وعدے، ضمانتیں اور مثبت سوچ

وعدے، ضمانتیں اور مثبت سوچ

کبھی خوشی کبھی غم، زندگی خوشی اور غم کا مرکب ہی تو ہے۔ ہر انسان خوش رہنا چاہتا ہے لیکن اس خوشی کا احساس تب ہی ہوتا ہے جب زندگی خوشی اور غم کا مرکب ہو یعنی خوشی اور غمی زندگی میں آتی جاتی رہے۔ دیکھا جائے تو انسان کی زندگی میں خوشیاں زیادہ اور غم کم ہی ہوتی ہیں۔

لیکن انسان بڑا نا شکرا ہے، خوشی اور غم کے مرکب سے اس کے خالق نے اسے خوبصورتی اور رعنائیوں سے بھری اس دنیا میں جس خوبصورت زندگی اور اس کی نعمتوں سے نوازا ہے اس پر اپنے رب کا شکر ادا نہیں کرتا۔ رب تعالٰی کا فرمان ہے:

وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ ۚ وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللَّ۔هِ لَا تُحْصُوهَا ۗ إِنَّ الْإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ (34) سورة ابراهيم
’’جس نے وہ سب کچھ تمہیں دیا جو تم نے مانگا اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو کر نہیں سکتے حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی بے انصاف اور ناشکرا ہے‘‘۔(34) سورة ابراهيم

ہم اپنے رب کا شکر ادا نہیں کرتے، اپنی اس اندگی کی قدر نہیں کرتے اور اس کی مثبت پہلو پر غور بھی نہیں کرتے ہیں۔ ہم منفی اور مایوس و پریشان کن سوچوں میں گم رہتے ہیں جس کی وجہ کر ہم اپنی خوبصورت زندگی کی خوبصورتی سے لطف اندوز نہیں ہو پاتے۔ اللہ تعالٰی کی بے شمار نعمتوں کے باوجود ہم ایک بیمار دل کےساتھ ایک بیمار زندگی بسر کرتے ہیں جبکہ ہمارے پاس اس بیمار دل کو ٹھیک کرنے کا نسخہ بھی موجود ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے:

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ (57) سورة يونس
’’اے لوگو! بیشک تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی بیماریوں کی شفا اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت آپہنچی ہے‘‘۔(57) سورة يونس

کلام اللہ اور اقوالِ نبی ﷺ کا ذخیرہ ہمارے پاس موجود ہے جو ہمارے بیمار دلوں سے ہر مایوس اور پریشان کن منفی سوچوں کو نکال کر اس میں مثبت سوچ پیدا کرنے کا موثر ذرائع ہیں۔

آیاتِ قرآنی میں غور کیجئے، احادیث مبارکہ میں غور کیجئے، کتنی ہی آیات ہیں اور کتنے ہی اقوالِ نبی ﷺ ہیں جو ہمیں مصیبت و بدبختی سے نکال کر روشن مستقبل کی طرف رہنمائی کرتی ہیں، دنیا و آخرت میں اچھی زندگی کی بشارت سناتی ہیں اور اللہ کا وعدہ یاد دلاتی ہیں کہ اگر ہم نے اللہ سبحانہ و تعالٰی اور رسول اللہ ﷺ کی فرمانبرداری اختیار کی تو ہمیں فتح، غلبہ، خلافت، تحفظ اور امن و امان کی ضمانت ہے۔

جیسے ذیل کی آیات میں ہر رنج و غم یعنی ہر منفی سوچ سے چھٹکارا اور دنیا و آخرت میں اچھی زندگی کی بشارت ایک بندۂ مومن کے دل میں تقویٰ اور مثبت سوچ پیدا ہوتا ہے :

أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّ۔هِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (62) الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ (63) لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّ۔هِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (64) سورة يونس

’’سُنو! جو اللہ کے دوست ہیں، جو ایمان لائے اور جنہوں نے تقویٰ کا رویہ اختیار کیا (62) ان کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے (63) ان کیلئے دُنیا اور آخرت دونوں زندگیوں میں بشارت اور خوشخبری ہے، اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں، یہی بڑی کامیابی ہے (64)‘‘ سورة يونس

اسی طرح ایک بندۂ مومن جب ذیل کی آیت میں غور کرتا ہے تو اسے دنیا میں پاکیزہ زندگی اور آخرت میں بہترین اجر ملنے کی امید سے اس کے دل نیک عمل کرنے کی ترغیب کے ساتھ ساتھ میں مثبت سوچ پیدا ہوتا ہے:

مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (97) سورة النحل
’’جو بھی نیک عمل کرے گا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بشر طیکہ ہو وہ مومن، تواسے ہم دنیا میں پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور (آخرت میں) ایسے لوگوں کو اُن کے اعمال کا بہترین اجر دیں گے‘‘۔(97) سورة النحل

اور ذیل کی آیت میں تو ایمان، نیک عمل اور شرک سے پاک خالص عبادتِ الٰہی کی شرائط کے ساتھ خلافتِ ارضی عطا کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے لیکن ہم آج کے مسلمان ان شرائط کو پوری نہیں کرتے اس لئے خلافت سے محروم ہیں۔

وَعَدَ اللَّ۔هُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَ۔ٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (55) سورة النور
’’اللہ نے وعدہ فرمایا ہے اُن لوگوں کے ساتھ جو تم میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے کہ وہ ان کو اُسی طرح زمین میں خلیفہ بنائے گا جس طرح اُن سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو بنا چکا ہے، اُن کے لیے اُن کے اُس دین کو مضبوط و مستحکم کر دے گا جسے اللہ تعالیٰ نے اُن کے حق میں پسند کیا ہے، اور اُن کی (موجودہ) حالت خوف کو امن سے بدل دے گا، بس وہ میری بندگی کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور جو اس کے بعد ناشکری کرے تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں‘‘۔(55) سورة النور

غور کریں تو یہ سارے ایسے وعدے ہیں اور ایسی ضمانتیں ہیں جن کے بعد ایک مطیع و فرمانبردار مسلمان کے ذہن میں منفی سوچ کا پیدا ہونا ممکن نہیں۔ یہ وعدے یہ ضمانتیں ایک مسلمان کو ہمیشہ مثبت سوچنے اور نیک عمل کرنے کی ترغیب دیتی ہے اور اسے فتح و کامیابی کی نوید سناتی ہے۔

اللہ تعالٰی ہمیں مثبت سوچنے، تقویٰ اختیار کرنے، نیک عمل اور شرک سے پاک اپنی خالص بندگی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اے اللہ ہمیں دنیا و آخرت کی ہر غم سے نجات دے دیجئے اور ہمیں بہترین زندگی اور بہترین اجر عطا کیجئے۔ آمین یا رب العالمین
تحریر: #محمد_اجمل_خان
 
Top