نثری نظم : کہانی

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بھائی محمد خرم یاسین صاحب ! محفل میں خوش آمدید!!
تبصرہ تو یہ کہ گیارہ الفاظ پر مشتمل یہ ’’نثری نظم‘‘ ٹھیک ہے ۔ اور تنقید اس پر یہ ہے کہ متاثر نہیں کیا ۔ بھئی ’’ نثری نظم‘‘ کا مطلب تو یہ کہ تحریر ہر قسم کی پابندیوں سے آزاد ہے ۔ اور جب مصنف کو اتنی آزادی حاصل ہو تو پھر بات کوئی لاجواب قسم کی ہی ہونی چاہیئے۔ مضمون اچھوتا ہو ، لفظیات اعلیٰ ہوں، پیرایہ خوبصورت ہو۔ وغیرہ وغیرہ ۔ یعنی ایسی بات ہو کہ سننے والا واہ واہ کہہ اٹھے ۔ صرف ایسی ہی کسی صورت میں وزن سے آزادی کو ’’جائز‘‘ قرار دیا جاسکتا ہے ۔لیکن وہی بات کرنی ہے کہ جو دوسرے لوگ وزن کی پابندی کے ساتھ کر رہے ہیں تو پھر نثری نظم کا کیا جواز؟! پھر تو یہ سہل انگاری والی بات ہوگئی ۔ امید ہے اس بے لاگ رائے کا برا نہیں مانیں گے ۔
 

اکمل زیدی

محفلین
حاضر برائے تنقید و اصلاح :)

تم نہیں
تمہارے بعد!
۔۔۔۔کہانی ہے
جو کہ بڑی سہانی ہے

یٰسین صاحب ایک مشورہ ہے کہ اسے ہائیکو کی کٹیگری میں شما ر کرلیں جیسے تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ ایک اس طرح سے بھی کے

تم تھے تو زندگی تھی حسین
اور تمہارے بعد!
اک یاد جو کہ بڑی سہانی ہے
 
بھائی محمد خرم یاسین صاحب ! محفل میں خوش آمدید!!
تبصرہ تو یہ کہ گیارہ الفاظ پر مشتمل یہ ’’نثری نظم‘‘ ٹھیک ہے ۔ اور تنقید اس پر یہ ہے کہ متاثر نہیں کیا ۔ بھئی ’’ نثری نظم‘‘ کا مطلب تو یہ کہ تحریر ہر قسم کی پابندیوں سے آزاد ہے ۔ اور جب مصنف کو اتنی آزادی حاصل ہو تو پھر بات کوئی لاجواب قسم کی ہی ہونی چاہیئے۔ مضمون اچھوتا ہو ، لفظیات اعلیٰ ہوں، پیرایہ خوبصورت ہو۔ وغیرہ وغیرہ ۔ یعنی ایسی بات ہو کہ سننے والا واہ واہ کہہ اٹھے ۔ صرف ایسی ہی کسی صورت میں وزن سے آزادی کو ’’جائز‘‘ قرار دیا جاسکتا ہے ۔لیکن وہی بات کرنی ہے کہ جو دوسرے لوگ وزن کی پابندی کے ساتھ کر رہے ہیں تو پھر نثری نظم کا کیا جواز؟! پھر تو یہ سہل انگاری والی بات ہوگئی ۔ امید ہے اس بے لاگ رائے کا برا نہیں مانیں گے ۔


بہت شکریہ، اور شکرِ خدا کہ پہلی بار کسی نے ایسا تبصرہ کیا ۔ میں کڑی تنقید سننے کا انتہائی شائق ہوں۔ آپ کا ممنون ہوں۔ صرف ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ میں نثری نظم کو آسان پیرائے میں بیان کرنا چاہتا ہوں۔ میں ادب برائے زندگی کا قائل ہوں۔ اور یہ بھی چاہتا ہوں کہ کل کو یہ غزل کی طرح مختلف زبانوں میں تراجم سے محروم نا رہ جائے بلکہ اسے ترجمہ کیا جاسکے۔ آپ کی آرا کا ڈھیر سارا شکریہ، فیس بک پر آپ کو میسج کیا تھا اور یہاں جواب موصول ہوا۔ ایک بار پھر ممنون ہوں اور اس سے زیادہ کڑے تبصرے کا شدت سے انتظار کروں گا۔ مزید یہ کہ اسے متاثر کن بنانے کے لیے کوئی رائے پیش کیجیے۔ جزاک اللہ ۔
 
یٰسین صاحب ایک مشورہ ہے کہ اسے ہائیکو کی کٹیگری میں شما ر کرلیں جیسے تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ ایک اس طرح سے بھی کے

تم تھے تو زندگی تھی حسین
اور تمہارے بعد!
اک یاد جو کہ بڑی سہانی ہے

واہ کیا کمال کی رائے ہے۔ شکریہ، جزاک اللہ، ممنون ہوں۔
اگر میں اسے نثری نظم ہی رہنے دوں تو اس کی خوبصورتی کے لیے کوئی نصیحت فرمائیے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ہمارے ہاں ایک سیاسی نعرہ دیواروں پر نظر آتا ہے۔

ہم نہ ہوں
ہمارے بعد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ نظم پڑھ کر وہ یاد آگیا۔

----
تفنن برطرف:

ویسے میں تو نثری نظم کا قائل ہی نہیں ہوں لیکن ظہیر بھائی کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ نثری نظم بھی گوارہ کر لیں اگر واقعتاً کوئی اچھوتی بات کہی گئی ہو اور سلیقے سے کہی گئی ہو۔
 

محمداحمد

لائبریرین
مرشد! اب آپ اس کے قائل نہیں ہیں ۔۔۔۔ تو ہماری کیا مجال کہ آئندہ اس بارے میں سوچیں بھی :)

ارے بھائی ! اب ایسے بھی کافر نہیں ہیں ہم۔ :)

ہم نے نثری نظم پر اپنی اُلٹی سیدھی رائے اپنے بلاگ پر مع ایک عمدہ نثری نظم کے یہاں درج کی ہوئی ہے۔ سو آپ بھی دیکھیے۔

آپ کی نثری نظم کے تو یوں بھی اہلِ محفل شیدائی ہیں۔

باقی نئے آنے والوں کے لئے ظہیر بھائی کا بیان کردہ معیار مشعلِ راہ ہو سکتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ، اور شکرِ خدا کہ پہلی بار کسی نے ایسا تبصرہ کیا ۔ میں کڑی تنقید سننے کا انتہائی شائق ہوں۔ آپ کا ممنون ہوں۔ صرف ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ میں نثری نظم کو آسان پیرائے میں بیان کرنا چاہتا ہوں۔ میں ادب برائے زندگی کا قائل ہوں۔ اور یہ بھی چاہتا ہوں کہ کل کو یہ غزل کی طرح مختلف زبانوں میں تراجم سے محروم نا رہ جائے بلکہ اسے ترجمہ کیا جاسکے۔ آپ کی آرا کا ڈھیر سارا شکریہ، فیس بک پر آپ کو میسج کیا تھا اور یہاں جواب موصول ہوا۔ ایک بار پھر ممنون ہوں اور اس سے زیادہ کڑے تبصرے کا شدت سے انتظار کروں گا۔ مزید یہ کہ اسے متاثر کن بنانے کے لیے کوئی رائے پیش کیجیے۔ جزاک اللہ ۔
خرم صاحب، یہ بھی انوکھی بلکہ عجیب منطق ہے۔ دیکھیے صاحب آپ کے پہلے قاری ہم ہیں جو اردو سمجھتے ہیں اور یہاں کی ریت روایتوں میں گندھے اشعار سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور آپ کو یہ فکر کھائی جا رہی ہے کہ آپ کی نظم کا کوئی ایسا ترجمہ ہو سکے کہ اس سے، کسی پب میں بیٹھا گورا، بیئر کی چسکیاں لیتے ہوئے، لطف اندوز ہو یا کسی افریقی ملک کا کوئی باسی اپنے لوک گیت چھوڑ کر آپ کی نظم کے گن گا سکے، کیا خوب کہا ہے کسی نے کہ ایں خیال است و محال است و جنوں :)
 
ارے بھائی ! اب ایسے بھی کافر نہیں ہیں ہم۔ :)

ہم نے نثری نظم پر اپنی اُلٹی سیدھی رائے اپنے بلاگ پر مع ایک عمدہ نثری نظم کے یہاں درج کی ہوئی ہے۔ سو آپ بھی دیکھیے۔

آپ کی نثری نظم کے تو یوں بھی اہلِ محفل شیدائی ہیں۔

باقی نئے آنے والوں کے لئے ظہیر بھائی کا بیان کردہ معیار مشعلِ راہ ہو سکتا ہے۔

آپ کے بلاگ پر لکھی عمدہ نثری نظم میں سے جب غیر ضروری "انٹر" ختم کئے تو "تحریر " زیادہ رواں معلوم ہوئی۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
یٰسین صاحب ایک مشورہ ہے کہ اسے ہائیکو کی کٹیگری میں شما ر کرلیں جیسے تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ ایک اس طرح سے بھی کے

تم تھے تو زندگی تھی حسین
اور تمہارے بعد!
اک یاد جو کہ بڑی سہانی ہے

ہائیکو کے لئے ایک مخصوص بحر کی پابندی لازمی خیال کی جاتی ہے۔ سو اسے ہائیکو کی شکل میں لانے کے مزید تبدیلیاں درکار ہوں گی۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
خرم صاحب، یہ بھی انوکھی بلکہ عجیب منطق ہے۔ دیکھیے صاحب آپ کے پہلے قاری ہم ہیں جو اردو سمجھتے ہیں اور یہاں کی ریت روایتوں میں گندھے اشعار سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور آپ کو یہ فکر کھائی جا رہی ہے کہ آپ کی نظم کا کوئی ایسا ترجمہ ہو سکے کہ اس سے، کسی پب میں بیٹھا گورا، بیئر کی چسکیاں لیتے ہوئے، لطف اندوز ہو یا کسی افریقی ملک کا کوئی باسی اپنے لوک گیت چھوڑ کر آپ کی نظم کے گن گا سکے، کیا خوب کہا ہے کسی نے کہ ایں خیال است و محال است و جنوں :)

ممکن ہے کہ خرم بھائی نے یہ سوچا ہو کہ "اپنے" تو پہلے ہی ناقدری کے حوالے سے "مشہور" ہیں۔ شاید دور دیس والوں سے ہی دادِ ہنر مل جائے۔
 
خرم صاحب، یہ بھی انوکھی بلکہ عجیب منطق ہے۔ دیکھیے صاحب آپ کے پہلے قاری ہم ہیں جو اردو سمجھتے ہیں اور یہاں کی ریت روایتوں میں گندھے اشعار سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور آپ کو یہ فکر کھائی جا رہی ہے کہ آپ کی نظم کا کوئی ایسا ترجمہ ہو سکے کہ اس سے، کسی پب میں بیٹھا گورا، بیئر کی چسکیاں لیتے ہوئے، لطف اندوز ہو یا کسی افریقی ملک کا کوئی باسی اپنے لوک گیت چھوڑ کر آپ کی نظم کے گن گا سکے، کیا خوب کہا ہے کسی نے کہ ایں خیال است و محال است و جنوں :)

سر!
پڑھنے کےلیےشکریہ ۔ اگر ترجمے والا عنصر ختم بھی ہوجائے تو بھی نثری نظم تو اپنی دلدار ہی رہے گی :) آپ اس نثم پر کچھ تبصرہ کیجیے :)
 
ہمارے ہاں ایک سیاسی نعرہ دیواروں پر نظر آتا ہے۔

ہم نہ ہوں
ہمارے بعد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ نظم پڑھ کر وہ یاد آگیا۔

----
تفنن برطرف:

ویسے میں تو نثری نظم کا قائل ہی نہیں ہوں لیکن ظہیر بھائی کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ نثری نظم بھی گوارہ کر لیں اگر واقعتاً کوئی اچھوتی بات کہی گئی ہو اور سلیقے سے کہی گئی ہو۔


پہلی بات تو یہ کہ ظہیر احمد صاحب خود بہت اچھے نثم نگار ہیں۔ دوسری بات یہ کہ طریقہ سلیقہ صرف نثم تک ہی محدود نہیں غزل کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔ خیر سے تمام غزلیں اس قابل نہیں ہوتیں کہ ان میں نثم میں بیان کی گئی تمام خصوصیات مل سکیں ، شاید چند ہی غزلیں ہی اس معیار پر پورا اتر سکیں
 
ممکن ہے کہ خرم بھائی نے یہ سوچا ہو کہ "اپنے" تو پہلے ہی ناقدری کے حوالے سے "مشہور" ہیں۔ شاید دور دیس والوں سے ہی دادِ ہنر مل جائے۔

نہیں ایسا نہیں۔ تحقیقی مقاصد کے لیے بہت بار تراجم ہوتے ہیں۔ اور تخلیقات کے تراجم نا صرف کسی بھی زبان کا دائرہ وسیع کرتے ہیں بلکہ اپنے ناک سے آگے دیکھنے کی بھی توفیق بخشتے ہیں۔ باقی رہی بات اپنوں کی تو بندہ چونکہ طفلِ مکتب ہے اس لیے داد و تحسین سے زیادہ اصلاح و تنقید کو ضروری سمجھتا ہے ۔ میرا ماننا ہے کہ اپنے اس قابل ہیں کہ وہ رہنمائی کر سکیں، سکھا سکیں، تنقید اور تنقیص میں فرق کر سکیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
پہلی بات تو یہ کہ ظہیر احمد صاحب خود بہت اچھے نثم نگار ہیں۔ دوسری بات یہ کہ طریقہ سلیقہ صرف نثم تک ہی محدود نہیں غزل کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔ خیر سے تمام غزلیں اس قابل نہیں ہوتیں کہ ان میں نثم میں بیان کی گئی تمام خصوصیات مل سکیں ، شاید چند ہی غزلیں ہی اس معیار پر پورا اتر سکیں

ارے بھائی !

غزل تو پابند ہوتی ہی ہے شاعر اس سے بھی کہیں زیادہ پابند ہوتا ہے، سو غزل کا یہاں کیا ذکر!

دراصل کچھ لوگ فطری طور نثر / نثری نظم کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں تاہم کچھ لوگ پابند نظم یا غزل کی پابندیوں سے بچنے کے لئے دانستہ نثری نظم کی طرف راغب ہوتے ہیں۔

بہرکیف ہر دو طرح کے لوگوں کے لئے (میری رائے میں) ظہیر بھائی نے یہ کہا ہے کہ جب آپ نے نظم کی پابندیوں سے نجات پا ہی لی ہے تو اپنی تمام تر توجہ خیال / مواد پر لگا دی جائے اور "فن پارے" کو اتنا چمکا دیا جائے کہ نثری نظم پر اعتراض کرنے والے بھی تعریف پر مجبور ہو جائیں۔
 
ارے بھائی !

غزل تو پابند ہوتی ہی ہے شاعر اس سے بھی کہیں زیادہ پابند ہوتا ہے، سو غزل کا یہاں کیا ذکر!

دراصل کچھ لوگ فطری طور نثر / نثری نظم کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں تاہم کچھ لوگ پابند نظم یا غزل کی پابندیوں سے بچنے کے لئے دانستہ نثری نظم کی طرف راغب ہوتے ہیں۔

بہرکیف ہر دو طرح کے لوگوں کے لئے (میری رائے میں) ظہیر بھائی نے یہ کہا ہے کہ جب آپ نے نظم کی پابندیوں سے نجات پا ہی لی ہے تو اپنی تمام تر توجہ خیال / مواد پر لگا دی جائے اور "فن پارے" کو اتنا چمکا دیا جائے کہ نثری نظم پر اعتراض کرنے والے بھی تعریف پر مجبور ہو جائیں۔


شکریہ۔ جزاک اللہ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت شکریہ، اور شکرِ خدا کہ پہلی بار کسی نے ایسا تبصرہ کیا ۔ میں کڑی تنقید سننے کا انتہائی شائق ہوں۔ آپ کا ممنون ہوں۔ صرف ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ میں نثری نظم کو آسان پیرائے میں بیان کرنا چاہتا ہوں۔ میں ادب برائے زندگی کا قائل ہوں۔ اور یہ بھی چاہتا ہوں کہ کل کو یہ غزل کی طرح مختلف زبانوں میں تراجم سے محروم نا رہ جائے بلکہ اسے ترجمہ کیا جاسکے۔ آپ کی آرا کا ڈھیر سارا شکریہ، فیس بک پر آپ کو میسج کیا تھا اور یہاں جواب موصول ہوا۔ ایک بار پھر ممنون ہوں اور اس سے زیادہ کڑے تبصرے کا شدت سے انتظار کروں گا۔ مزید یہ کہ اسے متاثر کن بنانے کے لیے کوئی رائے پیش کیجیے۔ جزاک اللہ ۔

پہلی بات تو یہ کہ ظہیر احمد صاحب خود بہت اچھے نثم نگار ہیں۔ دوسری بات یہ کہ طریقہ سلیقہ صرف نثم تک ہی محدود نہیں غزل کے لیے بھی نہایت ضروری ہے۔ خیر سے تمام غزلیں اس قابل نہیں ہوتیں کہ ان میں نثم میں بیان کی گئی تمام خصوصیات مل سکیں ، شاید چند ہی غزلیں ہی اس معیار پر پورا اتر سکیں

بھائی خرم یاسین ! آپ مجھے کسی اور ظہیر احمد سے ملارہے ہیں ۔ نہ تو میں فیس بک پر ہوں اور نہ ہی نثری نظم لکھتا ہوں ۔ اب تک پوری زندگی گوشہ نشینی میں الحمدللہ عافیت سے گزری ہے اور گزر رہی ہے ۔ بس چند ماہ پہلے اردو محفل کی رکنیت اختیار کی ہے اور گاہے بگاہے صرف یہیں پایا جاتا ہوں۔ نثری نظم کا میں ذاتی طور پر قائل نہیں ہوں لیکن ذہن و دل کھلا رکھتا ہوں ۔ انگریزی میں نثری نظم بہت اعلیٰ پائے کی تخلیق ہورہی ہے اور اکثرمسحورکن چیزیں نظر آتی ہیں ۔ لیکن اردو میں ابھی تک اکا دکا نظموں ہی نےمتاثر کیا ہو تو ہو ورنہ ہمیشہ پڑھ کر ایک مایوسی ہی ہوتی ہے ۔ اگر زیادہ لمبی ہو تو میں تو پڑھتا بھی نہیں ۔ میری رائے میں نثری نظم اہلِ اردو کے مزاج سے لگا نہیں کھاتی اور قلب و روح کو مرتعش کرنے میں ناکام ہی رہتی ہے ۔ یہ بات صرف کلامِ موزوں ہی کا خاصہ ہے۔
اب نثری نظم پر اصلاح یا صلاح کیسے دی جاتی ہے تو اس کے لئے ابھی تک کوئی نظیر میری نظر سے نہیں گزری ۔ میرے خیال سے تو یہ بہت ہی مشکل کام ہوگا ۔ یعنی اصلاح اور صلاح کے لئے بھی کسی اصول یا معیار کا ہونا لازمی ہے ۔ جب نثری نظم کا کوئی مستند اصول یا ضابطہ ہی موجود نہیں تو پھر اصلاح کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ اصلاح تو کلامِ موزوں سے مشروط ہے ۔

محمداحمد ، محمد وارث ، محمد تابش صدیقی ، محمد خرم یاسین
 
Top