نئی غزل برائے اصلاح و تنقید

امان زرگر

محفلین
اپنی ہستی کو اب اتنا بھی گرا کیوں دیتا
ٹوٹ کر دل یہ مرا تم کو صدا کیوں دیتا
حالِ درویش مرا دل ہے جنوں کا مارا
اہل ثروت کو کوئی میرا پتا کیوں دیتا
گر جفا پیشہ نہ خود منصفِ دوراں ہوتا
اک گنہگارِ وفا کو وہ سزا کیوں دیتا
بات اتنی ہے نہ تھا پاسِ وفا کچھ اس کو
میری چاہت کا وہ پھر مجھ کو صلہ کیوں دیتا
گر تری یاد نہ ہوتی مرے دل سے رخصت
دل دھڑکنے کا ہنر پھر یوں بھلا کیوں دیتا
‏(‏دل دھڑکنے کا ہنر ایسے بھلا کیوں دیتا)
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
فقط میری ذاتی رائے جس کے غلط ہونے کا قوی امکان ہے مجھے :)
بات اتنی ہے نہ تھا پاسِ وفا کچھ اس کو
میری چاہت کا وہ پھر مجھ کو صلہ کیوں دیتا
صلہ بطورِ قافیہ درست نہیں ہے۔
گر جفا پیشہ نہ خود منصفِ دوراں ہوتا
اک گنہگارِ وفا کو وہ سزا کیوں دیتا
اس میں مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ جفا پیشہ ذات کو منصفِ دوراں بنایا گیا ہے مطلب منصفِ دوراں کی جگہ جفا پیشہ فاعل بن گیا ہے حالانکہ جہاں تک میرا خیال ہے آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ "اگر منصفِ دوراں جفا پیشہ نہ ہوتا......."
باقی بہت خوب ہے۔
بہتر یقیناً ہو سکتی ہے۔

اور آپ مجھے ٹیگ کریں گے تو میں اپنی رائے دوں گا۔
لیکن خدارا مجھ پر بھی رحم کیجیے،مجھے تو شاعری کی الف ب ہی آتی ہے اور آپ کہاں اصلاح کی لڑی میں رائے دینے کیلیےلا کھڑا کرتے ہیں.

"رحم بر عاطف خدارا" دوستو! :)
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
فقط میری ذاتی رائے جس کے غلط ہونے کا قوی امکان ہے مجھے :)

صلہ بطورِ قافیہ درست نہیں ہے۔

اس میں مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ جفا پیشہ ذات کو منصفِ دوراں بنایا گیا ہے مطلب منصفِ دوراں کی جگہ جفا پیشہ فاعل بن گیا ہے حالانکہ جہاں تک میرا خیال ہے آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ "اگر منصفِ دوراں جفا پیشہ نہ ہوتا......."
باقی بہت خوب ہے۔
بہتر یقیناً ہو سکتی ہے۔

اور آپ مجھے ٹیگ کریں گے تو میں اپنی رائے دوں گا۔
لیکن خدارا مجھ پر بھی رحم کیجیے،مجھے تو شاعری کی الف ب ہی آتی ہے اور آپ کہاں اصلاح کی لڑی میں رائے دینے کیلیےلا کھڑا کرتے ہیں.

"رحم بر عاطف خدارا" دوستو! :)
خود جفا پیشہ نہ گر منصف دوراں ہوتا
 

عاطف ملک

محفلین
صلہ بطورِ قافیہ درست نہیں ہے۔

بھائی مجھے تو دو مرتبہ "وجہ" کو ادا،صدا کے ساتھ بطورِ قافیہ استعمال کرنے پر ڈانٹ پڑ چکی ہے حالانکہ "وجہ" میں اصلی تو کیا، زائد الف بھی حرفِ روی نہیں ہے :)

میرے اعتراض کی وجہ یہ تھی کہ مطلع کے دونوں مصرعوں میں "الف حقیقی" حرفِ روی ہے جبکہ "صلہ" گو صوتی اعتبار سے ہم قافیہ ہے لیکن اس میں حرفِ روی "الف حقیقی" نہیں ہے۔
باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔
خود جفا پیشہ نہ گر منصف دوراں ہوتا
ایک بار پھر
"رحم بر عاطف خدارا" دوستو!
 

عاطف ملک

محفلین
وجہ کا ج ساکن ہے. جو تلفظ عام مستعمل ہے وہ غلط ہے اعتراض یہ تھا.
بہت بہتر محترم۔۔۔۔اس کی وجہ تو مجھے معلوم ہے۔
رہی بات روی کی تو الف اور ہائے ہنوز اگر کسی لفظ کے آخر پر آئیں تو برابر ہیں.
البتہ یہ نئی بات معلوم ہوئی ہے :)
اللہ آپ کے علم میں برکت دے۔
 

الف عین

لائبریرین
وجہ کے تلفظ پر اعتراض کیا ہو گا میں نے ورنہ صوتی قوافی میں صلہ صدا پتہ پتا سب درست ہیں۔ بس جس کی املا دونوں طرح سے لکھی جاتی ہے، ان کو قافیے کے مطابق لکھنا چاہیے۔ یہاں امان اللہ نے درست ہی ’پتہ‘ کی جگہ ’پتا‘ لکھا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
اپنی ہستی کو اب اتنا بھی گرا کیوں دیتا
ٹوٹ کر دل یہ مرا تم کو صدا کیوں دیتا
۔۔ درست

حالِ درویش مرا دل ہے جنوں کا مارا
اہل ثروت کو کوئی میرا پتا کیوں دیتا
÷÷حالِ درویش؟ واضح نہیں۔ کیا صرف جنوں کا مارا کافی نہیں؟
پھر اہلِ ثروت کا تعلق تو درویش سے بنتا ہے، ورنہ سمجھ میں نہیں آتا۔ اس شعر کا مطلبواضح ہو تو کچھ کہہ سکوں گا۔

گر جفا پیشہ نہ خود منصفِ دوراں ہوتا
اک گنہگارِ وفا کو وہ سزا کیوں دیتا
۔۔اچھا شعر ہے، ذرا الفاظ بدل دیں کہ آخری حروف ’تاُ کے مشترک ہونے کا سقم دور ہو جائے۔

بات اتنی ہے نہ تھا پاسِ وفا کچھ اس کو
میری چاہت کا وہ پھر مجھ کو صلہ کیوں دیتا
۔۔بات اتنی تھی/ہے، کیا بہتر ہو گا؟

گر تری یاد نہ ہوتی مرے دل سے رخصت
دل دھڑکنے کا ہنر پھر یوں بھلا کیوں دیتا
‏(‏دل دھڑکنے کا ہنر ایسے بھلا کیوں دیتا)
///اچھا شعر ہے، دونوں متبادل کی بہ نسبت اگر یوں ہو تو
یوں ہنر دل کے دھڑکنے کا بھلا کیوں دیتا
کیسا رہے گاَ
 

امان زرگر

محفلین
حالِ درویش مرا دل ہے جنوں کا مارا
اہل ثروت کو کوئی میرا پتا کیوں دیتا
÷÷حالِ درویش؟ واضح نہیں۔ کیا صرف جنوں کا مارا کافی نہیں؟
پھر اہلِ ثروت کا تعلق تو درویش سے بنتا ہے، ورنہ سمجھ میں نہیں آتا۔ اس شعر کا مطلبواضح ہو تو کچھ کہہ سکوں گا۔
کہنا یہ چاہا ہے کہ میرا دل درویش(بمعنی مفلس) ہے اہل ثروت کو میرا پتہ کوئی کیوں دیتا کہ دل کا حال جنوں کے مارے ہوئے درویش کے حال سا ہے کہ اس حال کا ذمہ دار دل خود ہے. پتہ نہیں جو دل میں تھا شعر کہتے وقت وہ یہاں بیان کر بھی پایا یا نہیں. دل کر رہا ہے اس کو تبدیل کر دوں
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
گر جفا پیشہ نہ خود منصفِ دوراں ہوتا
اک گنہگارِ وفا کو وہ سزا کیوں دیتا
۔۔اچھا شعر ہے، ذرا الفاظ بدل دیں کہ آخری حروف ’تاُ کے مشترک ہونے کا سقم دور ہو جائے۔
گر جفا پیشہ نہ خود منصفِ دوراں ہوتا
اک گنہگارِ وفا کو وہ سزا کیوں دیتا
پہلے مصر ع میں "ہوتا" کا متبادل لفظ سجھائی نہیں دے رہا۔۔۔۔۔۔۔ احباب مدد فرمائیں مصرع میں الفاظ کی تبدیلی بتا کر کہ میری کم علمی میں کمی ہو سکے۔
 

امان زرگر

محفلین
بات اتنی ہے نہ تھا پاسِ وفا کچھ اس کو
میری چاہت کا وہ پھر مجھ کو صلہ کیوں دیتا
۔۔بات اتنی تھی/ہے، کیا بہتر ہو گا؟
بات اتنی تھی سے دل متفق ہو رہا ہے سر۔ باقی احباب بھی اگر رائے دیں تو احسان ہو گا کہ محفل نے ہی ہمیں بھی کچھ شعر لکھنا سکھا دیا تو یہ محفل کے اساتذہ اور احباب کی شفقت کی بدولت ہی ہے۔۔
 

امان زرگر

محفلین
گر تری یاد نہ ہوتی مرے دل سے رخصت
دل دھڑکنے کا ہنر پھر یوں بھلا کیوں دیتا
‏(‏دل دھڑکنے کا ہنر ایسے بھلا کیوں دیتا)
///اچھا شعر ہے، دونوں متبادل کی بہ نسبت اگر یوں ہو تو
یوں ہنر دل کے دھڑکنے کا بھلا کیوں دیتا
کیسا رہے گاَ
بہت اچھا متبادل دیا آپ نے سر۔۔ اللہ آپ کو خوش رکھے
 

امان زرگر

محفلین
دو نئے اشعار بھی۔۔ سر الف عین
(اک شرر دل میں جو باقی تھا تری یادوں کا
چارہ سازی وہ اگر کرتا جلا کیوں دیتا)
گر شرر ہوتا نہ پوشیدہ کوئی دل میں، تو
شعلہ افروز سماں اس کو ہوا کیوں دیتا
وقت رخصت نہ مری آنکھ چھلکتی غم سے
حوصلہ ایسا مجھے میرا خدا کیوں دیتا
 
آخری تدوین:
Top