وزیراعظم نے امریکی امداد کے بدلے شکیل آفریدی کی رہائی مسترد کردی

اسلام آباد (انصار عباسی) وزیراعظم نواز شریف نے پیر کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں امریکا کی جانب سے 33؍ ملین ڈالرز کی امداد کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی سے مشروط کیے جانے کو مسترد کردیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان قومی سلامتی اور خودمختاری کے معاملات پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ایک وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیراعظم امریکا کے اس اقدام پر پریشان تھے اور انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایسی کوئی شرط تسلیم نہیں کرے گا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ وزیراعظم نے شکیل آفریدی کی رہائی اور اسے امریکا کے حوالے کرنے کے امکان کو مسترد کردیا۔ کہا جاتا ہے کہ نواز شریف نے اسی کابینہ کے اجلاس میں وزارت خارجہ کو ہدایت دی کہ وہ پاکستان کی جانب سے امریکا کے اقدام پر شدید مایوسی کا اظہار کیا جائے۔ شام تک وزارت خارجہ نے اسی طرح کا بیان جاری کردیا۔ اسی اجلاس میں وزیراعظم نے اپنی کابینہ کے ارکان کو یقین دہانی کرائی کہ شکیل آفریدی کا معاملہ عدالت کے ذریعے طے ہوگا اور اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ 33؍ ملین ڈالرز کیلئے واشنگٹن کی خواہش کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے ارکان کابینہ سے کہا کہ دینی ہے تو امداد دی جائے ورنہ نہ دی جائے۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی پر الزام ہے کہ انہوں نے پولیو ویکسین پروگرام کی آڑ میں ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کی تلاش میں امریکی ایجنسی سی آئی اے کی مدد کی تھی۔ سی آئی اے کیلئے یہ کام کرنے پر ڈاکٹر شکیل آفریدی امریکا کی محبوب شخصیت بن چکے ہیں جس کی وجہ سے دو مئی 2011؁ کو ایبٹ آباد میں امریکا نے آپریشن کیا تھا۔ جاسوسی کے مقاصد کیلئے پولیو ویکسین پروگرام کو استعمال کرنے کی وجہ سے پاکستان کیلئے کئی مسائل بڑھ گئے کیونکہ جوابی کارورائی کے طور پر تحریک طالبان پاکستان نے ملک کے مختلف حصوں میں پولیو ورکرز پر حملے کرنا شروع کردیئے۔ 33؍ ملین ڈالرز کی امداد کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی سے مشروط کرنے کے حالیہ امریکی کانگریس کے اقدام سے قبل واشنگٹن نے متعدد مرتبہ آفریدی کی رہائی اور اسے امریکا بھجوانے کی کوششیں کی ہیں لیکن پاکستان اس پر رضامند نہیں ہوا۔ کچھ مہینے قبل نواز شریف کے دورہ امریکا کے موقع پر بھی امریکی صدر اوباما نے شکیل آفریدی اور ان کی رہائی کے معاملے پر بحث کی لیکن یہاں بھی وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ معاملہ عدالت کے پاس ہے جو ہی ڈاکٹر آفریدی کی قسمت کا فیصلہ کرے گی۔ کہا جاتا ہے کہ امریکی کانگریس کا یہ حالیہ اقدام شدید اضطراب کی کیفیت میں کیا جانے والا اقدام ہے تاکہ پاکستان پر دبائو ڈال کر سی آئی اے ایجنٹ ملزم ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا کروایا جا سکے جس نے پاکستان کے خلاف سنگین نوعیت کا جرم کیا ہے۔ پیر کو وزارت خارجہ نے امریکی بل میں عائد کی جانے والی شرط پر مایوسی کا اظہار کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر مایوسی ہوئی ہے کہ بل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کی حراست کی وجہ سے پاکستان کی مالی معاونت میں سے 33؍ ملین ڈالرز کی رقم روک لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پاکستانی شہری ہیں اور پاکستان کے قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں قید ہیں، ڈاکٹر شکیل آفریدی کی حرکات کی وجہ سے پاکستان میں پولیو مہم کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پر انصاف حاصل کرنے کے راستے کھلے ہیں۔ نتیجتاً، مالی معاونت کو اس کیس سے جوڑنا دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے کی روح کے منافی ہے
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=165719
 
سر جی ریمنڈ ڈیوس کو جنرل پاشا نے نکلوایا تھا۔
البتہ اگر عافیہ صدیقی کے بدلے آفریدی دے دیا جائے تو میرا خیال ہے کہ برائی نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ان کی اتنی ہمت نہیں ہے کہ ایسی سودے بازی کر لیں۔
ریمنڈ ڈیوس کی دفعہ بھی یہی دونوں بھائی اقتدار میں تھے۔
 
انکی ہمت کے بارے میں تو وقت بتائے گا البتہ خبروں میں تو یہی آرہا ہے کچھ عرصے سے۔
اقتدار میں تو تھے لیکن گیم جنرل پاشا کی تھی۔ شاید آپ کو یاد ہو کہ ڈیوس نے جن کو مارا تھا اس مقتول کے لواحقین آئی ایس آئی کی پناہ میں تھے خون بہا کی ڈیل کے وقت۔
 

زیک

مسافر
آخر شکیل آفریدی نے پاکستان کے خلاف کیا کیا تھا؟ یا پاکستان اور اسامہ بن لادن میں کوئی فرق نہیں؟
 
Top