"وہم" باہمی تعلقات میں سب سے بڑا مسئلہ

نور وجدان

لائبریرین
اسکا تو پتا نہیں البتہ اپنی کمائی ہوئی زیادہ تر دولت فلاحی کاموں کیلئے عطیہ کر دینے والا معاملہ یقیناً کسی حاتم طائی نامی جن کی کاروائی لگتی ہے :)
میرے خیال میں دنیا کے امیر سے امیر ترین انسان کے پاس لامتناہی قوت خرید ہونے کے باوجود موت سے بچ نکلنے کا کوئی حل فی الحال موجود نہیں۔ یوں نہ چاہتے ہوئے بھی وہ اپنی دولت مرنے سے قبل فلاحی کاموں کیلئے وقف کر جاتے ہیں :)
اپنی آنے والی نسلوں کے نام یہ تمام تر دولت کر دینے کا مطلب اپنے ہی قیمتی جنیاتی پول کیساتھ کھلواڑ ثابت ہوگا جیسا کہ عرب دنیا میں امراء کے شہزادوں کی حالت زار دیکھ کر ہوتا ہے :)

مارکسی فلسفہ کہیں باغی نہیں ہوجائے اب ۔:)
 

عزیزامین

محفلین
آج ہمارے آپس کے رشتے اور تعلقات اس لیے کمزور ہوتے جا رہے ہیں کہ ہم اپنے ذہن میں پیدا ہونے والے سوالوں کے جواب خود ہی سوچ لیتے ہیں اور دوسروں کے بارے میں ایسے وہم کو من میں جگہ دے دیتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی بنا پر ہم دوسروں سے متعلق سوالات ان ہی سے نہیں پوچھ پاتے اور پھر اپنے پیارے رشتے کھو بیٹھتے ہیں؟؟؟؟؟
ایک لا جواب موضوع شروع کرنے پر آپ کا بہت بہت شکریہ جزاک اللہ
 

عزیزامین

محفلین
درحقیت وہم کی وجہ شیطانی وسوسات ہیں
وہ لوگ جو پاک صاف نہیں رہتے اور گناہ میں مبتلا رہتے ہیں اس بات کا اندیشہ ہوتا ہے کہ وہم کا شکار ہوں کیونکہ شیطان کے لیے وسوسے ڈالنے اسان ہوجاتا ہے۔ شیطانی وسوسات کو اک طرح سے پمپ کرتا رہتا ہے۔ انسانی ذہن ان وسوسات کو پروسیس کرکے وہم کا شکار ہوجاتا ہے۔
یہ مرد و خواتین میں تفریق نہیں بلکہ ناپاکی میں رہنا یا ذکرِاللہ سے پرہیز کی وجہ سے ہوتاہے۔
یا پھر بعض کیسز میں غصہ حد سے زیادہ ہونا،تعلیم کی کمی وہم کا تعلق ایمان کی کمزور ی سے بھی ہے جیسے کا لی بلی راستہ کاٹ گئی وغیرہ
 
Top