پاکستان کی آخری امید عمران خان کا این آر او پرنقطہ نظر

فرخ

محفلین
اور اب مستقل قومی مصیبت کے لوگ ایک مدت تک اسی بات کا ڈھنڈھورا پیٹتے رہیں گے ۔۔۔۔۔۔

بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے
الطاف حسین کی ہدایت پر ایم کیو ایم کا ایک وفد عمران خان کی عیادت کے لیے گیا اور الطاف حسین کی طرف سے پھولوں کا گلدستہ بغیر گلدان کے :grin: عمران خان کی خدمت میں پیش کیا گیا اور صحت یابی اور درازی عمر کی دعائیں دی گئیں ۔ اس موقع پر پریس کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال پر عمران خان کے سندھ میں داخلے پر پابندی کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن نے کہا کہ ایسی پابندی ایم کیو ایم نے نہیں بلکہ سندھ حکومت نے عائد کی تھی جس کا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں بلکہ الطاف حسین نے پابندی ختم کرنے کے لیے حکومت سے اپیل کی تھی :grin: اس موقع پر ایم کیو یام کے رکن نے عمران خان کو پنجاب کی طرح سندھ میں بھی تحریک انصاف کی رکنیت سازی شروع کرنے کی دعوت دی ۔
 
بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے
الطاف حسین کی ہدایت پر ایم کیو ایم کا ایک وفد عمران خان کی عیادت کے لیے گیا اور الطاف حسین کی طرف سے پھولوں کا گلدستہ بغیر گلدان کے :grin: عمران خان کی خدمت میں پیش کیا گیا اور صحت یابی اور درازی عمر کی دعائیں دی گئیں ۔ اس موقع پر پریس کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال پر عمران خان کے سندھ میں داخلے پر پابندی کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن نے کہا کہ ایسی پابندی ایم کیو ایم نے نہیں بلکہ سندھ حکومت نے عائد کی تھی جس کا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں بلکہ الطاف حسین نے پابندی ختم کرنے کے لیے حکومت سے اپیل کی تھی :grin: اس موقع پر ایم کیو یام کے رکن نے عمران خان کو پنجاب کی طرح سندھ میں بھی تحریک انصاف کی رکنیت سازی شروع کرنے کی دعوت دی ۔

ہم مخالف کو بھی زندگی کی دعا دیتے ہیں :eek:

کیا کسی سیاسی مخالف کی عیادت بھی برا کام ہے :notlistening:
 

راشد احمد

محفلین
اللہ عمران کو تندرستی عطافرمائے!

طیبہ ضیاء چیمہ .................
عمران خان کی بیماری کا سن کر امریکہ میں بھی اسکے چاہنے والے بے چین ہو گئے ہیں ۔ فون کالز اور ای میلز کا سلسلہ جاری ہے۔ دعائیں ہو رہی ہیں۔جذبات کا اظہار ہو رہاہے۔پاکستان کی سیاسی صورتحال اور مستقبل کو عمران خان کے آئینہ میں دیکھا جا رہاہے۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ عمران خان ہماری امیدوں کا آخری چراغ ہے۔کسی نے کہاکہ عمران خان ہی وہ بندہ ہے جو امریکہ کی آنکھوںمیں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتاہے۔کسی نے لکھا کہ سیاسی پارٹیاں اور انکے پیروکار عمران خان کو انڈر اسٹیمیٹ کر رہے ہیں۔ کوئی بولا کہ عمران خان پاکستا ن کا بارک اوباما ہے۔ایک سٹوڈنٹ نے ای میل کی کہ امریکہ اور بھارت کو آنکھیں دکھانے کے لئے بینائی کا ہونا ضروری ہے اوریہ ’کانے ‘کیا آنکھیں دکھائیں گے ۔۔۔؟تحریک انصاف کے انفارمیشن سیکرٹری عمر چیمہ سے فون پر بات ہوئی۔اس نے تسلی دی کہ خان صاحب اب قدرے بہتر حالت میں ہیں ۔ ’’ ہوش میں ہیں ؟میں نے پوچھا۔عمر چیمہ نے بتایا کہ وہ بیہوشی کی حالت میں بھی ہوش میں تھے۔ انستھیا لوجسٹ نے اپریشن تھیٹر سے باہر آکر بتایا تھا کہ خان صاحب بیہوشی میں بڑ بڑا رہے تھے کہ ’’یا اللہ پاکستان کی خیر رکھنا‘‘۔انسان کے دل و دماغ اور شعور لا شعور میں جو سوچ اور ارادہ غالب ہو بیہوشی میں بھی اس کا ذکر کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اپنی امت کی فکر رہتی تھی ۔معراج پر تشریف لے گئے تو اللہ نے فرمایا اے میرے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم مانگ آج کیا مانگتے ہو۔آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلمنے فرمایا ،اے میرے پروردگا !روز حشر میری امت کو بخش دینا ‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دل و دماغ پر امت کی بخشش کی فکر کا یہ عالم تھاکہ حالت نزع میں بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لبوں پریہی الفاظ تھے۔عمران کی زبان پر’’یا اللہ پاکستان کی خیر رکھنا‘‘ اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت کی فکر ہی تو ہے۔بابائے قائدؒ نے مسلمانوں کے لئے پاکستان کی صورت میںایک جنت کا تقاضا کیا تھا۔عمران خان نے بیہوشی میں اسی جنت کی خیر مانگی ہے۔وہ جنت جسے آج دہشت گردوں کی جنت کہا جاتا ہے اس جنت کے لئے دہشت گردوں سے نجات کی دعا مانگی ہے۔عمران خان نے اس جنت کی خیر مانگی ہے جس کی دعا بابا ئے قائدؒ نے بستر مرگ تک مانگی۔عمران کو نومبر کے آخر میں امریکہ آنا تھا لیکن عمر چیمہ کے مطابق وہ فی الحال امریکہ نہیں آسکتے ۔اسکی وجہ ملک میںتیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال ہے ۔تحریک انصاف نے ملک میںرابطہ کمیونٹی مہم شروع کر رکھی ہے۔ نمل یونیورسٹی پراجیکٹ پر بات ہوئی تو عمر نے بتایا کہ نمل یونیورسٹی کی دستاویزی ویڈیو تحریک انصاف کی ویب سائٹ پر بھی لگا دی گئی ہے۔ ویڈیو دیکھ کر عقل دنگ تھی۔ کیا انسان ہے ۔موروثی سیاستدان ہے نہ ملک کا امیر ترین انسان۔جاگیردار ہے اور نہ ہی کسی کا غلام ۔غیر معمولی اوصاف کا مالک یہ خان یقینََا کسی ولی کی دعا ہے۔ اپنی دیرینہ دوست ڈاکٹر آسیہ کو جب یہ ویڈیو بھیجی تو اس نے جوابی ای میل میں لکھا کہ’’ نمل یونیورسٹی پاکستان کا ایٹم بم ہے ۔ یہی تو بم ہے جس سے غیرملکی طاقتیںخوفزدہ ہیں۔عمران خان کینسر ہسپتال کے بعد جہالت کے سرطان کو ’’نمل بم‘‘ سے ختم کرنا چاہتا ہے۔ عمران پاکستان کی تباہی اور تنزل کی تشخیص اور علاج دونوں جانتا ہے ۔عمران خان کو اسکے اپنے تو جانتے ہیں غیر بھی اسکو پہچانتے ہیں۔انڈین سٹوڈنٹس میں پاک امریکہ تعلقات پر بحث ہو رہی تھی۔موضوع کیری لوگر بل اور پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد اور مراعات تھیں۔ انڈین سٹوڈنٹ کے خیالات سن کر حیرت ہوئی،اسنے کہا کہ ہم بھارتی عوام پاکستان کے معاملہ میں نہایت جذباتی ہیں۔ برین واش ہیں ۔ پاکستان کے خطہ کی اہمیت کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے ۔پاکستان جغرافیائی اور ایٹمی اعتبار سے امریکہ کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔انڈین کو پاکستان میں ڈکٹیٹر شپ اور کرپٹ حکومتوں پر خوش ہونا چاہئے۔امریکہ جو دیتاہے لے لیتے ہیں البتہ عمران خان اقتدار میں آگیا تو وہ امریکیوں کو نہ صرف اپنے ملک سے نکل جانے کو کہے گا بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بھاری معاوضہ بھی مانگے گا اور امریکہ کو اسکے مطالبات منظور ہونگے ‘‘۔دشمن کو بھی کھرے کھوٹے بینا اورنا بینا کی پہچان ہے جبکہ پاکستان میں مفادات کا ٹولہ سیاسی کلچر میں برین واش ہے۔اوبامہ کے صدر بننے کے ایک برس مکمل ہونے پر امریکی چینل پر ایک دستاویزی فلم Hopeدکھائی گئی۔صدر اوباما کی انتخابی مہم پر بنائی گئی اس ویڈیو میں اوباما اور اسکی ٹیم کی انتخابی مہم کے دوران جدوجہد اور سرگرمیوں کے مناظر دکھائے گئے۔ سینیٹر بارک حسین اوباما نے صدارتی انتخابات کا اعلان کیا تو امریکی شہری حیران تھے۔ بارک حسین اوباما عوام کے لئے غیر معروف نام تھا۔ ایک سیاہ فام غیر معروف مسلمان نام کا شخص صدرارتی عہدے کی نامزدگی کا اعلان کررہاہے؟ناممکن۔۔۔ناقابل یقین۔۔۔بارک حسین اوباما نے عوام کے ان تاثرات کو اپنی انتخابی مہم کا سلوگن بنایا ۔’’یس وی کین‘‘ اور اسنے کر کے دکھا یا۔ ہم امریکہ میں بے شمار ناممکنات کو ممکنات ہوتے دیکھتے ہیں۔ سیلف میڈ اور غیر معروف شخص بل کلنٹن امریکہ میں اقتصادی انقلاب لے کر آیا۔
لا تعداد مثالیں موجود ہیں۔چونکہ پاکستان کاسیاسی کلچر مختلف ہے لہذا وہاں انقلاب ایک خواب ہے جبکہ غیر ملکی طاقتوں عرف عام ہنود و یہود و نصاریٰ کی غلامی اور سازشوں سے نجات کا واحد راستہ شعور ہے جسے ارب پتی موروثی سیاستدانوں نے بیہوشی کا ٹیکہ لگا رکھا ہے۔یہ لوگ ہوش میں بھی بیہوش ہو تے ہیں ۔عمران خان پہلا شخص ہے جس نے نہ صرف آزاد عدلیہ کی بات کی بلکہ اس پر تحریک انصاف بنا لی۔اور آج بڑی بڑی سیاسی پارٹیاں آزادی عدلیہ کے نعرے پر سیاست کر رہی ہیں۔عمران خان ہی وہ پہلا شخص ہے جس نے دہشت گردی کی جنگ کو امریکہ کی جنگ کہا ۔جس نے مشرف کو چیلنج کیا تھا کہ فوج قبائلی علاقوں میں جنگ جیت سکی ہے اور نہ جیت سکے گی۔ اس کا واحد حل قبائل کے ساتھ مذاکرات ہیں۔ اور آج پاکستان کے حکمران خود کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کی گلی کوچوں میں دہشت گردی کے واقعات فوجی آپریشن کا رد عمل ہے۔ یہ زخمی سانپ ہیں۔عمران خان طالبان کی حمایت نہیں زمینی حقائق کی بات کرتا تو مخالفین اسے طالبان خان کا نام دیتے ہیں۔طالبان کا معاملہ طالبان خان ہی حل کر سکتاہے جو کہ امریکہ کو سُوٹ نہیں کرتا کہ یہ زخمی سانپ ہی تو امریکہ کا ہتھیار ہیں۔ جس روز پاکستان کے عوام ڈبے میں ووٹ ڈالتے وقت ہوش مندی کا ثبوت دیں گے وہ روز روزِ انقلاب ہو گا۔ ترسٹھ برسوں میں جہاں اتنے تجربے کئے ہیں وہاں ایک تجربہ اور سہی۔۔۔ پاکستان کو بچانے کے لئے ہوش مندو ںکا انتخاب تو کرنا ہو گا۔ وہ ہوش مند جو حالت بیہوشی میں بھی پاکستان کی خیر مانگا کرتے ہیں۔دیس پردیس ہم سب کی دعا ہے کہ اللہ عمران خان کو صحت اور عمر دراز عطا فرمائے۔آمین!

حوالہ نوائے وقت
 
کوئی کہہ رہا ہے کہ عمران خان ہماری امیدوں کا آخری چراغ ہے۔کسی نے کہاکہ عمران خان ہی وہ بندہ ہے جو امریکہ کی آنکھوںمیں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتاہے۔

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہرخواہش پہ دم نکلے.
بہت نکلے میرے ارماں لیکن پھربھی کم نکلے.
 
Top