وزیراعظم نے فواد چوہدری، علی امین و دیگر وزراء سے قلمدان واپس لے لیے

جاسم محمد

محفلین
تحریک انصاف کے صف اول کے اراکین کی ان تبدیلیوں سے لاعلمی اور 'اسٹیبلشیائی صحافیوں'کی 'پکی اطلاعات' اس کے علاوہ کچھ ثابت نہیں کرتی ہیں کہ تحریک انصاف کی بطور جماعت اب کوئی زیادہ حیثیت نہیں رہی ہے۔
سو فیصد متفق۔ آج ملک میں باقاعدہ سوفٹ کُوپ ہوا ہے۔ اور خان صاحب کی کسی نیکی کی وجہ سے اپنی کُرسی بچ گئی ہے۔ وگرنہ یہاں بھی اسٹیبلیشیا رد و بدل کر سکتا تھا۔
 
نظریاتی انصافین ہونے کی وجہ سے ظاہر ہے آج بہت دکھ کا شکار ہوں۔ اور دُکھ کم کرنے کیلئے پرانی غزلیں سُن رہا ہوں :(
سیڈ۔
آپ کی ہمت کو داد ہے کہ آپ محفل پر بہت سے محاذ بیک وقت کھول کر اکیلے ہی اپنی پارٹی کو سپورٹ کرنے میں جُتے رہتے ہیں، لیکن آج آپ کی یہ پوسٹ دیکھ کر دکھ اور رنج ہوا۔
 
سو فیصد متفق۔ آج ملک میں باقاعدہ سوفٹ کُوپ ہوا ہے۔ اور خان صاحب کی کسی نیکی کی وجہ سے اپنی کُرسی بچ گئی ہے۔ وگرنہ یہاں بھی اسٹیبلیشیا رد و بدل کر سکتا تھا۔
جب تک بھوٹان والوں کا شہباز شریف گروپ یا کسی نئے سنجرانی ماڈل سے کوئی مک مکا نہیں ہو جاتا، اس وقت تک خان صاحب اپنے آپ کو بگ باس کے شو میں سیف سمجھیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سیڈ۔
آپ کی ہمت کو داد ہے کہ آپ محفل پر بہت سے محاذ بیک وقت کھول کر اکیلے ہی اپنی پارٹی کو سپورٹ کرنے میں جُتے رہتے ہیں، لیکن آج آپ کی یہ پوسٹ دیکھ کر دکھ اور رنج ہوا۔
خان صاحب کے ایک قریبی سے ابھی پتا چلا ہے کہ اسٹیبلیشیا نے خان صاحب کو الٹی میٹم دیا تھا کہ ہماری مرضی کے ٹیک نو کریٹ لگاؤ۔ نہیں تو گھر بھیج دیں گے۔
خان صاحب کو ان کے دباؤ میں آنے کی بجائے فوری مستعفی ہو جانا چاہئے تھا۔ مگر کسی مصلحت کے تحت کرپٹ اسٹیبلیشیا کی یہ شرائط منظور کر لی گئی۔
اسی لئے زیادہ دُکھ ہے ۔ اور کوئی خاص وجہ نہیں۔
 
خان صاحب کے ایک قریبی سے ابھی پتا چلا ہے کہ اسٹیبلیشیا نے خان صاحب کو الٹی میٹم دیا تھا کہ ہماری مرضی کے ٹیک نو کریٹ لگاؤ۔ نہیں تو گھر بھیج دیں گے۔
خان صاحب کو ان کے دباؤ میں آنے کی بجائے فوری مستعفی ہو جانا چاہئے تھا۔ مگر کسی مصلحت کے تحت کرپٹ اسٹیبلیشیا کی یہ شرائط منظور کر لی گئی۔
اسی لئے زیادہ دُکھ ہے ۔ اور کوئی خاص وجہ نہیں۔
جوں جوں تحریکی حکومت ان کے پیٹ بھرنے کے لیے مزید اسباب نا بنا پائے گی ویسے ویسے مزید جھٹکے لگتے جائیں گے، ابھی تک تحریک نے کچھ بھی نہیں دیکھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
جوں جوں تحریکی حکومت ان کے پیٹ بھرنے کے لیے مزید اسباب نا بنا پائے گی
وفاقی حکومت نے پہلے ہی اپنا پیٹ کاٹ کر اکثریتی بجٹ فوج کے حوالہ کر رکھا ہے۔ مزید کہاں سے لائیں؟ یاد رہے کہ اگر اسٹیبلشیہ نے یہ حرکتیں جاری رکھیں تو جلد یا بدیر خان صاحب خود ہی مستعفی ہو جائیں گے۔ فی الحال برداشت کا پیمانہ بڑ بڑ تک پہنچ چکا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
وفاقی حکومت نے پہلے ہی اپنا پیٹ کاٹ کر اکثریتی بجٹ فوج کے حوالہ کر رکھا ہے۔ مزید کہاں سے لائیں؟ یاد رہے کہ اگر اسٹیبلشیہ نے یہ حرکتیں جاری رکھیں تو جلد یا بدیر خان صاحب خود ہی مستعفی ہو جائیں گے۔ فی الحال برداشت کا پیمانہ بڑ بڑ تک پہنچ چکا ہے۔
اس سے کیا ہو جائے گا ۔۔۔؟ خان صاحب مستعفی ہوں گے تو کون سی قیامت آ جائے گی۔ سلسلہء اسٹیبلشیہ والے کسی اور کو لے آئیں گے جب تک وہ بڑبڑانا شروع نہ کر دے۔ دراصل، کرپشن کے بغیر تیسری دنیا کے ممالک میں اقتدار کرنا کافی مشکل ہوتا ہے اور حتیٰ کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی بدعنوانی کے کیسز سامنے آتے رہتے ہیں۔ ذرا خان صاحب کو اقتدار چھوڑنے دیجیے اور آپ دیکھیے گا کہ ان کے خلاف بھی کیسز سامنے لائے جا سکتے ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں ہیلی کاپٹر کے غیر قانونی استعمال کا معاملہ اب تک نیب کے پاس ہے اور خان صاحب کو وزیراعظم بننے سے قبل نیب پشاور میں باقاعدہ طور پر پیش ہونا پڑا۔ شاید ٹیسٹ کیس کے طور پر ان کی وہاں باقاعدہ حاضری لگوائی گئی۔ ادھر کرپٹ اسٹیبلشمنٹ کا اپنا حال بھی سب کے سامنے ہے تاہم، سیاست دانوں کی گرفت آسان ہے۔ نیب عملی طور پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ونگ بنا ہوا ہے۔ جو چوں چراں کرے، اسے اندر کر دیا جاتا ہے اور نیب کے معاملات کو عملی طور پر غالباََ براہ راست خاکیان ہی ملاحظہ کرتے ہیں۔ اس صورت حال میں، عملی طور پر اس وقت حکومت ملٹری اسٹیبلشیہ کی ہے اور اپوزیشن اور حکومت دونوں ہی زیرِ عتاب ہیں؛ نیب افسران اور کئی ججز خاکیان کی سپورٹ کے بعد خود کو اصل حاکم سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر احتساب نہیں ہو رہا ہے تو جرنیلوں اور ان کو تحفظ دینے والے ججوں کا نہیں ہو رہا ہے۔ موجودہ سیاسی لاٹ سے ہمیں بہت کم امید ہے کہ یہ سب مل کر ملک میں اصل جمہوریت کی بحالی کی تحریک چلائیں گے۔ زرداری صاحب تو شاید واقعی کرپشن میں لتھڑے ہوئے ہیں تاہم انہیں مشرف صاحب نے این آر او دے دیا تھا۔ شریف فیملی کو تو براہ راست اسٹیبلشیہ اقتدار میں لائی اور ان کا حال سب کے سامنے ہے۔ تحریک انصاف کے اندر شامل زیادہ تر سیاسیے بھی دراصل وہیں سے آئے ہوئے ہیں اور کہیوں پر براہ راست نیب کیسز چل رہے ہیں۔ اس صورت حال میں سیاست دانوں کا ، اگر انہیں واقعی سیاست دان کہا جا سکتا ہے، جمہوریت بحالی کے حوالے سے کسی ایک نکتے پر متفق ہونا مشکل ہے جس کا فائدہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ اٹھاتی رہے گی کیونکہ سیاسیے خود اس قابل نہیں کہ ان پر بار بار بھروسا کیا جائے کیونکہ یہ خود بھی تو جینوئن سیاست دان نہیں ہیں۔ میثاق جمہوریت کا معاملہ ہمارے سامنے ہے۔ عوام ان پر اعتبار کو تیار نہیں ہے۔ اس لیے اس اکٹھ کو اسٹیبلشیہ نے پرسکون انداز میں ہینڈل کیا اور اور اسے نورا کشتی قرار دلوایا گیا اور خان صاحب کی نئے سرے سے نئے نویلے بیانیے کے ساتھ رونمائی کروائی گئی حالانکہ وہ ایک عرصے سے سیاست میں ناکامی کے مزے چکھنے میں مصروف تھے۔ تاہم جب بے نظیربھی راہی ملک عدم ہوئیں تو ان کی جگہ خان صاحب نے لے لی جو ان سے زیادہ بااثر ثابت ہوئے تاہم ان کی طبعیت بھی ہر مقبول رہنما کی طرح لاابالی ہے اور وہ باس کا ہر حکم آرام سے نہ مانیں گے۔ تاہم، اس سارے چکر میں معیشت کا سوا ستیاناس ہو رہا ہے۔ ایک حل یہ ہے کہ ہماری عدلیہ بے باک پوزیشن اختیار کرے اور اس عدم توازن کو دور کرے جس کے امکانات بھی کافی معدوم ہیں اور اس غیر معمولی عدالتی فعالیت کے اپنے نقصانات اور ناگوار نتائج ہوتے ہیں۔ میڈیا ہاؤسز سیاسیوں اور عساکر کے ونگ بن چکے ہیں۔بہرصورت، مایوس ہونے کی بات نہیں ہے۔ ہمیں سچ لکھتے رہنا چاہیے کہ شعور بیداری کے حوالے سے ہمارے پاس موجود شاید یہی بہتر آپشن ہے اور دوسری صورت یہی ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر ہی تکیہ کر لیا جائے کہ ان کی نیت ٹھیک ہو گی اور یہ پورے نظام کو دھبڑدھوس کرنے کے بعد ہمیں ترقی کی نئی شاہراہوں پر گامزن کر دیں گے؛ اس صابرانہ شاکرانہ بیانیے کو چیری بلاسم میڈیا ہاؤسز تواتر سے بیچتے بھی رہتے ہیں ۔ سچ بات یہ ہے کہ ایسا ہونا معجزات میں سے ہو گا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
وزیر اعظم آفس نے وفاقی کابینہ میں اچھاڑ پچھاڑ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ اس میں وزیر خزانہ اسد عمر ہی درج ہیں۔ یہ کیا چکر ہے؟
screenshot-8-png.554261

Asad Umar still listed as finance minister in Cabinet Division's new notification - Pakistan - DAWN.COM
 

جاسم محمد

محفلین
جیتو رہو۔ استعفے دو۔ بوٹ چاٹنا بند کرو۔
غلام سرور خان وزارت کی تبدیلی پر ناراض، وزیر ایوی ایشن کا عہدہ نہیں سنبھالا

شیئرٹویٹ
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
1637985-ghulamserwerx-1555665799-619-640x480.jpg

وزیراعظم نے غلام سرور خان سے وزارت پٹرولیم کا قلمدان واپس لے کر انہیں ایوی ایشن (ہوابازی) کی وزارت دی ہے۔ فوٹو:فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر غلام سرور خان وزارت کی تبدیلی کے معاملے پر قیادت سے ناراض ہیں اور ذرائع کے مطابق انہوں نے اب تک نئی وزارت کا چارج نہیں سنبھالا ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کی منظوری دیتے ہوئے غلام سرور خان سے وزارت پٹرولیم کا قلمدان واپس لے کر انہیں ایوی ایشن (ہوابازی) کی وزارت دی ہے۔

ذرائع کے مطابق غلام سرور خان وزارت کی تبدیلی پر اعلیٰ قیادت سے ناراض ہیں اور انہوں نے تاحال نیا عہدہ نہیں سنبھالا ہے۔ غلام سرور خان نے آج وزارت پیٹرولیم میں الوداعی ملاقاتیں کی ہیں اور سیکرٹری سمیت تمام افسران اور اسٹاف سے ملے۔ غلام سرور خان نے وزیر توانائی عمر ایوب سے بھی ان کے دفتر میں جا کر ملاقات کی۔

اس موقع پر ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو دن حلقے میں گزاروں گا۔ ایوی ایشن ڈویژن کا چارج سنبھالنے سے متعلق سوال کے جواب میں غلام سرور خان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ اس سوال کا مقصد نہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کی جانب سے اسد عمر کو بھی وزیر خزانہ سے ہٹاکر وزیر توانائی بنایا جارہا تھا تاہم انہوں نے انکار کردیا تھا۔
 

فرقان احمد

محفلین
وزیر اعظم آفس نے وفاقی کابینہ میں اچھاڑ پچھاڑ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ اس میں وزیر خزانہ اسد عمر ہی درج ہیں۔ یہ کیا چکر ہے؟
screenshot-8-png.554261

Asad Umar still listed as finance minister in Cabinet Division's new notification - Pakistan - DAWN.COM
آئی ایس پی آر کی طرف سے کہیں یہ ٹویٹ دوبارہ نہ آجائے کہ نوٹی فیکیشن از ریجیکٹڈ ۔۔۔! :)
 

جاسم محمد

محفلین
آئی ایس پی آر کی طرف سے کہیں یہ ٹویٹ دوبارہ نہ آجائے کہ نوٹی فیکیشن از ریجیکٹڈ ۔۔۔! :)
خبر میں لکھا ہے کہ قوانین کے مطابق صدر پاکستان کی اجازت کے بغیر کچھ وزراتوں کے قلمدان میں تبدیلی ممکن نہیں ہے۔ شاید اسی لئے "تبدیلی" تعطل کا شکار ہے :)
 
جیتو رہو۔ استعفے دو۔ بوٹ چاٹنا بند کرو۔
غلام سرور خان وزارت کی تبدیلی پر ناراض، وزیر ایوی ایشن کا عہدہ نہیں سنبھالا

شیئرٹویٹ
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
1637985-ghulamserwerx-1555665799-619-640x480.jpg

وزیراعظم نے غلام سرور خان سے وزارت پٹرولیم کا قلمدان واپس لے کر انہیں ایوی ایشن (ہوابازی) کی وزارت دی ہے۔ فوٹو:فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر غلام سرور خان وزارت کی تبدیلی کے معاملے پر قیادت سے ناراض ہیں اور ذرائع کے مطابق انہوں نے اب تک نئی وزارت کا چارج نہیں سنبھالا ہے۔

گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کی منظوری دیتے ہوئے غلام سرور خان سے وزارت پٹرولیم کا قلمدان واپس لے کر انہیں ایوی ایشن (ہوابازی) کی وزارت دی ہے۔

ذرائع کے مطابق غلام سرور خان وزارت کی تبدیلی پر اعلیٰ قیادت سے ناراض ہیں اور انہوں نے تاحال نیا عہدہ نہیں سنبھالا ہے۔ غلام سرور خان نے آج وزارت پیٹرولیم میں الوداعی ملاقاتیں کی ہیں اور سیکرٹری سمیت تمام افسران اور اسٹاف سے ملے۔ غلام سرور خان نے وزیر توانائی عمر ایوب سے بھی ان کے دفتر میں جا کر ملاقات کی۔

اس موقع پر ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو دن حلقے میں گزاروں گا۔ ایوی ایشن ڈویژن کا چارج سنبھالنے سے متعلق سوال کے جواب میں غلام سرور خان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ اس سوال کا مقصد نہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کی جانب سے اسد عمر کو بھی وزیر خزانہ سے ہٹاکر وزیر توانائی بنایا جارہا تھا تاہم انہوں نے انکار کردیا تھا۔
سرور خان چوہدری نثار کے منظر سے ہٹ جانے کے بعد مضبوط الیکٹیبل بن گیا ہے، اسے ناراض نا کریں اپنے ساتھ دو چار اور بھی گھسیٹ لیجائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
آئی ایس پی آر کی طرف سے کہیں یہ ٹویٹ دوبارہ نہ آجائے کہ نوٹی فیکیشن از ریجیکٹڈ ۔۔۔! :)
ایک اور وجہ :)

حفیظ شیخ نے عہدہ سنبھالنے سے پہلے شرائط رکھ دیں


ویب ڈیسک
19 اپریل ، 2019

630736_2452683_Hafeez-sheikh_updates.jpg

فائل فوٹو

عبدالحفیظ شیخ نے مشیر خزانہ عہدہ سنبھالنے کےلئے اپنی شرائط رکھ دی،جس کے باعث کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا۔

ذرائع کے مطابق کابینہ ڈویژن نے عمران خان کی ٹیم کےلئے نئے وزراء اور معاون خصوصی کے نوٹیفکیشن جاری کردیے،جس میں نئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن شامل نہیں ۔


ذرائع کے مطابق عبدالحفیظ شیخ نے عمران خان کی حکومت میں مشیر خزانہ کا عہدہ سنبھالنے کے لئے اپنی شرائط رکھ دی ہیں۔

ذرائع کے مطابق حفیظ شیخ نے معاشی پالیسیاں مرتب کرنے کے لیے مکمل اختیارات مانگ لیے اور کہا کہ معاشی پالیسی مرتب کرنے کےلئے کسی قسم کا دبائو نہیں لوں گا۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ مجھے معاشی پالیسیاں مرتب کرنے میں فری ہینڈ یا جائے۔

ذرائع کے مطابق ان کی شرائط سامنے آنے کے بعد ان کا نوٹیفکیشن جاری ہونے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔

معاشی پالیسی سازی میں 30 برس سے زائد کا تجربہ رکھنے والے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی،وہ ہارورڈ میں پروفیسر رہے۔

انہوں نے 1990 کے عشرے میں سعودی عرب میں ورلڈ بینک کے ڈائریکٹر اکنامک آپریشنز کے فرائض انجام دیے،انہوں نے مجموعی طور پر 21 میں معاشی ماہر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

2000سے 2002کے دوران سندھ کی صوبائی حکومت میں وزیر خزانہ و منصوبہ بندی رہے، 2003سے 2006 کے دوران انہوں نے وفاقی وزیر نجکاری، سرمایہ کاری کے طور پر فرائض انجام دیئے،پیپلز پار ٹی کے دور میں 2010سے 2013کے دوران وفاقی وزیر خزانہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

حفیظ شیخ 2012میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹر منتخب ہوئے اور سینیٹ کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ایک اور وجہ :)

حفیظ شیخ نے عہدہ سنبھالنے سے پہلے شرائط رکھ دیں


ویب ڈیسک
19 اپریل ، 2019

630736_2452683_Hafeez-sheikh_updates.jpg

فائل فوٹو

عبدالحفیظ شیخ نے مشیر خزانہ عہدہ سنبھالنے کےلئے اپنی شرائط رکھ دی،جس کے باعث کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا۔

ذرائع کے مطابق کابینہ ڈویژن نے عمران خان کی ٹیم کےلئے نئے وزراء اور معاون خصوصی کے نوٹیفکیشن جاری کردیے،جس میں نئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن شامل نہیں ۔


ذرائع کے مطابق عبدالحفیظ شیخ نے عمران خان کی حکومت میں مشیر خزانہ کا عہدہ سنبھالنے کے لئے اپنی شرائط رکھ دی ہیں۔

ذرائع کے مطابق حفیظ شیخ نے معاشی پالیسیاں مرتب کرنے کے لیے مکمل اختیارات مانگ لیے اور کہا کہ معاشی پالیسی مرتب کرنے کےلئے کسی قسم کا دبائو نہیں لوں گا۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ مجھے معاشی پالیسیاں مرتب کرنے میں فری ہینڈ یا جائے۔

ذرائع کے مطابق ان کی شرائط سامنے آنے کے بعد ان کا نوٹیفکیشن جاری ہونے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔

معاشی پالیسی سازی میں 30 برس سے زائد کا تجربہ رکھنے والے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی،وہ ہارورڈ میں پروفیسر رہے۔

انہوں نے 1990 کے عشرے میں سعودی عرب میں ورلڈ بینک کے ڈائریکٹر اکنامک آپریشنز کے فرائض انجام دیے،انہوں نے مجموعی طور پر 21 میں معاشی ماہر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

2000سے 2002کے دوران سندھ کی صوبائی حکومت میں وزیر خزانہ و منصوبہ بندی رہے، 2003سے 2006 کے دوران انہوں نے وفاقی وزیر نجکاری، سرمایہ کاری کے طور پر فرائض انجام دیئے،پیپلز پار ٹی کے دور میں 2010سے 2013کے دوران وفاقی وزیر خزانہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

حفیظ شیخ 2012میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹر منتخب ہوئے اور سینیٹ کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔
یعنی کہ غصہ ناک پر اور استعفیٰ جیب میں ۔۔۔! الرٹ، اے نوجوانانِ تحریکِ انصاف ۔۔۔ ہائی الرٹ و ریڈ الرٹ وغیرہ ۔۔۔! :)
 

جاسم محمد

محفلین
30 اکتوبر 2011 کو پی ٹی آئی کو عروج بخشنے والے مینار پاکستان کے جلسے میں جب خان پاکستانی معیشت کی تباہی کی داستان سنا رہا تھا اس وقت پاکستان کا وزیر خزانہ حفیظ شیخ ہی تھا :)
 
Top