پانچ سو عیسائی راہبوں کا قبول اسلام : ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے کالم سے اقتباس

سید زبیر

محفلین
بات تو سچ ہے پر بات ہے رسوائی کی۔۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ ایک بات تو یہ ھے کہ پوری امت مسلمہ میں ڈسپلن نام کی کوئی چیز نہیں ۔۔نامز جو ہمیں ڈسپلن سکھاتی ہے اس میں بھی ہماری صفیں درست نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عیدین اور جمعہ کی نمازوں میں مقتدر طبقہ کے افراد کے لیے پہلے سے جگہ مخصوص کی جاتی ہے جہاں ان کے ملازمین بیٹھے ہوتے ہیں اور یہ مساوات کے نام نہاد علمبردار جب ّتے ہیں تو وہ ان کے لیے جگہ خالی کردیتے ھیں ۔۔۔ حج میں دیکھیں ڈسپلن کا فقدان نظر ّتا ہے۔۔دوسری بات کہ خوداعتمادی کی کمی بلکہ نہ ہونے کی وجہ سے اپنی شناخت اپنے عقیدے،اپنی روایات پر شرماتےہیں ۔۔
یقین افراد کا سرمایہ تعمیر ملت ہے
یہی قوت ہے جو صورت گر تقدیر ملت ہے ۔۔۔۔۔
ایک اور شعر میں اقبال فرماتے ہیں
جب اس انگارہ خاکی میں ہوتا ہے یقیں پیدا
تو کر لیتا ہے یہ بال و پر روح الامیں پیدا
 
سات آسمان اور سات زمین قرآن مقدس میں جس طرح سات آسمان کا ذکر ہے اسی طرح سات زمین کا بھی ذکر ہے قرآن کا اعلان ہے اللہ الذی خلق سبع سماوات ومن الارض مثلھن (الطلاق ١٢)
اللہ ہی سات آسمان اور اسی طرح سات زمین بھی بنایا اس آیت کی تفسیر ملاحظہ ہو
کنزالایمان کے حاشیہ پر تفسیر نورالعرفان میں مفتی احمد یار خان فرماتے ہیں معلوم ہوا کہ زمینیں سات ہیں یا تو سات ولایتیں ہیں جنہیں ہفت اقلیم کہا جاتاہے یا سات طبقے لیکن چونکہ یہ تمام طبقے مٹی کے ہیں اور ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں اس لئے قرآن کریم میں ارض کو واحد فرمایا جاتا ہے آسمان مختلف چیزوں کے ہیں اور ایک دوسرے سے دور لہذا انہیں سماوات جمع فرمایا جاتا ہے
تیسیر القرآن کے حاشیہ پر حافظ عتیق الرحمن کیلانی فرماتے ہیں لغوی طور پہ یہ سماءاور ارض اسمائے نسبیہ ہیں یعنی بلندی کا نام سماءاور پستی کا نام ارض گویا اس لحاظ سے پہلا آسمان دوسرے آسمان کے لحاظ سے ارض ہوا اس طرح سات آسمانوں کی طرح زمینیں بھی سات ہی ہوئیں دوسرا مفہوم یہی ہوسکتا ہے کہ ہماری زمین جیسی اور بھی زمینں ہوں اور وہاں کسی جاندار مخلوق کی آبادی بھی ہو جدید سائنسی تحقیقات میں ایسے کئی سیاروں کا سراغ لگایا گیا ہے جہاں طبعی حالات ہماری زمین جیسے ہیں اور جہاں جاندار مخلوق کے پائے جانے کا امکان بھی ہے واللہ اعلم
تیسیر الرحمن میں ڈاکٹر محمد لقمان تحریر فرماتے ہیں اس آیت کریمہ اللہ تعالی نے خبر دی ہے کہ اس نے سات آسمان سات زمین اور ان کے درمیان کی تمام مخلوقات پیدا کیا
موضح القرآن میں مولانا شبیر احمد عثمانی لکھتے ہیں یعنی زمینیں بھی سات پیدا کیں جیسا کہ ترمذی وغیرہ کی احادیث میں ہے ان میں احتمال ہے کہ نظر نہ آتی ہوں اور احتمال ہے کہ نظر آتی ہوں مگر لوگ ان کو کواکب سمجھتے ہوں جیسا کہ مریخ وغیرہ کی نسبت آج کل حکماءیورپ کا گمان ہے کہ اس میں پہاڑ دریا اور آبادیاں ہیں
تفسیرستاری میں مولانا عبد القہار صاحب رقمطراز ہیں اور زمینیں بھی شمار میں اتنی ہی ہیں جتنے آسمان اور ہر زمین اور ہر آسمان میں ایک مخلوق ہے اللہ کی مخلوق میں سے
معارف القرآن میں مفتی محمد شفیع فرماتے ہیں اس آیت سے اتنی بات تو واضح طور پر ثابت ہے کہ جس طرح آسمان سات ہیں ایسی ہی زمینیں بھی سات ہیں اس لئے اسلم صورت یہ ہے کہ بس اس پر ایمان لائیں اور یقین کریں کہ زمینیں بھی آسمانوں کی طرح سات ہی ہیں اور سب کو اللہ تعالی نے اپنی قدرت کاملہ سے پیدا فرمایا ہے
تفہیم القرآن میں مولانا مودودی تحریر فرماتے ہیں مطلب یہ کہ جیسے متعدد آسمان اس نے بنائے ہیں ویسی ہی متعدد زمینیں بھی بنائی ہیں اور زمین کی قسم سے کا مطلب ہے کہ جس طرح یہ زمین جس پر انسان رہتے ہیں اپنی موجودات کے لئے فرش اور گہوارہ بنی ہوئی ہے اسی طرح اللہ تعالی نے کائنات میں اور زمینیں بھی تیار کر رکھی ہیں جو اپنی اپنی آبادیوں کے لئے فرش اور گہوارہ ہے ممکن ہے کہ زمینیں سات سے زیادہ ہوں اور اسی طرح آسمان بھی صرف سات ہی نہ ہوں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حال میں امریکہ کے رانڈ کارپوریشن نے فلکی مشاہدات سے اندازہ لگایا ہے کہ زمین جس کہکشاں میں واقع ہے صرف اسی کے اندر تقریبا ۰۶ کروڑ ایسے سیارے پائے جاتے ہیں جن کے طبعی حالات ہماری زمین سے بہت کچھ ملتے جلتے ہیں اور امکان ہے کہ انکےاندر بھی جاندار مخلوق آباد ہو(اکانومسٹ لندن مورخہ ٢٦ جولائی ٩٦ئ)
دعوة القرآن میں مولانا شمس پیر زادہ رقمطراز ہیں یہ کائنات اس آسمان اور اس زمین تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ پہلا آسمان ہے جسے ہم اپنے اوپر دیکھ رہے ہیں اس طرح سات آسمان اللہ نے بنائے ہیں اور جس طرح آسمان دنیا کے نیچے زمین ہے اسی طرح دوسرے آسمانوں کے نیچے بھی زمینیں ہیں لیکن یہ زمینیں ہماری زمین سے کا فی مختلف ہیں اور سائنس کی رسائی اس خول سے باہر نہیں ہے جس میں ہم رہتے ہیں یعنی یہ زمین اور اس کے اوپر کا پہلا آسمان مرغی کا چوزہ جب تک انڈے کے اندر رہتا ہے اس کے لئے دنیا وہی ہوتی ہے وہ جب اس خول سے باہر آتا ہے تو ایک وسیع دنیا میں آنکھیں کھولتا ہے اسی ہم اس زمین وآسمان کے خول میں بند ہیں لیکن اللہ کی کائنات اس حد تک محدود نہیں ہے وحی الہی نے ہم پر اس راز کا انکشاف کیا ہے کہ وہ نہایت وسیع ہے یکے بعد دیگرے ایسے سات عالم ہیں
احسن البیان میں حافظ صلاح الدین یوسف فرماتے ہیں یعنی سات آسمانوں کی طرح اللہ نے سات زمینیں بھی پیدا کی ہیں بعض نے اس سے سات اقالیم مراد لئے ہیں لیکن یہ صحیح نہیں ہے بلکہ جس طرح اوپر نیچے سات آسمان ہیں اسی طرح سات زمینیں بھی ہیں جن کے درمیان بعد ومسافت ہے اور ہر زمین میں اللہ کی مخلوق آباد ہیں(القرطبی)احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے جیسے نبی ﷺ نے فرمایا جس نے کسی کی ایک بالشت زمین بھی ہتھیالی تو قیامت والے دن اس زمین کا اتنا حصہ ساتوں زمینوں سے طوق بناکر اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا (مسلم کتاب المساقات ج۴ص٢٣٤)
اور بخاری کے الفاظ ہیں اس کو ساتوں زمینوں تک دھنسایا جائے گا (بخاری کتاب المظالم ج۱ص٩٦٨)
بعض یہ بھی کہتے ہیں کہ ہر زمین میں اسی طرح کا پیغمبر ہے جس طرح پیغمبر تمہاری زمین پر آیا مثلا آدم آدم کی طرح نوح کی طرح نوح ابراہیم کی طرح ابراہیم عیسی کی طرح عیسی لیکن یہ بات کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ہے
http://users7.jabry.com/salafi/articles/zamin.html
 

شمشاد

لائبریرین
محمود بھائی میں پہلے بھی سورۃ الطلاق کے آیت نمبر 12 اور اس کا ترجمہ لکھ چکا ہوں۔ پھر سے لکھ دیتا ہوں :

للَّ۔هُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّ۔هَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّ۔هَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا ﴿١٢
ترجمہ : اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور زمین میں انہی کی مثل (بنایا)۔ ان کے درمیان حکم نازل ہوتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر بات پر قادر ہے، اور یہ کہ اللہ کا علم ہر چیز ہر حاوی ہے۔

للہ ہی سات آسمان اور اسی طرح سات زمین بھی بنایا

اس آیہ میں آسمان کے ذکر کے ساتھ سات کا لفظ ہے، آپ نے زمین کے ساتھ سات کا لفظ کہاں سے جوڑ دیا؟
 
آپ میری پوسٹ پڑھ لیں جواب اس میں موجود ہے۔۔۔۔تفسیری روایات اور کچھ احادیث مبارکہ۔۔۔برسبیل تذکرہ یہ بھی بتا تا چلوں کہ تفسیر در منثور جو امام جلال الدین سیوطی کی مرتب کردہ ہے، اس میں حضرت ابن عبّاس رضی اللہ عنہ سے منسوب ایک اثر بھی موجود ہے اس آیت کی تفسیر کے ضمن میں۔۔اور اس ایک روایت کی تشریح میں بانی ءِ دارالعلوم دیوبند مولانا قاسم نانوتوی نے با قاعدہ ایک کتاب لکھی ہے جسکا نام ہے تحذیر الناس۔۔۔نیٹ پر بھی یہ کتاب موجود ہے۔۔خلا صہ کلام انکا یہ ہے کہ سات آسمان اور سات زمینییں نص سے ثابت ہیں۔ :)
باقی جہاں تک آیت کی بات ہے، آپ اس پر بھی غور کریں کہ مثلھن کا کیا مطلب نکلتا ہے۔۔۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
زید، بکر کی مثل ہے، زید کے دو کان ہیں تو بکر اگر اس کی مثل ہے تو اسکے دو ہی کان ہونے چاہیں۔۔۔۔۔ جہاں تک میرا خیال پرواز کرتا ہے۔۔۔۔۔!:) زید سخی ہے تو بکر کو زید کی مثل تب ہی قرار دیں گے جب وہ سخی ہو گا اگر وہ کنجوس ہے تو اس پھر زید کی مثل دینے کے بجائے میری مثل دے سکتے ہیں۔۔۔۔! ایک جملے میں جب ایک خاصیت بیان کی جا رہی ہے اور کسی شے کو کسی شے کی مثال بنایا جا رہا ہے تو وہ شے اس شے کی ہو بہو کاپی ہو نہ ہو مگر جملے میں بیان کی گئی خاصیت کی حد تک تو مماثل کہا جاسکتا ہے نا۔۔۔۔۔!
 

عدیل منا

محفلین
محمود صاحب!
آسمان کا سات ہونا تو ثابت ہے پر زمین کا ہر کسی نے اپنی رائے سے سات ہونا ثابت کیا ہے۔ تحقیق شدہ بات کوئی نہیں ہے۔ اگر زمین سات ہیں تو بھی ٹھیک، اگر سات نہیں ہیں تو بھی ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، مگر یہ کہنا کہ :
"آسمان سات ہیں ایسی ہی زمینیں بھی سات ہیں اس لئے اسلم صورت یہ ہے کہ بس اس پر ایمان لائیں" درست نہیں۔
بحیثیت مسلمان ہم سب جانتے ہیں کہ مسلمان ہونے کیلئے کن چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔
 

سید زبیر

محفلین
آپ میری پوسٹ پڑھ لیں جواب اس میں موجود ہے۔۔۔ ۔تفسیری روایات اور کچھ احادیث مبارکہ۔۔۔ برسبیل تذکرہ یہ بھی بتا تا چلوں کہ تفسیر در منثور جو امام جلال الدین سیوطی کی مرتب کردہ ہے، اس میں حضرت ابن عبّاس رضی اللہ عنہ سے منسوب ایک اثر بھی موجود ہے اس آیت کی تفسیر کے ضمن میں۔۔اور اس ایک روایت کی تشریح میں بانی ءِ دارالعلوم دیوبند مولانا قاسم نانوتوی نے با قاعدہ ایک کتاب لکھی ہے جسکا نام ہے تحذیر الناس۔۔۔ نیٹ پر بھی یہ کتاب موجود ہے۔۔خلا صہ کلام انکا یہ ہے کہ سات آسمان اور سات زمینییں نص سے ثابت ہیں۔ :)
باقی جہاں تک آیت کی بات ہے، آپ اس پر بھی غور کریں کہ مثلھن کا کیا مطلب نکلتا ہے۔۔۔
اللہ اّپ کی بصیرت میں برکتیں عطا فرمائے اّمین
 
جب آیت میں لفظ مثلھن سے ایک قرینہ موجود ہے اور اسکی تائید احادیث مبارکہ سے بھی ہورہی ہے اور مختلف مکاتب فکر کے علماء کی رائے بھی یہی ہے تو اسکو تسلیم کرنے میں کیا پرابلم ہے، خصوصاّ جب اسی آیت میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ "تم جان لو کہ اللہ ہر بات پر قادر ہے اور اسکا علم ہر شئے کو محیط ہے"؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
محمود احمد غزنوی صاحب عربی گرائمر کے حوالہ سے شائد بات سمجھانا چاہ رہے ہیں۔۔۔۔۔اور میرے خیال کے مطابق پورے جملے کے لحاظ سے ترجمہ کررہے ہیں۔اب مجھے تو عربی کی سمجھ نہیں ہے۔۔۔۔لیکن شائد شمشاد بھائی کو مجھ سے اور محمود احمد غزنوی صاحب سے زیادہ علم ہے کیونکہ وہ ایک عربی ملک میں رہ رہے ہیں۔
عبدالرزاق قادری صاحب اقبال نے جس حکمت کے تناظر میں لفظ افکار جو کہ فکر کی جمع ہے کا اپنے کلام میں تذکرہ فرمایا ہے اس کو یہ لوگ کیسے سمجھ سکتے ہیں پہلے تو ان کو یہ نہیں معلوم کہ فکر کیا چیز ہے یہ لوگ صرف فکر کو انگریزی کا تھنک ہی سمجھتے ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ آپ ایسے الفاظ یا اشعار ادھر نہ پیش کرا کریں جس کو بعد میں آپ بطریق احسن علم الکلام کی روشنی اور مثالوں سے سمجھا نہ سکیں۔۔۔ یاد رکھیں صوفی پہلے تو بولتا نہیں اور جب بولتا ہے تو پھر اس کے آگے کوئی بول نہیں سکتا یعنی وہ بحاث شکن ہوتا ہے۔
 

عدیل منا

محفلین
جب آیت میں لفظ مثلھن سے ایک قرینہ موجود ہے اور اسکی تائید احادیث مبارکہ سے بھی ہورہی ہے اور مختلف مکاتب فکر کے علماء کی رائے بھی یہی ہے تو اسکو تسلیم کرنے میں کیا پرابلم ہے، خصوصاّ جب اسی آیت میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ "تم جان لو کہ اللہ ہر بات پر قادر ہے اور اسکا علم ہر شئے کو محیط ہے"؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ہاں جی !
یہ حدیث مل گئی مجھے، "طوقہ فی سبع ارضین یوم الاقیامۃ (مسلم شریف۔مساقات اور مزارعات۔جلد چہارم۔4133)"
شکریہ
 
محمود صاحب!
آسمان کا سات ہونا تو ثابت ہے پر زمین کا ہر کسی نے اپنی رائے سے سات ہونا ثابت کیا ہے۔ تحقیق شدہ بات کوئی نہیں ہے۔ اگر زمین سات ہیں تو بھی ٹھیک، اگر سات نہیں ہیں تو بھی ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، مگر یہ کہنا کہ :
"آسمان سات ہیں ایسی ہی زمینیں بھی سات ہیں اس لئے اسلم صورت یہ ہے کہ بس اس پر ایمان لائیں" درست نہیں۔
بحیثیت مسلمان ہم سب جانتے ہیں کہ مسلمان ہونے کیلئے کن چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔
بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جو علم فلکیات کے لحاظ سے اآج ہم جانتے ہیں مگر ماضی میں ان کا علم نہیں تھا یا پھر وہ اس طرح نہیں جانی جاتی تھیں کہ جس طرح اآج ہم پہچانتے ہیں۔ اسی طرح اآج ہماری تحقیق صرف ایک ہی گلیکسی تک ہے اور ہم صرف ایک ہی زمین کو پہچانتے ہیں۔ مگر ممکن ہے کہ کل مستقبل میں کوئی نئی تحقیقات اآ جائیں اور نئی زمینیں بھی پتہ چل سکیں۔ جس طرح اآسمانوں کے سات ہونے کے بارے یں ہمارا عقیدہ صرف ایمان کی حد تک ہے کیونکہ اآج تک دوسرے اآسمانوں کو دیکھا نہیں جا سکا اور بلکہ بعض بے لگام نام نہاد اآسٹرانومرز تو ایک اآسمان کی موجودگی کا بھی انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ فضا کا رنگ ہے جو ہمیں آسمان کی طرح نظر اآتا ہے ، بلکہ یہ خلا ہے اور کچھ نہیں!
 

سید ذیشان

محفلین
بعض بے لگام نام نہاد اآسٹرانومرز تو ایک اآسمان کی موجودگی کا بھی انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ فضا کا رنگ ہے جو ہمیں آسمان کی طرح نظر آتا ہے ، بلکہ یہ خلا ہے اور کچھ نہیں!
دن اور رات والا آسمان ایک ہی ہے نا؟ رات کو نیلا رنگ کہاں جاتا ہے؟ اور ستارے جس میں نظر آتے ہیں اس کو کیا کہیں؟ اور وہ کون سے مشہور اسڑانومر ہیں جو ایسا کہتے ہیں؟ کوئی حوالہ؟
 
کوانٹم فزکس پڑھنے والے اس بات کو بخوبی جانتے ہونگے کہ ڈبل سلٹ ایکسپیریمنٹ(Double Slit Experiment) کے نتیجے میں سامنے آنے والے ڈیٹا کی توجیہہ کیلئے کتنی سائنٹفک اور ریاضیاتی تھیوریاں پیش کی گئی ہیں۔۔۔۔ان میں سے ایک تھیوری پیرلل یونیورسز(Parallel Universes) یعنی متوازی کائیناتوں کی بھی ہے۔۔۔۔جو بظاہر بڑی بعید از عقل لگتی ہے، لیکن کافی سائنسدانوں نے اس تھیوری کو پسند کیا ہے اور اس پر کتابیں بھی لکھی گئی ہیں۔۔۔۔
 
Top