محسن نقوی وہ جِس کا نام بھی لیا پہیلیوں کی اوٹ میں - (غزل)

عؔلی خان

محفلین
وہ جِس کا نام بھی لیا پہیلیوں کی اوٹ میں
نظر پڑ ی تو چُھپ گئی سہہیلیوں کی اوٹ میں

رُکے گی شرم سے کہاں یہ خال و خد کی روشنی ؟
چُھپے گا آفتاب کیا ہتھیلیوں کی اوٹ میں؟

تِرے مِرے مِلاپ پر وہ دشمنوں کی سازشیں
وہ سانپ رینگتے ہوئے چنبیلیوں کی اوٹ میں

وہ تیرے اشتیا ق کی ہزار حیلہ ساز یاں
وہ میرا ا ضطراب یار بیلیوں کی اوٹ میں

چلو کہ ہم بُجھے بُجھے سے گھر کا مر ثیہ کہیں!
وہ چاند تو اُتر گیا حویلیوں کی اوٹ میں

شاعر: مُحسن نقوی
 
Top