امجد اسلام امجد ویرانۂ وجود میں چلنا پڑا ہمیں۔امجد اسلام امجد

فرحت کیانی

لائبریرین
ویرانۂ وجود میں چلنا پڑا ہمیں
اپنے لہو کی آگ میں جلنا پڑا ہمیں

منزل بہت ہی دُور تھی، رستے تھے اجنبی
تاروں کے ساتھ ساتھ نکلنا پڑا ہمیں

سایا مثال آئے تھے اُس کی گلی میں ہم
ڈھلنے لگی جو رات تو ڈھلنا پڑا ہمیں

اپنے کہے سے وہ جو ہُوا منحرف ، تو پھر
اپنا لکھا ہُوا بھی بدلنا پڑا ہمیں

محرابِ جاں کی شمعیں بچانے کے واسطے
ہر رات کنجِ غم میں پگھلنا پڑا ہمیں

ہم چڑھتے سُورجوں کو سلامی نہ دے سکے
سَو دوپہر کی دُھوپ میں جلنا پڑا ہمیں

تھا ابتدا سے علم کہ ہے راستہ غلط
اور قافلے کے ساتھ بھی چلنا پڑا ہمیں

شانے پہ اِس ادا سے رکھا پھر کسی نے ہاتھ
دل مانتا نہ تھا پہ بہلنا پڑا ہمیں

امجد کسی طرف بھی سہارا نہ تھا کوئی
جب بھی گرے تو خود ہی سنبھلنا پڑا ہمیں

امجد اسلام امجد
 

فاتح

لائبریرین
ہمیشہ کی طرح خوبصورت انتخاب۔ بہت شکریہ فرحت!
سایہ مثال آئے تھے اس کی گلی میں ہم
ڈھلنے لگی جو رات تو ڈھلنا پڑا ہمیں
واہ واہ واہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
حیرت ہے میں صرف شکریہ ادا کر کے چل دیا۔ بہت ہی خوبصورت غزل ہے۔ شاید بدلتی ذہنی کیفیات بھی شاعری کو جذب کرنے میں مختلف طریقے سے اثر پذیر ہوتی ہیں۔ بہت شکریہ فرحت کیانی۔ مقطع سے پہلے شعر میں شاید "پھر" زاید ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
حیرت ہے میں صرف شکریہ ادا کر کے چل دیا۔ بہت ہی خوبصورت غزل ہے۔ شاید بدلتی ذہنی کیفیات بھی شاعری کو جذب کرنے میں مختلف طریقے سے اثر پذیر ہوتی ہیں۔ بہت شکریہ فرحت کیانی۔ مقطع سے پہلے شعر میں شاید "پھر" زاید ہے۔

بجا فرمایا فرخ بھائی آپ نے۔ ذہنی کیفیات کسی بھی چیز کے لئے ہمارے ردِ عمل پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔

مقطع سے پہلے والے شعر میں "پھر" معنی کے اعتبار سے تو زائد ہی لگ رہا ہے لیکن بحر کے اعتبار سے تو میرا خیال ہے کہ ٹھیک ہی لگ رہا ہے۔ ویسے "پھر" کی جگہ "یوں" کچھ زیادہ موضوع لگ رہا ہے۔ لیکن یہ خیال آرائی صرف اس گفتگو تک ہی ہے کہ غزل کے ساتھ امجد صاحب کا نام ہے جو اپنے فن میں اپنی مثال آپ ہیں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بجا فرمایا فرخ بھائی آپ نے۔ ذہنی کیفیات کسی بھی چیز کے لئے ہمارے ردِ عمل پر گہرا اثر ڈالتی ہیں۔

مقطع سے پہلے والے شعر میں "پھر" معنی کے اعتبار سے تو زائد ہی لگ رہا ہے لیکن بحر کے اعتبار سے تو میرا خیال ہے کہ ٹھیک ہی لگ رہا ہے۔ ویسے "پھر" کی جگہ "یوں" کچھ زیادہ موضوع لگ رہا ہے۔ لیکن یہ خیال آرائی صرف اس گفتگو تک ہی ہے کہ غزل کے ساتھ امجد صاحب کا نام ہے جو اپنے فن میں اپنی مثال آپ ہیں۔

احمد بھائی، میرے خیال میں اگر آپ رکھا کو رکھا پڑھیں گے تو "پھر" زاید نہیں لگتا لیکن جب آپ رکھّا کو رکھّا یعنی شد کے ساتھ پڑھیں تو شعر میں "پھر" زاید لگتا ہے۔ زیادہ بہتر فاتح صاحب یا وارث صاحب بتا سکتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ بات تو آپ کی ٹھیک ہے کہ میں نے واقعی "رکھّا" کو "رکھا" پڑھا تھا اسی لئے "پھر" زائد نہیں لگا۔ لیکن اگر ہم رکھا کو تشدید کے ساتھ پڑھیں تو پھر بھی کچھ معمولی سی گڑبڑ محسوس ہوتی ہے۔ یہ معاملہ واقعی اساتذہ پر ہی چھوڑ دیتے ہیں۔
 
Top