وہ شخص بچھڑتے ہوئے کم بول رہا تھا

عمر سیف

محفلین
وہ شخص بچھڑتے ہوئے کم بول رہا تھا
آنکھوں میں مگر ہجر کا غم بول رہا تھا

دیکھا یہ کرشمہ بھی سرِ دورِ مظالم
میں چُپ تھا مگر میرا قلم بول رہا تھا

اِک ہاتھ سے باردو تھا بیوپار تھا جاری
اِک ہاتھ میں اُلفت کا علم بول رہا تھا

سُنتے رہے ہر شخص کے اندر کی کہانی
ہر شخص میں اِک رنج و الم بول رہا تھا

یہ تیری محبت کی کرامات ہیں فائق
شعروں میں مرے، زُلف کا خم بول رہا تھا

شہباز رسول فائق​
 

فرحت کیانی

لائبریرین
وہ شخص بچھڑتے ہوئے کم بول رہا تھا
آنکھوں میں مگر ہجر کا غم بول رہا تھا

دیکھا یہ کرشمہ بھی سرِ دورِ مظالم
میں چُپ تھا مگر میرا قلم بول رہا تھا

اِک ہاتھ سے باردو تھا بیوپار تھا جاری
اِک ہاتھ میں اُلفت کا علم بول رہا تھا

سُنتے رہے ہر شخص کے اندر کی کہانی
ہر شخص میں اِک رنج و الم بول رہا تھا


یہ تیری محبت کی کرامات ہیں فائق
شعروں میں مرے، زُلف کا خم بول رہا تھا

شہباز رسول فائق​

gp.gif
 
Top