نظریہ ارتقاء پر اعتراضات اور ان کے جواب

زیک

مسافر
مثلاً ۔ کونسے شواہد۔۔۔۔اور
نیزپرانی عمروں میں عمر بھی کئی سو سال ہونا کئی جگہ مذکور ہے ۔اس کے بارے میں کیا ہے رائے ؟
آسٹریلوپتھیکس سے لے کر ہومو جینس کے جتنے بھی فوسل ملے ہیں کوئی بھی موجودہ زمانے کے انسان سے بہت زیادہ قد آور نہیں تھا۔

عمروں کا اندازہ کرنا مشکل ہے مگر یہاں بھی کسی ہڈیوں سے سینکڑوں سال عمر ہونے کے شواہد نہیں ملتے۔

نوٹ: مسیحی کریئشنسٹ کے برعکس میرے خیال سے مسلمان دنیا کی عمر کو چھ ہزار سال نہیں سمجھتے لہذا اگر آدم وغیرہ کی بات ہو گی تو ایک لاکھ یا زیادہ سال پرانے وقت کو دیکھنا پڑے گا۔
 

arifkarim

معطل
عارف بھائی، میں تو اپنی تمام زندگی کراچی میں پلا بڑھا ہوں، اور ظاہر ہے تعلیم بھی وہیں سے حاصل کی ہے، اب مجھے پتہ نہیں کہ آپ کہاں تعلق رکھتے ہیں اور کن کن جگہوں سے تعلیم حاصل کی ہے؟ لیکن ہمارے خیالات جو اتنے ملتے جلتے ہیں وہ بھی شائد convergent evolution کی ہی کوئی مثال لگتی ہے۔ خیالات کی Homology :LOL:. خیر جو اپنے ذہن کو آزاد رکھ کر غیر جانبداری سے سوچتا ہے، انکے خیالات آپس میں ایسے ہی ملتے جلتے لگتے ہیں۔
ہمارے اباؤ اجداد قاضی کوٹ گجرانوالہ کے رہنے والے تھے جو کسی زمانہ میں ضلع گرداسپور بھارت ہجرت کر گئے ۔ پھر بٹوارے کے بعد یہاں راولپنڈی میں آگئے اور تب سے ہم پکے پنجابی :)

مثلاً ۔ کونسے شواہد۔۔۔۔اور
نیزپرانی عمروں میں عمر بھی کئی سو سال ہونا کئی جگہ مذکور ہے ۔اس کے بارے میں کیا ہے رائے ؟
یہ دیگر مذاہب کی الہامی کتب جیسے بائبل، تورات وغیرہ کا پھیلایا ہوا کنفیوژن ہے۔ طوفان نوح سے پہلے اور بعد کی انسانی عمریں دیکھیں۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
نوٹ: آثار قدیمہ اور دیگر شواہد سے کسی تاریخی طوفان نوح کا ذکر نہیں ملتا۔
general-noahs_age_files-patriachs.jpg

آسٹریلوپتھیکس سے لے کر ہومو جینس کے جتنے بھی فوسل ملے ہیں کوئی بھی موجودہ زمانے کے انسان سے بہت زیادہ قد آور نہیں تھا۔
ابراہیمی الہامی کتب میں انہیں اناکیم کہا گیا ہے گو کہ آثار قدیمہ سے انکے کوئی شواہد نہیں ملے۔ اور جو نیٹ پر انکی تصاویر گردش کر رہی ہیں وہ جعلی ہیں:
http://news.nationalgeographic.com/news/2007/12/071214-giant-skeleton_2.html

عمروں کا اندازہ کرنا مشکل ہے مگر یہاں بھی کسی ہڈیوں سے سینکڑوں سال عمر ہونے کے شواہد نہیں ملتے۔
دنیا بھر کے جانداروں میں سے سب سے زیادہ اوسطاً عمر کس کی ہے ؟

نوٹ: مسیحی کریئشنسٹ کے برعکس میرے خیال سے مسلمان دنیا کی عمر کو چھ ہزار سال نہیں سمجھتے لہذا اگر آدم وغیرہ کی بات ہو گی تو ایک لاکھ یا زیادہ سال پرانے وقت کو دیکھنا پڑے گا۔
عیسائیت اور اسلام میں آدم کا تصور کافی مشابہت رکھتا ہے:
http://www.islamcode.com/christianityvsislam.html
 
آخری تدوین:
احادیث سائنسی کب سے ہو گئیں؟
میرا یہ کہنے کا مطلب نہیں جو بظاہر آپ اخذ کر رہے ہیں۔ جب میں نے عرض کیا تھا
میں حدیث کے حوالے سے بات کر رہا ہوں۔ اور آپ سائنس کے حوالے سے
آدم علیہ السلام کی عمر اور قد آجکل کے انسانوں سے بہت لمبا تھا۔ جو رفتہ رفتہ کم ہوتے ہوتے آج کے انسان تک پہنچ گیا ۔ یہ انسان میں ہوا تغیر ہے جسے حدیث تسلیم کر رہی ہے۔ سو مذہب تغیر اور ارتقاء کا کلیتاً انکار نہیں کرتا۔
دوسری بات علمی بات آپ کو حدیث سے بھی مل سکتی ہے اور قرآن سے بھی۔
 

حمیر یوسف

محفلین
آدم علیہ السلام کی عمر اور قد آجکل کے انسانوں سے بہت لمبا تھا۔ جو رفتہ رفتہ کم ہوتے ہوتے آج کے انسان تک پہنچ گیا ۔ یہ انسان میں ہوا تغیر ہے جسے حدیث تسلیم کر رہی ہے۔ سو مذہب تغیر اور ارتقاء کا کلیتاً انکار نہیں کرتا۔
لئیق احمد بھائی اگر ہم انسان کے عمر اور قد میں آنے والے تغیر کو مانیں، تو پھر آپ اس تغیر کو کیا کہوں گے کہ بعض عورتوں کی بالکل مَردوں کی طرح ڈارھیاں اگا کرتی ہیں اور انکے چہرے پر موجود بال اتنے ہی ہوتے ہیں جتنے مردوں کی ڈاڑھی مونچھ۔ کیا حضرت حوا کی بھی ایسی ڈاڑھی ہوا کرتی تھی، جیسے اس تصویر میں ایک خاتون کی ہے۔ کیا یہ خاتون جنکے چہرے پر ڈاڑھی نمایا ں ہے، آدم و حوا کی اولاد ہیں یا نہیں؟ کیا اسطرح کے تغیر کے بارے میں بھی کوئی حدیث کچھ بتاتی ہے؟
article-2441432-187587A200000578-450_306x423.jpg


Indonesia woman spends 13 years hiding behind a head scarf because she grew a beard after birth of her first child

Read more: http://www.dailymail.co.uk/news/art...13-years-hiding-head-scarf.html#ixzz3ZI5kmuQ5
Follow us: @MailOnline on Twitter | DailyMail on Facebook
 
لئیق احمد بھائی اگر ہم انسان کے عمر اور قد میں آنے والے تغیر کو مانیں، تو پھر آپ اس تغیر کو کیا کہوں گے کہ بعض عورتوں کی بالکل مَردوں کی طرح ڈارھیاں اگا کرتی ہیں اور انکے چہرے پر موجود بال اتنے ہی ہوتے ہیں جتنے مردوں کی ڈاڑھی مونچھ۔ کیا حضرت حوا کی بھی ایسی ڈاڑھی ہوا کرتی تھی، جیسے اس تصویر میں ایک خاتون کی ہے۔ کیا یہ خاتون جنکے چہرے پر ڈاڑھی نمایا ں ہے، آدم و حوا کی اولاد ہیں یا نہیں؟ کیا اسطرح کے تغیر کے بارے میں بھی کوئی حدیث کچھ بتاتی ہے؟
article-2441432-187587A200000578-450_306x423.jpg


Indonesia woman spends 13 years hiding behind a head scarf because she grew a beard after birth of her first child

Read more: http://www.dailymail.co.uk/news/art...13-years-hiding-head-scarf.html#ixzz3ZI5kmuQ5
Follow us: @MailOnline on Twitter | DailyMail on Facebook
مجھے تو بظاہر یہ کوئی پیدائشی بیماری لگتی ہے۔
آپ کیا کہنا چاہتے ہیں ؟
 

حمیر یوسف

محفلین
مجھے تو بظاہر یہ کوئی پیدائشی بیماری لگتی ہے۔
آپ کیا کہنا چاہتے ہیں ؟
یہ ایک بیماری نہیں ہے، بلکہ عورتوں کے چہرے کے نمایاں ہونے والے بال ہیں۔ اور کسی خاتون کے چہرے پر زیادہ ہوتے ہیں تو کسی کے کم۔ اور خواتین کے چہرے پر بھی یہ بال ہوتے ہیں جیسے مردوں کی ڈاڑھی مونچھیں ہوتے ہیں، لیکن انکی تعداد بہت کم ہوتی ہے مردوں کے مقابلے میں۔ لیکن بعض ہارمونل اثرات کی وجہ سے بعض عورتوں میں یہ نمایاںہوجاتے ہیں۔ اگر آپ وکی پیڈیا پر Facial hair in women یا hirustism لکھ کر سرچ کریں تو آپ کو عورتوں کے چہرے پر بالوں کے بارے میں اندازہ ہوجائے گا، کہ انکی تعداد اور نوعیت کیا ہوتی ہے۔ یہ ایک ثابت شدہ سائنسی بات ہے۔ اور اسکا ثبوت بھی بہت سے تاریخ حوالوں سے ثابت ہے، اب اسی بات کو اگر آپ لاکھوں سال پہلے لے کر جائے تو کیا اس طرح کے تغیر کو جو عورتوں میں آیا کہ چہرے کے بال کم ہونا وغیرہ وغیرہ، تو لاکھوں سال کی پہلے کی عورتوں کے چہرے پر کیا واقعی داڑھیاں اگا کرتی تھیں، جنکے اثرات آج تک انکے چہرے پر نمایاں ہیں۔ تفضیل کے لئے یہ یہ لنک پڑھئے

http://en.wikipedia.org/wiki/Hirsutism

http://en.wikipedia.org/wiki/Facial_hair
 

arifkarim

معطل
آدم علیہ السلام کی عمر اور قد آجکل کے انسانوں سے بہت لمبا تھا۔ جو رفتہ رفتہ کم ہوتے ہوتے آج کے انسان تک پہنچ گیا ۔ یہ انسان میں ہوا تغیر ہے جسے حدیث تسلیم کر رہی ہے۔ سو مذہب تغیر اور ارتقاء کا کلیتاً انکار نہیں کرتا۔
جیسا کہ زیک نے کہا کہ ہمیں آثار قدیمہ سے اسکے کوئی شواہد نہیں ملتے۔جبکہ جدید انسان یعنی Homo Sapiens کے ارتقاء سے قبل والی نوع انسانی یعنی Neanderthal کے قد کاٹھ ہم سے چھوٹے تھے:
IMG_0166.JPG
 

زیک

مسافر
جدید انسان یعنی Homo Sapiens کے ارتقاء سے قبل والی نوع انسانی یعنی Neanderthal کے قد کاٹھ ہم سے چھوٹے تھے:
نیئندرتال چونکہ مکمل طور پر ہمارے اباؤاجداد میں نہیں آتا لہذا ہومو ایریکٹس کا قد دیکھیں۔ اس میں کافی رینج ہے چار فٹ سے چھ فٹ تک۔ آسٹریلوپتھیکس البتہ تقریباً پانچ فٹ (مرد) کا تھا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جیسا کہ زیک نے کہا کہ ہمیں آثار قدیمہ سے اسکے کوئی شواہد نہیں ملتے۔جبکہ جدید انسان یعنی Homo Sapiens کے ارتقاء سے قبل والی نوع انسانی یعنی Neanderthal کے قد کاٹھ ہم سے چھوٹے تھے:
IMG_0166.JPG
عارف ! اور زیک !!! ایک سوال مع اس کی تمہیدی وضاحت کے یہ ہے کہ نیندر تھال اور ہومو سیپی این کی آخر اتنی کیوں اہمیت کیوں ہے ؟ ۔۔۔کیا ان کے کوئی فور فاردس کی اہمیت نہیں جبکہ ارتقاء کی سب سے زیادہ ممکنہ توجیہہ اور مؤثر دلیل(سو کالڈ) اس کا کروڑھا برس پرتدریجی طور پر محیط ہو نا سمجھا جاتا ہے۔۔۔۔۔ اور ارتقاءکا کہنا ہے کہ ہر زندہ چیز کا صرف اور صرف ایک کامن انسیسٹر ہے جو سب سے پہلے سمندر کی تہہ میں" یک خلوی ساخت" کے تصور سے شروع ہوا۔ اور پھریہ(حشرات کی نوعیت )کے کثیر کے خلوی جاندار اور پھر ان کے خارجی ڈھانچے(ایکسٹرنل سکیلیٹن) کی تشکیل پھر ان سب کا پانی سے وقتی طور پر باہر آنا اور پھر پھیپھڑوں کی تشکیل اور مستقل خشکی کی آباد کاری اور فقاریہ اور غیر فقاریہ انواع کی یہ منظم تقسیم و تشکیل پھر رینگنے اڑنےاور آخر میں ممالیہ اور اس کے بھی آخر میں اول الذکر نیندر اور ہومو سیپی این اور ہم اور آپ جیسے محفلین پر مشتمل ہوگیا ہے ۔مزید برآں یہ کہ نہ جانے کہاں تک جائے گا۔
جہاں تک جانداروں کا اپنے ماحول سے مطابقت کی تبدیلی کی بات ہے تو یہ ایک بدیہی اور واضح حقیقت ہے۔ اس کے عام مظاہر کی واضح مثالینں تو ہمیں عام مل جاتی ہیں ۔ مثلاً جب آپ سطح سمندر سے پہاڑی علاقے میں جار بستے ہیں تو آپ کو شروع میں تیز سانسیں آتی ہیں اور کچھ ہی عرصے میں آپ کے خون میں سرخ خلیوں کی نسبت "خود بخود" بڑھ جاتی ہے (آپ کو اس کے لیے اکثر کوئی ٹیکا نہیں لگانا پڑتا) تا کہ ہوا کے کم دباؤ اور اس دباؤ کی کمی سے آکسیجن کی مطلوبہ مقدار حاصل ہو سکے کیوں کہ سرخ جسیمے ہوا سے آکسیجن حاصل کرتے ہیں۔۔
 

arifkarim

معطل
نیئندرتال چونکہ مکمل طور پر ہمارے اباؤاجداد میں نہیں آتا لہذا ہومو ایریکٹس کا قد دیکھیں۔ اس میں کافی رینج ہے چار فٹ سے چھ فٹ تک۔ آسٹریلوپتھیکس البتہ تقریباً پانچ فٹ (مرد) کا تھا۔
نئی ڈی این اے ریسرچ کے مطابق جدید انسان اور نی اینڈرتھیل آج سے 50،000 سال قبل تک ایک دوسرے کیساتھ باہمی انسال کرتے رہے ہیں۔ مطلب آجکل کی یورپی اور ایشیائی انسانی نسلوں میں نی اینڈر تھیل کی باقیات موجود ہیں :)
http://www.livescience.com/23730-neanderthals-modern-humans-interbreeding.html
لو کر لو گل! :grin:

عارف ! اور زیک !!! ایک سوال مع اس کی تمہیدی وضاحت کے یہ ہے کہ نیندر تھال اور ہومو سیپی این کی آخر اتنی کیوں اہمیت کیوں ہے ؟
شاید اسلئے کہ یہ جدید نسل انسانی کی آخری باقیات تھی؟ اگر آج نی اینڈر تھیل دنیا میں موجود ہوتے تو انہیں یقیناً آزاد نیشنل پارکس کی بجائے چڑیا گھروں میں قیدیوں کے طور پررکھا جاتا کہ وہ ہمارے ذہانت کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے :)

کیا ان کے کوئی فور فاردس کی اہمیت نہیں جبکہ ارتقاء کی سب سے زیادہ ممکنہ توجیہہ اور مؤثر دلیل(سو کالڈ) اس کا کروڑھا برس پرتدریجی طور پر محیط ہو نا سمجھا جاتا ہے۔۔۔۔۔
جی بالکل ہے۔ لیکن چونکہ یہاں پر بات انسانی نسلوں کے ارتقاء کی چل رہی تھی تو اسی لئے ان پر زیادہ بات چیت ہو رہی ہے۔ اگر آپکو 550 ملین سال پر محیط مکمل ارتقاء انسانی سمجھنا ہے تو اس ویڈیو کو دیکھیں:
 

زیک

مسافر
نئی ڈی این اے ریسرچ کے مطابق جدید انسان اور نی اینڈرتھیل آج سے 50،000 سال قبل تک ایک دوسرے کیساتھ باہمی انسال کرتے رہے ہیں۔ مطلب آجکل کی یورپی اور ایشیائی انسانی نسلوں میں نی اینڈر تھیل کی باقیات موجود ہیں :)
http://www.livescience.com/23730-neanderthals-modern-humans-interbreeding.html
جیسا کہ اسی لڑی میں پہلے ذکر ہو چکا ہے آج کے غیر افریقی انسان زیادہ سے زیادہ پانچ فیصد نیئندرتال ہیں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
نئی ڈی این اے ریسرچ کے مطابق جدید انسان اور نی اینڈرتھیل آج سے 50،000 سال قبل تک ایک دوسرے کیساتھ باہمی انسال کرتے رہے ہیں۔ مطلب آجکل کی یورپی اور ایشیائی انسانی نسلوں میں نی اینڈر تھیل کی باقیات موجود ہیں :)
http://www.livescience.com/23730-neanderthals-modern-humans-interbreeding.html
لو کر لو گل! :grin:
شاید اسلئے کہ یہ جدید نسل انسانی کی آخری باقیات تھی؟ اگر آج نی اینڈر تھیل دنیا میں موجود ہوتے تو انہیں یقیناً آزاد نیشنل پارکس کی بجائے چڑیا گھروں میں قیدیوں کے طور پررکھا جاتا کہ وہ ہمارے ذہانت کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے :)
جی بالکل ہے۔ لیکن چونکہ یہاں پر بات انسانی نسلوں کے ارتقاء کی چل رہی تھی تو اسی لئے ان پر زیادہ بات چیت ہو رہی ہے۔ اگر آپکو 550 ملین سال پر محیط مکمل ارتقاء انسانی سمجھنا ہے تو اس ویڈیو کو دیکھیں:
اس خلاصے کی وڈیو کی رو سے بھی کسی کی کچھ اہمیت نہیں ۔ چاہے وہ نیندر ہو یا ہومو (یا کوئی ہیٹرو:)) اس کی کو خالصتاً سائنسی اہمیت نہیں۔اور یہ کہ یہ نیچرل ہسٹری میں کوئی خاص ہم لینڈ مارک قسم کی چیز نہیں۔یہ محض ارتقائی کہانی میں عوامی دلچسپی کا عنصر ببڑھانے یا اس میں جان ڈالنےکے لیے وضع کیا گیا ہے انسانی ٹرننگ پوائنٹ کے طور پر :grin:۔۔۔۔ یا پھر سائنسی سائنسی ڈاکیو مینٹریز کی ریٹنگ اور میدان بڑھانے کے لیے۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
اس خلاصے کی وڈیو کی رو سے بھی کسی کی کچھ اہمیت نہیں ۔ چاہے وہ نیندر ہو یا ہومو (یا کوئی ہیٹرو:)) اس کی کو خالصتاً سائنسی اہمیت نہیں۔اور یہ کہ یہ نیچرل ہسٹری میں کوئی خاص ہم لینڈ مارک قسم کی چیز نہیں۔یہ محض ارتقائی کہانی میں عوامی دلچسپی کا عنصر ببڑھانے یا اس میں جان ڈالنےکے لیے وضع کیا گیا ہے انسانی ٹرننگ پوائنٹ کے طور پر :grin:۔۔۔۔ یا پھر سائنسی سائنسی ڈاکیو مینٹریز کی ریٹنگ اور میدان بڑھانے کے لیے۔۔۔۔
انسان کا ارتقاء ارب ہا سال پر محیط ہے۔ سائنسدان اس بات پر متفق ہیں۔ جو متفق نہیں ہیں وہ مذہبی یا سازشی تھیوریوں پر یقین رکھتے ہیں جن کے مطابق یا تو حضرت آدم سیدھا یہاں جنت سے اتارے گئے (جسمانی حالت میں) یا پھر کسی جدید خلائی مخلوق نے انسان کو ہزاروں سال قبل جنیاتی طور پر انجینئر کیا وغیرہ۔ چونکہ یہ لوگ نہیں بتا سکتے کہ جنت کا مادی وجود کیا ہے یا جدید خلائی مخلوق کو کس نے پیدا کیا تھا یوں سائنسدانوں کا نظریہ ارتقاء ان سب مفروضوں پر بھاری ہے۔
 

x boy

محفلین
ایسے مسلمانوں پر صد افسوس جو قرآن الکریم میں سورۃ البقرہ کی آیت سمجھ نہیں پائے

بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَ۔ٰنِ ٱلرَّحِيمِ
الٓمٓ (١) ذَٲلِكَ ٱلۡڪِتَ۔ٰبُ لَا رَيۡبَ‌ۛ فِيهِ‌ۛ هُدً۬ى لِّلۡمُتَّقِينَ (٢)

Alif. Lam. Mim. (1) This is the Scripture whereof there is no doubt, a guidance unto those who ward off (evil). (2


شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الم (۱) یہ کتاب (قرآن مجید) اس میں کچھ شک نہیں (کہ کلامِ خدا ہے۔ خدا سے) ڈرنے والوں کی رہنما ہے (۲)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
انسان کا ارتقاء ارب ہا سال پر محیط ہے۔ سائنسدان اس بات پر متفق ہیں۔ جو متفق نہیں ہیں وہ مذہبی یا سازشی تھیوریوں پر یقین رکھتے ہیں جن کے مطابق یا تو حضرت آدم سیدھا یہاں جنت سے اتارے گئے (جسمانی حالت میں) یا پھر کسی جدید خلائی مخلوق نے انسان کو ہزاروں سال قبل جنیاتی طور پر انجینئر کیا وغیرہ۔ چونکہ یہ لوگ نہیں بتا سکتے کہ جنت کا مادی وجود کیا ہے یا جدید خلائی مخلوق کو کس نے پیدا کیا تھا یوں سائنسدانوں کا نظریہ ارتقاء ان سب مفروضوں پر بھاری ہے۔
۔گویا ارتقاء انسان کوحیوان سمجھنےاور بنانے کا نظریہ ہے ۔:D
 
Top