ناروے میں اسلام مخالف ریلی

الف نظامی

لائبریرین
اسلام آباد: ناروے کے سفیر کو دفترخارجہ طلب کرکے قرآن پاک کی بےحرمتی پر حکومت اورعوام کی شدید تشویش سے آگاہ کیا گیا
دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ناروے کے سفیر کو دفترخارجہ طلب کرکے ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی پرحکومت اورعوام کی شدید تشویش سے آگاہ کیا گیا اور پاکستان کی جانب سے واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔
ناروے کے سفیر سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی حکومت کو پاکستانی حکومت اور عوام کی تشویش سے آگاہ کرے۔
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ناروے کے سفیر سے کہا گیا ہے کہ واقعے سے دنیا بھر کے سوا ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی، اظہار رائے کی آزادی کے نام پر ایسے واقعات ناقابل برداشت ہیں، ناروے حکومت واقعہ کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کوئی کسی کی ماں کو فحش گالی دے اور سامنے والا تھپڑ رسید کردے تو ایسی صورت میں گالی دینے والے کو "بطور مسئلہ" ایڈریس کیا جاتا ہے نہ کہ تھپڑ رسید کرنے والے کو۔
چنانچہ ایڈریس کرنے اور تہذیب سکھانے کی ضرورت عمر کو نہیں بلکہ آگ لگانے والوں کو ہے۔ جو لوگ اپنے یہاں ملٹی کلچرل ازم کی دھائی دیتے ہیں انہیں اس کے آداب معاشرت بھی اپنانا چاہئے۔
(زاہد مغل)
 

زیک

مسافر

پاکستانی انسانی حقوق کی وزیر کا خیال ہے کہ ان کی منصبی ذمہ داری دوسرے ممالک کے انسانی حقوق کی صورتحال پر تنقید کرنا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
وزیراعظم عمران خان نے ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے معاملے پر وزارت خارجہ کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے رابطے کی ہدایت کردی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ناروے میں پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیاں کسی صورت قابل قبول نہیں،وزارت خارجہ اس معاملے پر اسلامی تعاون تنظیم سے فوری رابطے کرے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم عمران خان نے ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے معاملے پر وزارت خارجہ کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے رابطے کی ہدایت کردی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ناروے میں پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیاں کسی صورت قابل قبول نہیں،وزارت خارجہ اس معاملے پر اسلامی تعاون تنظیم سے فوری رابطے کرے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کو انتہائی افسوس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پوری دنیا کے مسلمانوں کی توہین ہوئی ھے اور ان کے دینی اور روحانی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسطرح کے واقعات تصادم اور انتشار اور عالمی امن کیلئے خطرہ کا سبب بنتے ہیں۔ یورپ کو اس شرمناک واقع پر مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہیے۔اس افسوس ناک واقعہ سے یورپ کا مکرو چہرہ سامنے آگیا ہے۔ عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس اس وقت کہا سورہے ہیں، جو خود کو امن کا علم بردار گردانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں دہشتگرد کہیں یا جو مرضی مگر قرآن پاک کی بے عزتی ناقابل قبول ہے۔ جس نوجوان نے قرآن پاک کا دفاع کیا ہے اسکو پوری امت مسلمہ سلام پیش کرتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایسے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اصل دھشتگرد کون ہے۔ ایسے واقعات کسی جگہ یا کسی بھی وقت پر ہوں قابل برداشت نہیں ہیں۔
---
اسلام آباد(جنگ نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کو انتہائی افسوس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پوری دنیا کے مسلمانوں کی توہین ہوئی ہے، ان کے دینی و روحانی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات تصادم، انتشار اور عالمی امن کیلئے خطرے کا سبب بنتے ہیں۔ قرآن کا دفاع کرنے والے نوجوان کو امت مسلمہ سلام پیش کرتی ۔ یورپ کو اس شرمناک واقعہ پر مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہیے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس افسوس ناک واقعہ سے یورپ کا مکروہ چہرہ سامنے آ گیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں دہشتگرد کہیں یا جو مرضی مگر قرآن پاک کی بے عزتی ناقابل قبول ہے۔ جس نوجوان نے قرآن پاک کا دفاع کیا ہے اسکو پوری امت مسلمہ سلام پیش کرتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایسے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اصل دھشتگرد کون ہے۔ ایسے واقعات کسی جگہ یا کسی بھی وقت پر ہوں قابل برداشت نہیں ہیں۔
چلیں مولانا نے بھی اس موقع پر اپنی شدت پسند سیاست چمکا لی۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستانی انسانی حقوق کی وزیر کا خیال ہے کہ ان کی منصبی ذمہ داری دوسرے ممالک کے انسانی حقوق کی صورتحال پر تنقید کرنا ہے
پاکستان سے باہر بیٹھے ہوئے لوگ پاکستان کے معاملات پر گفتگو کرتے ہیں جیسے یہ ان کی منصبی ذمہ داری ہو۔
 

الف نظامی

لائبریرین
“ہم تو خود تشدد میں ڈوبے ہوئے ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے تھے، کیونکہ ہم ایک پرامن ملک میں رہنا چاہتے ہیں۔”

یہ پاکستان کا ذکر شریف ہے؟
بیرونی عناصر نے ہی پاکستان کو غیر مستحکم کیا تھا جس کا اعتراف امریکہ خود کر چکا ہے اور یہ پاکستانی عوام اور حکومت کی ریزیلئنس ہے کہ کم بیک کیا۔ یہ پاکستان کی ہی خوبی شریف ہے۔
۔
مزید دیکھیے ناورے کی شدت پسندی شریف
Anders Behring Breivik - Wikipedia
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان کے ایٹمی اثاثے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
امریکہ کے ایٹمی اثاثے دنیا کے لیے خطرہ ہیں : ایٹمی جھنم کی طرف
ضرورت اس بات کی ہے کہ NPT پر دستخطوں کے بغیر ہندوستان کو Nuclear Club کی رکنیت دینے والوں کے دھرے معیار کو بھرپور تیقید کا نشانہ بنایا جائے اور ساری دنیا میں ایٹمی عدم پھیلاو کی تحریک چلائی جائے۔ NPT پر دستخط کئے بغیر امریکہ کا ہندوستان کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ، ایٹمی عدم پھیلاو کی عالمی پالیسی کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے۔
ہندوستان کو ایٹمی ایندھن کی فراہمی سے جنوبی ایشیا میں‌ماحول کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
عالمی ایٹمی توانائی کا یہ فیصلہ انتہائی متنازعہ تھا اور اس پر جاپان ، برازیل ، آئرلینڈ ، آسٹریلیا اور سوٹزلینڈ نے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا اور یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ ہندوستان اپنی کل 22 تنصیبات میں سے 14 کا معائنہ کرا کر "پر امن ایٹمی ملک" کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کے قابل کیسے ہوجائے گا؟
*از بریگیڈیر ٹیپو سلطان سابق ڈائریکٹر جنرل تخفیف اسلحہ وزارت خارجہ پاکستان ، بحوالہ روزنامہ جنگ 4 اکتوبر 2008
 

جاسم محمد

محفلین
گوانتاناموبے سے لے کر عراق کی جیلوں تک، قرآن پاک جلانے اور بے حرمتی کے بہت سے واقعات بمع تصویری ثبوت کے رپورٹ ہوئے تھے، لیکن مجال ہے کبھی کسی نے یہ مہم چلائی ہو کہ امریکہ کا بائیکاٹ کیا جائے، یا امریکی پراڈکٹ استعمال کرنا بند کیا جائے۔

امریکی کی اس وقت سب سے بڑی پراڈکٹ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ہے۔ صرف فیس بلک، ٹویٹر اور یوٹیوب سے روزانہ کروڑوں روپے ریونیو کی شکل میں ہم امریکی کمپنیوں کو دیتے ہیں ۔ ۔ ۔لیکن ہم سوشل میڈیا کے خلاف کبھی مہم نہیں چلاتے کیونکہ ہر ایک مذہبی منافق یہاں اپنی اپنی ٹھرک پوری کرتا ہے، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستانی چاہے فضل الرحمان ہو، قاضی حسین احمد ہو، یا کوئی بھی دوسرا " صالح "، امریکہ جانے کا موقع کبھی ہاتھ سے نہیں گنواتا۔

دوسری طرف ناروے میں ایک بدبخت نے قرآن جلانے کی کوشش کی۔ اس پر جاہل پاکستانیوں نے حسب روایت نارویجن کمپنی ٹیلی نار کے خلاف مہم چلانی شروع کردی اور لوگوں سے کہنا شروع کردیا کہ اس کی سمیں واپس کردیں۔کیونکہ یہ آسان کام ہے ۔ ۔ ۔ کسی بھی دوسرے نیٹ ورک کی سم لگانے میں نہ تو زیادہ پیسے لگتے ہیں اور نہ ہی تردد۔

ان کو کون سمجھائے کہ ٹیلی نار کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ ناروے کی حکومت کا بھی اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ انفرادی معاملہ تھا، اس کا انتقام ٹیلی نار سے لینا ایسے ہی ہے۔

یاد رکھیں، ٹیلی نار وہ پہلی اور غالباً واحد ٹیلی کام کمپنی تھی جس نے پاکستان میں اپنی ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی۔ اس کی اب تک مجموعی طور پر پاکستان میں تقریباً پانچ ارب ڈالرز کے قریب سرمایہ کاری ہوچکی ہے ۔ ۔ ۔ ہزاروں پاکستانیوں کا روزگار اس کی وجہ سے چل رہا ہے ۔ ۔ ۔ اگرچہ ٹیلی نار پاکستان میں بہت زیادہ منافع میں نہیں چل رہی، اس کے باوجود وہ پاکستان کی مارکیٹ نہیں چھوڑ رہی ۔ ۔ ۔

لیکن ایک ہم ہیں کہ آئے دن ٹیلی نار کے خلاف کیمپین لانچ کردیتے ہیں ۔ ۔۔ ۔

پاکستانی قوم شاید یہ چاہتی ہے کہ باہر سے کوئی انویسٹمنٹ بھی نہ آئے، سیاستدان بھی سرکاری خزانہ لوٹ کر باہر کے ممالک میں بھیجتے رہیں، ہم کوئی کام بھی نہ کریں لیکن اس کے باوجود ہمیں صحت، تعلیم، اور ویلفئیر کی سہولیات بھی ملتی رہیں ۔ ۔ ۔

بقلم خود باباکوڈا

فرقان احمد الف نظامی
 

الف نظامی

لائبریرین
گوانتاناموبے سے لے کر عراق کی جیلوں تک، قرآن پاک جلانے اور بے حرمتی کے بہت سے واقعات بمع تصویری ثبوت کے رپورٹ ہوئے تھے، لیکن مجال ہے کبھی کسی نے یہ مہم چلائی ہو کہ امریکہ کا بائیکاٹ کیا جائے، یا امریکی پراڈکٹ استعمال کرنا بند کیا جائے۔

امریکی کی اس وقت سب سے بڑی پراڈکٹ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ہے۔ صرف فیس بلک، ٹویٹر اور یوٹیوب سے روزانہ کروڑوں روپے ریونیو کی شکل میں ہم امریکی کمپنیوں کو دیتے ہیں ۔ ۔ ۔لیکن ہم سوشل میڈیا کے خلاف کبھی مہم نہیں چلاتے کیونکہ ہر ایک مذہبی منافق یہاں اپنی اپنی ٹھرک پوری کرتا ہے، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستانی چاہے فضل الرحمان ہو، قاضی حسین احمد ہو، یا کوئی بھی دوسرا " صالح "، امریکہ جانے کا موقع کبھی ہاتھ سے نہیں گنواتا۔

دوسری طرف ناروے میں ایک بدبخت نے قرآن جلانے کی کوشش کی۔ اس پر جاہل پاکستانیوں نے حسب روایت نارویجن کمپنی ٹیلی نار کے خلاف مہم چلانی شروع کردی اور لوگوں سے کہنا شروع کردیا کہ اس کی سمیں واپس کردیں۔کیونکہ یہ آسان کام ہے ۔ ۔ ۔ کسی بھی دوسرے نیٹ ورک کی سم لگانے میں نہ تو زیادہ پیسے لگتے ہیں اور نہ ہی تردد۔

ان کو کون سمجھائے کہ ٹیلی نار کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ ناروے کی حکومت کا بھی اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ انفرادی معاملہ تھا، اس کا انتقام ٹیلی نار سے لینا ایسے ہی ہے۔

یاد رکھیں، ٹیلی نار وہ پہلی اور غالباً واحد ٹیلی کام کمپنی تھی جس نے پاکستان میں اپنی ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی۔ اس کی اب تک مجموعی طور پر پاکستان میں تقریباً پانچ ارب ڈالرز کے قریب سرمایہ کاری ہوچکی ہے ۔ ۔ ۔ ہزاروں پاکستانیوں کا روزگار اس کی وجہ سے چل رہا ہے ۔ ۔ ۔ اگرچہ ٹیلی نار پاکستان میں بہت زیادہ منافع میں نہیں چل رہی، اس کے باوجود وہ پاکستان کی مارکیٹ نہیں چھوڑ رہی ۔ ۔ ۔

لیکن ایک ہم ہیں کہ آئے دن ٹیلی نار کے خلاف کیمپین لانچ کردیتے ہیں ۔ ۔۔ ۔

پاکستانی قوم شاید یہ چاہتی ہے کہ باہر سے کوئی انویسٹمنٹ بھی نہ آئے، سیاستدان بھی سرکاری خزانہ لوٹ کر باہر کے ممالک میں بھیجتے رہیں، ہم کوئی کام بھی نہ کریں لیکن اس کے باوجود ہمیں صحت، تعلیم، اور ویلفئیر کی سہولیات بھی ملتی رہیں ۔ ۔ ۔

بقلم خود باباکوڈا

فرقان احمد الف نظامی
بابا کوڈا فیس بک پیج ایک پروپگنڈا پیج ہے
یہ ان پیجز میں سے ایک ہے جو پاکستان کے بارے میں جعلی خبروں کو فروغ دیتے ہیں اور بد زبانی کو فروغ دیتے ہیں۔ اس فیس بک صفحے کے پانچ ایڈمن ہیں جو امریکہ سے آپریٹ کرتے ہیں۔
جس طرح اس پیج کی شناخت مشکوک ہے اسی طرح اس پیج کے اقتباس شئیر کرنے والے کی شناخت بھی مشکوک ہے۔
 

سید عمران

محفلین
مسیحت کی تضحیک نہیں کی گئی، مذہبی شخصیات کو نشانے پر رکھا گیا۔ آج بھی لبرل ازم کے پیروکار مذاہب کی توہین پر یقین نہیں رکھتے؛ کم از کم زبانی کلامی تو یہی کہا جاتا ہے مگر اصل رنگ تو اب دکھائی دے ہی رہا ہے۔ کیا کہا جائے؟ سر! اگر آپ نے لبرل ازم کی منزل تک پہنچنے کے بعد یہی کچھ کرنا تھا، تو پھر، اس سے بہتر تھا کہ یہ جدوجہد نہ ہی کی جاتی۔ بصد معذرت عرض ہے!
مذہب مخالفت میں لبرلز سے زیادہ زہر آلود اور کون ہوسکتا ہے بھلا؟؟؟
 
Top