تاسف وارث بھائی اب ہم میں نہیں رہے

فیس بک پر میرے مختصر تاثرات وارث بھائی کے تعارف کے لیے۔

مجھے نہیں معلوم کہ وارث بھائی سے تعلق کو کیا نام دوں؟
ان سے کبھی ملاقات نہ ہوئی، مگر ان کی رحلت سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ گویا کوئی بہت قریبی رخصت ہو گیا ہے۔
میں اگر انھیں استاد کہوں تو بے جا نہ ہو گا۔
انھیں بڑا بھائی کہوں تو غلط نہ ہو گا۔

موجودہ دور میں وہ مجھ جیسے کتنے ہی احباب کہ لیے فارسی شعراء اور شاعری کا تعارف تھے۔
قتیلِ غالبؔ تھے اور زندگی بھر غالبؔ سے اس روحانی تعلق کو نبھایا۔ اسی محبت میں تخلص بھی اسدؔ اپنایا۔
ان جیسے کتاب دوست، بلکہ عاشقِ کتاب کم ہی دیکھے۔
مطالعہ ان کا سب سے مرغوب مشغلہ تھا۔

اردو عروض کا گہرائی و گیرائی کے ساتھ علم رکھتے تھے، اور مجھ جیسے مبتدی شعراء کی رہنمائی کرنے میں پیش پیش رہتے تھے۔
فارسی زبان و ادب سے خاص لگاؤ تھا۔ اور پسندیدہ شعراء کے فارسی کلام کا اردو ترجمہ گاہے گاہے پیش کرتے رہتے تھے۔ جس کی ایک جھلک آپ ان کے فیس بک پیج نقش ہائے رنگ رنگ پر ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔

شاعری کم کی، مگر کلام بہت معیاری ہے۔
دو غزلیں ملاحظہ کیجیے:

تازہ ہوا کا جھونکا بنایا گیا مجھے
دنیائے بے نمو میں پھرایا گیا مجھے

میں آنکھ سے گرا تو زمیں کے صدف میں تھا
بہرِ جمالِ عرش اُٹھایا گیا مجھے

سازش میں کون کون تھا، مجھ کو نہیں ہے علم
مُصحَف میں اک ہی نام بتایا گیا مجھے

بخشی گئی بہشت مجھے کس حساب میں؟
دوزخ میں کس بنا پہ جلایا گیا مجھے؟

چیخا کبھی جو دہر کے ظلم و ستم پہ میں
قسمت کی لوری دے کے سُلایا گیا مجھے

بیدادِ دہر نے جو کیا سنگ دل ہمیں
تو کربلا دکھا کے رُلایا گیا مجھے

تسخیرِ کائنات کا تھا مرحلہ اسدؔ
یوں ہی نہیں یہ علم سکھایا گیا مجھے
٭٭٭

آرزوئے بہار لاحاصِل
عشقِ ناپائدار لاحاصِل

قیدِ فطرت میں تُو ہے پروانے
تیرا ہونا نثار لاحاصِل

ہے شفاعت اگر بُروں کے لیے
نیکیوں کا شمار لاحاصِل

دلِ دنیا ہے سنگِ مرمر کا
لاکھ کر لو پکار، لاحاصِل

شعر و گُل میں ڈھلے اسدؔ لمحے
کب رہا انتظار لاحاصِل
٭٭٭

علم کا سمندر تھے، ہر معاملے پر رائے دینے سے گریز کرتے تھے۔ مگر جب رائے دیتے تھے تو انتہائی مدلل اور جامع ہوتی تھی۔ اختلافی آراء دیتے ہوئے بھی شائستگی کا دامن نہ چھوڑتے تھے۔

جس کام کا بھی بیڑا اٹھایا، اسے انتہائی اخلاص اور تندہی سے کیا۔ سخنور ایسے کہ اگر شہرت طلب ہوتے تو بہت پذیرائی ملتی، مگر داد و شہرت کی طلب کبھی ان کے قریب بھی نہ پھٹکی۔

خاموش طبع تھے۔ پہلے تولو، پھر بولو کی عملی تفسیر تھے۔ کبھی اپنی تکالیف و مشکلات کا تذکرہ نہ کیا۔ اس بات ہی سے اندازہ لگا لیجیے، کہ جو بیماری انتقال کا سبب بنی، ان سے اتنا عرصہ کے تعلق کے باوجود مجھ سمیت اکثر احباب اس سے ناواقف تھے۔

ان سے تعلق اردو محفل کی وجہ سے جڑا
اور اردو محفل سے تعلق ان کی وجہ سے جڑا

ان کا کام ان کے بلاگ پر، اردو محفل پر جا بجا موجود ہے۔ جس میں علمِ عروض پر ان کی تحاریر اور آراء، فارسی شعراء کے کلام کا اردو ترجمہ، تبصرہ کتب وغیرہ شامل ہے۔ اگر کوئی فرد اس کام کو یکجا کرنے کا بیڑہ اٹھا سکے تو یہ اردو دب کے حوالے سے ان کی خدمات کا ہم پر قرض ہے۔ یہ ان کی ہمارے لیے چھوڑی گئی میراث ہے۔

اللہ تعالیٰ وارث بھائی کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند فرمائے، اور لواحقین کو صبر عطا فرمائے۔ آمین
 

جاسمن

لائبریرین
ابھی کسی مراسلے پہ پسندیدہ کی نوٹیفکیشن تھی، ساتھ میں وارث بھائی کا نام لکھا تھا۔ عنوان میں۔ مجھے بس ایک سیکنڈ کے لیے لگا کہ یہ نوٹیفکیشن وارث بھائی کی طرف سے ہے۔
ابھی کچھ عرصہ ایسے ہی لگتا رہے گا۔
لگے گا سیاسی موضوع پہ کوئی کتاب کا ٹائٹل ان کی طرف سے مطالعہ والے زمرے میں آ جائے گا کہ آج کل یہ کتاب پڑھ رہا ہوں۔
 

جاسمن

لائبریرین
ان کا آخری اوتار جب آیا تو سب چونکے تھے کہ یہ کیا؟
کیا پتہ تھا کہ یہ اوتار آخری ہو گا۔
نجانے ہم میں سے کس کس کا اوتار آخری ہو گا!!!
 

نبیل

تکنیکی معاون
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
نہایت صدمہ ہوا محمد وارث کی وفات کا جان کر۔
اللہ تعالی محمد وارث کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائیں اور ان کی لغزشوں سے درگزر فرمائیں اور ان کے اہل خانہ کو صبر عطا فرمائیں، آمین۔
 

م حمزہ

محفلین
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
اللہم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ ووسع مدخلہ وارزقہ بالجنۃ الفردوس برحمتک یا ارحم الراحمین - آمین
یہ نہایت افسوس ناک خبر ہے . مجھے بہت دکھ ہوا. اللہ ان کی تمام لغزشوں کو معاف فرمائے اور ان کے حسنات کو قبول کرے. انہیں اپنی جوار رحمت میں جگہ دے. قبر کی تاریکیوں اور اذیتوں سے نجات بخشے . ان کی قبر کو کشادگی عطا کرے. رسول اللہ صلى اللهُ علیہ وسلم کی زیارت و قربت عطا فرمائے. انہیں جنت میں اعلَی مقام عطا فرمائے. اور لواحقین کو صبر جمیل و اجر عظیم عطا فرمائے. آمین.
 

جیہ

لائبریرین
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون ۔
انتہائی دکھ بلکہ صدمے کے عالم میں ہوں۔ ہائے ہمارے قتیلِ غالب نہیں رہے ۔
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا

ہاں اے فلک پیر جواں تھا ابھی “وارث"
کیا تیرا بگڑتا جو نہ مرتا کوئی دن اور
 
انا لله وانا اليه راجعون اللهم اغفر له

اللہ رب العزت مرحوم کو اپنی اور جناب حاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وبارک وسلم کی زیارت و شفاعت عطا فرمائے اور اپنی رحمتوں، برکتوں اور نعمتوں کا نزول فرمائے، منازل تربت آسان فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی سے اعلی مقام عطا فرمائے۔ آمین۔


چند دن کی آشنائی عمر بھر کا ساتھ لگتی ہے ۔
 
انا للہ و انا الیہ راجعون

وارث بھائی کی فیس بک پر شئیر کی گئی پوسٹ سے پتا چلا ہے کہ وارث بھائی کا انتقال 15 دسمبر کو ہوگیا تھا۔ اللہ اکبر۔

مجھے عمر سیف بھائی نے ابھی یہ اطلاع دی۔
اللہ اکبر، رب کریم مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
فارسی ادب سے لگاؤ اور غالب سے محبت، کمال کی شخصیت ہیں یا تھیں نہیں ہمارے لیے تو وہ آج بھی ہیں ان کے الفاظ جب تک ہمارے ساتھ ہیں وہ بذات خود ہیں۔
 
ذہن ماؤف ہے۔ انتہائی دکھ اور صدمے کی خبر ہے۔ زندگی سے زیادہ ناقابلِ اعتبارکوئی شے نہیں۔ کون، کب ، کیسے اچانک چلا جائے، کچھ بھی علم نہیں۔ان کا یوں اچانک دنیا سے رخصت ہو جانا، یقیناً اردو محفل کے لیے بھی ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ حکمِ الہی کے سامنے انسان قطعی بے بس ہے۔ بےشک ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھناہے۔
تعزیت کے چند رسمی جملے لکھنا بذاتِ خود انتہائی تکلیف دہ ہے۔ بس یہی کہا جا سکتا ہےکہ اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ بہترین سے بہترین معاملہ فرمائیں اور اس مشکل وقت میں انکے لواحقین کے حامی و ناصر ہوں۔ آمین۔
آمین ثم آمین
 
Top