وزیراعظم نے فواد چوہدری، علی امین و دیگر وزراء سے قلمدان واپس لے لیے

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم نے فواد چوہدری، علی امین و دیگر وزراء سے قلمدان واپس لے لیے

ویب ڈیسک

18 اپریل ، 2019

199157_1336294_updates.jpg

وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان سے استعفیٰ ناقص کارکردگی کی بنیاد پر لیا گیا، ذرائع، وفاقی وزیرقومی صحت عامر محمود کیانی کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا— فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے فواد چوہدری سمیت دیگر وزراء سے ان کے قلمدان واپس لے لیے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے فواد چوہدری سے اطلاعات، علی امین گنڈا پور سے کشمیر امور، غلام سرور خان سے پیٹرولیم، عامر محمود کیانی سے قومی صحت، طارق بشیر چیمہ سے ہاؤسنگ کی وزارت واپس لے لی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان سے استعفیٰ ناقص کارکردگی کی بنیاد پر لیا گیا ہے اور ان کی جگہ جلد نئے نام کا اعلان کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق فردوس عاشق اعوان کو معاون خصوصی اطلاعات لگا دیا گیا ہے جبکہ مونس الہٰی کو وزارت ہاؤسنگ دیئے جانے کا امکان ہے۔

اس حوالے سے فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں کہا کہ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ میں ردوبدل کا فیصلہ کیا ہے اور وزیراعظم آفس اس حوالے سے اعلان کرے گا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر بھی عہدہ چھوڑنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ اسد عمر نے یہ کہہ کر عہدہ چھوڑا کہ وزیراعظم عمران خان نے ان سے خزانہ کے بجائے توانائی کا قلمدان لینے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن انہوں نے کابینہ کا حصہ بننے سے ہی معذرت کرلی۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ کابینہ سے الگ ہونے کا مقصد یہ نہیں کہ عمران خان یا ان کے نئے پاکستان کے وژن کو سپورٹ کرنے کیلئے دستیاب نہیں ہوں گا، تحریک انصاف اور عمران خان کیلئے ہمیشہ دستیاب رہوں گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت ریونیو اور کامرس کے وفاقی وزراء بھی تبدیل ہوں گے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ کے نام کا بھی اعلان کیا جائے گا، وزیر مملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی عہدے پربرقرار رہیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حفیظ شیخ کو وزارت خزانہ کا قلمدان دیے جانے کا امکان ہے، ہمایوں اختر کو کامرس کا مشیر اور اعجاز شاہ کو وزیر داخلہ بنائے جانے کا امکان ہے جبکہ عمرایوب کے پاس وزارت پاور ڈویژن کی وزارت رہے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
اِدھر قوم اسد عمر کی تبدیلی پر شغل لگا رہی تھی اور اُدھر میرے کپتان (جسے سیاست نہیں آتی) نے پوری کابینہ ڈھا دی ہے۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
اس کا ایک مطلب یہ نکالا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم تادیر دباؤ برداشت نہ کر پائے۔ اب ایک سخت بجٹ کے بعد کیا منجن بیچا جاوے گا؟ نئی ٹیم کے ساتھ بھی عوام کو تبدیلی کے اشارے نہ ملے تو بات کپتان پر آ کر ٹھہر جائے گی۔۔۔!
 

ایویں نہیں خبراں نکلدیاں، اگلوں کے رابطے اوپر تک ہیں۔

اس کا اندازہ یوں بھی کیا جا سکتا ہے کہ اے آر وائی کو حکومت سے بھی پہلے ساری کہانی من و عن معلوم تھی۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
اعظم سواتی صاحب کی لاٹری ایک بار پھر نکل آئی ہے۔ ایم کیو ایم والے یوں بھی نفیس شخصیتوں کے مالک ہیں؛ انہیں مطلق نہ چھیڑا گیا۔ ق لیگ کا ایک بندہ نکالا گیا؛ بدلے میں ایک رکھ لیا گیا۔ جو پنچھی اڑان بھر سکتے تھے، ان کے محض قلم دان بدل دیے گئے۔ کابینہ کو اعتماد میں لیے بغیر فیصلہ کیا گیا جس کے اثرات جلد یا بدیر مرتب ہوں گے۔ اسد عمر کی بجائے اگر عمر ایوب کو وزارتِ خزانہ سونپی جاتی ہے تو بھلا کیا معجزات برآمد ہوں گے۔ نیا پاکستان میں بھی روایتی سیاست کا چلن ہے۔ آگے آگے دیکھیے ۔۔۔!
 
فواد چوہدری کو سنا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
ویسے یہ چٹکلوں میں پوسٹ کرنے کے لائق ہے۔
ہونا تو انھیں کونسلر بھی نہیں چاہییے لیکن اگر وزارت ہی دینی تھی تو وزارت لائیو سٹاک کے لیے موزوں تھے۔
 

فرقان احمد

محفلین
سب سے زیادہ سبکی آمیز بات یہ ہے کہ اس اہم موقع پر وزیراعظم اور بری فوج کے سربراہ کی ملاقات ہوئی ہے۔ گویا کہ خاکیان نہایت بے باک انداز میں میڈیا کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ اصل حکومت اُن کی ہی ہے۔ تحریک انصاف کے صف اول کے اراکین کی ان تبدیلیوں سے لاعلمی اور 'اسٹیبلشیائی صحافیوں'کی 'پکی اطلاعات' اس کے علاوہ کچھ ثابت نہیں کرتی ہیں کہ تحریک انصاف کی بطور جماعت اب کوئی زیادہ حیثیت نہیں رہی ہے۔
 
اعجاز شاہ اور فردوس عاشق اعوان بھی کابینہ میں شامل۔
اب بس کپتان سے "اسلامی صدارتی نظام" پر سائن کروا کے مشرف صاب کو وہ عہدہ دینا باقی ہے۔ باقی تبدیلی کامیابی سے آ چُکی ہے۔
 
آخری تدوین:
سب سے زیادہ سبکی آمیز بات یہ ہے کہ اس اہم موقع پر وزیراعظم اور بری فوج کے سربراہ کی ملاقات ہوئی ہے۔ گویا کہ خاکیان نہایت بے باک انداز میں میڈیا کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ اصل حکومت اُن کی ہی ہے۔ تحریک انصاف کے صف اول کے اراکین کی ان تبدیلیوں سے لاعلمی اور 'اسٹیبلشیائی صحافیوں'کی 'پکی اطلاعات' اس کے علاوہ کچھ ثابت نہیں کرتی ہیں کہ تحریک انصاف کی بطور جماعت اب کوئی زیادہ حیثیت نہیں رہی ہے۔
تحریک انصاف نے جب ہر ایرے غیرے نتھو خیرے و الیکٹبلز کے لیے دروازے وا کیے تھے، بطور جماعت اسی دن دفن ہونا شروع ہو گئی تھی۔ اب تو یہ متی وتی کا کنبہ ہے جسے محکمہ زراعت نے بیشمار بلیک میلنگ سٹف فائلوں کے سہارے سنبھال رکھا ہے۔
 
حفیظ شیخ کو مشیر خزانہ مقرر کرنے کے بعد پی ٹی آئی آئندہ پرانی حکومتوں کو برا بھلا کہنے سے اخلاقی طور پر محروم ہو گئی ہے۔

اعجاز شاہ جسے آسٹریلیوی وزارت خارجہ نے سفیر کی سند عطا کرنے سے انکار کیا تھا کو وزیر داخلہ لگا کر بھوٹان والوں نے عملی مارشل لا کا نفاذ شروع کر دیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
حفیظ شیخ کو مشیر خزانہ مقرر کرنے کے بعد پی ٹی آئی آئندہ پرانی حکومتوں کو برا بھلا کہنے سے اخلاقی طور پر محروم ہو گئی ہے۔
اعجاز شاہ جسے آسٹریلیوی وزارت خارجہ نے سفیر کی سند عطا کرنے سے انکار کیا تھا کو وزیر داخلہ لگا کر بھوٹان والوں نے عملی مارشل لا کا نفاذ شروع کر دیا ہے۔
عین متفق۔ ان "تبدیلیوں" سے تحریک انصاف کا نظریاتی ووٹر سخت متاثر ہوا ہے۔ 8 ماہ کے اندر اندر ہی 22 سالہ تبدیلی کا کیڑا آج اسٹیبلشمنٹ نے سپرے کرکے مار دیا۔ :(
 
عین متفق۔ ان "تبدیلیوں" سے تحریک انصاف کا نظریاتی ووٹر سخت متاثر ہوا ہے۔ 8 ماہ کے اندر اندر ہی 22 سالہ تبدیلی کا کیڑا آج اسٹیبلشمنٹ نے سپرے کرکے مار دیا۔ :(
تسی سٹیڈیم وچ رہن دا نعرہ ماریا اے، اپنی سناؤ؟
 
Top