وہ شمع اجالا جس نے کیا۔۔ (مشہور نعتیہ کلام) از ظفر علی خان مرحوم

dehelvi

محفلین
وہ شمع اُجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں
اک روز جھلکنے والی تھی سب دنیا کے درباروں میں
گر ارض و سما کی محفل میں لولاک لما کا شور نہ ہو
یہ رنگ نہ ہو گلزاروں میں، یہ نور نہ ہو سیّاروں میں
جو فلسفیوں سے کھل نہ سکا اور نکتہ وروں سے حل نہ ہوا
وہ راز اک کملی والے نے بتلادیا چنداشاروں میں
وہ جنس نہیں ایماں جسے لے آئیں دُکانِ فلسفہ سے
ڈھونڈے سے ملے گی عاقل کو یہ قرآں کے سی پاروں میں
ہیں کرنیں ایک ہی مشعل کی بوبکر و عمر عثمان و علی
ہم مرتبہ ہیں یارانِ نبی کچھ فرق نہیں ان چاروں میں
 
Top