فرخ انیق

محفلین
بندہ نظم کے میدان میں بالکل نیا ہے، سچ تو یہ ہے کہ شاید یہ میرے بس کا کام ہی نہیں لیکن اللہ تعالیٰ نےنعت کا ایک شعر ذہن میں ڈالا تو رہا نہیں گیا، از راہِ کرم اس عظیم عبادت میں میری رہنمائی فرمائیے:

تقدیس تیری ذات کی گر جان جاؤں میں
سب چھوڑ تیرے نام پر قربان جاؤں میں
وہ نور ہو آنکھوں کی پتلیوں تلے روشن
وہ خواب میں بھی آئیں تو پہچان جاؤں میں
وہ میزبانی جس کی ہے مشہورِ کائنات
اس مہ جبیں کے دیس کو مہمان جاؤں میں
سرچشمہءِ ایمان کے صدقے دعا گو ہوں
وقتِ قضا جو آئے با ایمان جاؤں میں
ان کی طرف سے اب بلاوا ہو قسم سے تو (بلاوہ یا اجازت)
چل کے نہیں یارو بھر کے اڑان جاؤں میں (چل کر نہ جاؤں بھر کے ایک اُڑان جاؤں میں)
سرکار کی خدمت یہی آخر کہوں گا میں
قربان میں قربان میں قربان جاؤں میں

صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اچھی کوشش ہے
پہلی بات تو یہ کہ اس کی بحر سمجھ لیں
مفعل فاعلات مفاعیل فاعلن، آخری رکن فاعلات بھی ہو سکتا ہے
کم ز کم ہر دوسرا مصرع اسی بحر پر تقطیع ہو رہا ہے
کوشش کریں کہ سارے مصرع اسی بحر میں ہوں۔ بعد میں پھر دیکھتا ہوں
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اچھی کوشش ہے
پہلی بات تو یہ کہ اس کی بحر سمجھ لیں
مفعل فاعلات مفاعیل فاعلن، آخری رکن فاعلات بھی ہو سکتا ہے
کم ز کم ہر دوسرا مصرع اسی بحر پر تقطیع ہو رہا ہے
کوشش کریں کہ سارے مصرع اسی بحر میں ہوں۔ بعد میں پھر دیکھتا ہوں
آپ شاید ۔۔۔
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔۔۔
لکھنا چاہتے تھے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔
 

فرخ انیق

محفلین
محترم الف عین صاحب اب ذرا نظر فرمائیے گا۔۔

تقدیس تیری ذات کی گر جان جاؤں میں
سب چھوڑ تیرے نام پر قربان جاؤں میں
وہ نور ہی ان آنکھوں کو بخشے نئی جلا
جو خواب میں بھی آئیں تو پہچان جاؤں میں
وہ میزبانی جس کی ہے مشہورِ کائنات
اس مہ جبیں کے دیس کو مہمان جاؤں میں
سرچشمہءِ ایمان کے صدقے دعا گو ہوں
وقتِ قضا جو آئے با ایمان جاؤں میں
ان کی طرف سے اب اگر آنے کا اِذن ہو
جیسا ہوں ویسا بے سر و سامان جاؤں میں
سرکار کے حضور یہ آخر کہوں گا میں
سو جان و دل سے آپ کے قربان جاؤں میں

مفعول فاعلات مفعولن مفاعلن
 

فرخ انیق

محفلین
اچھی کوشش ہے
پہلی بات تو یہ کہ اس کی بحر سمجھ لیں
مفعل فاعلات مفاعیل فاعلن، آخری رکن فاعلات بھی ہو سکتا ہے
کم ز کم ہر دوسرا مصرع اسی بحر پر تقطیع ہو رہا ہے
کوشش کریں کہ سارے مصرع اسی بحر میں ہوں۔ بعد میں پھر دیکھتا ہوں
سر معافی چاہتا ہوں مجھے ٹیگ کرنا نہیں آتا، میں نے اوپر والی پوسٹ میں کچھ تبدیلی کرنے کی کوشش کی ہے ، ذرا غور فرمائیے گا
 

الف عین

لائبریرین
بحر کے ارکان میں ٹائپو تھی میرے۔ درست وہی ہے مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن

پہلے بضر کی بات کریں، پھر بعد میں نوک پلک دیکھی جائے گی
تقدیس تیری ذات کی گر جان جاؤں میں
سب چھوڑ تیرے نام پر قربان جاؤں میں
’تیرے نام پر‘ تقطیع میں نہیں آتا، ’پہ‘ آتا ہے۔ دوسرا مصرع روانی چاہتا ہے۔

وہ نور ہی ان آنکھوں کو بخشے نئی جلا
جو خواب میں بھی آئیں تو پہچان جاؤں میں
درست

وہ میزبانی جس کی ہے مشہورِ کائنات
اس مہ جبیں کے دیس کو مہمان جاؤں میں
درست، پہلے مصرع کے الفاظ کی نشست بدلنے ست بہتر ہو سکتا ہے
وہ جس کی میزبانی ہے۔۔۔۔

سرچشمہءِ ایمان کے صدقے دعا گو ہوں
وقتِ قضا جو آئے با ایمان جاؤں میں
دونوں مصرعے خارج از بحر ہیں یا درست تلفظ میں نہیں آتے۔
سر چشمہ امان کے صدقے دعاگ ہوں
وقتِ قضا جو آئے بَ ایمان جاؤں میں

ان کی طرف سے اب اگر آنے کا اِذن ہو
جیسا ہوں ویسا بے سر و سامان جاؤں میں
درست

سرکار کے حضور یہ آخر کہوں گا میں
سو جان و دل سے آپ کے قربان جاؤں میں
درست
 
Top