پاکستان کا لبیک دھرنا

یاز

محفلین
جو ہم سے سچ پوچھیں تو اس مراسلے سے اتفاق نہ کرنے کی کوئی بڑی وجہ ہمارے سامنے نہیں ہے۔ اور، ہمیں یہ نہیں لگتا ہے کہ اب معاملہ حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ ریاستی ادارے مولویوں کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں۔ فوج بھی ان کے سامنے سرنڈر کر چکی ہے۔ اب تو بس اللہ ہی اللہ ہے!

یہ پچھتائیں گے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
اسپر کاٹا پتا نہیں کس عقلمند نے مارا ہے حالانکہ یہ بات من و عن درست ہے کہ کٹر پن میں مسلمان کیا قادیانی سب ہی تھالی کے چٹے بٹّے ہیں۔ فرق صرف شدت پسندی کا ہے۔ قادیانی جہاد کی تعلیم کی منفرد تشریح کی وجہ سے اب ڈنڈا بردار جہادی نہیں رہے
جہاں تک احمدیوں کا تعلق ہے ان میں اور مسلمانوں میں کوئی خاص فرق نہیں دونوں ہی کافی کٹر واقع ہوئے ہیں
 

جان

محفلین
جی بالکل ایسا ہی ہے۔ ہم نے تحریک پاکستان میں جیسے تیسے ملک تو حاصل کر لیا لیکن مملکت چلانے کا نہ کوئی تجربہ تھا نہ حیثیت۔ ماضی میں ہم پر اغیار کی حکومتیں رہی ہیں اسلئے غلامی ہمارے خون میں رچی بسی ہے۔
آزادی کے بعد جہاں بھارت میں باقاعدہ جمہوری الیکشن کا آغاز ہوا، وڈیرانہ نظام کا خاتمہ کر دیا گیا، مہاراجوں کو سیاست سے کھڈے لائن کیا گیا، وہیں ادھر پاکستان میں ہم اپنے نئے آقاؤں کی تلاش میں چل پڑے۔
کبھی ہم قرار داد مقاصد میں حکمرانی اللہ کو سونپ دیتے تو کبھی علما کرام کی فرمائش پر مبنی اسلام کے نفاذ کیلیے کوشاں ہوتے۔ آمر آتے تو امریکہ کے قدموں میں جا بیٹھتے۔ جمہوریے آتے تو مغربی سوشلمز، لبرل ازم کا لالی پاپ تھما دیتے۔
کڑوا سچ تو یہ ہے کہ ۱۹۴۷ سے لیکر آج تک ملک کی کوئی عوامی و جمہوری سمت ہی متعین نہیں ہے۔ کوئی ملک کو اسلامی بنانا چاہتا ہے، کوئی سیکولر لبرل، کسی کو سوشل ازم چاہئے تو کوئی چینی کیپیٹل ازم کے خواب دیکھ رہا ہے۔ اس چوچوں کے مربے کی مرمت صرف اسٹیبلشمنٹ ہی کر سکتی تھی کیونکہ جس ہجوم کی کوئی سمت نہ ہو وہ ایک چھوڑ بار بار ملک کے بٹوارے کر سکتی تھی۔
اسلئے آپکو اس ایلفی کا احسان مند ہونا چاہئے کہ انکی وجہ سے آج ملک جیسے تیسے متحد تو ہے
آپ کا یہ کہنا کہ کوئی سمت متعین نہیں ہے یہاں تک تو بات ٹھیک ہے لیکن آپ ایک بات شاید بھول رہے ہیں کہ اسی سمت متعین نہ ہونے کے سبب ہر طبقہ بشمول مذہب اور اسٹیبلشمنٹ نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے۔ اگر اسٹیبلشمنٹ جمہوری طرز پہ ہی پہلے دن سے ہی حکومت کو چلنے دیتی تو نظام آج بہت بہتر ہوتا۔ مذہبی شدت پسند ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں استعمال ہوئے ہیں کیونکہ ہمارے ملک میں مذہب کے ذریعے لوگوں کے جذبات بھڑکانا بہت آسان ہے۔ ضیاء جو ان سب کا بانیِ ثانی ہے اس کا بہت بڑا کردار ہے اس میں۔ اس لیے اس چوں چوں کے مربے میں سیاسی کردار تو نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ آپ نے تو اسٹیبلشمنٹ کا ذکر کرنا ہی گوارا نہیں کیا۔ یاد رکھیں کہ تاریخ انسان کو بہت کچھ سکھاتی ہے اگر آپ میں سیکھنے کی اہلیت ہو۔ ملک ہمیشہ جمہوری طاقتیں جوڑے رکھتی ہیں۔ بٹوارا تو ہمیشہ آمریت کے بے دریغ طاقت کے استعمال کی وجہ سے ہوتا ہے۔ لہذا جسے آپ ایلفی سمجھ رہے ہیں وہ بالکل اس کے برعکس ہیں۔ آپ آج اپنے حق کے لیے آواز اٹھا کر دیکھ لیں کل نجانے آپ کس کس ایجنسی سے منسوب کر دیے جائیں گے جن کے آپ نام تک نہ جانتے ہوں گے۔ یعنی جس جس کو اپنے مفاد کا خطرہ لاحق ہوتا ہے وہ فوراً آپ کے خلاف مہم شروع کر دیتا ہے۔ یہ کھیل اتنا مشکل نہیں ہے اگر آپ سمجھنا چاہیں۔ اس لیے اسٹیبلشمنٹ کے سحر سے آزاد ہو کر سوچیں۔ آپ اس کے حق میں شاید اس لیے ہیں کہ اس سے آپ کے لیڈر کو فائدہ ہو رہا ہے لیکن اگر آپ کبوتر کی طرح آنکھیں بند نہ کریں تو یہ بالکل واضح ہے کہ بھٹو اور نواز شریف کو لانے والے بھی یہی اسٹیبلشمنٹ تھی۔ تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔ مجھے عمران خان کی ذات سے کوئی مسئلہ نہیں اور نہ ہی اس پہ میں نے کبھی تذکرہ کیا ہے لیکن یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں کیونکہ آج سے بیس سال بعد ہم پھر الف سے شروع کریں گے اور یہی سلسلہ ہر بیس تیس سال بعد دہرایا جانا ہے۔ اسی لیے جمہوریت کا تسلسل عوام کی طاقت کے ذریعے بہت اہم ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
کسی حد تک مگر یہ بات درست نہیں ہے کہ فوج مولویوں کے آگے جھک گئی۔ بلکہ فوج تو خود حکومت کمزور کرنے کیلئے انکا استعمال کرتی ہے۔
میرا ایک دوست جو آبپارہ میں اندر باہر کی خبر رکھتا ہے کے مطابق جب پولیس کی شیلنگ سے جہادی مشتعل ہوئے تو انکا پارہ مزید بلند کیلیے عام کپڑوں میں ملبوس ہماری مقدس گائے نے ان بیچاروں پر سیدھا گولیاں چلائیں۔ جسکا سخت رد عمل آیا اور تحریک ملک گیر ہو گئی۔
یہ آبپارہ والے اسی کام کیلئے رکھے گئے ہیں۔ مختلف عناصر کا پارہ کم یا زیادہ کرنے کیلئے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔ مجھے عمران خان کی ذات سے کوئی مسئلہ نہیں اور نہ ہی اس پہ میں نے کبھی تذکرہ کیا ہے لیکن یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں کیونکہ آج سے بیس سال بعد ہم پھر الف سے شروع کریں گے اور یہی سلسلہ ہر بیس تیس سال بعد دہرایا جانا ہے۔ اسی لیے جمہوریت کا تسلسل عوام کی طاقت کے ذریعے بہت اہم ہے۔
سو فیصد متفق ہوں۔ اگر ۱۹۷۰ کے الیکشن نتائج تسلیم کرکے حکومت مجیب الرحمان کے حوالہ کردی جاتی تو ملک کبھی نہ ٹوٹتا۔ اسوقت بھٹو مرحوم فوج کے فیورٹ تھے۔
طاقت کا اصل سر چشمہ آبپارہ، جی ایچ کیو وغیرہ نہیں بلکہ عوام ہیں
 

جان

محفلین
سو فیصد متفق ہوں۔ اگر ۱۹۷۰ کے الیکشن نتائج تسلیم کرکے حکومت مجیب الرحمان کے حوالہ کردی جاتی تو ملک کبھی نہ ٹوٹتا۔ اسوقت بھٹو مرحوم فوج کے فیورٹ تھے۔
طاقت کا اصل سر چشمہ آبپارہ، جی ایچ کیو وغیرہ نہیں بلکہ عوام ہیں
لہذا آج کے بعد مجھے ن لیگی نہ لکھا جائے اور نہ پکارا جائے۔ :battingeyelashes:
 

یاز

محفلین
کسی حد تک مگر یہ بات درست نہیں ہے کہ فوج مولویوں کے آگے جھک گئی۔ بلکہ فوج تو خود حکومت کمزور کرنے کیلئے انکا استعمال کرتی ہے۔
میرا ایک دوست جو آبپارہ میں اندر باہر کی خبر رکھتا ہے کے مطابق جب پولیس کی شیلنگ سے جہادی مشتعل ہوئے تو انکا پارہ مزید بلند کیلیے عام کپڑوں میں ملبوس ہماری مقدس گائے نے ان بیچاروں پر سیدھا گولیاں چلائیں۔ جسکا سخت رد عمل آیا اور تحریک ملک گیر ہو گئی۔
یہ آبپارہ والے اسی کام کیلئے رکھے گئے ہیں۔ مختلف عناصر کا پارہ کم یا زیادہ کرنے کیلئے۔
تاریخ شاہد ہے کہ اپنے من چاہے مقاصد پورے کرنے کے لئے مذہبی گروہوں کو استعمال تو کر لیا جاتا ہے، لیکن یہ جن بعد میں بے قابو ہو جاتا ہے، جس کے لئے مزید کشت و خون برپا کرنا پڑتا ہے۔ مثالیں آپ کے سامنے موجود ہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
متفق۔ یہیں محفل پر مس جاسمن نے کہیں ذکر کیا تھا کہ انکی میڈیم قادیانی تھیں اور یہ بات سب کو معلوم تھی۔ نیز محفل پر رانا بھائی اعلی الاعلان قادیانی ہیں۔ اسی طرح روز مرہ کی زندگی میں ہمارے ارد گرد کئی قادیانی ہیں جن کو سب جانتے ہیں۔
اسلئے میرا مشاہدہ کم از کم یہ نہیں کہتا کہ قادیانی مجموعی طور پر اپنی مذہبی شناخت چھپاتے ہیں۔ ہاں کالی بھیڑیں ہر جگہ ہوتی ہیں۔ ڈرپوک یا مصلحت پسند قادیانی اپنی شناخت چھپاتے ہیں۔ ان پر قانونی چارہ جوئی ہونی چاہیے

میڈم نے بھی چھپایا ہوا تھا۔ ان کے کاغذات میں ان کے قادیانی ہونے کے بارے نہیں لکھا تھا/ہے۔ لیکن یہ بات پتہ چل جاتی تھی/ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
اس فیصلہ کو قبول نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ انکے ساتھ ریاست کا تعصبانہ سلوک ہے۔ جیسے ۱۹۷۴ سے پہلے قادیانی اپنی مذہبی شناخت کیساتھ حج و عمرہ کر سکتے تھے۔ آئین میں غیر مسلم قرار دئے جانے کے بعد وہ اس سعادت سے محروم ہو گئے۔ اب اگر کسی قادیانی پاکستانی نے حج یا عمرہ کرنا ہے وہ کیا کرے؟ آپ کہیں گے چونکہ وہ غیر مسلم ہے اسلئے وہ یہ سب نہ کرے۔ مگر جب ۱۹۷۴ سے پہلے وہ اور اسکے اباؤاجداد حج و عمرہ کے فریضہ سر انجام دے چکے ہیں تو محض آئینی ترمیم سے انکو روک دینا ممکن نہیں ہے۔ اسی لیے مجبوراً قادیانی ویزا اپلائی کرتے وقت مذہبی شناخت میں قادیانی کی بجائے مسلمان لکھ دیتے ہیں۔
یہی معاملہ سرکاری نوکریوں کے وقت پیش آتا ہے۔ اگر وہ اپنی اصل مذہبی شناخت کیساتھ یہاں بھرتی ہوں تو ایک خاص حد کے بعد انکی پروموشن کو روک دیا جائے گا۔ ماضی میں چونکہ ایسا ہو چکا ہے اس لئے اس تعصب اور امتیازی سلوک سے بچنے کیلئے مصلحتا قادیانی اپنی شناخت مسلمان ظاہر کرتے ہیں۔

میڈم کے بارے سب کو معلوم ہے لیکن کسی نے ان کی ترقی میں روڑے نہیں اٹکائے ۔اپنے ہم عصر بہت سے
مسلمان کولیگز سے گریڈ میں آگے ہیں۔
اگر میں دور کھڑے ہو کر منظر دیکھوں تو ان کے گذشتہ اور اب والے ساتھی ان کے ساتھ بہترین برتاو کرتے ہیں۔
اللہ ان پہ اپنا خاص رحم فرمائے لطف و کرم کرے۔آمین!
 

فاخر رضا

محفلین
پاگل کتے کا علاج گولی ہے مگر ہماری فوج نے اسے خوب پالا. جب تک وہ شیعہ مسجدوں امام بارگاہوں اور جلوسوں میں پھٹتے رہے تب تک سب تماشہ دیکھتے رہے. اب یہ پاگل کتے فوج اور سیاست دانوں کے پیچھے بھی لگ گئے ہیں. کچھ فوجیوں اور سیاست دانوں کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے اور وہ بھی پاگل کتے ہوگئے ہیں.
ان فوجیوں، سیاست دانوں اور اس ملک کو کسی مظلوم ماں کی ہائے لگی ہے. اب کچھ ٹھیک نہیں ہوسکتا
 
Top