میں عرب ہوں - فلسطینی شاعر محمود درویش

حسان خان

لائبریرین
محمود درویش کی مشہور نظم بطاقۃ ہویۃ (شناختی کارڈ) کا اردو ترجمہ پیشِ خدمت ہے۔

شناختی کارڈ
------

درج کرو!
میں عرب ہوں
میرا شناختی کارڈ نمبر پچاس ہزار ہے
میرے آٹھ بچے ہیں
اور نواں بچہ موسمِ گرما کے بعد دنیا میں آ جائے گا
پس کیا تم غصہ کرو گے؟

درج کرو!
میں عرب ہوں
اور یارانِ محنت کش کے ہمراہ پتھر کی کان میں کام کرتا ہوں
میرے آٹھ بچے ہیں
میں اُن کے لیے
نان اور ملبوسات اور کاپیاں
پتھروں سے باہر نکالتا ہوں۔۔۔
میں تمہاری چوکھٹ سے خیرات نہیں مانگتا
نہ ہی خود کو تمہارے آستانوں پر حقیر بناتا ہوں
پس کیا تم غصہ کرو گے؟

درج کرو!
میں عرب ہوں
میرا صرف نام ہے
کوئی لقب نہیں
میں ایک ایسی سرزمین میں صابر ہوں
جہاں ہر کوئی وفورِ غضب میں زندگی بسر کرتا ہے
پیدائشِ زمانہ سے قبل
ادوار کے شروع ہونے سے قبل
سرو اور زیتون سے قبل
اور گھاس کے اگنے سے قبل
میری جڑیں اس زمین میں پنجہ گاڑ چکی تھیں

میرے باپ کا تعلق ہل چلانے والے خاندان سے ہے
کسی نجیب خاندان سے نہیں
میرا دادا کسان تھا
بے حسب و بے نسب!
قبل اس کے کہ وہ مجھے کتاب پڑھنا سکھائے
اُس نے مجھے سورج کا طلوع ہونا سکھایا
میرا گھر پہرے دار کی کوٹھری کے مانند ہے
شاخوں اور سرکنڈوں سے بنا ہوا
پس کیا تم میری حیثیت سے راضی ہو؟
میرا صرف نام ہے
کوئی لقب نہیں

درج کرو!
میں عرب ہوں
بالوں کا رنگ: کوئلے کی طرح سیاہ
آنکھوں کا رنگ: بھورا
اور میری شناختی علامات:
میرے سر پر عربی رومال اور اُس پر سیاہ حلقہ ہے
جو کہ محکم پتھر کی مانند ہے
اور لمس کرنے والے کے ہاتھ کو چھیل ڈالتا ہے
میری پسندیدہ ترین غذائیں
روغنِ زیتون اور پھلیاں ہیں
میرا پتا:
میں ایک دور و دراز اور فراموش شدہ گاؤں سے ہوں
جس کی سڑکیں بے نام ہیں
اور جس کے تمام رجال مزرعات اور پتھر کی کانوں میں کام کرتے ہیں
پس کیا تم غصہ کرو گے؟

درج کرو!
میں عرب ہوں
اور تم نے میرے اجداد کے باغات چرا لیے ہیں
اور وہ زمین بھی
جہاں میں اپنے تمام بچوں کے ہمراہ کاشت کاری کیا کرتا تھا
تم نے میرے لیے اور میرے تمام پوتوں کے لیے
کچھ بھی باقی نہیں چھوڑا ہے
سوائے ان پتھروں کے۔۔۔
تو کیا تمہاری حکومت
- جیسا کہ کہا گیا ہے -
ان پتھروں کو بھی چھین لے گی؟

لہذا
درج کرو
صفحۂ اول پر سب سے اوپر:
میں لوگوں سے نفرت نہیں کرتا
نہ ہی کسی پر تجاوز کرتا ہوں
لیکن۔۔۔
جب مجھے بھوک لگے گی
تو غاصب کا گوشت کچا چبا جاؤں گا
خبردار رہو۔۔۔
خبردار رہو۔۔۔
میری بھوک سے
اور میرے غصے سے!

(محمود درویش)
۱۹۶۴ء
 
آخری تدوین:
اُٹھو میری دنیا کے غر یبوں کو جگا دو
کاخ اُمراء کے در و دیوار ہلا دو
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روٹی
اس کھیت کے ہر خوشہء گندم کو جلا دو
 

سید عاطف علی

لائبریرین
سجل
أنا عربي
و رقم بطاقتي خمسون ألف
و أطفالي ثمانية
و تاسعهم سيأتي بعد صيف
فهل تغضب
سجل
أنا عربي
و أعمل مع رفاق الكدح في محجر
و أطفالي ثمانية
أسل لهم رغيف الخبز
و الأثواب و الدفتر
من الصخر
و لا أتوسل الصدقات من بابك
و لا أصغر
أمام بلاط أعتابك
فهل تغضب
سجل
أنا عربي
أنا إسم بلا لقب
صبور في بلاد كل ما فيها
يعيش بفورة الغضب
جذوري
قبل ميلاد الزمان رست
و قبل تفتح الحقب
و قبل السرو و الزيتون
و قبل ترعرع العشب
أبي من أسرة المحراث
لا من سادة نجب
وجدي كان فلاحا
بلا حسب و لا نسب
يعلمني شموخ الشمس قبل قراءة الكتب
و بيتي كوخ ناطور
من الأعواد و القصب
فهل ترضيك منزلتي
أنا إسم بلا لقب
سجل
أنا عربي
و لون الشعر فحمي
و لون العين بني
و ميزاتي
على رأسي عقال فوق كوفية
و كفى صلبة كالصخر
تخمش من يلامسها
و عنواني
أنا من قرية عزلاء منسية
شوارعها بلا أسماء
و كل رجالها في الحقل و المحجر
يحبون الشيوعية
فهل تغضب
سجل
أنا عربي
سلبت كروم أجدادي
و أرضا كنت أفلحها
أنا و جميع أولادي
و لم تترك لنا و لكل أحفادي
سوى هذي الصخور
فهل ستأخذها
حكومتكم كما قيلا
إذن
سجل برأس الصفحة الأولى
أنا لا أكره الناس
و لا أسطو على أحد
و لكني إذا ما جعت
آكل لحم مغتصبي
حذار حذار من جوعي
و من غضبي
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
محمود درویش کی مشہور نظم بطاقۃ ہویۃ (شناختی کارڈ) کا اردو ترجمہ پیشِ خدمت ہے۔

شناختی کارڈ
------

درج کرو!
میں عرب ہوں
میرا شناختی کارڈ نمبر پچاس ہزار ہے
میرے آٹھ بچے ہیں
اور نواں بچہ موسمِ گرما کے بعد دنیا میں آ جائے گا
پس کیا تم غصہ کرو گے؟

درج کرو!
میں عرب ہوں
اور یارانِ محنت کش کے ہمراہ پتھر کی کان میں کام کرتا ہوں
میرے آٹھ بچے ہیں
میں اُن کے لیے
نان اور ملبوسات اور کاپیاں
پتھروں سے باہر نکالتا ہوں۔۔۔
میں تمہاری چوکھٹ سے خیرات نہیں مانگتا
نہ ہی خود کو تمہارے آستانوں پر حقیر بناتا ہوں
پس کیا تم غصہ کرو گے؟

درج کرو!
میں عرب ہوں
میرا صرف نام ہے
کوئی لقب نہیں
میں ایک ایسی سرزمین میں صابر ہوں
جہاں ہر کوئی وفورِ غضب میں زندگی بسر کرتا ہے
پیدائشِ زمانہ سے قبل
ادوار کے شروع ہونے سے قبل
سرو اور زیتون سے قبل
اور گھاس کے اگنے سے قبل
میری جڑیں اس زمین میں پنجہ گاڑ چکی تھیں

میرے باپ کا تعلق ہل چلانے والے خاندان سے ہے
کسی نجیب خاندان سے نہیں
میرا دادا کسان تھا
بے حسب و بے نسب!
قبل اس کے کہ وہ مجھے کتاب پڑھنا سکھائے
اُس نے مجھے سورج کا طلوع ہونا سکھایا
میرا گھر پہرے دار کی کوٹھری کے مانند ہے
شاخوں اور سرکنڈوں سے بنا ہوا
پس کیا تم میری حیثیت سے راضی ہو؟
میرا صرف نام ہے
کوئی لقب نہیں

درج کرو!
میں عرب ہوں
بالوں کا رنگ: کوئلے کی طرح سیاہ
آنکھوں کا رنگ: بھورا
اور میری شناختی علامات:
میرے سر پر عربی رومال اور اُس پر سیاہ حلقہ ہے
جو کہ محکم پتھر کی مانند ہے
اور لمس کرنے والے کے ہاتھ کو چھیل ڈالتا ہے
میری پسندیدہ ترین غذائیں
روغنِ زیتون اور پھلیاں ہیں
میرا پتا:
میں ایک دور و دراز اور فراموش شدہ گاؤں سے ہوں
جس کی سڑکیں بے نام ہیں
اور جس کے تمام رجال مزرعات اور پتھر کی کانوں میں کام کرتے ہیں
پس کیا تم غصہ کرو گے؟

درج کرو!
میں عرب ہوں
اور تم نے میرے اجداد کے باغات چرا لیے ہیں
اور وہ زمین بھی
جہاں میں اپنے تمام بچوں کے ہمراہ کاشت کاری کیا کرتا تھا
تم نے میرے لیے اور میرے تمام پوتوں کے لیے
کچھ بھی باقی نہیں چھوڑا ہے
سوائے ان پتھروں کے۔۔۔
تو کیا تمہاری حکومت
- جیسا کہ کہا گیا ہے -
ان پتھروں کو بھی چھین لے گی؟

لہذا
درج کرو
صفحۂ اول پر سب سے اوپر:
میں لوگوں سے نفرت نہیں کرتا
نہ ہی کسی پر تجاوز کرتا ہوں
لیکن۔۔۔
جب مجھے بھوک لگے گی
تو غاصب کا گوشت کچا چبا جاؤں گا
خبردار رہو۔۔۔
خبردار رہو۔۔۔
میری بھوک سے
اور میرے غصے سے!

(محمود درویش)
۱۹۶۴ء
شکریہ شیئر کرنے کے لیئے۔۔
 
Top