'وزیر اعظم نے دورہ سعودی عرب سے چاول کے تھیلوں کے علاوہ کیا کامیابی حاصل کی؟'

حسرت جاوید

محفلین
اس کے باوجود ناقدین کو بغض عمران میں صرف عمران خان کے یوٹرنز سے تکلیف ہے۔
اب یہی بات آپ پہ بھی صادق گزرتی ہے۔ ذرا غور فرمائیے:
دنیا کا کوئی بھی سیاست دان اپنی کہی ہوئی تمام باتیں، وعدے پورے نہیں کر سکتا۔ پیپلز پارٹی ۱۹۷۰ سے روٹی کپڑا مکان کا چورن بیچ رہی ہے، اور اس دوران اندرون سندھ کو کھنڈرات بنا دیا ہے۔ نواز شریف ۱۹۸۵ سے قوم کی تقدیر بدل رہے ہیں اور اس دوران ملک دیوالیہ ہو چکا ہے۔
اب جبکہ آپ ہی کے بقول دنیا کا کوئی بھی سیاست دان اپنی کہی ہوئی تمام باتیں، وعدے پورے نہیں کر سکتا تو پھر اسے آپ ہی کے تعریف کے مطابق بغضِ نواز اور بغضِ زرداری سمجھا جائے گا۔

قبلہ محترم ہم پہلے بھی عرض کر چکے ہیں کہ دنیا میں ہر چیز کا جواز موجود ہے کیونکہ جواز حتمی حقیقت نہیں ہوتے۔ وہی بات جو آپ صبح و شام دوسروں کے بارے میں کہتے ہیں، وہ آپ پر بھی اتنی ہی صادق گزرتی ہے۔ اس لیے ہم فطرتاً بچپن سے شخصیت پرستی کے حق میں نہیں کیونکہ یہ انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو شدید متاثر کرتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب جبکہ آپ ہی کے بقول دنیا کا کوئی بھی سیاستدان اپنی کہی ہوئی تمام باتیں وعدے پورے نہیں کر سکتا تو پھر اسے آپ ہی کے تعریف کے مطابق بغضِ نواز اور بغضِ زرداری سمجھا جائے گا۔
نواز اور زرداری ۹۰ کی دہائی سے حکومتیں کر رہے ہیں۔ عمران خان کی یہ پہلی باری ہے۔ نیز تنقید مسئلہ نہیں۔ کس قسم کی تنقید ہو رہی ہے وہ اصل چیز ہے۔ جیسے عمران خان کے عمرہ کرنے پر اعتراض کہ یہ کیسے مذہبی رسومات ادا کر رہا ہے، دورہ سعودی عرب پر اعتراض کہ وہاں سے چاولوں کی بھیک مانگ رہا ہے۔ یہ تنقید نہیں بغض ہے۔
 
کل تک فطرے کی یہ خبر جھوٹی کہہ کر دفاع کیا جارہا تھا۔ آج یو ٹرن لے لیا ۔
جعلی خبروں کا یہ بغض عمران گروپ مجھے بھی جائن کرنا ہے۔

جھوٹی خبریں پھیلانا والے مریم نواز سوشل میڈیا گروپ کا کمال ہے سارا

آج دفاع کا انداز

کس قسم کی تنقید ہو رہی ہے وہ اصل چیز ہے۔ جیسے عمران خان کے عمرہ کرنے پر اعتراض کہ یہ کیسے مذہبی رسومات ادا کر رہا ہے، دورہ سعودی عرب پر اعتراض کہ وہاں سے چاولوں کی بھیک مانگ رہا ہے۔ یہ تنقید نہیں بغض ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین

زیک

مسافر
عمران خان نے حالیہ سعودی دورے میں روایتی ڈالرز کی بجائے پاکستانیوں کیلئے مزید نوکریاں لی ہیں۔ اب اس پر تنقید شروع کر دیں
غور کریں کہ سعودیہ کی کل لیبر فورس کتنی ہے، اس میں غیرملکی کتنے ہیں اور پاکستانی کتنے۔ پھر بتائیں کہ 30 لاکھ نوکریاں کہاں سے آئیں گی۔ اگر یہ کرنا ممکن نہ ہو تو چپ کر جائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
غور کریں کہ سعودیہ کی کل لیبر فورس کتنی ہے، اس میں غیرملکی کتنے ہیں اور پاکستانی کتنے۔ پھر بتائیں کہ 30 لاکھ نوکریاں کہاں سے آئیں گی۔ اگر یہ کرنا ممکن نہ ہو تو چپ کر جائیں۔
پاکستان کے پاس زیادہ تر ترسیلات زر سعودیہ، امارات وغیرہ سے ہی آتا ہے۔ اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ ان ممالک سے قرضے لینے کی بجائے وہاں پاکستانیوں کے لئے روزگار کے مواقع آسان کئے جائیں۔
آنے والے وقتوں میں سعودیہ ۵۰۰ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک نیا شہر بسا رہا ہے۔ اس لیے وہاں کام کے مواقع کم نہیں ہو رہے بلکہ بڑھ رہے ہیں۔
Neom: everything you need to know about Saudi Arabia's $500 billion ‘megacity of the future’
 

زیک

مسافر
پاکستان کے پاس زیادہ تر ترسیلات زر سعودیہ، امارات وغیرہ سے ہی آتا ہے۔ اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ ان ممالک سے قرضے لینے کی بجائے وہاں پاکستانیوں کے لئے روزگار کے مواقع آسان کئے جائیں۔
آنے والے وقتوں میں سعودیہ ۵۰۰ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک نیا شہر بسا رہا ہے۔ اس لیے وہاں کام کے مواقع کم نہیں ہو رہے بلکہ بڑھ رہے ہیں۔
Neom: everything you need to know about Saudi Arabia's $500 billion ‘megacity of the future’
کہانی ڈالی اور لنک پھینک دیا لیکن سوچنے سے مکمل پرہیز! النطاقات یا Saudization کا ذکر سنا ہے کبھی؟ labor force، unemployment وغیرہ کے اعداد و شمار کبھی دیکھے؟
 

سید رافع

محفلین
سعودیہ میں بے روزگاری 63℅ ہے جن کی عمر تیس سال سے کم ہے۔ لیکن اس وجہ یہ نہیں کہ انکو جاب مل نہیں رہی۔ اسکی وجہ سعودیوں کا مہنگا ملازم ہونا ہے۔ وہ ایسی جابز کرنا پسند نہیں کرتے ہیں جو پاکستانی بڑی خوشی سے کر سکتے ہیں۔

Saudi%20Arabia%20graphic%20ver%202%20population.png
 

سید رافع

محفلین
پچھلے دسمبر حرم کعبہ جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں کنسٹرکشن دھیمی رفتار سے چل رہی تھی جیسا کہ دو سال قبل۔ پوچھنے پر ایک ملازم نے بتایا تعمیر کے لیے فنڈز نہیں۔
 

سید رافع

محفلین
سعودی وژن 2030 کے لیے کئی ٹرلین ڈالرز چاہیں جبکہ فی الحال حال یہ ہے کہ تیل کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں کرونا سے اور نیچیے آ گئی ہیں۔

سعودیہ جب اپنے سارے ریزروز ختم کر چکا تو اس سال 32 بلین ڈالرز کا قرضہ لیا۔ لائف اسٹائل ٹیکس ہزار ریال کا پہلے ہی ہے۔ VAT بھی 15 فیصد کر دیا لیکن مسئلہ جوں کا توں ہے۔

نیوم تو خیر شہر ہے جدہ ٹاور بنانے کے لیے فنڈز نہیں۔ سو ادھوری عمارت طلال نے بنا کر چھوڑ دی۔ اس کی ایک وجہ اس کا قید کیا جانا اور کرپشن کے پیسے نکلوانا بھی ہو سکتا ہے۔
 

سید رافع

محفلین
Opportunity for Pakistan

The discussion above underlines the fact that Saudi Arabia will be open for new economic partnerships and talent hunt. It is a good opportunity for Pakistan.

Although Pakistan enjoys excellent brotherly relations, these ties can be further strengthened by adopting a wise policy.

First of all, Pakistan should work to get maximum jobs for its nationals in Saudi Arabia under the Vision 2030 by building a strong base of skilled labour force. Unskilled labour will have very limited opportunities in the new economy of Saudi Arabia.

Second, Pakistan can also join hands to improve the human and social capital of Saudi Arabia through the provision of quality educationists and medical staff.

Third, environmental cooperation has emerged as a new area. Saudi Arabia is willing to benefit from Pakistan’s experience in this regard. Pakistan should work with Saudi Arabia on concrete proposals in different areas including water conservation, climate smart cities, etc.

Fourth, the kingdom’s food market is another area, where Pakistan can make a huge difference. Saudi Arabia meets its demand by importing 80% of food. It presents a window of opportunity, especially for halal meat, dairy products, fruits and vegetables. Pakistan can also attract investment from Saudi Arabia in agriculture by adopting a programme of investment in food.

Read more: PM Imran's visit to KSA highly productive: FM Qureshi

Fifth, renewed focus and emphasis on entertainment and sport events can also open fresh avenues for Pakistan.

Lastly, defence is an area where Islamabad and Riyadh can create a new history of cooperation. Both countries already have deep, objective-oriented and trustworthy
defence relationship.

Pak-Saudi economic ties and Vision 2030 | The Express Tribune
 

سید رافع

محفلین
نرس اور ٹیچر بننا، آفس بوئے یا کنسٹرکشن ورکر بننا سعودی پسند نہیں کرتے جبکہ ان جابز سے حاصل ہونے والے بارہ سو سے پانچ ہزار ریال پاکستانی ورکرز کے لیے بے حد کشش رکھتے ہیں۔

یہی حال انٹر سٹی ٹرک چلانے اور بلڈنگ کی صفائی ستھرائی کا ہے کہ پاکستانی ورکرز خاص کر خیبر پختون خواہ کے لوگ اس جاب سے اپنا گھر چلا لیتے ہیں۔

سعودیہ کے پراویٹ سیکٹر کے شریک پروگرام سے بھی ایسی جابز متوقع ہیں۔

https://www.arabianbusiness.com/politics-economics/461480-saudis-shareek-aligns-with-vision-2030
 

سید رافع

محفلین
حال ہی میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ بلال اکبر کو سعودی عرب کا سفیر نامزد کیا گیا ہے۔

_116597152_43ebef33-e93b-411c-a0af-071dbf9f2ef8.jpg


کیا جنرل (ر) بلال اکبر پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری لا سکیں گے؟ - BBC News اردو


اگر آپ سفارتی عہدے پر حفاظتی امور کے ماہر کو بھجوائیں گے تو تاثر یہی ملے گا کہ آپ کی ترجیح حفاظتی امور ہیں نہ کہ ملک کے سفارتی تعلقات۔'


کوٹہ
اسی سفارتکار کے عہدے کے بارے میں پاکستان کے قانون میں کوٹہ وضح ہوا ہے۔ جس کے مطابق 20 فیصد کوٹہ غیر پیشہ ور سفیروں کے لیے مختص ہے۔ دس فیصد پاکستان کی فوج، نیوی اور ائیر فورس کے لیے جبکہ دس فیصد پرائیوٹ اداروں سے منتخب ہو سکتے ہیں۔ پرائیوٹ اداروں سے لگنے والے سفیروں کی مثال اگر لیں تو ان میں مسلم لیگ نواز کے دورِ حکومت میں عطا الحق قاسمی کو بطور سفیر نامزد کیا گیا تھا۔
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
عمران خان نے حالیہ سعودی دورے میں روایتی ڈالرز کی بجائے پاکستانیوں کیلئے مزید نوکریاں لی ہیں۔ اب اس پر تنقید شروع کر دیں

شاید ٹائپو ہے پاکستان کے تقریباً 30 لاکھ ورکر سعودی عرب کام کے غرض سے مقیم ہیں۔ نہ کہ تیس لاکھ نئی جابز متوقع ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کل تک فطرے کی یہ خبر جھوٹی کہہ کر دفاع کیا جارہا تھا۔ آج یو ٹرن لے لیا ۔
آج دفاع کا انداز
اس فطرے کے بارہ میں مزید معلومات
عمران خان پر بھیک مانگنے کا الزام ایسے لگایا جاتا ہے جیسے اس کے وزیر اعظم بننے سے قبل ملک میں دودھ و شہد کی نہریں بہہ رہی تھی
 

جاسم محمد

محفلین

کیا پاکستان میں سیاست اب صرف سوشل میڈیا ٹرولنگ تک محدود رہ گئی ہے؟

جس منہ سے عمران خان صاحب ایسی باتیں کیا کرتے تھے۔
(بشکریہ ڈان)
  • قرضہ نہیں لوں گا
  • پیٹرول، گیس، بجلی سستی کروں گا
  • میٹرو بس نہیں بناؤں گا
  • ڈالر مہنگا نہیں کروں گا
  • ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دوں گا
  • آزاد امیدواروں کو نہیں لوں گا
  • سیکیورٹی اور پروٹوکول نہیں لوں گا
  • وزیراعظم کو لائبریری اور گورنر ہاؤس پر بلڈوزر چلاؤں گا
  • بیرون ملک دورے نہیں کروں گا
  • عام کمرشل فلائٹ میں جاؤں گا
  • ہیلی کاپٹر کی بجائے ہالینڈ کے وزیراعظم کی طرح سائیکل پر سفر کروں گا
  • مختصر کابینہ بناؤں گا
  • جس پر الزام ہو گا اسے عہدہ نہیں دوں گا
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اتنی بڑھا دوں گا کہ کرپشن کرنے کی نوبت نہیں آئے گی
  • تعلیمی ایمرجنسی نافذ کروں گا
اب یہ سب نکات بیان کرنے کا محض مقصد یہ ہے کہ میری دانست میں 'اظہارِ رائے' کو عمل سے منسوب کرنے کا طرزِ عمل درست نہیں ہے۔ ہر شخص کو پاکستانی شہری ہونے کے ناتے بلا تفریق پارٹی، مذہب، نسل، زبان، عہدہ اپنی رائے بیان کرنے اور تنقید کرنے کا حق حاصل ہے قطع نظر اس کے اس نے خود اس پر کتنا عمل کیا۔

اب مجھے یقین کی حد تک گمان ہے کہ جاسم محمد صاحب آئیں گے اور ان نکات کی وہی گھسی پٹی پرانی سوشل میڈیائی توجیحات بیان کرنا شروع کر دیں گے تو میں پہلے ہی ان سے کہہ دیتا ہوں کہ کم از کم میرے لیے ایسا کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ سب باتیں محض ایک نکتہ بیان کرنے کے لیے تھیں۔

عمران خان پر دباؤ نہ پڑے تو وہ غیر روایتی سیاست دان بن جاتے ہیں اور دباؤ پڑے تو روایتی سیاست دانوں کے پر کترنے لگ جاتے ہیں۔ ان عربوں کی خوشامد کرنا اور یہاں تک کہنا کہ اگر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات مدد نہ کرتے تو پاکستان دیوالیہ ہو جاتا، اس بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ملک کی معاشی حالت اس سے بھی زیادہ پتلی ہے جتنی کہ بتائی جا رہی ہے۔ کوئی تو رکھ رکھاؤ ہوتا ہے۔ اب تو مجھے غنیمت لگ رہا ہے کہ انیس ہزار بوریاں تو کم از کم مانگ تانگ کے لے آئے۔
لگتا ہے پوری قوم مریم نواز میڈیا سیل کی ممبر بنی ہوئی ہے۔ وفاقی وزیر مراد سعید کی جس تصویر کو بنیاد بنا کر پراپگنڈہ کیا گیا کہ سعودی دورہ میں پاکستان کو زکوہ کے چاول ملے، وہ تصویر ایکسپریس ٹریبون کی تحقیقات کے مطابق پاکستان میں لی گئی تھی۔ اس کا سعودی دورہ سے کوئی تعلق بھی نہیں۔


Fact check: PM Imran didn't receive Zakat during Saudi Arabia visit | The Express Tribune
 

جاسم محمد

محفلین
یہ پاک سیاست کا ایک سستا فلیور ہے ۔
زیادہ بارش اور زیادہ پانی والے منہ سے ۔
اس سے اس کے علاوہ کچھ اور توقع بھی کیا ہو ؟
مغربی جمہوری ممالک میں اپوزیشن و میڈیا حکومت کے جھوٹ پکڑتا ہے۔ ادھر پاکستان میں تین سال سے حکومت کو اپوزیشن اور میڈیا کے جھوٹ پکڑنے پڑ رہے ہیں۔ پھر لوگ پوچھتے ہیں تبدیلی کدھر ہے
 
Top