پاکستان میں دوہری شہریت رکھنے والوں پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: بی بی سی اردو ڈاٹ کام

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سیکریٹری نے اس سلسلے میں الیکشن اہلکاروں کو سخت ہدایات جاری کی ہیں۔
ہدایات کے مطابق ہر امیدوار برائے قومی یا صوبائی اسمبلی کو کاغذاتِ نامزدگی کے ساتھ اپنی شہریت کے معاملے میں بیانِ حلفی بھی جمع کرانا ہوگا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سیکریٹری اشتیاق احمد خان کا کہنا تھا پاکستان کے آئین کے تحت ایسے افراد انتخابات میں حصہ لینے یا پارلیمان کا حصہ بننے کے اہل نہیں ’جن کی پاکستانی شہریت منسوخ ہو جائے یا وہ کسی اور ملک کی شہریت حاصل کر لیں‘۔

مکمل خبر پڑھیں۔۔
 

ساجد

محفلین
یہ شق ابھی نہیں بنائی گئی بلکہ 71 کے آئین میں روز اول سے موجود ہے الیکشن کمشن نے اس کی یاددہانی کروائی ہے ۔ دیکھتے ہیں اس پر کتنا عمل کیا جاتا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
دو شہریتیں رکھنا اور پاکستانی شہریت منسوخ کروا کے دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنا دو مختلف چیزیں ہیں۔ کیا یہ قانون دونوں پر ایک ہی طرح لاگو ہوتا ہے؟
 

ساجد

محفلین
فاتح بھائی ، پاکستانی شہریت منسوخ ہو گئی تو کام وہیں ختم ہو جاتا ہے۔ دہری شہریت کے حاملین بھی ممبر پارلیمنٹ نہیں بن سکتے ۔پاکستان کے آئین کی دفعہ 63 کی شق C میں اس کی وضاحت کر دی گئی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
یعنی ہر دو صورتوں میں ایسا شخص مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا رکن نہیں بن سکتا جس نے یا تو پاکستانی شہریت منسوخ کر دی ہو "یا" کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کر لی ہو۔
 

فاتح

لائبریرین
گویا دوہری شہریت کے حامل لوگ ووٹ ضررو دے سکتے ہیں اور انھیں یہ حق حاصل ہونا چاہیے لیکن جس شخص نے کسی اور ملک کی شہریت حاصل کر لی ہو اسے واقعی پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا حق نہیں ہونا چاہیے۔
 

ساجد

محفلین
گویا دوہری شہریت کے حامل لوگ ووٹ ضررو دے سکتے ہیں اور انھیں یہ حق حاصل ہونا چاہیے لیکن جس شخص نے کسی اور ملک کی شہریت حاصل کر لی ہو اسے واقعی پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا حق نہیں ہونا چاہیے۔
ووٹ والے معاملے میں میری معلومات مکمل نہیں ہیں۔ آپ آئین کھنگالئیے اور ہو سکے تو ہماری معلومات کے لئیے ربط عنایت فرما دیں۔
 

فاتح

لائبریرین
ووٹ والے معاملے میں میری معلومات مکمل نہیں ہیں۔ آپ آئین کھنگالئیے اور ہو سکے تو ہماری معلومات کے لئیے ربط عنایت فرما دیں۔
ووٹ دینے کے حق کے متعلق آپ ہی کی جانب سے اوپر مہیا کردہ ربط پر آئین کی دفعہ 51 کی شق نمبر 2 کے تحت واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ
2۔ ہر شخص کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہو گا اگر
(الف) وہ پاکستان کا شہری ہے۔
(ب) وہ اٹھارہ سال سے کم عمر نہ ہو۔
(ج) اس کا نام انتخابی فہرستوں میں شامل ہو۔
(د) اس کی دماغی صحت کو کسی عدالت نے مشکوک قرار نہ دیا ہو۔
یہاں بالصراحت واضح کر دیا گیا ہے کہ ووٹ دینے کا حق کسے حاصل ہے اور کسے نہیں یا ووٹ دینے والا کیا ہو اور کیا نہ ہو۔ اور یہاں یہ نہیں لکھا گیا کہ دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق حاصل نہ ہو گا اور قانون کے مطابق آئین کے ذریعے دیے گئے کسی شخص کے کسی حق کو اگر خصوصی طور پر ذکر کر کے سلب نہیں کیا گیا تو وہ حق اس شخص کو حاصل رہتا ہے۔
دفعہ 63 میں صرف یہ وضاحت کی گئی ہے کہ اگر کسی پاکستانی شہری نے اپنی شہریت منسوخ کی ہو یا پاکستانی شہریت رکھتے ہوئے ساتھ ساتھ کسی اور ملک کی شہریت حاصل کی ہو تو وہ مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کا ممبر نہیں بن سکتا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میرے خیال میں یہ بات اہم ہے کہ اگر میں پاکستان کا شہری ہونے کے بعد دوسرے ملک کی شہریت لے لیتا ہوں تو میں اس ملک کے ساتھ بھی اپنی وفاداری کا حلف اٹھاتا ہوں۔ جب میری وفاداری پاکستان کے لئے خالص نہ رہی تو ظاہر ہے کہ مجھے پاکستان میں بیٹھ کر قانون سازی میں حصہ لینے کی کیا تک؟
 
Top