پاکستانی محققہ ڈاکٹر حنا صدیقی نے "گیارہویں یوریشیا کانفرنس آن کیمیکل سائنسز" میں “Oral Presentation Award” جیت لیا۔ یہ عالمی کانفرنس اردن میں 6 اکتوبر سے 10 اکتوبر تک منعقد ہوئی۔ اس مقابلے میں 69 ممالک کے 200 سائنس دانوں نے حصہ لیا۔
یوریشیاکیمیکل سائنس کانفرنس کا آغاز 1988 میں تین کیمیا دانوں نے کیا تھا تا کہ مشرق و مغرب کے محقیقن کے مابین روابط مضبوط کرنے ساتھ ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا جاسکے۔
ڈاکٹر حنا صدیقی نامیاتی کیمیا Organic Chemistry میں پی ایچ ڈی ہیں اور جامعہ کراچی کے "انٹرنیشنل سنٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولاجیکل سائنسز" میں ریسرچ آفیسر ہیں۔
جب وہ سکول میں پڑھتی تھیں تب وہ پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن کے ایک انٹرویو کے ایک جملہ سے بہت متاثر ہوئیں جو ایک معروف اردو سائنسی جریدہ" عملی سائنس " میں چھپا تھا۔
اس انٹرویو میں ڈاکٹر عطا الرحمن نے کہا تھا کہ " ادارے اینٹوں اور پتھروں سے نہیں بنتے بلکہ وہ ان افراد سے بنتے ہیں جوکوئی خواب اور بصیرت رکھتے ہوں "
اس جملے نے ڈاکٹر حنا صدیقی کا ویژن تبدیل کردیا اور انہوں نے خود کو نامعلوم کی تلاش کے لیے وقف کردیا۔
2005 میں انہوں نے "حسین ابراہیم جمال ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف کیمسٹری" میں شمولیت اختیار کی اور پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کی زیر نگرانی پی ایچ ڈی کا آغاز کیا۔ پی ایچ ڈی کے مطالعہ کے دوران انہوں نے مختلف کیمیائی مرکبات کے غیر تکسیدی خواص پر کام کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک سال عمیر باشا فاونڈیشن سکالر شپ پر جامعہ کنساس میں نامیاتی تالیف Organic synthesis کی تحقیق بھی کی۔
یوریشیا کانفرنس میں انہیں ایک شیلڈ اور سند بھی پیش کی گئی اور انہیں آئندہ منعقد ہونے والی بارہویں یوریشیا کیمیل کانفرنس کی رجسٹریشن فیس سے مستشنی قرار دیا گیا۔
ڈاکٹر صدیقی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوارڈ ان کا نہیں بلکہ "حسین ابراہیم جمال ریسرچ انسٹیوٹ آف کیمسٹری" کا ہے جہاں ہر طالب علم کو عالمی معیار کی تعلیم اور تربیت فراہم کی جاتی ہے تا کہ وہ اقوام عالم سے مسابقت کر سکیں۔
شیخ الجامعہ ، جامعہ کراچی ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی ، ہائیر ایجوکیشن کمشن کے سابقہ چئیرمین ڈاکٹر عطاء الرحمن اور ڈاکٹر ایم اقبال چوہدری نے ڈاکٹر حنا صدیقی کو اس کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔
بشکریہ : ڈان ڈاٹ کام
یوریشیاکیمیکل سائنس کانفرنس کا آغاز 1988 میں تین کیمیا دانوں نے کیا تھا تا کہ مشرق و مغرب کے محقیقن کے مابین روابط مضبوط کرنے ساتھ ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا جاسکے۔
ڈاکٹر حنا صدیقی نامیاتی کیمیا Organic Chemistry میں پی ایچ ڈی ہیں اور جامعہ کراچی کے "انٹرنیشنل سنٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولاجیکل سائنسز" میں ریسرچ آفیسر ہیں۔
جب وہ سکول میں پڑھتی تھیں تب وہ پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن کے ایک انٹرویو کے ایک جملہ سے بہت متاثر ہوئیں جو ایک معروف اردو سائنسی جریدہ" عملی سائنس " میں چھپا تھا۔
اس انٹرویو میں ڈاکٹر عطا الرحمن نے کہا تھا کہ " ادارے اینٹوں اور پتھروں سے نہیں بنتے بلکہ وہ ان افراد سے بنتے ہیں جوکوئی خواب اور بصیرت رکھتے ہوں "
اس جملے نے ڈاکٹر حنا صدیقی کا ویژن تبدیل کردیا اور انہوں نے خود کو نامعلوم کی تلاش کے لیے وقف کردیا۔
2005 میں انہوں نے "حسین ابراہیم جمال ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف کیمسٹری" میں شمولیت اختیار کی اور پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کی زیر نگرانی پی ایچ ڈی کا آغاز کیا۔ پی ایچ ڈی کے مطالعہ کے دوران انہوں نے مختلف کیمیائی مرکبات کے غیر تکسیدی خواص پر کام کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک سال عمیر باشا فاونڈیشن سکالر شپ پر جامعہ کنساس میں نامیاتی تالیف Organic synthesis کی تحقیق بھی کی۔
یوریشیا کانفرنس میں انہیں ایک شیلڈ اور سند بھی پیش کی گئی اور انہیں آئندہ منعقد ہونے والی بارہویں یوریشیا کیمیل کانفرنس کی رجسٹریشن فیس سے مستشنی قرار دیا گیا۔
ڈاکٹر صدیقی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوارڈ ان کا نہیں بلکہ "حسین ابراہیم جمال ریسرچ انسٹیوٹ آف کیمسٹری" کا ہے جہاں ہر طالب علم کو عالمی معیار کی تعلیم اور تربیت فراہم کی جاتی ہے تا کہ وہ اقوام عالم سے مسابقت کر سکیں۔
شیخ الجامعہ ، جامعہ کراچی ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی ، ہائیر ایجوکیشن کمشن کے سابقہ چئیرمین ڈاکٹر عطاء الرحمن اور ڈاکٹر ایم اقبال چوہدری نے ڈاکٹر حنا صدیقی کو اس کامیابی پر مبارک باد دی ہے۔
بشکریہ : ڈان ڈاٹ کام