وزیراعظم کا گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم کا گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا اعلان

ویب ڈیسک

01 نومبر ، 2020



233783_3102465_updates.jpg

فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا اعلان کر دیا۔

گلگلت بلتستان کے 73 ویں قومی دن کی تقریب میں شرکت سے قبل وزیراعظم عمران خان نے یادگار شہداء پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب شاہراہ قراقرم بن رہی تھی تو اس وقت 15 برس کی عمر میں کرکٹ کھیلنے یہاں آیا تھا، اس وقت سے ہی یہاں کی خوبصورتی نے مجھے بہت متاثر کیا۔

233783_5693433_updates.jpg

فوٹو: اسکرین گریب

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان اسکاؤٹس اور عوام نے بہت قربانیوں کے بعد اس علاقے کو آزاد کرایا جس پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

عمران خان نے اس موقع پر گلگلت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا جسے ہم نے آج پورا کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک وزیراعظم ہوں ہر سال گلگت بلتستان کے یوم آزادی کی تقریب میں شرکت کے لیے یہاں آؤں گا۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ‏گلگت بلتستان کے عوام کو نیا صوبہ مبارک ہو، اب آپ کو تمام آئینی حقوق حاصل ہوں گے، وہ حقوق جو پاکستان کے باقی صوبوں کے عوام کو حاصل ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک اور وعدہ پورا کیا، بھارت کے رونے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔
 
کیوں؟ کیسے؟ آئینی ترمیم کہاں ہے؟
آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے۔ اب پاکستان میں تمام حکومتی کام صدارتی آرڈیننس پر ہوتے ہیں جو کبھی پارلیمنٹ سے پاس ہی نہیں ہوتے۔ سی پیک اتھارٹی بھی اس کی ایک مثال ہے۔ اب جبکہ صدارتی آرڈیننس کی مدت تمام ہوئی اور پارلیمنٹ نے اسے پاس نہیں کیا لیکن اتھارٹی ڈنکے کی چوٹ پر موجود ہے۔ کس مائی کے لال میں ہمت ہے کہ اس اتھارٹی کو جسے محکمۂ زراعت دیکھ رہا ہے چیلنج کرسکے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کیوں؟ کیسے؟ آئینی ترمیم کہاں ہے؟
گلگت بلتستان میں جلد الیکشن متوقع ہیں۔ اس کے بعد وہاں اسمبلی سے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد پاس ہوگی۔ جس کے بعد وفاق میں آئینی ترمیم کے تحت گلگت بلتستان کو ملک کا پانچواں صوبہ بنا دیا جائے گا۔ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کا اس پر اتفاق ہے بشمول اسٹیبلشمنٹ۔
 

جاسم محمد

محفلین
آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے۔ اب پاکستان میں تمام حکومتی کام صدارتی آرڈیننس پر ہوتے ہیں جو کبھی پارلیمنٹ سے پاس ہی نہیں ہوتے۔ سی پیک اتھارٹی بھی اس کی ایک مثال ہے۔ اب جبکہ صدارتی آرڈیننس کی مدت تمام ہوئی اور پارلیمنٹ نے اسے پاس نہیں کیا لیکن اتھارٹی ڈنکے کی چوٹ پر موجود ہے۔ کس مائی کے لال میں ہمت ہے کہ اس اتھارٹی کو جسے محکمۂ زراعت دیکھ رہا ہے چیلنج کرسکے۔
سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت کی وجہ سے حکومت کو مجبوراً صدارتی آرڈیننس کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ اگلے سال جب سینیٹ الیکشن کے بعد حکومتی اتحاد اکثریت میں ہوگا تو آرڈیننس کی بجائے سیدھا دونوں ایوانوں سے قوانین منظور کروا لئے جائیں گے۔
 
گلگت بلتستان پر ایک جانب احمق وزیراعظم کا موقف اور دوسری جانب حساس معاملات کو سمجھنے والے مولانا کا موقف جو پوری اپوزیشن کا موقف ہے۔

وزیر اعظم اسٹیٹس کو کو تسلیم کرکے ہندوستان کے ساتھ سازش کرنا چاہتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین

شمشاد

لائبریرین
ہونا ہوانا کچھ نہیں
مثال:
کیا جنوبی پنجاب صوبہ بن چکا ہے؟
نہیں بنا اور بنے گا بھی نہیں۔

یہ سب بول بچن ہوتے ہیں جو سیاسی لیڈر عوام کو لگاتے رہتے ہیں۔ یہ کوئی بھی کام انتہائی مجبوری میں اس وقت کرتے ہیں جب وہ بلکل ہی ناگزیر ہو جائے اور یہ کہ مکمل ان کے حق میں ہو۔
 

جاسم محمد

محفلین
نہیں بنا اور بنے گا بھی نہیں۔

یہ سب بول بچن ہوتے ہیں جو سیاسی لیڈر عوام کو لگاتے رہتے ہیں۔ یہ کوئی بھی کام انتہائی مجبوری میں اس وقت کرتے ہیں جب وہ بلکل ہی ناگزیر ہو جائے اور یہ کہ مکمل ان کے حق میں ہو۔
گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا ناگزیر ہو چکا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
کیا ہندوستان کے ساتھ اسٹیٹس کو کو تسلیم کرنے کا یہ عمل غداری کے زمرے میں نہیں آئے گا؟
نہیں آئے گا۔ گلگت بلتستان سے سی پیک گزر رہا ہے۔ وہاں ڈیم بن رہے ہیں۔ اگر ان علاقوں کو پاکستان کا حصہ نہ بنایا گیا تو قانونی مشکلات بڑھیں گی۔
 
Top