وزیراعظم نےاکانومک ایڈوائزری کونسل قائم کر دی: معروف ماہر اقتصادیات عاطف میاں کونسل کا حصہ ہوں گے

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم عمران خان نے اکانومک ایڈوائزری کونسل قائم کر دی
وزیر اعظم عمران خان نے اکانومک ایڈوائزری کونسل قائم کر دی، 18 رکنی ٹیم کے گیارہ ممبران کا تعلق نجی شعبے سے ہے۔محکمہ خزانہ کے معاشی اصلاحات یونٹ کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق ایڈوائزری کونسل میں وزیر خزانہ، وزیر پلاننگ، پلاننگ کمیشن کے نائب چیئرمین، گورنر اسٹیٹ بینک، مشیر اداریاتی اصلاحات، مشیر تجارت اور سیکریٹری فنانس ڈویژن کو شامل کیا گیا ۔ نجی شعبے سے شامل کئے گئے اراکین میں آئی بی اے کے ڈاکٹر فرخ اقبال، ڈاکٹر اشفاق حسن، ڈاکٹر اعجاز نبی، ڈاکٹر عابد سلہری، ڈاکٹر اسد زمان، ڈاکٹر نوید حامد، سلیم رضا، ثاقب شیرانی، ڈاکٹر عاطف میاں، ڈاکٹر عاصم اعجاز خواجہ اور ڈاکٹر عمران رسول شامل ہیں۔
 

ربیع م

محفلین
وزیراعظم عمران خان نے اکانومک ایڈوائزری کونسل قائم کر دی
وزیر اعظم عمران خان نے اکانومک ایڈوائزری کونسل قائم کر دی، 18 رکنی ٹیم کے گیارہ ممبران کا تعلق نجی شعبے سے ہے۔محکمہ خزانہ کے معاشی اصلاحات یونٹ کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق ایڈوائزری کونسل میں وزیر خزانہ، وزیر پلاننگ، پلاننگ کمیشن کے نائب چیئرمین، گورنر اسٹیٹ بینک، مشیر اداریاتی اصلاحات، مشیر تجارت اور سیکریٹری فنانس ڈویژن کو شامل کیا گیا ۔ نجی شعبے سے شامل کئے گئے اراکین میں آئی بی اے کے ڈاکٹر فرخ اقبال، ڈاکٹر اشفاق حسن، ڈاکٹر اعجاز نبی، ڈاکٹر عابد سلہری، ڈاکٹر اسد زمان، ڈاکٹر نوید حامد، سلیم رضا، ثاقب شیرانی، ڈاکٹر عاطف میاں، ڈاکٹر عاصم اعجاز خواجہ اور ڈاکٹر عمران رسول شامل ہیں۔
یہ پی ٹی آئی کے ماتحت ہے یا وزیراعظم اور حکومت پاکستان کے؟
 

فرقان احمد

محفلین
لڑی کے عنوان میں ڈاکٹر عاطف میاں کو امتیازی حیثیت دی گئی ہے۔ وجہ سمجھ سے بالاتر ہے جب کہ وہ بھی دیگر ممبران کی طرح فقط ایک عام ممبر ہی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
لڑی کے عنوان میں ڈاکٹر عاطف میاں کو امتیازی حیثیت دی گئی ہے۔ وجہ سمجھ سے بالاتر ہے جب کہ وہ بھی دیگر ممبران کی طرح فقط ایک عام ممبر ہی ہیں۔
وجہ اس دھاگے میں
2014 دھرنا میں وزیر اعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ملک کی معیشت چلانے کیلئے میرٹ پر بہترین لوگ شامل کریں گے۔ آج یہ وعدہ بھی پورا ہو گیا
وزیراعظم نےاکانومک ایڈوائزری کونسل قائم کر دی: معروف ماہر اقتصادیات عاطف میاں کونسل کا حصہ ہوں گے
 

جاسم محمد

محفلین
ڈاکٹر عاطف میاں میکرو اکانومی ڈیبٹ مینجمنٹ میں صف اول کے اکانومسٹ شمار ہوتے ہیں۔ارب ہا قرض میں ڈوبتی پاکستانی معیشت کے حوالہ سے اخبارات میں کئی مضامین لکھ چکے ہیں۔ اور اب حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کو قرضوں کی دلدل سے نجات کاراستہ متعین کرنے میں معاون کا کام دیں گے۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
اس کمیٹی میں ڈاکٹر اسد زمان (وائس چانسلر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولوپمنٹ اکنامکس ) وہ شخصیت ہیں جنہوں نے 22 سال کی عمر میں پی ایچ ڈی اکنامکس کیا تھا۔
بہت قابل ماہر اقتصادیات ہیں۔ ان کے بارے میں جاننے کے لیے یہ ربط ملاحظہ کریں
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
ڈاکٹر عاطف میاں میکرو اکانومی ڈیبٹ مینجمنٹ میں صف اول کے اکانومسٹ شمار ہوتے ہیں۔ارب ہا قرض میں ڈوبتی پاکستانی معیشت کے حوالہ سے اخبارات میں کئی مضامین لکھ چکے ہیں۔ اور اب حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کو قرضوں کی دلدل سے نجات کاراستہ متعین کرنے میں معاون کا کام دیں گے۔
کمپنی کی مشہوری
 

جاسم محمد

محفلین
ایک نظر اس کو بھی دیکھ لیں
--------------
پروفیسر ڈاکٹر عاطف میاں نے 1996 میں دنیا کے بہترین تعلیمی ادارے ایم آئی ٹی سے میتھ اور کمپیوٹرسائنس میں بیچلرز ڈگری حاصل کی، 2001 میں اکنامکس میں ڈاکٹریٹ کی، پھر شکاگو یونیورسٹی سے منسلک ہوا اور 8 سال تک فیکلٹی کا ممبر رہا، پھر تین سال یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کا ممبر رہا، اور یوں امریکہ کی ٹاپ یونیورسٹیز میں اپنا نام بناتا رہا۔
2014 میں آئی ایم ایف نے عاطف میاں کو دنیا کے ٹاپ 25 ینگ اکانومسٹس میں شمار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ آنے والے دنوں میں گلوبل اکانومی کے حوالے سے دنیا کی سوچ کو ایک نیا رخ دیں گے۔
عاطف ایک قابل شخص ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے عمران خان نے اکنامک ایڈوائزری کمیٹی میں شامل کیا ہے جس میں پاکستان کے چند بہترین دماغ موجود ہیں اور ان کا کام پاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت کے حوالے سے بہتر تجاویز دینا ہوگا۔
عاطف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ قادیانی ہے، مجھے نہیں پتہ کہ یہ بات کتنی درست ہے اور کتنی غلط، مجھے البتہ یہ ضرور پتہ ہے کہ قادیانی غیر مسلم ہونے کی وجہ سے اقلیت میں ہیں لیکن بطور اقلیت ان کی قابلیت کو استعمال کرنے میں کوئی برائی نہیں۔ جس طرح آپ عیسائیوں کو قبول کرتے ہیں، قادیانیوں کو بھی سپیس دیں، قادیانیوں نے رسالت میں نقب لگائی تو عیسائیوں نے توحید میں، عقیدے کے اعتبار سے دونوں کے ساتھ ہمارے شدید اختلافات ہیں اور یہ کبھی ختم نہیں ہوں گے۔
اب یا تو آپ کسی راسخ العقیدہ مسلمان کا انتظار کریں کہ وہ معیشت کے حوالے سے انفلوئنشل مقام اور قابلیت حاصل کرے، تب اسے پالیسی امور میں شامل کیا جائے، لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا، تو پھر اقلیتوں کو ملکی معاملات میں شامل ہونے کا موقع فراہم کریں۔
ویسے بھی اگر ایمانداری سے دیکھا جائے تو اس ملک کو لوٹنے والے زیادہ تر افراد وہی ہیں جن کے عقیدے تو مضبوط تھے لیکن دل ایمان کی روشنی سے خالی، جنرل ضیا سے لے کر نوازشریف، زرداری اور فضل الرحمان، آپ نے بریلوی، دیوبندی اور شیعہ، سب کو اس ملک کا عہدہ سنبھال کر لوٹتے ہوئے ہی دیکھا، تو پھر اب ایک ماڈرن، پڑھے لکھے شخص کی قابلیت سے فائدہ اٹھا کر بھی دیکھ لیں ۔ ۔ ۔
ایک طرف آپ آئی ایم ایف کی غلامی کرتے ہیں، جو کہ یہودیوں کے زیراثر ہے، اور ایسا کرنے میں آپ کی غیرت بالکل نہیں جاگتی ۔ ۔ ۔ دوسری طرف آپ عاطف میاں جیسے لوگوں کے عیقدے کو محدب عدسے کے نیچے رکھ کر جانچنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ۔ ۔

یا تو مکمل غیرتمند بن جائیں یا پھر حقیقت پسند ۔ ۔ ۔ اگر عاطف کے مشوروں سے پاکستان کا فائدہ ہوتا ہے تو اس سے اسلام کو فائدہ پہنچے گا، اگر ایک کمزور پاکستان ہالینڈ کو گستاخانہ خاکوں کی ترویج سے روکنے میں کامیاب ہوگیا تو ذرا سوچیں کہ مضبوط پاکستان اسلام کیلئے کیسے کیسے کارنامے سرانجام دے سکے گا!!! بقلم خود باباکوڈا
 
ایک نظر اس کو بھی دیکھ لیں
--------------
پروفیسر ڈاکٹر عاطف میاں نے 1996 میں دنیا کے بہترین تعلیمی ادارے ایم آئی ٹی سے میتھ اور کمپیوٹرسائنس میں بیچلرز ڈگری حاصل کی، 2001 میں اکنامکس میں ڈاکٹریٹ کی، پھر شکاگو یونیورسٹی سے منسلک ہوا اور 8 سال تک فیکلٹی کا ممبر رہا، پھر تین سال یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کا ممبر رہا، اور یوں امریکہ کی ٹاپ یونیورسٹیز میں اپنا نام بناتا رہا۔
2014 میں آئی ایم ایف نے عاطف میاں کو دنیا کے ٹاپ 25 ینگ اکانومسٹس میں شمار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ آنے والے دنوں میں گلوبل اکانومی کے حوالے سے دنیا کی سوچ کو ایک نیا رخ دیں گے۔
عاطف ایک قابل شخص ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے عمران خان نے اکنامک ایڈوائزری کمیٹی میں شامل کیا ہے جس میں پاکستان کے چند بہترین دماغ موجود ہیں اور ان کا کام پاکستان کی ڈوبتی ہوئی معیشت کے حوالے سے بہتر تجاویز دینا ہوگا۔
عاطف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ قادیانی ہے، مجھے نہیں پتہ کہ یہ بات کتنی درست ہے اور کتنی غلط، مجھے البتہ یہ ضرور پتہ ہے کہ قادیانی غیر مسلم ہونے کی وجہ سے اقلیت میں ہیں لیکن بطور اقلیت ان کی قابلیت کو استعمال کرنے میں کوئی برائی نہیں۔ جس طرح آپ عیسائیوں کو قبول کرتے ہیں، قادیانیوں کو بھی سپیس دیں، قادیانیوں نے رسالت میں نقب لگائی تو عیسائیوں نے توحید میں، عقیدے کے اعتبار سے دونوں کے ساتھ ہمارے شدید اختلافات ہیں اور یہ کبھی ختم نہیں ہوں گے۔
اب یا تو آپ کسی راسخ العقیدہ مسلمان کا انتظار کریں کہ وہ معیشت کے حوالے سے انفلوئنشل مقام اور قابلیت حاصل کرے، تب اسے پالیسی امور میں شامل کیا جائے، لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا، تو پھر اقلیتوں کو ملکی معاملات میں شامل ہونے کا موقع فراہم کریں۔
ویسے بھی اگر ایمانداری سے دیکھا جائے تو اس ملک کو لوٹنے والے زیادہ تر افراد وہی ہیں جن کے عقیدے تو مضبوط تھے لیکن دل ایمان کی روشنی سے خالی، جنرل ضیا سے لے کر نوازشریف، زرداری اور فضل الرحمان، آپ نے بریلوی، دیوبندی اور شیعہ، سب کو اس ملک کا عہدہ سنبھال کر لوٹتے ہوئے ہی دیکھا، تو پھر اب ایک ماڈرن، پڑھے لکھے شخص کی قابلیت سے فائدہ اٹھا کر بھی دیکھ لیں ۔ ۔ ۔
ایک طرف آپ آئی ایم ایف کی غلامی کرتے ہیں، جو کہ یہودیوں کے زیراثر ہے، اور ایسا کرنے میں آپ کی غیرت بالکل نہیں جاگتی ۔ ۔ ۔ دوسری طرف آپ عاطف میاں جیسے لوگوں کے عیقدے کو محدب عدسے کے نیچے رکھ کر جانچنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ۔ ۔

یا تو مکمل غیرتمند بن جائیں یا پھر حقیقت پسند ۔ ۔ ۔ اگر عاطف کے مشوروں سے پاکستان کا فائدہ ہوتا ہے تو اس سے اسلام کو فائدہ پہنچے گا، اگر ایک کمزور پاکستان ہالینڈ کو گستاخانہ خاکوں کی ترویج سے روکنے میں کامیاب ہوگیا تو ذرا سوچیں کہ مضبوط پاکستان اسلام کیلئے کیسے کیسے کارنامے سرانجام دے سکے گا!!! بقلم خود باباکوڈا
بابے کوڈے کا بیان تو آپ تک پہنچ گیا اس میاں عاطف کا پاکستان اور توہین رسالت کے قوانین کے خلاف آرٹیکل آپ تک نہ تو پہنچا ہوگا نہ پہنچایا جائے گا۔ ایک۔نظر ادھر بھی ڈال لیجئے گا ۔ مرزائی تسلیم کرے کہ وہ مرزائی ہے آئین پاکستان کو پورا پورا بشمول اقلیتوں سے متعلقہ قوانین کے تو ہمیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

علماء۔حکومت۔اور مسلمانوں کا دشمن مرزائی اپنے بلاگز میں پاکستان اور توہین رسالت کے قوانین کے خلاف بکتے ہوئے ۔ آ۔ ۔ تف میاں کا اپنا بلاگ دیکھیں
The Line Between Man And God
 
Top