پاکستان اور خطے میں سیلاب کی صورتحال

حاتم راجپوت

لائبریرین
140905004803_lahore_rains_624x351_epa.jpg

بھارت کے زیرانتظام کشمیر اور پاکستان کے صوبہ پنجاب اور کشمیر کے علاقوں میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے مختلف واقعات میں تقربیاً 117 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
سرینگر میں ہمارے نامہ نگار ریاض مسرور کے مطابق بھارت کے زیرِ کشمیر میں حکومت نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کو سیلابی ریلے نےباراتیوں سے بھری جس مسافر بس کو بہا لیا تھا، اس میں سوار سبھی پچاس افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جموں کے ڈویژنل کمشنر شانت منو نے بی بی سی کو بتایا: ’ چار لاشیں برآمد ہوئی ہیں اور دیگر لاشوں کی تلاش جاری ہے۔‘
مون سون کی بارشوں نے پاکستان کے مختلف حصوں میں بھی تباہی مچا دی ہے ۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے وفاقی ادارے این ڈی ایم کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق بارشوں کی وجہ سے صوبہ پنجاب میں اب تک 30 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے ہیں جبکہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں 10 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بارشوں سے نقصان

جموں کے دیگر اضلاع اور کشمیر میں مختلف واقعات کے دوراں 27 افراد مارے گئے ہیں۔ مختلف اضلاع میں لوگوں نے بتایا کہ انتظامیہ کی غفلت سے انھیں مشکلات کا سامنا ہے۔

علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی نے بھی بحرانی صورتحال سے نمٹنے میں حکومت کی مبینہ ناکامی پر اہل اقتدار کی تنقید کی ہے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ ان کے کارکن لوگوں کی رضاکارانہ مدد کے لیے متاثرہ آبادیوں کی طرف نکل پڑے ہیں۔
دریں اثنا کشمیر کے وزیرخزانہ عبدالرحیم راتھر نے جمعرات کو دیر رات ایک پریس کانفرنس میں بتایا: ’یہ سچ ہے کہ کچھ علاقوں میں خراب موسم کی وجہ اسے امدادی کام میں خلل پڑا ہے لیکن ہم24گھنٹے چوکس ہیں۔ ہیلی کاپٹر تیار ہیں لیکن ہمیں خراب موسم کی وجہ سے اڑان کا کلئیرنس نہیں مل رہا ہے۔ جونہی پرواز کے لیے موسم سازگار ہوجائے گا ہم متاثرہ علاقوں میں امدادی کام میں تیزی لائیں گے۔‘

ہلاکتوں کی تفصیل دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ چار فوجی اہلکار کپوارہ میں اُس وقت مارے گئے جب بارش کی وجہ سے مٹی کا تودا ان کی گاڑی پر آ گرا۔ جموں کے ریاسی اور پونچھ اضلاع میں خاتون اور بچے سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے۔ جنوبی کشمیر کے کوکرناگ میں دو، شمالی ضلع بارہمولہ میں دو اور بڈگام میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔
140905003649_indian_kashmir_bemina_rains_624x351_bbc.jpg

کشمیر اور جموں خطوں سے تین دریا، جہلم، سندھ اور چناب بہتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ تینوں دریاوں کا پانی خطرے کے نشان سے اُوپر تک پہنچ گیا ہے۔ حکومت نے دریائے جہلم اور سندھ کے کناروں پر یا ان کے نزدیک آباد بستیوں کومکان خالی کرنے کے لیے کہا ہے۔ سرینگرمیں انسداد بحران سے متعلق ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ سرکاری ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ خود اس کنٹرول روم کی نگرانی کررہے ہیں۔

بدھ کی رات کو ہی سرینگر کے کئی ہسپتالوں میں داخل مریضوں کو نکالا گیا کیونکہ یہاں کے اکثر ہسپتال دریائے جہلم کے کنارے واقع ہیں۔ اس دوران گاندربل، کنکن اور سونہ مرگ کی طرف سے تیزرفتار دریائے سندھ میں میں کئی لوگ بہہ گئے۔ تاہم ڈویژنل کمیشنر روہت کنسل نے بتایا کہ فوج، پولیس اور سول اہلکاروں کی فوری امدادی کاروائی سے انہیں بچالیا گیا۔

موسمیات محکمہ کے سربراہ سونم لوٹس کا کہنا ہے کہ مان سُون بارشوں کا سلسلہ مزید کئی دن تک جاری رہے گا اور کہیں کہیں پر برفباری کا بھی امکان ہے۔ اس دوران بارشوں سے نہ صرف دیہات میں سیلابی صورتحال ہے بلکہ سرینگر اور دوسرے قصبوں میں بھی شاہراہیں ایک دریائی منظر پیش کررہی ہیں۔ سکول اور کالج بند ہیں اور تمام امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں۔ چار سو کلومیٹر سرینگر۔لداخ اور تین سوکلومیٹر مسافت کی سرینگر۔جموں شاہراہیں بھی آمدورفت کے لیے بند ہیں۔

کشمیر میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی حدمتارکہ یا لائن آف کنٹرول اور باقاعدہ سرحد کے قریبی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔ ان پہاڑوں خطوں میں تیز بارش کی وجہ سے مٹی کے تودے گرنے سے فوج کے کئی عبوری ٹھکانے تباہ ہوگئے ہیں۔

سابق سرکاری افسر نعیم اختر کا کہنا ہے: 'تاریخ گواہ ہے جب بھی اگست یا ستمبر میں اس پیمانہ کی بارش ہوتی تھی، کشمیر سیلاب میں ڈوب جاتا تھا۔'


پاکستان میں بارشیں

پاکستان کی سرکاری ٹی وی پی ٹی وی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے حوالے سے بتایا ہے کہ بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتِ حال میں امدادی کاموں کے لیے پاکستان فوج کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پنجاب کے علاقوں سیالکوٹ، ناروال، ہیڈ مرالہ، وزیر آباد اور جلال پور جٹاں میں فوج بھیج دی گئی ہے جبکہ لاہور کے قریب شاہدرہ میں بھی فوج کو امدادی کاررائیوں کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

پنجاب کے وسطی علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور محکمۂ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ بارشوں کا یہ سلسلہ 36 سے 48 گھنٹوں تک جاری رہے گا۔

موسلادھار بارش کے باعث لاہور سمیت کئی شہروں میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ اسلام آباد اور اس کے جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی وقفے وقفے سے شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
6B98A17D-8319-4223-B688-951041304DF8_w640_r1_s.jpg


سرکاری ٹی وی کے مطابق راوالپنڈی کے نالہ لئی میں طغیانی ہے اور پانی کی سطح 15 فٹ سے تجاوز کر گئی ہے۔ راوالپنڈی کی انتظامیہ نے نالہ لئی کے قریب رہنے والوں کو الرٹ کر دیا ہے۔
140905005442_lahore_rains_624x351_afp.jpg

لاہور کے ریسکیو حکام کے مطابق بدھ کی شام شروع ہونے والی بارش سے مزنگ، جوہر ٹاؤن، جی او آر ٹو، سبزہ زار اور گارڈن ٹاؤن کے علاقوں میں گھروں کی چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سے 12 افراد ہلاک ہوئے۔

اس کے علاوہ سیالکوٹ، فیصل آباد،گوجرانوالہ اور دیگر شہروں میں فیکٹری اور مکانوں کی چھتیں گرنے سے 17 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
بارش کے باعث جگہ جگہ سڑکوں پر پانی کھڑا ہوگیا ہے۔ نشیبی علاقوں میں لوگوں کے گھروں میں بھی پانی داخل ہوچکا ہے۔
بارش کے باعث بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا۔ لاہور میں کئی علاقوں کے فیڈر ٹرپ کر گئے جس سے لوگوں کو بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے باغ میں بارش کے باعث مٹی کا تودہ گرنے سے پاکستانی فوج کے تین اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والے ادارے کے مطابق ستلج، راوی، چناب، جہلم اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔
محکمۂ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل حضرت میر کا کہنا ہے کہ خاص طور پر لاہور،گوجرانوالہ، اور راولپنڈی ڈویژن کے شہری علاقوں میں ان بارشوں سے طغیانی آ سکتی ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، ساہیوال، گوجرانوالہ اور بہاولپور ڈویژنوں میں موسلادھار بارشوں کا یہ سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔

بی بی سی نیوز۔
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
پنجاب،کشمیر میں بارشوں سے 50 سے زیادہ ہلاک، مظفرآباد کا زمینی راستہ منقطع

140905105138_lahore_rain_624x351_afp.jpg

لاہور کے نشیبی علاقوں میں پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو چکا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقوں میں مسلسل بارشوں کے باعث 50 سے زیادہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں جبکہ امدادی کارروائیوں کے لیے فوج طلب کر لی گئی ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی جو تازہ رپورٹ پیش کی گئی ہے اس کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 56 ہے جبکہ 73 افراد زخمی ہیں۔
ادھر امدادی ادارے ریسکیو1122 کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر رضوان نصیر کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں اب تک 35 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 108 افراد مکانات اور دیواروں کے انہدام اور کرنٹ لگنے کے واقعات میں زخمی ہوئے ہیں۔
بی بی سی اردو کی شمائلہ جعفری کے مطابق ڈاکٹر رضوان نے بتایا ہے کہ پنجاب میں سب سے زیادہ ہلاکتیں دارالحکومت لاہور میں ہوئی ہیں جہاں 18 افراد جان سے گئے جبکہ 53 زخمی ہیں۔
اس کے علاوہ سیالکوٹ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، نارووال، چنیوٹ اور قصور کے اضلاع میں بھی 17 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

پنجاب کے وسطی علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے اور محکمۂ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ بارشوں کا یہ سلسلہ 36 سے 48 گھنٹوں تک جاری رہے گا۔
صوبے میں بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے کابینہ کی دو کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں جن میں سے ایک لاہور جبکہ دوسری پنجاب کے دوسرے شہروں میں امدادی کارروائیوں کی نگرانی کرے گی۔
وزیرِ اعلیٰ نے صوبائی وزرا اور سیکریٹریوں کو فیلڈ میں موجود رہنے اور متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ لگانے کی ہدایات کے علاوہ کسی بھی علاقے سے انخلا کی صورت میں آبادی کو رہائش اور کھانا فراہم کرنے اور متاثرین کے مویشیوں کے لیے چارے کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم بھی دیا ہے۔

140905032915_pak-floods.gif

پاکستان فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے مطابق بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتِ حال میں امدادی کاموں میں حصہ لیے کے لیے فوج کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

لاہور میں مسلسل بارش کے باعث کاروبار زندگی معطل ہوکر رہ گیا ہے۔ نکاسی آب کے لیے انتظامات کے باوجود شدید بارش کی وجہ سے کئی علاقوں میں پانی کھڑا ہے۔ نشیبی علاقوں میں پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو چکا ہے۔
بارش کے باعث جگہ جگہ ٹریفک جام ہے اور شہر میں سو کے قریب فیڈر ٹرپ ہوجانے سے بجلی کی بندش سے بھی شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
بارشوں کی وجہ سے پنجاب کے دیہی علاقوں میں سینکڑوں ایکٹر زرعی اراضی بھی زیرآب آگئی ہے اور فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔
پاکستان کی سرکاری ٹیلی ویژن نے فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان فوج کو بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتِ حال میں امدادی کاموں کے لیے الرٹ کر دیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پنجاب کے علاقوں سیالکوٹ، ناروال، ہیڈ مرالہ، وزیر آباد اور جلال پور جٹاں میں فوج بھیج دی گئی ہے جبکہ لاہور کے قریب شاہدرہ میں بھی فوج کو امدادی کارروائیوں کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جمعے کو اسلام آباد کے نواحی علاقوں میں پانی میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل کی گئی ہے اور کھنہ پل اور ترلائی کے علاقوں سے 50 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے
۔

کشمیر میں تباہی، سیلاب کی صورتحال

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بارشوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 15 ہو گئی ہے۔
ادھر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں محکمہ ریسکیو نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ مظفر آباد کا زمینی راستہ تمام علاقوں سے کٹ گیا ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے باغ میں بارش کے باعث مٹی کا تودہ گرنے سے پاکستانی فوج کے تین اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر محمد حنیف کے مطابق گذشہ چند روز کے دوران پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں مختلف مقامات سے 600 ملی میٹر جبکہ راولاکوٹ اور اس کے نواحی علاقوں میں 400 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے

140905032919_pakistan-floods.gif

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے باغ میں بارش کے باعث مٹی کا تودہ گرنے سے پاکستانی فوج کے تین اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے

لاہور اور اس کے اردگرد اب تک 280 ملی میٹر بارش ہوچکی ہے جو معمول سے 100 فیصد زیادہ ہے اور لاہور شیخوپورہ قصور نارووال گجرات سیالکوٹ اور گجرانوالہ میں اگلے چوپیس گھنٹوں کے دوران مزید موسلادھار بارشیں ہونے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفانی بارشوں کے باعث اس وقت دریائے چناب میں مختلف مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور منڈی بہاؤالدین کے قریب قادر آباد کے مقام پر پانی کی سطح انتہائی اونچی ہو چکی ہے۔

اس کے علاوہ گجرات اور سیالکوٹ میں دریا کے ادرگرد کی آبادیوں کو خالی کروا کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔ جبکہ کئی جگہوں پر امدای کاروائیوں میں مدد کے لیے فوج کو بھی طلب کیا جاچکا ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ اگلے دو سے تین روز کے دوران سات لاکھ کیوسک کا ایک اور ریلا دریائے چناب سے گزرے گا۔ جس سے دریا کے ارد گرد کے علاقوں کے زیر آب آنے کا امکان ہے۔
دریائے چناب کے علاوہ بالائی پنجاب کے تمام ندی نالوں خصوصا گوجرانوالہ ڈویژن میں نالہ ایک، نالہ ڈیک اور نالہ پلکھو میں طغیانی کا امکان ہے۔



بی بی سی نیوز۔
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
نالہ پلکھو ہمارے گاؤں میں سے ہو کر گزرتا ہے۔ ابھی تک نالہ کا پانی گاؤں کے شمال اور مشرقی سمت کے کھیتوں کو تباہ کر چکا ہے اور گاؤں کی مشرقی آبادی میں داخل ہو چکا ہے جبکہ مغربی اور جنوبی سمت جہاں پانی کے نکلنے کا خطرہ بہت زیادہ رہتا ہے وہاں پچھلے سال گاؤں والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بند بنایا تھا جو ابھی تک کسی نہ کسی طرح قائم ہے۔ خدا رحم کرے۔ محفلین سے دعا کی استدعا ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
رحمت مانگنی چاہیے رب سے۔ آزمائش کے قابل کہاں ہیں ہم گناہگار۔ اللہ سبحان و تعالیٰ اپنی رحمت کے در وا کرے۔ آمین
 

تلمیذ

لائبریرین
اللہ تعالےٰسے دعا ہے، کہ مصیبت میں گھرے ہوئے افراد پر اپنی رحمت فرمائے اور انہیں اس کڑی آزمائش سئ نکالے، آمین۔
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
ایکسپریس نیوز کے مطابق آج شام کسی بھی وقت سیالکوٹ ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں دس لاکھ کیوسک کا ریلا گُزرے گا۔ ایکسپریس اور سماء کے مطابق یہ ہیڈ مرالہ سے گزرنے والا آج تک کا سب سے بڑا ریلا ہو گا۔
 
آخری تدوین:

فرحت کیانی

لائبریرین
اللہ تعالی ہماری مشکلات آسان فرمائیں. آمین
کچه دیر پہلے met office کی اپڈیٹس دیکهتے ہوئے انڈیا سے آئی ایک اپ ڈیٹ نظر آئی.
not only Chenab & Jehlum but River Tawi, River Ujh & othr seasonal rivers are in full spate.. all flowing above danger levels
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
تازہ اطلاعات کے مطابق بھارت نے ایک مرتبہ پھر بگلیہار ڈیم کے سپل ویز کھول دیے ہیں۔جس کی وجہ سے دریائے چناب میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ اس وقت سیالکوٹ میں ہیڈ مرالہ سے آٹھ لاکھ اکسٹھ ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔ محکمہ موسمیات نے ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی مقدار مزید بڑھنے کی پیشنگوئی کی ہے۔
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
پاک فوج نے ہیڈ مرالہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ہیڈ مرالہ پل پر دھماکہ خیز ایکسپلوسوز لگا دئیے گئے ہیں۔ فوج کے مطابق پانی کی سطح مزید ڈیڑھ فٹ بڑھتے ہی ایکسپلوسوز بلاسٹ کر کے پل کو اڑا دیا جائے گا۔ ان کا یہ کہنا ہے کہ پل کے تباہ ہونے سے قریبی آبادیوں کو کم نقصان ہو گا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دریائے چناب میں یہ سیلاب 1992 کے بعد شدید ترین ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
نالہ پلکھو ہمارے گاؤں میں سے ہو کر گزرتا ہے۔ ابھی تک نالہ کا پانی گاؤں کے شمال اور مشرقی سمت کے کھیتوں کو تباہ کر چکا ہے اور گاؤں کی مشرقی آبادی میں داخل ہو چکا ہے جبکہ مغربی اور جنوبی سمت جہاں پانی کے نکلنے کا خطرہ بہت زیادہ رہتا ہے وہاں پچھلے سال گاؤں والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بند بنایا تھا جو ابھی تک کسی نہ کسی طرح قائم ہے۔ خدا رحم کرے۔ محفلین سے دعا کی استدعا ہے۔
آپ کے گاوں میں صورتحال اب کیسی ہے؟
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
اے اللہ رب العزت ہمارے گناہوں کو معاف فرما اور ہم پر رحم فرما ۔۔۔۔ اے میرے پروردگار تیرے علاوہ ہمارا کوئی نہیں ، ہماری مدد فرما ۔۔۔ آمین!!
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
آپ کے گاوں میں صورتحال اب کیسی ہے؟
جی اپیا گاؤں کی مجموعی صورتحال بہتر نہیں ہے،گزشتہ رات کی بارش سے نالہ پلکھو بپھر گیا تھا اور گاؤں کی مغربی سمت میں واقع بند ٹوٹ گیا تھا۔پانی گاؤں کی مغربی سمت میں داخل ہو گیا تھا لیکن گاؤں والوں نے اس بند کی مخالف سمت کاکنارا توڑ دیا ہے اور چونکہ نالہ کی دوسری طرف چونکہ نشیب ہے اس لئے پانی کا زور کافی حد تک ٹوٹ چکا ہے اور دوسری جانب کے کھیتوں میں داخل ہو چکا ہے۔
مشرقی سمت کی حالت ابھی تک خراب ہے اور پانی مسلسل آتا جا رہا ہے۔ لیکن ایک اچھی بات یہ ہوئی کہ گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں سے جاری لگاتار بارش اب رک گئی ہے اور پانی کا زور نسبتاً کم ہو گیا ہے۔ چونکہ پلکھو ایک برساتی نالہ ہے اس لئے امید کی جارہی ہے کہ اب اگر بارش نہ ہوئی تو آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پانی کا لیول بہت کم ہو جائے گا۔
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
مجھے زیادہ خدشہ اور دکھ اس بات کا محسوس ہو رہا ہے کہ خدانخواستہ اگر ہیڈ مرالہ پانی کا بوجھ نہ سنبھال سکا اور پل اڑانا پڑا تب بھی اس طرف کی آبادیوں کو بہت نقصان ہو گا۔ اس خطہ کے اکثر لوگ انتہائی غریب ہیں اور زیادہ تر کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ان کیلئے نقل مکانی کرنا بہت مشکل ہے اور پھر ان کا کل سرمایہ ان کے کھیت یا مویشی ہوتے ہیں۔ اب فوج وہ علاقہ خالی کروا چکی ہے لیکن پھر بھی ان کے مکان تو بہہ جائیں گے۔ اور اگر پل اڑا بھی دیا جائے تو بھی دریا کا پانی شمالی جانب سے سیالکوٹ کی نواحی آبادیوں کا رخ کر سکتا ہے۔
 
Top