پاکستان کا لبیک دھرنا

مبارک ہو ! ہم پاکستان کو بھی افغانستان کی مانند قانون و آئین سے ماورا ایک ملک بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں، جہاں پر حکومتِ وقت کی نا اہلیت اور مجرموں کو فوراً سزا نہ دینے پر ہر شہری آزاد ہے کہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے لے اور فوری انصاف حاصل کرلے۔

یہ آزادی ہمیں کہاں لے آئی ہے۔ بندوق ہمارا قانون ہے۔ مییڈیا مقدمہ دائر کرتا ہے، مولوی صاحب سزا سناتے ہیں اور عوام کالانعام سزا پر عملدرآمد کرتے ہیں۔ نہ پولیس کی ضرورت، نہ عدالت کی اور نہ قانون کی۔
 
حقیقت یہ ہے کہ کوئی قانون خراب نہیں ہوا تھا، نہ ہی ایسا کچھ ہوا تھا جس سے ختم نبوت پہ زد آتی۔
ختم نبوت پر زد نہیں آتی یقینا مگر الیکشن لڑنے کے لئے قانون میں ایسا جھول پیدا کر دیا گیا تھا جس سے قادیانی اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کر کے الیکشن لڑ سکتے تھے۔
نیز یہ کہ تمام دستخط کنندگان کی بجائے صرف وزیر یا حکومتی بنچوں کے خلاف دھرنے یا سزا کا مطالبہ اس معاملے کو مزید مشتبہ بناتا ہے کہ دھرنے کا ایجنڈا کچھ اور تھا
اس بات پر میں آپ سے اتفاق کروں گا کہ قانون پاس کرنے والے سب ذمہ دار تھے جس نے بھی غفلت یا بدنیتی کے ساتھ تبدیل شدہ قانون کے حق میں ووٹ ڈالا اس کا تعین ہونا چاہئے تھا اور مناسب سزا ملنا چاہئے تھی۔
 
۔
جرم کی سزا دینا عدلیہ کا کام ہے۔ وہی فیصلہ کرنے کی مجاز ہے کہ آیا یہ جرم تھا یا غلطی تھی یا یہ دونوں صورتیں موجود نہیں تھیں۔ یہ معاملہ وہاں ہی جانا چاہیے تھا یا پھر مولوی صاحب کہہ دیں کہ ہم عدالت کو بھی نہیں مانتے۔ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک مولوی صاحب کسی کو سزا کیسے دے سکتے ہیں؟
مولوی صاحب نے کب کہا کہ سزا ہم دیں گے؟ مولوی صاحب کا مطالبہ یہ تھا کہ ذمہ دار کو پکڑو اور سزا دو۔
اور پھر دھرنے کے دوران ایسی غلیظ اور ناشائستہ زبان ان کی جانب سے استعمال کی گئی کہ الامان الحفیظ! اِس سے اسلام کا امیج کس حد تک متاثر ہوا، کیا آپ کو اس حوالے سے بھی کوئی فکر لاحق ہے؟
ایسی زبان استعمال نہیں کرنا چاہئے تھی میں تو کب سے کہہ رہا ہوں
جو فساد پھیلا، اس کی ذمہ داری کیا صرف حکومت پر عائد ہوتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ اس سارے قضیے میں اصل بات یہ ہے کہ سیاسیوں نے معاملہ دھرنے سے قبل نپٹا دیا تھا۔ اس کے بعد جو فساد پھیلا، وہ زیادہ تر مولوی صاحب کے باعث ہی پھیلا۔
اس سارے فساد کا آغاز کیا حکومت نے قانون بدل کر پھر ذمہ داروں کا تعین نہ کر کے ، سیاسیوں نے مسلسل بدنیتی کا مظاہرہ کیا جس سے عوام مشتعل ہوئے بات دھرنے تک پہنچی اور حکومتی قتل و غارت نے فساد کو مزید بڑھایا
 

یاز

محفلین
مبارک ہو ! ہم پاکستان کو بھی افغانستان کی مانند قانون و آئین سے ماورا ایک ملک بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں، جہاں پر حکومتِ وقت کی نا اہلیت اور مجرموں کو فوراً سزا نہ دینے پر ہر شہری آزاد ہے کہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے لے اور فوری انصاف حاصل کرلے۔

یہ آزادی ہمیں کہاں لے آئی ہے۔ بندوق ہمارا قانون ہے۔ مییڈیا مقدمہ دائر کرتا ہے، مولوی صاحب سزا سناتے ہیں اور عوام کالانعام سزا پر عملدرآمد کرتے ہیں۔ نہ پولیس کی ضرورت، نہ عدالت کی اور نہ قانون کی۔
شدید متفق۔
 

فرقان احمد

محفلین
۔

مولوی صاحب نے کب کہا کہ سزا ہم دیں گے؟ مولوی صاحب کا مطالبہ یہ تھا کہ ذمہ دار کو پکڑو اور سزا دو۔

ایسی زبان استعمال نہیں کرنا چاہئے تھی میں تو کب سے کہہ رہا ہوں

اس سارے فساد کا آغاز کیا حکومت نے قانون بدل کر پھر ذمہ داروں کا تعین نہ کر کے ، سیاسیوں نے مسلسل بدنیتی کا مظاہرہ کیا جس سے عوام مشتعل ہوئے بات دھرنے تک پہنچی اور حکومتی قتل و غارت نے فساد کو مزید بڑھایا

ہمارے خیال میں آپ کئی بار اپنی بات دہرا چکے اور ہم کئی بار آپ کو اس بات کا جواب دے چکے۔ ہم سے مزید یہ مشقت نہ کروائیے صاحب!
 
ہمارے خیال میں آپ کئی بار اپنی بات دہرا چکے اور ہم کئی بار آپ کو اس بات کا جواب دے چکے۔ ہم سے مزید یہ مشقت نہ کروائیے صاحب!
لیکن آپ اپنے جواب سے مطمئن نہ کرسکے البتہ اپنی ملا دشمنی کو بار بار ظاہر رہتے رہے :)
 

فرقان احمد

محفلین
لیکن آپ اپنے جواب سے مطمئن نہ کرسکے البتہ اپنی ملا دشمنی کو بار بار ظاہر رہتے رہے :)
ہم کسی کے دشمن نہیں ہیں۔ سارے ملا، سارے سیاست دان ایک جیسے نہیں ہوتے۔ شاید ہمارے لیے لازم نہیں ہے کہ آپ کو مطمئن کریں۔ :) بس اللہ راضی ہو جائے۔ ہمارے لیے بس یہی کافی ہے۔
 
ہم کسی کے دشمن نہیں ہیں۔ سارے ملا، سارے سیاست دان ایک جیسے نہیں ہوتے۔ شاید ہمارے لیے لازم نہیں ہے کہ آپ کو مطمئن کریں۔
تو پھر "ملائیت" جیسی مذموم اصطلاحات استعمال نہ کیا کیجئے جس سے یہ جھلکتا ہو کہ آپ سارے علماء کے خلاف ہیں ۔ البتہ علماء سوء جیسی اصطلاح استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ خود شریعت برے علماء کو پسند نہیں کرتی۔
 

شاہد شاہ

محفلین
سارے مولوی بھی ایک ہی قبیل کے نہیں ہوتے۔ میں علما کرام کی بہت عزت کرتا ہوں البتہ اپنے مطالبات منوانے کیلئے ان میں سے بعض جو حرکات کرتے ہیں وہ انتہائی غیر اخلاقی اور ملک دشمن ہیں
لئیق احمد
 

ربیع م

محفلین
رات سنا ہے مولویوں نے کراچی میں بہت ماردھاڑ کی ہے کئی بندے زخمی ہو گئے ہیں یہ تیس پینتیس سال کراچی میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنے کے باوجود مولویوں کو ابھی تک عقل نہیں آئی؟
کیا کہتے ہیں لئیق احمد صاحب!
 
رات سنا ہے مولویوں نے کراچی میں بہت ماردھاڑ کی ہے کئی بندے زخمی ہو گئے ہیں یہ تیس پینتیس سال کراچی میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنے کے باوجود مولویوں کو ابھی تک عقل نہیں آئی؟
کیا کہتے ہیں لئیق احمد صاحب!
جی بالکل ایک جلسے کے لئے جیالہ نما مولوی آپس میں خوب لڑے، موٹر سائکلیں گاڑیاں جلا ڈالیں اور پھر دونوں مظلوم بن کر تھانے پہنچ گئے۔
 

ربیع م

محفلین
جی بالکل ایک جلسے کے لئے جیالہ نما مولوی آپس میں خوب لڑے، موٹر سائکلیں گاڑیاں جلا ڈالیں اور پھر دونوں مظلوم بن کو تھانے پہنچ گئے۔
سنا ہے ملا عامر لیاقت کافی زخمی ہوئے مجھے دلی دکھ ہوا ان مولویوں کو سیاسی لوگوں سے ہی کچھ سبق سیکھنا چاہئے.
 

فرقان احمد

محفلین
تو پھر "ملائیت" جیسی مذموم اصطلاحات استعمال نہ کیا کیجئے جس سے یہ جھلکتا ہو کہ آپ سارے علماء کے خلاف ہیں ۔ البتہ علماء سوء جیسی اصطلاح استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ خود شریعت برے علماء کو پسند نہیں کرتی۔

ہم علی الاعلان دائیں بازو سے متعلق ہیں تاہم ملائیت کے حوالے سے ہماری رائے قائم ہے۔ ملائیت یوں بھی صرف مذہب تک محدود نہیں ہے۔

فتح محمد ملک کا ایک اقتباس،

"اقبال کے نزدیک اسلام سرمایہ داری اور اشتراکیت ہر دو سے زیادہ بہتر طرزِ حیات ہے۔ مشکل یہ ہے کہ یہ نظامِ حیات ابھی تک قرآنِ حکیم میں خوابیدہ ہے اور اس انتظار میں ہے کہ اُسے زندہ و بیدار کر دیا جائے۔ جب یہ نظام زندہ ہوگا اور روبہ عمل آئے گا تو ایک ایسی نئی دُنیا وجود میں آئے گی جس کی شام بھی مغربی دُنیا کی صبح سے زیادہ خوبصورت ہوگی۔ یہ ایک ایسا جہانِ نو ہوگا جو لایزال ہے مگر جس کا ہر لحظہ ایک نئے انقلاب سے عبارت ہے۔ اس جہانِ نو کے ظہور میں سب سے بڑی رکاوٹ ملائیت، خانقاہیت اور ہر دو کی خالق و مالک خاندانی شہنشاہیت ہے۔ ’’جاویدنامہ‘‘ میں اسی موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے اقبال ملائیت کو ’’فی سبیل اللہ فساد‘‘ قراردیتے ہیں اور دینِ نبیؐ کی حکمت سے مُلّا کی محرومی (بے نصیب از حکمتِ دین ِ نبیؐ) کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے ہمیں اُس سے یوں متعارف کراتے ہیں:
کم نگاہ و کور ذوق و ہرزہ گرد
ملت از قال و اقولش فرد فرد
مکتب و ملا و اسرارِ کتاب
کورِ مادر زاد و نورِ آفتاب
 
ہم علی الاعلان دائیں بازو سے متعلق ہیں تاہم ملائیت کے حوالے سے ہماری رائے قائم ہے۔ ملائیت یوں بھی صرف مذہب تک محدود نہیں ہے۔
میں نے اسی لئے آپ سے پہلے بھی پوچھا تھا کہ آپ ملائیت کسے کہتے ہیں مگر آپ نے جواب دینے کی بجائے وہ مراسلہ حذف کر دیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
میں نے اسی لئے آپ سے پہلے بھی پوچھا تھا کہ آپ ملائیت کسے کہتے ہیں مگر آپ نے جواب دینے کی بجائے وہ مراسلہ حذف کر دیا۔
ملائیت سے ہماری مراد اس رویے اور سوچ کا نام ہے ، جو ہر دوسری تیسری بات پر اشتعال میں آ جائے اور انتہاپسندی اور شدت پسندی کو بڑھاوا دے۔ مذہبی ملائیت میں بے جا فتاوٰی اس کی ایک مثال ہیں۔ تاہم، لفاظی میں پڑنے سے بہتر ہے کہ اس انتہاپسندانہ روش پر قابو پایا جائے۔
 
ہماری مراد اس رویے اور سوچ کا نام ہے ، جو ہر دوسری تیسری بات پر اشتعال میں آ جائے اور انتہاپسندی اور شدت پسندی کو بڑھاوا دے
آپ نے اس منفی سوچ کا نام ملائیت کیوں رکھا؟ کوئی اور نام رکھنا چاہئے ایسی اصطلاح جس سے لوگ آپ کو مذہب بیزار سمجھنے لگیں مناسب تو نہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
آپ نے اس منفی سوچ کا نام ملائیت کیوں رکھا؟ کوئی اور نام رکھنا چاہئے ایسی اصطلاح جس سے لوگ آپ کو مذہب بیزار سمجھنے لگیں مناسب تو نہیں۔

یہ نام ہم نے کب رکھا؟

ایک اور اقتباس (از فتح محمد ملک) آپ کی نذر:
" پاکستان نہ تو سُنی سٹیٹ قائم کرنے کی خاطر وجود میں آیا تھا اور نہ ہی فقۂ جعفریہ کے نفاذ کی خاطر قائم کیا گیا تھا۔ بیشتر مذہبی مسالک کے سربراہ تحریکِ پاکستان کی مخالفت میں سرگرم تھے۔ اُن کی یہ مخالفت آسانی سے سمجھ میں آ سکتی ہے۔ پاکستان کا تصور کسی ایک مذہب فقہ کی دوسرے مذاہب فقہ پر بالادستی قائم کرنے کا تصور نہ تھا۔ پاکستان تو اسلام کے اُن ابدی اور آفاقی اصول و اقدار کی سربلندی کی خاطر وجود میں لایا گیا تھا جو تمام مذاہبِ فقہ اور تمام مذہبی مسالک میں مشترک ہیں۔ چنانچہ پاکستان میں ملائیت اور خانقاہیت کی کوکھ سے جنم لینے والی مذہبی سیاست کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔"
 
بیشتر مذہبی مسالک کے سربراہ تحریکِ پاکستان کی مخالفت میں سرگرم تھے۔
یہ اقتباس ہے کس کا؟ یہ جھوٹ ہے کہ بیشتر مذہبی مسالک کے سربراہ تحریکِ پاکستان کی مخالفت میں سرگرم تھے ۔ البتہ پیپلز پارٹی کے جیالے اکثر اس بات کا پراپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں۔
 
Top