ایک دن حضرتِ حافظ نے یہ دیکھا منظر
طوقِ زرّیں سے مزیّن ہے ہمہ گردنِ خر
اور چھکڑے میں جٹا رینگ رہا ہے تازی
زخم ہی زخم ہے کوڑے کا ز سر تا بہ کمر
تھے جو مرحوم بڑے سادہ دل و نیک مزاج
"ایں چہ شوریست" کہا اور گرے چکرا کر
وہ تو اس غم کو لیے خلدِ بریں میں پہنچے
کئی صدیوں کا زمانے نے لگایا چکر
آج ہم پر بھی مگر جبرِ نظارہ ہے وہی
وہی نیرنگِ تماشا وہی نیرنگِ نظر
الخ
(رضا نقوی واہی)