وادیٔ نیلم کی سیر

یاز

محفلین
تاؤبٹ کا راستہ ابتدا سے ہی خراب ہے، اور تاؤبٹ تک پہنچتے پہنچتے مزید خراب ہوتا جاتا ہے۔ جیپ میں خوب جھٹکے کھانے سے منزل پہ پہنچنے تک ہڈی پسلی ایک ہونے کا بھرپور امکان موجود ہوتا ہے۔
a251.jpg

a252.jpg
 

یاز

محفلین
کیل سے تیس پینتیس منٹ بعد "مچل" نامی جگہ آ گئی۔ تاؤبٹ سے پہلے یہ پورے راستے کا سرسبز ترین مقام تھا۔
a254.jpg

a256.jpg
 

یاز

محفلین
آگے راستہ مزید سنگلاخ تر ہوتا جا رہا تھا۔ بقول شاعر
انہی پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ۔۔۔ وغیرہ
a264.jpg

a265.jpg
 

یاز

محفلین
دریا کے پار ایک میلا سا گلیشیئر بھی دکھائی دیا
a269.jpg


راستہ بعض مقامات پہ ایسا بھی تھا
a270.jpg
 

یاز

محفلین
آگے ایک انتہائی سفید دودھیا رنگ کی برف پوش پہاڑی چوٹی دکھائی دی۔ ہمیں گماں ہوا کہ شاید یہ رتی گلی پیک ہو۔ ڈرائیور سے پوچھا کہ اس پہاڑ کا کیا نام ہے، تو فاضل ڈرائیور صاحب نے فرمایا کہ صاحب یہ پہاڑ نہیں برف ہے۔
جواباً ہم بس یہی کہہ سکے کہ "اچھا جی"۔
a271.jpg

a272.jpg
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے گزشتہ ہفتے یکم مئی کی چھٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وادیٔ نیلم کی سیروسیاحت کا موقع ملا۔ لگ بھگ 19 سال پر محیط اپنے سیاحتی کیریئر میں بہت سی جگہیں دیکھنے کا موقع ملا، لیکن وادیٔ نیلم ابھی تک نہ دیکھ پائے تھے، جس پہ ہمیں کافی رنج و افسوس وغیرہ تھا۔تاہم اب الحمدللہ یہ خواہش بھی پایہ تکمیل تک پہنچ گئی۔

سفر کی مختصر تفصیلات یوں رہیں۔
27 اپریل بروز جمعہ: دوپہر کے بعد راولپنڈی سے روانگی اور مظفرآباد پہنچ کے رات کا قیام۔ یہ صرف اگلے دن کے سفر کو کم کرنے کے لئے کیا گیا۔ راولپنڈی سے مظفرآباد تک تقریباً 4 گھنٹے لگے۔

28 اپریل 2018: صبح مظفرآباد سے روانگی۔ شاردہ سے ہوتے ہوئے کیل تک ڈرائیونگ۔ شاردہ سے آگے سڑک کافی خراب ہے۔ چند جگہوں پہ تیز بہتے پانی سے بھی گاڑی گزارنی پڑی، تاہم خیریت سے کیل پہنچ ہی گئے۔ کیل پہنچنے کے فوری بعد اڑنگ کیل کے لئے "ڈولی" نما چیئر لفٹ پہ بیٹھ کر دریا پار کیا اور آدھے گھنٹے سے کچھ زیادہ ہائیک کر کے اڑنگ کیل پہنچے اور وہیں رات کا قیام۔
مظفرآباد سے کیل تک تقریباً 6 گھنٹے لگے۔ چیئر لفٹ پہ ایک دو منٹ کا سفر اور پھر تیس چالیس منٹ کی پیدل چڑھائی ہے اڑنگ کیل تک۔

29 اپریل 2018: صبح اٹھ کر اڑنگ کیل کی سحر انگیزی میں چند گھنٹے گزارے۔ پھر کیل واپسی اور تاؤبٹ کے لئے بذریعہ جیپ روانگی۔ شام سے کچھ پہلے تاؤبٹ پہنچے اور وہیں رات کا قیام۔ کیل سے تاؤبٹ تک تقریباَ ساڑھے تین گھنٹے لگتے ہیں۔

30 اپریل 2018: دوپہر سے کچھ پہلے تاؤبٹ سے واپس شروع۔ سہہ پہر کے قریب کیل پہنچے اور پھر طویل ڈرائیونگ کر کے مظفرآباد پہنچے اور وہیں رات کا قیام۔

1 مئی 2018: پہر دن چڑھے جاگنے کے بعد مظفرآباد سے براستہ بھوربن اور مری ایکسپریس وے راولپنڈی واپسی (اور وہیں رات کا قیام وغیرہ)۔

فوٹو گرافی کمال ہے ماشا اللہ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے۔ میری بھی خواہش ہے نیلم کی سیر کی۔
 

یاز

محفلین
پورے ٹرپ میں یہ شاید واحد گلیشیئر دیکھا جس میں سے کچھ سفیدی جھلک رہی تھی۔ ورنہ باقی سبھی میلے گلیشیئر ہی دیکھے۔
a276.jpg

a277.jpg
 

زیک

مسافر
آگے ایک انتہائی سفید دودھیا رنگ کی برف پوش پہاڑی چوٹی دکھائی دی۔ ہمیں گماں ہوا کہ شاید یہ رتی گلی پیک ہو۔ ڈرائیور سے پوچھا کہ اس پہاڑ کا کیا نام ہے، تو فاضل ڈرائیور صاحب نے فرمایا کہ صاحب یہ پہاڑ نہیں برف ہے۔
برفانی ٹیلا
 

ابن توقیر

محفلین
شاندار طریقے سے سیرکرارہے ہیں یاز بھیا۔جب سے آپ کے ساتھ سیر شروع کی ہے کافی عرصہ قبل اپنا تاوَبٹ کا سفر یاد آرہا ہے۔پتا نہیں اب وہ البم کس ہارڈ ڈسک میں پڑا ہے یاد نہیں۔
 
Top