کاشفی

محفلین
والد کا خط بیٹے کے نام

بمقام جھئِیں مِئیں، پتہ نحِیں نحِیں
ڈاکخانہ ہے ای نحیں، مزنگ، ہری شاہ روڈ،
کراچی فیصل آباد روڈ، نزد کوئٹہ چک پشاور کالونی
ہری پور آزاد کشمیر گلگت۔۔۔ پاکستان
اگاڑی پہ پہنچ کے پچھاڑی کو ملے

برخوردار، بد کردار، طوطا چشم، اپنے منہ میاں‌مٹھو، آفتِ جاں

بعد وضعِ عمر، تنزلِ دولت کے واضح‌ ہو کے یہاں بلکل خیریت نہیں ‌ہے اور تمہاری خیریت کی چنداں ضرورت نہیں۔۔۔دیگر یہ ہے احوال کہ خالہ جان تو مر ہی چکی تھیں۔۔نانی کا ہو رہا ہے انتقال۔۔۔بلکہ یہاں تک ہو گیا ہے کمال کہ گھر میں دھوتی رہی نہ رومال۔۔باقی سب خیریت ہے۔۔

کثرت بیماری سے شہر کا بچہ بچہ حکیم ہو گیا ہے۔۔گویا تمام شہر دو دن میں پیچیس پر تقسیم ہو گیا ہے۔۔۔کل ایک درزی مر گیا تھا ، آج اس کی گھر والی۔۔۔علاج پر بیچ بیچ کر لگا دیئے کٹورے اور تھالی۔۔۔اسلئے سامان سے بھی ہو گئے فارغ البالی۔۔باقی سب خیریت ہے۔۔۔

پرسوں ایک مکان میں دیدہ و دانستہ آگ لگا دی گئی ہے۔۔۔نقصان تو کچھ ہوا نہیں البتہ سامان سب جل گیا ہے۔۔جہاں جہاں دھواں نکلتا تھا، پٹرول ڈال کر آگ بجھا دی گئی ہے۔۔۔جو لوگ آگ بجھانے آئے تھے، زندہ سلامت وہ بھی نہیں‌گئے ہیں۔۔کچھ تو مر گئے ہیں، کچھ شفا خانے میں‌پڑے ہیں۔۔۔مرنے پر وہ بھی اڑے ہیں، جو اُن کے سرہانے کھڑے ہیں۔۔تیار انہیں بھی ہونا پڑے گا جنہوں نے یہ خط پڑھے یا سنے ہیں۔۔۔
باقی سب خیریت ہے۔۔۔

پتہ: بمقام مدگامنڈی، تحصیل سڑک ٹھنڈی،
ڈاکخانہ پگڈنڈی، لاہور محلہ پاکھنڈی، کوچہ دل خوش پکھنڈی کراچی
برخوردار مسٹر بے ڈھپ کا باپ ولد میاں گھمنڈی اچک وئی وئی پنگے باز
عرف ملتان ریلوے کی لال جھنڈی کو کوئٹہ سے پشاور جاتے ہوئے ملے کراچی میں
فقط تمہارا باپ
 
Top