وہ جِس کا نام بھی لیا پہیلیوں کی اوٹ میں
نظر پڑ ی تو چُھپ گئی سہہیلیوں کی اوٹ میں
رُکے گی شرم سے کہاں یہ خال و خد کی روشنی ؟
چُھپے گا آفتاب کیا ہتھیلیوں کی اوٹ میں؟
تِرے مِرے مِلاپ پر وہ دشمنوں کی سازشیں
وہ سانپ رینگتے ہوئے چنبیلیوں کی اوٹ میں
وہ تیرے اشتیا ق کی ہزار حیلہ ساز یاں
وہ...