نئی غزل برائے اصلاح و تنقید

الف عین

لائبریرین
منصف دوراں نہ خود ہوتا جفا پیشہ اگر
ایک مجوزہ تبادل
نئے اشعار
اک شرر دل۔۔۔ بے پناہ مصرع ہے، اسی کو رکھو۔ دوسرا مصرع البتہ زیادہ واضح نہیں ہو رہا۔
دوسرا شعر درست ہے۔
 

امان زرگر

محفلین
منصف دوراں نہ خود ہوتا جفا پیشہ اگر
ایک مجوزہ تبادل
نئے اشعار
اک شرر دل۔۔۔ بے پناہ مصرع ہے، اسی کو رکھو۔ دوسرا مصرع البتہ زیادہ واضح نہیں ہو رہا۔
دوسرا شعر درست ہے۔
اک شرر دل میں جو باقی تھا تری یادوں کا
شعلہ زن ہوتا، بدن میرا جلا کیوں دیتا
 

عاطف ملک

محفلین
منصف دوراں نہ خود ہوتا جفا پیشہ اگر
ایک مجوزہ تبادل
سر میں نے بہت کوشش کی کہ منصفِ دوراں کو شروع میں لا کر مصرع تجویز کر سکوں لیکن نہ کر سکا۔
یوں بھی مجھے تو تو تم لوگوں نے مسند استاذی پر بٹھا رکھا ہے، میں تو نہ جانے کب اٹھ کر بھاگ جاؤں ؟؟
آپ مسندِ استادی پر بہت اچھے لگتے ہیں۔اس لیے خدارا اٹھ کر بھاگنے کا نہ سوچیے۔

اللہ آپ کو سلامت رکھے اور آپ کی عمر اور علم میں برکت دے
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
الِ درویش مرا دل ہے جنوں کا مارا
اہل ثروت کو کوئی میرا پتا کیوں دیتا
÷÷حالِ درویش؟ واضح نہیں۔ کیا صرف جنوں کا مارا کافی نہیں؟
پھر اہلِ ثروت کا تعلق تو درویش سے بنتا ہے، ورنہ سمجھ میں نہیں آتا۔ اس شعر کا مطلبواضح ہو تو کچھ کہہ سکوں گا۔
حالِ درویش جو دل میرا، جنوں کا مارا
اہل ثروت کو کوئی میرا پتا کیوں دیتا
 

امان زرگر

محفلین
مکمل غزل پیشِ خدمت ہے۔۔۔۔ آخری دو اشعار ابھی اصلاح طلب ہیں
اپنی ہستی کو اب اتنا بھی گرا کیوں دیتا
ٹوٹ کر دل یہ مرا تم کو صدا کیوں دیتا
منصفِ دوراں نہ خود ہوتا جفا پیشہ اگر
اک گنہگارِ وفا کو وہ سزا کیوں دیتا
بات اتنی تھی نہ تھا پاسِ وفا کچھ اس کو
میری چاہت کا وہ پھر مجھ کو صلہ کیوں دیتا
گر تری یاد نہ ہوتی مرے دل سے رخصت
یوں ہنر دل کے دھڑکنے کا بھلا کیوں دیتا
وقتِ رخصت نہ مری آنکھ چھلکتی غم سے
حوصلہ ایسا مجھے میرا خدا کیوں دیتا
حالِ درویش جو دل میرا، جنوں کا مارا
اہلِ ثروت کو کوئی میرا پتا کیوں دیتا
اک شرر دل میں جو باقی تھا تری یادوں کا
شعلہ زن ہوتا، بدن میرا جلا کیوں دیتا
 
کہنا یہ چاہا ہے کہ میرا دل درویش(بمعنی مفلس) ہے اہل ثروت کو میرا پتہ کوئی کیوں دیتا کہ دل کا حال جنوں کے مارے ہوئے درویش کے حال سا ہے کہ اس حال کا ذمہ دار دل خود ہے. پتہ نہیں جو دل میں تھا شعر کہتے وقت وہ یہاں بیان کر بھی پایا یا نہیں. دل کر رہا ہے اس کو تبدیل کر دوں
حالِ درویش یعنی درویش کا حال اس سے یہ معنی کیونکر حاصل کیے جا سکتے ہیں؟
 

امان زرگر

محفلین
شرر اور شعلہ ہم معنی ہیں اس لیے شرر کا شعلہ زن ہونا بالائے فہم۔
اس شعر سے کیا مقصود ہے یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا۔
اک شرر دل میں جو باقی تھا تری یادوں کا
سوز ہستی کو وہی شعلہ بِنا/مِٹا کیوں دیتا

یا
اک شرر دل میں جو باقی تھا تری یادوں کا
دامنِ لالہ و گل کو وہ جلا کیوں دیتا

یا
اک شرر دل میں جو باقی تھا تری یادوں کا
دورِ ہنگامہ سرِ خاک اٹھا کیوں دیتا
(ایک ہنگامہ سرِ خاک اٹھا کیوں دیتا)
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
حالِ درویش جو دل میرا، جنوں کا مارا
اہلِ ثروت کو کوئی میرا پتا کیوں دیتا
۔۔مجھے دونوں مصرع الگ الگ محسوس ہو رہے ہیں۔ کوئی معنی کون؟
میں تو شروع سے ہی مفہوم سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں، سمجھ نہیں پایا۔

اک شرر دل میں جو باقی تھا تری یادوں کا
شعلہ زن ہوتا، بدن میرا جلا کیوں دیتا
دوسرے متبادل مصرعے سمئ مجھے کوئی نہیں جما۔
ہاں اگر یوں ہو
خود ہی جل اٹھتا، بدن میرا جلا،،،
تو ممکن ہے کہ کچھ بات بن جائے۔
’دوراں‘ کے حروف تو میرے خیال میں گرائے جا سکتے ہیں۔
 

امان زرگر

محفلین
حالِ درویش جو دل میرا، جنوں کا مارا
اہلِ ثروت کو کوئی میرا پتا کیوں دیتا
۔۔مجھے دونوں مصرع الگ الگ محسوس ہو رہے ہیں۔ کوئی معنی کون؟
میں تو شروع سے ہی مفہوم سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں، سمجھ نہیں پایا۔

اک شرر دل میں جو باقی تھا تری یادوں کا
شعلہ زن ہوتا، بدن میرا جلا کیوں دیتا
دوسرے متبادل مصرعے سمئ مجھے کوئی نہیں جما۔
ہاں اگر یوں ہو
خود ہی جل اٹھتا، بدن میرا جلا،،،
تو ممکن ہے کہ کچھ بات بن جائے۔
’دوراں‘ کے حروف تو میرے خیال میں گرائے جا سکتے ہیں۔
جو حکم سر۔۔ سر یہ شعر بھی دیکھ لیں اگر اس میں کچھ ہے تو۔۔۔
وقت کا ہاتھ پکڑ کر جو چلیں ماضی میں
تم سے پھر مجھ کو سفر میرا ملا کیوں دیتا​
 

امان زرگر

محفلین
یہ سفر میرا مجھے تم سے ملا کیوں دیتا
بہتر ہو گا۔
ساتوں اشعار مکمل ہو گئے سر۔۔۔۔ اللہ آپ کی عمر مبارک میں برکت دے، آسانیاں عطا فرمائے۔ سر ایک مسئلہ اب بھی باقی ہے اور وہ ہےرموز اوقاف کا۔۔۔۔
اپنی ہستی کو اب اتنا بھی گرا کیوں دیتا
ٹوٹ کر دل یہ مرا تم کو صدا کیوں دیتا
منصفِ دوراں نہ خود ہوتا جفا پیشہ اگر
اک گنہگارِ وفا کو وہ سزا کیوں دیتا
بات اتنی تھی نہ تھا پاسِ وفا کچھ اس کو
میری چاہت کا وہ پھر مجھ کو صلہ کیوں دیتا
گر تری یاد نہ ہوتی مرے دل سے رخصت
یوں ہنر دل کے دھڑکنے کا بھلا کیوں دیتا
وقتِ رخصت نہ مری آنکھ چھلکتی غم سے
حوصلہ ایسا مجھے میرا خدا کیوں دیتا
وقت کا ہاتھ پکڑ کر جو چلیں ماضی میں
یہ سفر میرا مجھے تم سے ملا کیوں دیتا
اک شرر دل میں جو باقی تھا تری یادوں کا
خود ہی جل اٹھتا، بدن میرا جلا کیوں دیتا​
 

الف عین

لائبریرین
اس غزل میں تو کہیں رموز و اوقاف کی ضرورت نہیں۔ صرف تیسرے شعر میں بات اتنی تھی۔ 'کے بعد کوما لگایا جا سکتا ہے
 
Top