امان زرگر
محفلین
اپنی ہستی کو اب اتنا بھی گرا کیوں دیتا
ٹوٹ کر دل یہ مرا تم کو صدا کیوں دیتا
حالِ درویش مرا دل ہے جنوں کا مارا
اہل ثروت کو کوئی میرا پتا کیوں دیتا
گر جفا پیشہ نہ خود منصفِ دوراں ہوتا
اک گنہگارِ وفا کو وہ سزا کیوں دیتا
بات اتنی ہے نہ تھا پاسِ وفا کچھ اس کو
میری چاہت کا وہ پھر مجھ کو صلہ کیوں دیتا
گر تری یاد نہ ہوتی مرے دل سے رخصت
دل دھڑکنے کا ہنر پھر یوں بھلا کیوں دیتا
(دل دھڑکنے کا ہنر ایسے بھلا کیوں دیتا)
ٹوٹ کر دل یہ مرا تم کو صدا کیوں دیتا
حالِ درویش مرا دل ہے جنوں کا مارا
اہل ثروت کو کوئی میرا پتا کیوں دیتا
گر جفا پیشہ نہ خود منصفِ دوراں ہوتا
اک گنہگارِ وفا کو وہ سزا کیوں دیتا
بات اتنی ہے نہ تھا پاسِ وفا کچھ اس کو
میری چاہت کا وہ پھر مجھ کو صلہ کیوں دیتا
گر تری یاد نہ ہوتی مرے دل سے رخصت
دل دھڑکنے کا ہنر پھر یوں بھلا کیوں دیتا
(دل دھڑکنے کا ہنر ایسے بھلا کیوں دیتا)
آخری تدوین: