ویلنٹائن ڈے

محمد بلال اعظم

لائبریرین
دیکھو بلال ابھی تم بہت چھوٹے ہو ،کچھ باتیں شعور آنے اور وقت کے ساتھ ساتھ خود ہی سمجھ آنے لگتی ہیں ۔
زندگی ہر موڑ پہ ہمیں ایک سبق دیتی ہے کبھی کبھی ہم وہ کام بھی کر جاتے ہیں جس کی ہم ساری زندگی نفی کرتے ہیں ۔ہم انسان ہیں بہت سے گناہ کرتے رہتے ہیں پھر معافی مانگتے ہیں پھر گناہ کرتے ہیں یہ سلسلہ زندگی کے ساتھ ساتھ چلتا رہتاہے ۔
گناوں پر شرمندہ ہونا اور معافی مانگنا ہمارے گناوں کو مٹا دیتا ہے نیکی پر غرور نیکی کو مٹا دیتا ہے۔ہمیں اپنے گناوں پر شرمندہ ہونا چایئے۔
اور ناجائز کام کبھی بھی جائز نہیں بنتا چاہئے پوری دنیا ہی اُسے کیوں نا اپنا لے
میں پوری طرح متفق ہوں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بلال بھیا۔۔۔ !

اور دوسری بات یہ کہ وہ دوسری باتیں جو غلط ہیں اور عموماً اُنہیں غلط نہیں سمجھا جاتا یا اُن پر اتنی محنت نہیں کی جاتی اُن پر آپ لکھیے کہ یہ آپ کا بھی فرض ہے۔
متفق

ہم بسنت کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے، اگر ہوسکے تو آپ اس بارے میں ذرا تفصیل سے لکھیے۔ پھر ہم اپنی رائے پیش کریں گے۔
ہماری ویب کا یہ مضمون دیکھیے

اب آپ نشاندہی کرتے جائیے گا ہم ہر غلط کو غلط کہتے جائیں گے۔ :) تاکہ آپ کا گلہ دور ہو جائے ۔ :)
احمد بھائی
گلہ کرنا مجھے پسند نہیں ہے البتہ میں سوال پوچھنے کا عادی بہت ہوں۔
سو پیشگی معذرت
 

الف علوی

محفلین
ماشاءاللہ جی بہت اچھا مضمون لکھا ہے۔اللہ پاک آپ کو اس کا اجر دے۔اگر ہم اپنے ماضی پہ نظر لگائے تو آج سے 8 یا 10 سال پہلے یہ تہوار سرے سے موجود ہی نہیں تھا۔اس کو آہستہ آہستہ ہماری ثقافت میں گھسایا جا رہا ہے۔اس سازش میں ہمارے ملک کا میڈیا بہت آگے ہے۔ ہمارے ملک کا میڈیا اس وقت یہود و نصار کے ہا تھوں میں ہے۔یہود و نصار نے ہر فحاشی پھیلانے والے ٹی وی چینل کو اس کی اوقات کے مطابق پیسے دے کے خرید کر اپنے مقاصد پورے کر رہے ہیں۔ صرف سوشل میڈیا ہی ایسی جگہ ہے جدھر ہم ان کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔اس کی ایک ا چھی جھلک یہ مضمون ہے۔ہمیں اس سازشوں کا مقابلہ انفرادی اور اجتماعی دونوں طریقے سے کرنا ہو گا۔اللہ پاک ہم سب کو اس کی ہمت عطا فرمائے۔آمین
 
شیزان بھائی۔ معذرت کے ساتھ۔ لیکن پھر عشقیہ شعر و شاعری پڑھنا اور شئیر کرنا تو سب سے بڑا پاپ ہے جو میں اور آپ دونوں بدرجۂ اتم کرتے ہیں۔ :)
عشقیہ شعر و شاعری میں دو رخ ہوتے ہیں، ایک عشق حقیقی دوسرا عشق مجازی، اول الذکر مقاصد زندگی میں سے جبکہ ثانی الذکر کی دو صورتیں ہیں: ایک جائز دوسری ناجائز، بیوی اور محرم سے ہو تو جائز اور نامحرم سے ہو تو اس کی بھی دو صورتیں ہیں: بالاختیار اور بلااختیار، بلااختیار معاف ہے اگر اپنے دل اور نفس کو شرعی حدود کا پابند بنادیا جائے اور صبر کرلیا جائے اور بالاختیار گناہ ہے جو توبہ کرتے ہی معاف ہوجائے گا۔ واللہ اعلم۔
خلاصہ یہ کہ عشقیہ شعر و شاعری کو مطلقا سب سے بڑا پاپ کہہ دینا احتیاط سے بالاتر ہے، جبکہ مذکورہ جس صورت کو گناہ لکھا ہے سب سے بڑا پاپ وہ بھی نہیں ہے۔
برا لگا ہو تو معذرت خواہ ہوں اور غلط کہا ہو تو اصلاح کا طالب ہوں۔:)
توجہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
عشقیہ شعر و شاعری میں دو رخ ہوتے ہیں، ایک عشق حقیقی دوسرا عشق مجازی، اول الذکر مقاصد زندگی میں سے جبکہ ثانی الذکر کی دو صورتیں ہیں: ایک جائز دوسری ناجائز، بیوی اور محرم سے ہو تو جائز اور نامحرم سے ہو تو اس کی بھی دو صورتیں ہیں: بالاختیار اور بلااختیار، بلااختیار معاف ہے اگر اپنے دل اور نفس کو شرعی حدود کا پابند بنادیا جائے اور صبر کرلیا جائے اور بالاختیار گناہ ہے جو توبہ کرتے ہی معاف ہوجائے گا۔ واللہ اعلم۔
خلاصہ یہ کہ عشقیہ شعر و شاعری کو مطلقا سب سے بڑا پاپ کہہ دینا احتیاط سے بالاتر ہے، جبکہ مذکورہ جس صورت کو گناہ لکھا ہے سب سے بڑا پاپ وہ بھی نہیں ہے۔
برا لگا ہو تو معذرت خواہ ہوں اور غلط کہا ہو تو اصلاح کا طالب ہوں۔:)
توجہ

پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نا حق
آدمی کوئی ہمارا دمِ تحریر بھی تھا
حضور غلطی کی معافی۔ مذہبی بحث میرے بس کا روگ نہیں۔
مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیں
فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
دین نے رکنا اور روکنا دونوں فرض کیا ہے ۔

آپ نے ان کے لیے تو نہیں رکنا اپنے رب کے لیے رکنا ہے ۔ اگر ہمارا کوئی استاد ہاتھ جلا رہا ہو اور ہمیں کہے کہ تم مت جلانا بہت درد ہوتا ہے تو ہم کیا کریں گے ؟ کہیں گے آپ جلا رہے ہو تو ہم بھی جلائیں گے یا خود بھی رکیں گے اور ان کو بھی روکیں گے ؟ اللہ کے حرام اور ناپسندیدہ کام ابدی آگ ہیں ۔ کیا ہم اس آگ کی تپش جھیلنے کی طاقت رکھتے ہیں ؟
اسی کے لیے قرآن عظیم میں کہا گیا ہے خود کو اور اپنے اہل خانہ کو آگ سے بچاؤ ۔ قوا انفسکم و اھلیکم نارا ،
کیا یہ بات درست نہیں کہ جو کام آپ خود نہیں کر رہے وہ دوسروں کو کرنے کا کیسے کہہ سکتے ہیں؟ ویسے آپ نے میرے پیغام کا دوسرا فقرہ پڑھا؟
 
کیا یہ بات درست نہیں کہ جو کام آپ خود نہیں کر رہے وہ دوسروں کو کرنے کا کیسے کہہ سکتے ہیں؟ ویسے آپ نے میرے پیغام کا دوسرا فقرہ پڑھا؟
جی اگر میں کسی کو نیکی کا کہوں تو میرا فرض ہے کہ پہلے میں خود عمل کروں ۔
لیکن
اگر کوئی مجھے کسی نیکی کا کہے اور خود عمل نہ کرتا ہو تو بھی میرا فرض ہے کہ میں نیکی کروں ۔
وہ بے شک بے عمل ہے لیکن میرا بھلا کر گیا ہے ۔ اپنے بھلے کو ٹھکرانا دانش مندی تو نہیں ۔
اسی کو کہتے ہیں کہ اچھی بات جہاں سے ملے لے لو ۔
امید ہے میری بات واضح ہو گئی ہو گی ؟

اآپ کے پیغام کے دوسرے فقرے میں بے عمل شخص کے اخلاقی جواز کھو دینے کی بات تھی ۔ دراصل میرے بھائی امر بالمعروف صرف اخلاقی جواز کا محتاج نہیں ، نیکی کا حکم اخلاقی سے پہلے دینی جواز رکھتا ہے ۔ ہر نیکی کا حکم دینے والا یہ جواز رکھتا ہے ۔ اگر وہ بے عمل ہو تو بھی اس نے اخلاقی جواز کھویا ہے دینی نہیں ۔ ہم نیکی کا کام حکم دینے والی شخصیت کے سبب نہیں کرتے اس کے پیچھے موجود دینی حکم کے سبب کرتے ہیں ۔ یوں سمجھیے کہ ایک ناپسندیدہ ڈاکیا محبوب کا پیغام لے کر آیا اور ہم نے اسے برداشت کر لیا ۔ ہمارے پیارے رب اور اس کے حبیب ﷺ کے حکم سے بڑھ کر کوئی قیمتی چیز ہے جو ملے اور ہم رد کر دیں ؟

وہ بے شک بے عمل ہے لیکن میرا بھلا کر گیا ہے ۔ اپنے بھلے کو ٹھکرانا دانش مندی تو نہیں ۔
ایک آیت مبارکہ میں تین قسم کی زمینوں کی بات ہوئی ہے جن پر بارش یکساں پرستی ہے اور اثر مختلف ہوتا ہے ۔ اسی طرح حدیث شریف میں قرٓن پڑھنے والے تین قسم کے لوگوں کی مثال بیان ہوئی ہے ۔ اس کی روشنی میں یہ بات سمجھنا زیادہ آسان ہے ۔
 
Top