نیا رشتہ کوئی بنوا گیا ہے - مونا نجمی

کاشفی

محفلین
غزل
(مونا نجمی - کراچی پاکستان)

نیا رشتہ کوئی بنوا گیا ہے
وہ مجھ سے ہی مجھے ملوا گیا ہے

بنا اس کے کہاں تک روز کھلتا
مرا چہرہ جو اب مرجھا گیا ہے

جدائی کا تمہاری غم عجب ہے
مری دھڑکن کو بھی رکوا گیا ہے

ہے ترسی آنکھ جس کی اک نظر کو
وہ خوابوں میں مجھے تڑپا گیا ہے

جسے دیکھ کر میں شرماتی تھی کل
وہ مجھ سے آج خود شرما گیا ہے

جسے میں بھول جانا چاہتی تھی
خیالوں میں مرے پھر آگیا ہے

مجھے جو مسکرا کر دیکھتا تھا
وہ خود سے آج کیوں گھبرا گیا ہے

میں کیسے بند کردوں سوچتی ہوں
وہ محبت کا جو در کھلوا گیا ہے

زباں سے کہہ نہیں سکتا تھا جو بات
وہ آنکھوں سے مجھے سمجھا گیا ہے

جو دینا چاہتا تھا سرخ جوڑا
سفید آخر وہ کیوں سلوا گیا ہے

وہ لالی چھین کر
مونا کے رخ سے
غموں کی زردیاں ملوا گیا ہے
 
Top