ٹیسلا آئن سٹائن کا مخالف کیوں تھا؟

La Alma

لائبریرین
ٹیسلا اور جناب اعلی حضرت, شاید ائیر ٹریفک بڑھانے کے چکروں میں ہیں۔
ہواؤں میں تیرنا اور پانیوں میں اڑنا تو بڑی دور کی بات ہے، پہلے انسان زمین پر صحیح طرح سے چلنا تو سیکھ لے۔

ایک انسان دوست، انسانوں کی برابری کا قائل مرد اور غربت میں مرنے والا عظیم ذہن ٹیسلا
اگر ٹیسلا واقعی انسانوں کی برابری کا قائل تھا تو پھر یہ ذیل میں کیا ہے؟
اس نے کبھی شادی نہ کی کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ عورتوں نے مرد بننےکی کوشش کی اور مردوں کے اوپر اختیارات کی خواہش کی
آپ نے ان آیات سے یہ نتیجہ کیسے اخذ کر لیا کہ کسی خاص قسم کی تسبیح یا ذکرسے اڑنے کی صلاحیت حاصل کی جا سکتی ہے؟

ساتوں آسمان اور زمین اور وہ سارے موجودات جو ان میں ہیں اﷲ کی تسبیح کرتے رہتے ہیں، اور کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھ نہیں سکتے، بیشک وہ بڑا بُردبار بڑا بخشنے والا ہے۔ 17:44

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے وہ اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں اور پرندے پر پھیلائے ہوئے، ہر ایک اپنی نماز اور اپنی تسبیح کو جانتا ہے، اور اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو وہ انجام دیتے ہیں۔24:41

کیا انہوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا جو آسمان کی ہوا میں پابند (ہو کر اڑتے رہتے) ہیں، انہیں اللہ کے سوا کوئی چیز تھامے ہوئے نہیں ہے۔ بیشک اس (پرواز کے اصول) میں ایمان والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔16:79

اور سب (آسمانی کرّے) اپنے مدار میں تیرتے چلے جاتے ہیں۔ 36:40

تمام (آسمانی کرّے) اپنے اپنے مدار کے اندر تیزی سے تیرتے چلے جاتے ہیں۔21:33

ان تمام آیات سے واضح ہے کہ تسبیح سے تیرنے کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ انسان اشرف المخلوقات ہونے کے سبب تیرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔
چاہے فضا ہو یا سطح سمندر یا ساتوں آسمان۔
قدرت کے قوانین کے تابع رہتے ہوئے، ہر چیز کا اپنی فطرت کے مطابق اظہار ہی تسبیح کہلاتا ہے۔تمام مخلوقات، انسان، جانور، چرند پرند، نباتات، جمادات، سورج، چاند، ستارے، پہاڑ ، زمین و آسماں، الغرض اس کائنات کی ہر شے اپنے اپنے دائرہ کار یا مدار میں رہتے ہوئے ہی اپنے وجود اور اس کو ودیعت کردہ صلاحیتوں کا اظہار کرتی ہے۔ اس کائنات کی ہر شے حکم خداوندی سے اپنی جبلت کی پابند ہے۔ اور یہی پابندی اس کی تسبیح ہے۔ اپنی اپنی تسبیح یا دائرہ کار معلوم ہونے کی وجہ سے ہی مچھلیاں ہواؤں میں نہیں اڑتیں اور پرندے دریاؤں اور سمندروں میں نہیں تیرتے پھرتے۔
 

سید رافع

محفلین
سٹریس یعنی قوت تقسیم رقبہ۔ یہ ویکٹر ٹینسر کیسے ہے؟

اسکے دو جواب ہو سکتے ہیں۔

ایک تو یہ کہ قوت کیونکہ ویکٹر ہے اور ہر ویکٹر رینک ون کا ٹینسر ہوتا ہے۔ اس لیے اگر قوت کو کسی اسکیلر نمبر جیسے کہ رقبہ سے تقسیم کیا جائے تو ایک نیا ویکٹر، اسٹریس وجود میں آئے گا جو ٹینسر ہو گا۔

دوسرا یہ کہ قوت کی سمت ہوتی ہے۔ اس لیے وہ ویکٹر ہے۔ رقبے کی سمت نہیں ہوتی۔ اس لیے وہ ویکٹر نہیں۔ لیکن three-dimensional space میں کسی بھی رقبے پر ایک right angle ویکٹر بنایا جاتا ہے جس کی لمبائی رقبے کو ظاہر کرتی ہے۔ کیونکہ اب اسٹریس میں 2 ویکٹر ایک مقدار کے ساتھ ہیں اس لیے یہ رینک 2 کا ٹینسر ہے۔ اس قسم کے اسٹریس ٹینسر آئنسٹائن کی فیلڈ ایکویشنز میں استعمال ہوئے ہیں تاکہ ٹینسر الجبراء کو باآسانی استعمال کیا جا سکے۔
 

سید ذیشان

محفلین
کیونکہ اب اسٹریس میں 2 ویکٹر ایک مقدار کے ساتھ ہیں اس لیے یہ رینک 2 کا ٹینسر ہے۔ اس قسم کے اسٹریس ٹینسر آئنسٹائن کی فیلڈ ایکویشنز میں استعمال ہوئے ہیں تاکہ ٹینسر الجبراء کو باآسانی استعمال کیا جا سکے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر تین ویکٹر ہوں تو پھر رینک تھری کا ٹینسر بنے گا؟
 

سید رافع

محفلین
اگر ٹیسلا واقعی انسانوں کی برابری کا قائل تھا تو پھر یہ ذیل میں کیا ہے؟
عورت اور مرد کے حوالے سے مماثل (similar) ہونے اور ایک جیسا ہونے (same) میں فرق ہے۔ اندازہ ہوتا ہے کہ ٹیسلا فطرت سلیم کے عدل پر قائم تھا اور وہ مغرب کی ایک جیسا ہونے (same) پر بضد عورت سے گریزاں رہا۔ لیکن وہ یہی کہتا کہ شاید شادی نہ کر کے میں نے ضرورت سے زائد قربانی دی۔ اسلام نے بھی مرد کو قوام بنایا ہے۔ عورت کی گواہی آدھی رکھی۔ میراث میں حصہ آدھا رکھا۔ عقیقے کا صدقہ آدھا رکھا۔ کوئی نبی یا رسول عورت نہیں آئی۔ لیکن ان سب کے باوجود دونوں روحانی طور پر اللہ کے دوست بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں اور تسکین کا باعث ہیں۔

آپ نے ان آیات سے یہ نتیجہ کیسے اخذ کر لیا کہ کسی خاص قسم کی تسبیح یا ذکرسے اڑنے کی صلاحیت حاصل کی جا سکتی ہے؟
تسبیح کا حاصل پاکی ہے اور پاکی کا حاصل خدائی میں رفعت ہے۔ تسبیح عیب دور کرنے کے لیے ضروری ہے۔ اس میں کیا دقت ہے۔ ویسے ضمنی طور پر یسبحون یعنی تیرنا اور تسبیح یعنی تعریف بیان کرنا ایک ہی مادہ سبح سے ہیں۔

قدرت کے قوانین کے تابع رہتے ہوئے، ہر چیز کا اپنی فطرت کے مطابق اظہار ہی تسبیح کہلاتا ہے۔
تسبیح تو تکرار کو کہتے ہیں۔ جیسے تسبیح فاطمی سے دن بھر کے کاموں کی دشواری کو ختم کرتی ہے اسی طرح سیاروں اور پرندوں کی حمد کے ساتھ تسبیح انکو تیرتا رکھتی ہے۔ پھولوں اور پتوں کی تسبیح انکو ہرا بھرا رکھتی ہے۔ انسانوں کی تھکان انکا عیب ہے تسبیح فاطمی اللہ کی عیب سے دوری بیان کرتی ہے اور اسکا ردعمل یہ ہوتا ہے کہ پڑھنے والے کی تھکان اور کام میں دشواری دور ہوتی ہے۔ سیاروں اور پرندوں کے بہت سارے عیبوں میں ایک عیب یہ ہے کہ وہ فضاء سے ثقیل ہیں اور انکی تسبیح کا اثر انکے تیرنے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اسی طرح سورج اور ہوا کے اثر سے پھولوں اور پتوں کو خشک ہو جانا چاہیے لیکن انکی تسبیح کے سبب وہ سرسبز رہتے ہیں۔ ہرن کی نوع کے جانوروں کی تسبیح انکو شکار ہونے سے بچاتی ہے۔

سائنسدان اس تسبیح کو سمجھنے کی کوشش میں ہیں:

پانی بھی تسبیح کو سمجھتا ہے:

کچھ لوگوں نے سیاروں کی تسبیح ریکارڈ کرنے کا دعوی کیا ہے:
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
سائنسدان اس تسبیح کو سمجھنے کی کوشش میں ہیں:
پودے یقیناً آپس میں کمیونکیشن کرتے ہیں۔ سوال پھر یہ بنتا ہے کہ کیا ہر قسم کی کمیونکیشن تسبیح ہوتی ہے؟ اگر ہاں تو کیا اس وقت یہ مراسلہ لکھتے ہوئے بھی میں تسبیح کر رہا ہوں؟

پانی بھی تسبیح کو سمجھتا ہے:
واٹر میموری ایک جعلی تصور ہے جس کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں اور اس کے پیش کرنے کا مقصد محض ہومیوپیتھی کو جواز فراہم کرنا ہے۔
Water memory: Problems with water memory - RationalWiki

کچھ لوگوں نے سیاروں کی تسبیح ریکارڈ کرنے کا دعوی کیا ہے:
کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ "تسبیح" کیسے ریکارڈ کی جاتی ہے؟
Scientists sometimes translate radio signals into sound to better understand the signals. This approach is called "data sonification". On June 27, 1996, the Galileo spacecraft made the first flyby of Jupiter's largest moon, Ganymede, and this audio track represents data from Galileo's Plasma Wave Experiment instrument.

ڈیٹا سونیفیکیشن کسی بھی قسم کے ڈیٹا کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔ آپ اردومحفل کے اس صفحے کو بھی آواز میں بدل سکتے ہیں۔ کیا اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اردو محفل بھی تسبیح کرتی ہے؟
 

محمد سعد

محفلین

La Alma

لائبریرین
عورت اور مرد کے حوالے سے مماثل (similar) ہونے اور ایک جیسا ہونے (same) میں فرق ہے۔ اندازہ ہوتا ہے کہ ٹیسلا فطرت سلیم کے عدل پر قائم تھا اور وہ مغرب کی ایک جیسا ہونے (same) پر بضد عورت سے گریزاں رہا۔ لیکن وہ یہی کہتا کہ شاید شادی نہ کر کے میں نے ضرورت سے زائد قربانی دی۔ اسلام نے بھی مرد کو قوام بنایا ہے۔ عورت کی گواہی آدھی رکھی۔ میراث میں حصہ آدھا رکھا۔ عقیقے کا صدقہ آدھا رکھا۔ کوئی نبی یا رسول عورت نہیں آئی

مہذب معاشروں میں جنسی امتیاز کی کوئی گنجائش نہیں۔ مرد ازلوں سے بزعم خود اپنی عظمت کا معترف رہا ہے۔ جنسی برتری ثابت کرنے کے لیے مذہب سے ایسے جواز اور مثالیں پیش کرنا کوئی تعجب کی بات نہیں۔ اس کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ اس پر بحث و تمحیص بھی لاحاصل ہے۔
کوئی بھی ذی شعور شخص، صنفی اعتبار سے مرد اور عورت کو بالکل ایک جیسا تسلیم نہیں کرے گا۔ لیکن بحثیت انسان دونوں بالکل یکساں اور برابر ہیں۔ کسی کو کسی پر جنسی فوقیت حاصل نہیں۔
گر مذہب ہی معیار ہے تو رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہء حسنہ کا مطالعہ کرنا ہوگا۔ اگر پیغمبروں کا صرف مردوں کی جنس میں سے ہی ہونا کسی عظمت کی دلیل ہے, تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو بذات خود ایک پیغمبر تھے۔ کیا اپنے کسی طرز عمل سے انہوں نے اپنے گھر کی خواتین کوکبھی کوئی ایسا تاثر دیا کہ آپ جنس کی بنیاد پر کسی بھی طور ان سے افضل ہیں؟ حضرت فاطمہ آتیں تو آپ ان کے لیے زمین پر اپنی چادر بچھا دیتے۔ اپنی بہن کے احترام میں اٹھ کر لھڑے ہو جاتے۔ کام کاج میں اپنی ازدواج مطہرات کا ہاتھ بٹاتے۔ جھاڑو تک خود لگا لیتے۔ مختلف امور میں ان سے مشاورت طلب کرتے، ان پر کسی بھی طرح کی حاکمیت نہ جتاتے۔ یہی اصل برابری اور مساوات ہے۔
خدا عاول اور منصف ہے, کسی پر بھی اس کی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ اگر اسلام میں کچھ امور بجا لانے میں عورت کو استثناء یا لبرٹی حاصل ہے جیسے جہاد، باجماعت مسجد میں جا کر نماز ادا کرنا، فکر معاش ، عورتوں پر منصب پیغمبر ی کی بھاری ذمہ داری ڈالنا وغیرہ وغیرہ، تو یہ صرف اور صرف خدا کی اپنی اس مخلوق سے محبت اور ان پر اپنی خاص رحمت اور فضل کی نشانی ہے، نہ کے کسی نھی طرح ان لے کمتر ہونے کی دلیل۔ خدا کے نزدیک فضیلت کا صرف ایک ہی معیار ہے اور وہ تقوی ہے۔
 

La Alma

لائبریرین
تسبیح کا حاصل پاکی ہے اور پاکی کا حاصل خدائی میں رفعت ہے۔ تسبیح عیب دور کرنے کے لیے ضروری ہے

تسبیح تو تکرار کو کہتے ہیں۔ جیسے تسبیح فاطمی سے دن بھر کے کاموں کی دشواری کو ختم کرتی ہے اسی طرح سیاروں اور پرندوں کی حمد کے ساتھ تسبیح انکو تیرتا رکھتی ہے۔ پھولوں اور پتوں کی تسبیح انکو ہرا بھرا رکھتی ہے۔ انسانوں کی تھکان انکا عیب ہے تسبیح فاطمی اللہ کی عیب سے دوری بیان کرتی ہے اور اسکا ردعمل یہ ہوتا ہے کہ پڑھنے والے کی تھکان اور کام میں دشواری دور ہوتی ہ
ایسی تسبیح، ذکر و اذکار کی ذیل میں آئے گی اور یہ شعوری سطح پر کی جاتی ہے۔ تسبیح سے پاکی حاصل کرنا، نفس کی پاکیزگی اور طہارت کے معنوں میں لیا جائے گا۔ جس تسبیح کا یہاں مذکور ہے وہ ایک میکانکی عمل ہے جو ایک مربوط قدرتی نظام کے تابع ہے۔ کہنے کو ہر مادی شے کا ذرہ ذرہ ہی تسبیح خواں ہے ۔ یہی تسبیح ان ذروں میں موجود الیکڑانز کو اپنے اپنے مدار میں مرکز کے گرد تیرنے پر مجبور رکھتی ہے اور چیزوں کی ماہیت، خاصیت اور شکل برقرار رہتی ہے۔ دن اور رات کا اپنے مقررہ اوقات پر آنا، موسموں کا تغیر، ہواؤں کا چلنا، حیات و ممات، مختصر یہ کہ سارا کائناتی نظام اسی تسبیح کی مرہون منت ہے۔
قدرت نے جس شے کی جس طرح پروگرامنگ کی ہے، وہ اس کا اظہار ویسے ہی کرے گی۔ یہی اس کی تسبیح ہے۔
انسانوں کی طرح دیگر مخلوقات بھی خدا کی حمد و توصیف بیان کرتی ہیں یہ ایک الگ موضوع ہے۔ اس کا کسی مخصوص قسم کی صلاحیت حاصل کر لینے سے کوئی تعلق نہیں۔
عین ممکن ہے،مستقبل میں سائنسی ترقی کی بدولت انسان کسی نئی دریافت، ایجاد یا ٹیکنالوجی کی مدد سے کشش ثقل یا دیگر قوتوں کو تسخیر کرنے میں کامیاب ہو جائے اور بغیر کسی ائیر کرافٹ کے فضا میں تیرتا پھرے ۔ لیکن کیا یہ صلاحیت صرف چند الفاظ پرمشتمل کسی جادو منتر ٹائپ کی تسبیح کی گردان سے بھی حاصل کی جا سکتی ہے ، بعید از فہم ہے۔

آن لائٹر نوٹ۔۔۔ ایک تسبیح ہمیں بھی معلوم ہے جس سے انسان تو کیا پہاڑ بھی روئی کے گالوں کی طرح اڑتے پھریں گے اور وہ ہے۔۔۔صور اسرافیل
 

سین خے

محفلین
سیارے اور ستارے ہر وقت ایک مخصوص کلام حمد (شاید کہ ساونڈ ویویز پیدا) کر رہے ہیں جس سے وہ بوجہ پاکی تجلی رحمان کے عظیم سمندر میں تیرنے کے لائق ہیں جو کہ ساتوں آسمان و زمین پر پھیلا ہوا ہے۔ یہی حال پرندوں کے اڑتے وقت کلام کا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
انسان اشرف المخلوقات ہونے کے سبب تیرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔ چاہے فضا ہو یا سطح سمندر یا ساتوں آسمان۔

یعنی ساؤنڈ ویوز کے ذریعے انسان فضا میں تیرنے کی صلاحیت حاصل کر سکتا ہے جیسے میوٹنٹ بینشی

 

سین خے

محفلین
فیلڈ ایکویشنز کی ڈیرویشن کو سادہ الفاظ میں لکھ رہا ہوں۔ اسکے علاوہ جہاں تک ممکن ہوا موجودہ سائنسی اصطلاحات اور سمبلز سے چھٹکارہ حاصل کرنا مقصد ہے۔ سو ٹینسرز، مینی فولڈز، ریچی کرویچر یہاں تک کہ ٹیرسٹیل ٹائم، سیزیم 133 سب کی سادہ حقیقت اور نقص کا علم قاری کے لیے ضروری ہے۔ اس کے علاوہ کیکیولس کے بنیادی تصورات ڈیفرنشیل اور انٹیگرلز اور کوویرینٹ ڈیریویٹو کو سادہ الفاظ میں بیان کرنا ضروری ہے تاکہ حقیقت واضح ہو سکے اور اندازہ ہو کہ یہ عمارت کن ناقص بنیادوں پر کھڑی ہے۔ اسفئیر کا کرویچر یا گھماو اسی میں آجائے گا۔ یہ سب میں ایک ہی مراسلے میں مکمل کرنا چاہتا ہوں۔

خیر یہ سب تو ابتداء ہو گی اصل کام کی جو پہلے مراسلے میں بیان کیا گیا۔

آپ کا کہنا یہ ہے کہ ٹینسرز کے کانسیپٹ میں نقائص ہیں۔ کیا آپ ٹینسرز کی ایپلیکیشن کے قائل ہیں یا پھر آپ کو لگتا ہے کہ یہ بس خیالی کانسیپٹ ہے اور سائنس اور انسانی ایجادات میں اس کا کوئی کام نہیں ہے؟
 

سید رافع

محفلین
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر تین ویکٹر ہوں تو پھر رینک تھری کا ٹینسر بنے گا؟

ٹینسر رینک کا تعلق component کی تعداد سے تعلق رکھتا ہے۔

0^3 = 1 component۔ جیسے کہ اسکیلر 1 magnitude اور 0 basis vector تو رینک 0 کا ٹینسر۔ جیسے کہ درجہ حرارت۔
1^3 = 3 component۔ جیسے کہ ویکٹر 1 magnitude اور 1 basis vector تو رینک 1 کا ٹینسر۔ x3 x2 x1۔ مثال کے طور پر جیسے کہ force کے x,y,z component۔
2^3 = 9 component۔ جیسے کہ میٹرکس 1 magnitude اور 2 basis vector تو رینک 2 کا ٹینسر۔ جیسا کہ کیوب پر اسٹریس کے 9 component۔

x11 x12 x13
x21 x22 x23
x31 x32 x33

x11 میں area ویکٹر x کی سمت ہو گا اور force کا ویکٹر بھی x کی سمت ہو گا۔ چنانچہ x11 کیوب کی x surface پر لگنے والی force ہے۔ اسی طرح دیگر کو گمان کر لیں مثلا x12 یا x13

x11 x12 x13 کی لائن ان تمام force کو ظاہر کررہی ہے جو x1 کی سمت لگ رہی ہیں۔
3vm22.gif


اسی طرح رینک 3 یا اس سے زیادہ کا ٹینسر ہوگا۔ 3^3 = 27 component۔ جیسے کہ ٹرائی ایڈ 1 magnitude اور 3 direction تو رینک 3 کا ٹینسر۔

1*XIOuiEjfXAXOFa0-w2_pTw.jpeg


ہر اسکیلر ٹینسر نہیں ہوتا۔ لیکن ہر رینک 0 کا ٹینسر ضرور اسکیلر ہوتا ہے۔
اسی طرح ہر ویکٹر ٹینسر نہیں ہوتا۔ لیکن ہر رینک 1 کا ٹینسر ضرور ویکٹر ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
یعنی ساؤنڈ ویوز کے ذریعے انسان فضا میں تیرنے کی صلاحیت حاصل کر سکتا ہے جیسے میوٹنٹ بینشی

آپ کے لنک پر کشش ثقل ، سوری کسی آسیب کا سایہ ہو گیا ہے ۔ مجھ سے کھل نہیں رہا۔ کوئی دم درود پڑھ کر کھولنے کی کوشش کرتی ہوں۔ :)
 
انہوں نے حال میں ہی کہیں قرار پکڑا ہو گا۔ ہمارے زمانہء طالب علمی میں تو تیرتے تھے۔ :)
انٹرنیٹ نہ ہوتا تو شاید میں بھی اسی نظریے کا قائل ہوتا۔ ہمارے تعلیمی نظام کے معیار کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
ٹینسر رینک کا تعلق component کی تعداد سے تعلق رکھتا ہے۔

0^3 = 1 component۔ جیسے کہ اسکیلر 1 magnitude اور 0 basis vector تو رینک 0 کا ٹینسر۔ جیسے کہ درجہ حرارت۔
1^3 = 3 component۔ جیسے کہ ویکٹر 1 magnitude اور 1 basis vector تو رینک 1 کا ٹینسر۔ x3 x2 x1۔ مثال کے طور پر جیسے کہ force کے x,y,z component۔
2^3 = 9 component۔ جیسے کہ میٹرکس 1 magnitude اور 2 basis vector تو رینک 2 کا ٹینسر۔ جیسا کہ کیوب پر اسٹریس کے 9 component۔

x11 x12 x13
x21 x22 x23
x31 x32 x33

x11 میں area ویکٹر x کی سمت ہو گا اور force کا ویکٹر بھی x کی سمت ہو گا۔ چنانچہ x11 کیوب کی x surface پر لگنے والی force ہے۔ اسی طرح دیگر کو گمان کر لیں مثلا x12 یا x13

x11 x12 x13 کی لائن ان تمام force کو ظاہر کررہی ہے جو x1 کی سمت لگ رہی ہیں۔
3vm22.gif


اسی طرح رینک 3 یا اس سے زیادہ کا ٹینسر ہوگا۔ 3^3 = 27 component۔ جیسے کہ ٹرائی ایڈ 1 magnitude اور 3 direction تو رینک 3 کا ٹینسر۔

1*XIOuiEjfXAXOFa0-w2_pTw.jpeg


ہر اسکیلر ٹینسر نہیں ہوتا۔ لیکن ہر رینک 0 کا ٹینسر ضرور اسکیلر ہوتا ہے۔
اسی طرح ہر ویکٹر ٹینسر نہیں ہوتا۔ لیکن ہر رینک 1 کا ٹینسر ضرور ویکٹر ہوتا ہے۔
شکریہ۔ یہ کمپوننٹس کی تعداد صرف تین ڈایمنشنز کے لئے درست ہے۔ اب دوبارہ وکیپیڈیا پڑھیں کہ n ڈائمنشن کے لئے کتنے کمپوننٹ ہونگے۔ اب مراسلہ 75 کی طرف بھی توجہ کر دیں۔
 

محمد سعد

محفلین
اسی طرح سورج اور ہوا کے اثر سے پھولوں اور پتوں کو خشک ہو جانا چاہیے
آپ نے کبھی osmosis کا نام نہیں سنا شاید۔

سیاروں اور پرندوں کے بہت سارے عیبوں میں ایک عیب یہ ہے کہ وہ فضاء سے ثقیل ہیں
کیا سیارے فضاء کے اندر تیرتے ہیں یا سیاروں کے اوپر ان کی اپنی اپنی فضاء ہوتی ہے؟
 

محمدصابر

محفلین
آپ نے کبھی osmosis کا نام نہیں سنا شاید۔


کیا سیارے فضاء کے اندر تیرتے ہیں یا سیاروں کے اوپر ان کی اپنی اپنی فضاء ہوتی ہے؟

یہ ساری بحث مجھ سے اوپر کی ہے اس لئے اس کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی لیکن آپ نے سوال ایسا کیا ہے کہ میرا تصور مجھے کشش ثقل کی طرف لے گیا ہے کہ کیا کشش ثقل بھی فضا کی طرح کام نہیں کرتی ہے۔ جس کے تحت بہت سی ’موسمی‘ تبدیلیاں قدرت کے قوانین کے تحت ہوتی ہے۔ جیسے ایک بڑے ستارے کسی ایک مقام پر ایک ہی قطار میں سیدھے ہو جائیں اور پھر کشش ثقل کی مقدار پر اثر انداز ہوں اور کیونکہ یہ بہت بڑے پیمانے پر اور بہت بڑے دورانیے پر مشتمل ہے اس لئے ہماری نگاہ اور آلات سے محفوظ ہو۔ مراسلہ لکھتے ہوئے لگ رہا ہے کہ اس طرح کی کوئی چیز میں نے کہیں پڑھ بھی رکھی ہے۔ اب تصور اسے کوئی رنگ دے رہا ہے۔ :)
 
Top