وزیرستان میں امریکی حملہ

جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے۔ کہ گزشتہ دنوں امریکی اور اتحادی فوج نے پاکستانی علاقے وزیرستان میں فوجی کاروائی کی ہے۔ جس بارے حکومت اور فوجی ترجمان کے بیانات اخبارات اور ویب پر موجود ہیں۔ جو کہ میرے بطور ایک عام شہری کے خیال میں غیر تسلی بخش ہیں۔

بطور ایک پاکستان آپ اس بارے میں کیا کہیں‌ گے؟ پاکستانی حکومت کو کیا کرنا چاہئے ؟ اور وہ کیا کرے گی؟
 

حسن علوی

محفلین
حکومت کو وہی کرنا چاہیئے جو وہ کر رہی ھے، ہمارے کہنے سے پہلے کچھ ہوا ھے جو اب ہوگا۔ ہم یہاں بیٹھے لعنت و ملامت ہی کر سکتے ہیں:mad:
 

حسن علوی

محفلین
بڑی حد پار کی تو زیادہ سے زیادہ امریکی حکام سے اس معاملے کی بابت 'اظہارِ تشویش' کر لیں گے اور کہہ دیں گے کہ 'ملک کی سالمیت پر کوئی سودےبازی نہیں کی جائے گی'
 

مغزل

محفلین
قبلہ تصحیح فرمالیں ۔۔ یہ حملہ نہیں‌تھا۔
امریکی ہیلی کاپٹر پاکستانی علاقے میں اترے ،اور فوجیوں نے گھروں کی تلاشی لی،
بعد ازاں فائرنگ اور دستی بموں کے حملے کیے، جبکہ دو ہیلی کاپٹر ہوا میں گردش کرتے رہے،
ہم ۔۔ لعنت نہیں کریں گے ۔ کہ ’’ روزی ‘‘ لگی ۔۔ ہے ۔
 
ایسے میں فوج کا کردار درست نہیں ہے کہا جاتا ہے کہ اس مقام سے 300 میٹر کے فاصلے پر فوجی چوکی تھی اور ایسے میں یہ فوج کی مکمل ذمہ داری بنتی ہے کہ اس واقعے کا منہ توڑ جواب کیوں نہیں دیا گیا ۔ ہم اپنے گھر میں جیسے مرضی لڑیں باہر سے کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ ہمارے گھر میں آکر کاروائی کرے ۔ جواب اس کا صرف چند فوجیوں کے ہاتھ میں تھا جنہوں نے نہیں دیا ۔ افسوس کی بات ہی نہیں بلکہ بے غیرتی کا مظاہرہ ہے
 

محسن حجازی

محفلین
حضور کچھ یوں ہے کہ علی الصبح ہیلی کاپٹر میں کچھ معصوم بھولے بھالے امریکی فوجی اترے:

1) سحری کے وقت گھروں میں گھس کر تلاشی لی
2) اسی وقت پانچ خواتین اور چار بچوں سمیت بیس افراد کو تلاشی کے دوران گھروں میں سروں پر گولیاں مار کر شہید کر دیا
3) مزید برآں ساتھ لائے گئے تین ہیلی کاپٹروں میں کئی افراد کو اٹھا کر لے گئے۔

یہ سارا معاملہ ایک تو لاعلمی میں ہوا انہیں علم نہ تھا کہ یہ پاکستان ک سرحد ہے دوسرا نیت بری نہ تھی۔
گیلانی نامی حیوان ناطق کا بیان آیا ہے کہ کسی بیرونی طاقت کو پاکستان کے اندر حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی تاہم بلااجازت جس کا جو جی میں آئے کرے۔
ابھی نائی نما مشیرخاص کی طرف سے کوئی ہذیان سامنے نہیں آیا۔

بہرکیف، جان تو آنی جانی چیز ہے، اس جان کی تو کوئی بات نہیں، زرداری صاحب علیہ الرحمتہ کا صدر منتخب ہونا زیادہ ضروری ہے کہ دو ارب ڈالر کی با ت ہے جو کوئی سولہ سو کروڑ روپے پاکستانی بنتے ہیں۔
 
ابھی نائی نما مشیرخاص کی طرف سے کوئی ہذیان سامنے نہیں آیا۔
اس ملک میں جوہڑ قابل افراد کی کوئی کمی نہیں‌ہے اگر کسی نائی نما مشیر یا مشیر نما نائی کا بیان ابھی تک نہیں آیا تاہم ایک وزیر جو کہلاتے تو وزیر دفاع ہیں تاہم حالیہ بیان کے بعد آپ انہیں وزیر دلال بھی کہ سکتے ہیں ان کا بیان پڑھیئے اور دعا مانگیے کہ اگلی امریکی بمباری ان کے ہی گھر پر ہو۔
ادھروفاقی وزیر دفاع احمد مختارنے اس واقعے پر جو ردعمل ظاہر کیا ہے ناقدین کے بقول باعث تعجب ہے۔لاہور میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے احمد مختار نے کہا کہ Isaf نے اگر یہ کارروائی کی ہے تو اس کی کوئی نہ کوئی وجہ تو ہوگی ان کے بقول ”بلاوجہ تو کوئی اتنی دور سے آکر شیلنگ نہیں کرتا“ ۔
وفاقی وزیر دفاع احمد مختار کا یہ بیان Voaکے حوالے سے پیش کیا جارہا ہے۔
 

arifkarim

معطل
ماشاءاللہ، پاکستانی عوام کیساتھ ساتھ اب فوج نے بھی بزدلی کا مظاہرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ میرے خیال میں ان فوجیوں کو سرحدوں سے ہٹا کر ایوان میں بھٹا دینا چاہیے!
 

مغزل

محفلین
میرے دوستو !
زمینی حقائق یہ ہیں کہ پاکستانی فوج ایک ہاری ہوئی فوج ہے ۔
دو ایک جرنیل اس کے حوصلے کو ڈنک ماردیتے ہیں۔ اور باقی
عرصے فوج اپنے زخموں کو دھونے اور چاٹنے میں صرف کرتی ہے۔
کون بتائے گا ہماری فوج آج تک کون سی جنگ یا بازی جیتی ہیں
کوئی ایک بتا دیں ۔۔۔ میں فوج کے کردار پر ایمان لے آتا ہوں۔
والسلام
 

خرم

محفلین
ایسے حملوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اور فوراَ بند ہونا چاہئے۔ لیکن اس بات کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہمارا اپنے علاقے میں پورا کنٹرول ہو۔ آپ کسی کو یہ بات نہیں کہہ سکتے کہ اس علاقے میں ہمارا کنٹرول نہیں ہے لیکن یہاں بسنے والے آپ کے ساتھ جو بھی کریں آپ نے یہاں مداخلت نہیں کرنی۔ ایسی دھونس طاقت اور کمزوری سے قطع نظر خلاف اصول اور انصاف ہے۔ اسی لئے بار بار عرض کیا ہے کہ اگر آپ ظالمان کو آزادی دیتے ہیں کہ وہ آپ کی سرحد کا احترام نہ کریں تو پھر امریکہ کوکس قانون کے تحت روکیں گے؟ پہلے اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا اور پھر کسی اور کو روکنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ہر راستہ بے اصولی اور بربادی کا ہے کہ سر کا کٹانا بھی اصول کے لئے ہی ہو تو شہادت کہلاتا ہے۔
 
ایسے حملوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اور فوراَ بند ہونا چاہئے۔ لیکن اس بات کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہمارا اپنے علاقے میں پورا کنٹرول ہو۔ آپ کسی کو یہ بات نہیں کہہ سکتے کہ اس علاقے میں ہمارا کنٹرول نہیں ہے لیکن یہاں بسنے والے آپ کے ساتھ جو بھی کریں آپ نے یہاں مداخلت نہیں کرنی۔ ایسی دھونس طاقت اور کمزوری سے قطع نظر خلاف اصول اور انصاف ہے۔ اسی لئے بار بار عرض کیا ہے کہ اگر آپ ظالمان کو آزادی دیتے ہیں کہ وہ آپ کی سرحد کا احترام نہ کریں تو پھر امریکہ کوکس قانون کے تحت روکیں گے؟ پہلے اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا اور پھر کسی اور کو روکنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ہر راستہ بے اصولی اور بربادی کا ہے کہ سر کا کٹانا بھی اصول کے لئے ہی ہو تو شہادت کہلاتا ہے۔


میں ظالمان کے حق میں نہیں ہوں مگر اس موقعے پر یہ کاروائی نہ صرف اشتعال انگیز ہے بلکہ انتہائی حد تک غیر ضروری بھی اس طرح کی کاروائیاں نہ صرف عوامی رائے عامہ کو خراب کرنے کا سبب بنیں گی بلکہ اس کے علاوہ ظالمان کی حرکات کو ویلی ڈیٹ بھی کریں گی ۔ شرمناک کاروائی کو شرمناک کہنا ہرگز بے انصافی نہیں ہے ۔ ہمیں اپنے علاقوں میں کنٹرول چاہیئے اور اس مقصد کے لئے کاروائی ہو رہی ہے اس میں ایسے آپریشن کی مثال بالکل ایسی ہوگی جیسے کوئی طبیب آپریشن کر رہا ہو اور اس کے آپریشن کے دوران کوئی ساتھی طبیب بلا سوچے سمجھے حرامزدگی کر کے مریض کو ایک چرکا اور لگادے تو آپ اسے کیا کہیں گے ۔


غلط بات غلط ہے اور اس کے حق میں دلائل بھی اسے درست ثابت نہیں کر سکتے ۔
 

خرم

محفلین
فیصل آپ کی بات بالکل بجا ہے۔ یہ کاروائی شرمناک ہے اور ایسے واقعات کا مُنہ توڑ جواب دینا چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان عوامل کا بھی سد باب ہونا چاہئے جس سے کسی کو بھی ایسی کاروائی کرنے کا جواز یا تحریک ملے۔
 

زینب

محفلین
یہ کوئی پہلا واقعہ ہے جو اپ لوگ اتنا سیریس ہو رہے ہو پہلے بھی تو مزایئل آآ کے گرا کرتے ہیں۔۔۔۔تو کیا کیا پاکستانی حکومت نے؟؟پہلے تو مشرف کا بہانہ تھا یہ حکومت تو اس سے بھی دو ہاتھ اگے ہے امریکہ کی جی حضوری میں اسی حکومت کے دور میں کئی حملے ہو چکے ہیں ٹوٹل ملا کے یہ 53واں حملہ تھا ۔۔۔۔۔۔

پہلے مشرف نے " پاکستان کو بیرونی نہیں اندرونی خطرات ہیں۔۔۔پاکستان کا مسئلہ اندرونی دہشت گرد ہیں" کہہ کہہ کے دنیا کو یقین دلایا کہ ہم پاکستانی ہی اصل میں دہشت گردی کا گڑھ ہیں اب رحمان ملک نے اس ے سے بھی دو قدم اگے کہا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستانی تحریک طالبان اصل میں القائدہ کا نیا چہرہ ہیں"۔پھر جب ہمارے کرتا دھرتا ایسے بیان دیں گے تو ہم کس سے جا کے لڑیں گے اور کیوں۔۔۔۔۔۔کچھ نہیں ہو گا۔ جب سارے بڑے بکے ہوئے ہیں تو پاکستان کی کسی کو کیا فکر۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
ایسے حملوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اور فوراَ بند ہونا چاہئے۔ لیکن اس بات کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہمارا اپنے علاقے میں پورا کنٹرول ہو۔ آپ کسی کو یہ بات نہیں کہہ سکتے کہ اس علاقے میں ہمارا کنٹرول نہیں ہے لیکن یہاں بسنے والے آپ کے ساتھ جو بھی کریں آپ نے یہاں مداخلت نہیں کرنی۔ ایسی دھونس طاقت اور کمزوری سے قطع نظر خلاف اصول اور انصاف ہے۔ اسی لئے بار بار عرض کیا ہے کہ اگر آپ ظالمان کو آزادی دیتے ہیں کہ وہ آپ کی سرحد کا احترام نہ کریں تو پھر امریکہ کوکس قانون کے تحت روکیں گے؟ پہلے اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا اور پھر کسی اور کو روکنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ہر راستہ بے اصولی اور بربادی کا ہے کہ سر کا کٹانا بھی اصول کے لئے ہی ہو تو شہادت کہلاتا ہے۔

امریکہ کو کون روکے گا؟ وہ چاہے تو کسی بھی بہانے سے کہیں بھی داخل ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
یہ کوئی پہلا واقعہ ہے جو اپ لوگ اتنا سیریس ہو رہے ہو پہلے بھی تو مزایئل آآ کے گرا کرتے ہیں۔۔۔۔تو کیا کیا پاکستانی حکومت نے؟؟پہلے تو مشرف کا بہانہ تھا یہ حکومت تو اس سے بھی دو ہاتھ اگے ہے امریکہ کی جی حضوری میں اسی حکومت کے دور میں کئی حملے ہو چکے ہیں ٹوٹل ملا کے یہ 53واں حملہ تھا ۔۔۔۔۔۔

پہلے مشرف نے " پاکستان کو بیرونی نہیں اندرونی خطرات ہیں۔۔۔پاکستان کا مسئلہ اندرونی دہشت گرد ہیں" کہہ کہہ کے دنیا کو یقین دلایا کہ ہم پاکستانی ہی اصل میں دہشت گردی کا گڑھ ہیں اب رحمان ملک نے اس ے سے بھی دو قدم اگے کہا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستانی تحریک طالبان اصل میں القائدہ کا نیا چہرہ ہیں"۔پھر جب ہمارے کرتا دھرتا ایسے بیان دیں گے تو ہم کس سے جا کے لڑیں گے اور کیوں۔۔۔۔۔۔کچھ نہیں ہو گا۔ جب سارے بڑے بکے ہوئے ہیں تو پاکستان کی کسی کو کیا فکر۔۔۔۔

امریکی میزائلوں کے متعلق بھی ہماری رائے سب کے سامنے ہے اور موجودہ حملوں کے متعلق بھی ہم اپنی رائے کا ظہار کرنے میں تامل نہیں برتیں گے ۔ میزائیل گرتے ہین تو گریں ظالمان کی کمین گاہوں پر ہمیں اس پر اعتراض نہیں ہے مگر جب بے گناہ شہریوں پر ظلم ہوگا تو ہمیں احتجاج کا مکمل حق حاصل ہے ۔ امریکہ جہاں چاہے جب چاہے کاروائی کرے اس کی اجازت کم از کم پاکستانی حدود مین نہیں ہونی چاہیئے ۔
 

ظفری

لائبریرین
یہ صورتحال مذید خراب کرنے والی بات ہے ۔ قبائلیوں میں یہ احساس اس ہمت کیساتھ جاگا ہے کہ وہ اپنے علاقوں کی نہ صرف خود حفاظت کریں گے بلکہ تمام ملکی اور غیر ملکی دہشت گرد اور انتہا پسندوں کو اپنے علاقوں سے نکال کر رہیں گے ۔ اب ایسی صورتحال میں امریکی حملے اشتعال کے باعث بنیں گے ۔ قبائلیوں کو پھر سوچنا پڑے گا کہ انہیں کس طرف ہونا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں یہ امریکی حملے بلاجواز اور سراسر غلط ہیں ۔ اور اس کے خاتمے کے لیئے حکومت اور فوج کو انتہائی سخت رویہ اپنانا چاہیئے ۔
 

ظفری

لائبریرین
ایسے حملوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اور فوراَ بند ہونا چاہئے۔ لیکن اس بات کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہمارا اپنے علاقے میں پورا کنٹرول ہو۔ آپ کسی کو یہ بات نہیں کہہ سکتے کہ اس علاقے میں ہمارا کنٹرول نہیں ہے لیکن یہاں بسنے والے آپ کے ساتھ جو بھی کریں آپ نے یہاں مداخلت نہیں کرنی۔ ایسی دھونس طاقت اور کمزوری سے قطع نظر خلاف اصول اور انصاف ہے۔ اسی لئے بار بار عرض کیا ہے کہ اگر آپ ظالمان کو آزادی دیتے ہیں کہ وہ آپ کی سرحد کا احترام نہ کریں تو پھر امریکہ کوکس قانون کے تحت روکیں گے؟ پہلے اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا اور پھر کسی اور کو روکنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ہر راستہ بے اصولی اور بربادی کا ہے کہ سر کا کٹانا بھی اصول کے لئے ہی ہو تو شہادت کہلاتا ہے۔
میں تو سمجھتا ہوں کہ یہ سب اسی خفیہ انڈراسٹینڈنگ کا سلسلہ ہے ۔ جس کی بنیاد مشرف کے دور میں رکھی گئی تھی ۔ کہ ہم آپ کے علاقوں میں حملہ کریں گے اور آپ کا ردعمل صرف بیانات تک ہی رہنا چاہیئے ۔ اب موجودہ حکومت بھی یہی کر رہی ہے ۔
غور طلب بات یہ ہے کہ امریکہ ایران کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہہ رہا ۔ مگر اس نے ایک دفعہ بھی ایرانی سرحد پار نہیں کی ۔ افغانستان جہاد میں روس کو معلوم تھا کہ مجاہدین اور اسحلہ پاکستان سے مہیا کیا جارہا ہے ۔ مگر اس نے ایک بار بھی ہمت نہیں کی کہ وہ پاکستان پر حملہ کرے ۔ اب یہ جو صورتحال ہے اس سے تو قبائلیوں اور دیگر شہریوں میں امریکہ کے خلاف نفرت میں اور اضافہ ہوگا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب ایک خاص پلاننگ کے تحت کیا جارہا ہے ۔ اور حکومت مکمل طور پر اس پلاننگ کا حصہ بنی ہوئی ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
اور ان سب احتجاج اور مذمت کے باوجود آج ایک اور میزائل مارا گیا ہے جس میں چھ افراد شہید ہوئے اور پندرہ کے قریب زخمی ہوئے۔ مزے کی بات یہ کہ جتنے بھی اربابِ اختیار کے بیان آئے ہیں وہ سُن سُن کر تو ہنسی ہی آئی ہے۔
 

جیا راؤ

محفلین
کاش اربابِ اختیار جو کہتے ہیں اس پر عمل بھی کر لیا کریں۔

امریکی حملہ کے خلاف سینٹ سرحد و قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور ہوئی ہے۔
اور آصف زردادی صاحب نے بھی اتحادی فوج کی کارروائی کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ
"عسکریت پسندی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچ سکتا ہے، کارروائی نا قابلِ قبول ہو گی۔":rolleyes:
 
Top