مے سے میں نے کب کی توبہ
مے سے میں نے کب کی توبہ
توبہ توبہ کیسی توبہ

شیخ نہ جنت میں بھی پیے مے
جب جانیں ہے پکی توبہ

میں اور عشق بتوں کا ناصح
تُو اور جھوٹ الہی توبہ

زاہد کی کم فہمی دیکھو
مے تو نہ کھینچی کھینچی توبہ

کیوں دل عشق نہ چھوڑا تُو نے
ہم نے دیکھی تیری توبہ

دے اے ساقی جام لبالب
فصل گل میں کیسی توبہ

شیشہ اٹھا کر طاق سے ہم نے
طاق پہ ساقی رکھ دی توبہ

جو صہبائے ولا سے روکے
ایسے زہد سے اپنی توبہ

توبہ کرو اے حضرت واعظ
عہد شباب میں کیسی توبہ

پیر مغاں کے ہاتھ پہ زاہد
آج حسن نے توڑی توبہ​
 
Top