وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹیکس نادہندگان کے لیے ’ایمنسٹی اسکیم‘ کا اعلان کر دیا۔

یاز

محفلین
1-1522947413.jpg
سوال یہ بھی ہے کہ ایک سلیب سے اوپر والی اضافی سیلیری پہ زیادہ ٹیکس لگے گا یا تمام سیلیری پہ۔
سابقہ سسٹم میں صرف اضافی تنخواہ پہ اگلی سلیب کا ٹیکس لاگو ہوتا تھا۔
 

نمرہ

محفلین
ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے کی کوشش کرنا بادی النظر میں اچھا اقدام ہے، تاہم اس کے لئے ٹیکس کی شرح کم کرنا یا ایمنسٹیاں دینا غیر دانشمندانہ اور لاحاصل اقدام ہے۔
بالکل۔ ٹیکس کی شرح تو اچھی خاصی کم کر دی ہے انھوں نے، مگر میری سمجھ میں نہیں آتا کہ صرف اسے دیکھ کر کوئی ٹیکس دینا کیوں شروع کر دے، جب تک کہ ٹیکس نہ دینے پر کوئی پینلٹی نہیں عائد کی جاتی۔
 
یہ سبھی کچھ پڑوسیوں نے کیا تھا اور خوب رج کے کیا تھا- ایدھر تو اسکا عشر عشیر بھی ممکن نہ ہے-

نئے نوٹوں کے اندر سے یا توہینِ رسالت نکل آتی، یا ڈاکٹر شواہد مفقود جیسے نئے نوٹوں میں جاسوسی والی الیکٹرانک چپ لگے ہونے کے انکشافات کرتے پھرتے۔ ورنہ نوٹوں کی چھپائی میں کمیشن وغیرہ کا شور تو لازماً ہی مچتا۔
 

وجی

لائبریرین
.
موجودہ ٹیکس کی شرح:
ایک لاکھ
روپے ماہانہ (12 لاکھ سالانہ) آمدن پر تقریباً 5 ہزار روپے ٹیکس
ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر تقریباً ساڑھے 11 ہزار روپے ٹیکس
2 لاکھ روپے ماہانہ آمدن(24 لاکھ سالانہ) پر تقریباً 20 ہزار روپے ٹیکس
اڑھائی لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر تقریباً 30 ہزار روپے ٹیکس
3 لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر تقریباً 42 ہزار روپے ٹیکس
4 لاکھ روپے ماہانہ آمدن (48 لاکھ سالانہ) پر تقریباً 68 ہزار روپے ٹیکس
5 لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر تقریباً 96ہزار روپے ٹیکس
10 لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر تقریباً 2 لاکھ 44 ہزار روپے ٹیکس
15 لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر تقریباً 3 لاکھ 95 ہزار روپے ٹیکس

12 لاکھ سالانہ آمدن والے شہری انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے،
12سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن والوں پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا،
24 سے 48 لاکھ سالانہ آمدن پر 10 فیصد ٹیکس ہوگا
جبکہ 48 لاکھ سے زائد سالانہ آمدن پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا۔‘

35000 ماہانہ والے پر ٹیکس لگنا شروع ہوتا ہے موجودہ ٹیکس شرح کے لحاظ سے
آپ اندازہ کریں کہ ایسی تبدیلیوں سے کیا انکم ٹیکس دینے والے بڑھیں گے یا پھر کم ہونگےیعنی 35000 سے لاکھ ماہانہ تنخواہ والوں کی تو عیش ہوگئی۔
پھر کتنے لوگ ہیں جو لاکھ سے کم تنخواہ لیتے ہیں یا پھرکچھ سہولیات حاصل کرتے ہیں اور تنخواہ کم پر کام کرتے ہیں تاکہ ٹیکس سے بچا جائے۔
ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ جو لوگ موجودہ ٹیکس شرح کے اندر آتے ہیں یا نہیں جو بھی تنخواہ دار ہے اسکو ٹیکس فائل کروانے پر پابند کیا جاتا۔
جو ٹیکس کی مد میں نہیں آتا اسکی بھی نشاندہی ہوجائے گی۔
 

سید ذیشان

محفلین
بالکل۔ ٹیکس کی شرح تو اچھی خاصی کم کر دی ہے انھوں نے، مگر میری سمجھ میں نہیں آتا کہ صرف اسے دیکھ کر کوئی ٹیکس دینا کیوں شروع کر دے، جب تک کہ ٹیکس نہ دینے پر کوئی پینلٹی نہیں عائد کی جاتی۔
بقول ایک ماہرِ اقتصادیات کے، کیریٹس کا اعلان اب کیا ہے، سٹکس کا اعلان فائنانس بل کیساتھ کیا جائے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کی لاٹھی کیسی ہوگی۔ باآواز یہ بے آواز۔
 
Top