ناروے میں اسلام مخالف ریلی

سید عمران

محفلین
پھر تکلیف کیوں ہوئی؟؟؟
یعنی نارویجن قوم کو تکلیف ہوئی کہ ان کے جھنڈے جلائے گئے۔ لیکن اس کے باوجود انہوں نے اسکی روک تھام کیلئے پاکستان میں کوئی قانون بنانے کا مطالبہ نہیں کیا۔ ناروے میں بھی ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے جس میں ملک کا جھنڈا جلانے والے کیلئے کوئی سزا مقرر ہو۔
 

سید عمران

محفلین
اسی لئے ہم پُرامن ملک ناروے میں پناہ لے کر اسلامی غنڈہ گردی کر رہے ہیں :)
غنڈہ گردی کا آغاز کس نے کیا؟؟؟
اگر پاکستان میں قادیانیوں کی مقدس کتابیں جلائ جائیں تو اس موقع پر آپ کے کمینٹس کیا ہوسکتے ہیں؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
جو لوگ قرآن کی بے حرمتی کرنے والوں کے حق میں اوٹ پٹانگ دلائل دے رہے ہیں ان کی اخلاق باختگی دلائل کی محتاج نہیں!!!
 

جاسم محمد

محفلین
غنڈہ گردی کا آغاز کس نے کیا؟؟؟
اگر پاکستان میں قادیانیوں کی مقدس کتابیں جلائ جائیں تو اس موقع پر آپ کے کمینٹس کیا ہوسکتے ہیں؟؟؟
بعض ذرائع کے مطابق جو قرآن جلایا گیا وہ ناروے کی قادیانی جماعت سے لیا گیا تھا۔ جو انہوں نے غالبا تبلیغ کے دوران ملعون کو دیا تھا۔ اگر یہ سچ ہے تو پھر اللہ تعالی نے اصلی قرآن پاک کی حفاظت فرمائی اور ایک جعلی قادیانی قرآن ہی جل سکا۔
 

جاسم محمد

محفلین
نیو ورلڈ آرڈر کے خالقین کے معنی و تشریح ہی قابل قبول ہیں، باقی سب تو قدامت پسندوں کے دقیانوسی خیالات ہیں۔
یہ بات تو طے ہے کہ اس واقعہ سے مسلمانوں کا کمزور ایمان کھل کر سامنے آگیا ہے۔ ایک طرف دعوی ہے کہ قرآن کی حفاظت اللہ کے ذمہ ہے۔ اور دوسری طرف ایک نسخہ جلانے پر بات مرنے مارنے، ناروے سے تعلقات توڑنے اور نارویجن کمپنیوں کے بائیکاٹ تک آگئی ہے۔
جب قرآن کی حفاظت اللہ تعالی نے اپنے ذمہ لی ہے تو وہ خود ہی ان ملعونوں سے نبٹ لے گا۔ آپ لوگ کیوں خوامخواہ میں پریشان ہو رہے ہیں۔
اسی سے اندازہ ہوتا ہے کہ آجکل کے مسلمان دینی تعلیمات پر کتنا عمل کر رہے ہیں۔ اور اسلام کے نام پر ظاہری پھوں پھاں کتنی دکھا رہے ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
یہ بات تو طے ہے کہ اس واقعہ سے مسلمانوں کا کمزور ایمان کھل کر سامنے آگیا ہے۔ ایک طرف دعوی ہے کہ قرآن کی حفاظت اللہ کے ذمہ ہے۔ اور دوسری طرف ایک نسخہ جلانے پر بات مرنے مارنے، ناروے سے تعلقات توڑنے اور نارویجن کمپنیوں کے بائیکاٹ تک آگئی ہے۔
جب قرآن کی حفاظت اللہ تعالی نے اپنے ذمہ لی ہے تو وہ خود ہی ان ملعونوں سے نبٹ لے گا۔ آپ لوگ کیوں خوامخواہ میں پریشان ہو رہے ہیں۔
اسی سے اندازہ ہوتا ہے کہ آجکل کے مسلمان دینی تعلیمات پر کتنا عمل کر رہے ہیں۔ اور اسلام کے نام پر ظاہری پھوں پھاں کتنی دکھا رہے ہیں۔
کیسا عقل سے بعید بیان دیا ہے آپ نے، تعجب ہورہا ہے!!!
 

آصف اثر

معطل
مغربی یورپ میں توہین مذہب جائز ہے۔ ایسا کوئی قانون موجود نہیں جو توہین کرنے پر سزا مقرر کرے۔ یہ مذہب پر تنقید آزادی اظہار کے زمرہ میں آتا ہے۔
دوسرا ان لوگوں کو اگنور کر دینا ہی بہترین حل ہے۔ یہ بالکل معمولی سے ہیں اور ان کے حمایتی بھی کوئی خاص زیادہ نہیں ہیں۔ البتہ قرآن پاک کی توہین پر جب بعض مسلمانوں کی طرف سے پر تشدد ردعمل آتا ہے تو یہ راتوں رات مفت میں مشہور ہو جاتے ہیں۔
ناروے کا آئین جلا دو۔ پھر شائد قانون حرکت میں آجائے۔
نوٹ کرنے کی بات یہ ہے کہ مغربی ممالک میں اتنے سکون اور امن ہونے جب کہ مسلمانوں پر ہر جگہ ظلم و جبر کا صدیوں پھیلا تسلسل جاری رکھنے کے باجود اَن کم ظرفوں اور جہالت کی پیداوار لابیوں اور اقوام میں بغض اور حسد کی آگ ٹھنڈی نہیں ہونے دی جاتی۔ جب کہ اگر کوئی مسلمان یہ سب کچھ دیکھ کر اپنی بےکسی کا ماضی حال مستقبل سامنے رکھے کسی کو روکے تو اس پر شور مچادیا جاتاہے۔ الحمدللہ اسلام روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ حق کبھی نہیں رُکتا۔
 

فرقان احمد

محفلین
قرآن کی حفاظت اللہ کے ذمہ ہے۔ اور دوسری طرف ایک نسخہ جلانے پر بات مرنے مارنے، ناروے سے تعلقات توڑنے اور نارویجن کمپنیوں کے بائیکاٹ تک آگئی ہے۔
قران پاک محفوظ ہے اور ان شاء اللہ العزیز محفوظ رہے گا تاہم سرِ عام کتابِ الٰہی کا نسخہ جلانا اربوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کا باعث ہے۔ آپ رد عمل کو بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں اور جو قبیح فعل سر عام اس نارویجین باشندے نے سر زد کیا، اُس کی طرف توجہ دینا شاید آپ کو مناسب محسوس نہیں ہو رہا ہے۔ :) دراصل، فساد کا بیج بونے والا اصل مجرم ہوتا ہے۔
 
آپ رد عمل کو بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں اور جو قبیح فعل سر عام اس نارویجین باشندے نے سر زد کیا، اُس کی طرف توجہ دینا شاید آپ کو مناسب محسوس نہیں ہو رہا ہے
وہ تو آزادی اظہار رائے نامی فتنہ ہے جس کے سامنے مغربی ثقافت و معاشرت کے بڑے بڑے عابد اور زاہد سر نگوں ہوئے پڑے ہیں بلکہ منہ سر لپیٹ کر لم لیٹ ہوئے پڑے ہیں۔

ڈیڈھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو اہمیت دینے کی چنداں ضرورت نہیں البتہ چند مسلمانوں کے ری ایکشن کو پوری دنیا میں جبر، تشدد، ظلم تسلیم کروانا ہی ان کا مقصد وقت ہے۔
 
شریعت درست ہے یا غلط۔ - شریعت نام ہے اس فقہ یعنی اسلامک جیورسپروڈینس یعنی اسلامی قانون سازی کا ، جو زیادہ تر بغداد شریف میں ملوکیت کے دور میں ہوئی۔
شریعت یعنی نام نہاد اسلامی فقہ، بغداد شریف سے امپورٹ ہوا ہے، قرآن شریف سے نہیں ۔ اس اسلامک جیورسپروڈینس میں معیشیت کی بنیاد ڈھائی فی صد زکواۃ، یعنی ٹیکس ہے ، جو کہ مساجد اور مولویوں کو واجب الادا ہے۔ کیا س طرح کوئی معیشیت پھل پھول سکتی ہے۔؟ اپ ناروے کو اس ڈھائی فی صد ٹیکس پر جو حکومت کو واجب الادا نہیں ہے کس طرح چلائیں گے ؟ گورنمنٹ کا ریوینیو کہاں سے آئے گا؟ یہ معاشی وجہ ہے کہ ایسی بغدادی شریعت کسی طور بھی قابل قبول نہیں ۔

اس وقت دنیا میں چار معاش نظام چل رہے ہیں۔ کیپٹل ازم، کمیونزم ، سوشل ازم اور اسلامی معاشی نظام ۔ ان چار بڑے اصولوں پر چلنے والے ممالک کا حال آپ بہت ہی آسانی سے دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے باوجود بھی مسلمان مصر ہیں کہ یہ وہی بغدادی شریعت نافذ کریں گے جس نے ان سب کو کچھ نہیں دیا اور یہ بھاگ بھاگ کر ناروے، یورپ اور امریکہ میں اپنی معاشی حالت کو درست کرنے کے لئے آئے۔

جب تک اس فضول قسم کے نظریات سے چھٹکارہ حاصل نہیں کیا جائے گا، تب تک یہ نام نہاد بغدادی شریعت کسی طور بھی قابل قبول نہیں۔
 
وہ تو آزادی اظہار رائے نامی فتنہ ہے جس کے سامنے مغربی ثقافت و معاشرت کے بڑے بڑے عابد اور زاہد سر نگوں ہوئے پڑے ہیں بلکہ منہ سر لپیٹ کر لم لیٹ ہوئے پڑے ہیں۔

ڈیڈھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو اہمیت دینے کی چنداں ضرورت نہیں البتہ چند مسلمانوں کے ری ایکشن کو پوری دنیا میں جبر، تشدد، ظلم تسلیم کروانا ہی ان کا مقصد وقت ہے۔

بغدادی مذہب حقیقت میں کسی مسلمان کو بھی قابل قبول نہیں ہے ۔

کیا آپ اپنی ماؤں بہنوں بیٹیوں کی توہین کرنا چاہتے ہیں؟
کیا آپ مردوں کو صرف غلام بنانا چاہتے ہیں؟
کیا آپ تعلیم صرف اور صرف اعلی ذاتوں تک محدود رکھنا چاہتے ہیں؟
کیا آپ معیشیت کو بناء ٹیکس یعنی زکواۃ کے چلانا چاہتے ہیں؟
اگر آپ کا جواب نہیں میں ہے تو آپ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ بغدادی نظام کے خلاف ہیں۔

بہت سے مغربی لوگوں کو مسلمانوں کی طرح یہ پتہ ہی نہیں کہ مسلمان اتنے بگڑے ہوئے اور تباہ حال کیوں ہیں؟ بس وہ ایسی تباہ حالی اپنے ممالک میں نہیں چاہتے ۔

یہ ہے بنیادی وجہ ایسی شریعت کی مخالفت کی جس کی وجہ سے تمام کے تمام مسلمان ممالک آج پسماندگی کا شکار ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ناروے کا آئین جلا دو۔ پھر شائد قانون حرکت میں آجائے۔
نوٹ کرنے کی بات یہ ہے کہ مغربی ممالک میں اتنے سکون اور امن ہونے جب کہ مسلمانوں پر ہر جگہ ظلم و جبر کا صدیوں پھیلا تسلسل جاری رکھنے کے باجود اَن کم ظرفوں اور جہالت کی پیداوار لابیوں اور اقوام میں بغض اور حسد کی آگ ٹھنڈی نہیں ہونے دی جاتی۔ جب کہ اگر کوئی مسلمان یہ سب کچھ دیکھ کر اپنی بےکسی کا ماضی حال مستقبل سامنے رکھے کسی کو روکے تو اس پر شور مچادیا جاتاہے۔ الحمدللہ اسلام روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ حق کبھی نہیں رُکتا۔
تو مسلمان بھی آپس میں لڑنا مرنا بند کر دیں۔ کون روک رہا ہے؟ اس وقت 50 کے قریب مسلم اکثریت ممالک ہیں۔ زیادہ تر کے حالات پر امن ہی ہیں۔ اپنی ناکامیوں کا الزام مغرب پر لگانا درست نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
قران پاک محفوظ ہے اور ان شاء اللہ العزیز محفوظ رہے گا تاہم سرِ عام کتابِ الٰہی کا نسخہ جلانا اربوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کا باعث ہے۔ آپ رد عمل کو بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہیں اور جو قبیح فعل سر عام اس نارویجین باشندے نے سر زد کیا، اُس کی طرف توجہ دینا شاید آپ کو مناسب محسوس نہیں ہو رہا ہے۔ :) دراصل، فساد کا بیج بونے والا اصل مجرم ہوتا ہے۔
آپ سب سے پہلے بھی کہا تھا کہ اس معاملہ کو اگنور کریں۔ یہ اسلام مخالف انتہا پسند خود ہی توجہ نہ ملنے پر اسلام اور قرآن پاک کی توہین ختم کر دیں گے۔ لیکن نہیں۔ میڈیا میں اتنا شور مچایا ۔ ناروے کے سفیر کو بلا کرمعافی مانگنے کو کہا۔ نارویجن کمپنیوں کو بائیکاٹ کرنے کی مہم چلائی۔ ناروے مخالف مظاہروں میں ملک کے مکینوں کو مرنے مارنے کی دھمکیاں دی۔ حملہ آوروں کو ہیرو بنا کر پیش کیا۔ ان سب چیزوں کا کیا نتیجہ نکلا؟ وہ اسلام مخالف انتہا پسند اور شیر ہو گئے۔ اور آج ان کا بیان آیا ہے کہ وہ آئندہ اسلام مخالف احتجاج میں دوبارہ قرآن پاک جلائیں گے۔ ہن آرام اے؟
SIAN-profil Arne Tumyr sier han kommer til å brenne Koranen igjen
 

جاسم محمد

محفلین
ڈیڈھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو اہمیت دینے کی چنداں ضرورت نہیں البتہ چند مسلمانوں کے ری ایکشن کو پوری دنیا میں جبر، تشدد، ظلم تسلیم کروانا ہی ان کا مقصد وقت ہے۔
پاکستان کے آئین و قانون میں مذہبیوں کے جذبات کا تحفظ شامل ہے۔ جس مرضی پر توہین مذہب کا الزام لگا کر پھانسی پر چڑھا دیں۔ کسی پاکستانی کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔ الٹا توہین کرنے والے کو سزا نہ دینے پر عوام مشتعل ہو جاتی ہے۔
جبکہ ناروے کے آئین و قانون میں مذہبیوں کے جذبات کی کوئی گنجائش نہیں۔ یہاں آپ کھلے عام مذہب پر تنقید اور مذہبی مقدسات کی توہین کر سکتے ہیں۔ اگر وہ اسے قانوناً روکتے تو آج یہ ملک کبھی بھی کیتھولک کلیسا کی غلامی اور مسیحی مذہبی جنونیت سے آزاد ہو کر دنیا کا خوشحال ترین ملک نہ بن پاتا۔
ریاست پاکستان نے آئین و قانون اپنی مذہبی تہذیب، تمدن کی بقا کیلئے بنائے ہیں۔ اور یہی کام ناروے نے اپنی غیرمذہبی، سیکولر تہذیب کے لئے کیا ہے۔ بہتر ہوگا کہ یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں ٹانگ اڑانے کی بجائے اپنے مابین فرق کو تسلیم کر لیں۔ اور یوں امن و سلامتی کے ساتھ رہیں۔
جس طرح ناروے کے باسیوں کو پاکستان میں توہین مذہب کے نام پر ملنے والی سزاؤں پر تکلیف ہوتی ہے۔ ویسے ہی پاکستان کے باسیوں کو ناروے میں توہین مذہب کی آزادی پر تکلیف ہوتی رہے گی۔ کیونکہ یہ سب بنیادی طور پر دو بالکل مختلف تہذیبوں کے آپس میں ٹکراؤ کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
 
Top