میں آؤں

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
پہلے دیکھ لیں کہ کوئی بھڑوں کا چھتہ نہ ہو

کیسی طبیعت ہے اب؟
کانوں میں بھنبھناہٹ تو ابھی تک جاری ہے نا پسندیدہ ، نا خوشگوار سی آوازیں۔ لیکن اس ڈر یا کیفیت کو دور کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ جی بھر کے تذکرہ کیا جائے ان منحوس ماریوں کا جنھوں نے ہمیں حال سے بے حال کیا۔
طبیعت کافی بہتر ہے ۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کیسی ہیں آپ ہم نے نظر اتار دی اور ساتھ ساتھ صدقہ بھی ۔۔
ہاں آپا اچھا کیا بہت کہ نظر اتاری۔ اب تو ہمیں شہد کی مکھیاں بھی اپنے جیسی لگنے لگی ہیں ، یا پھر ہم ان کے جیسے۔ مگر کچھ نہ کچھ تو مماثلت ہو ہی گئی ہے۔
صدقے میں کسی جیتے جاگتے بندے کو قربان کیا جا سکتا ہو تو بتائیے تا کہ ہم ایک بار پھر سے شہد کی مکھیوں کے چھتے میں گھسیں۔ دشمن ایک نہیں بے شمار ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میں نے ہاتھ سے اس کو روکا
اُس نے میرے ہاتھ پہ کاٹا
یہ خلیل بھائی کی نظم مکوڑا سے لئے ہیں دو مصرعے۔
سچ ہی تو کہتے ہیں کہ کچھ اشعار پڑھتے ہوئے لگتا ہے کہ جیسے آپ پر بیتی کسی دوسرے نے اپنے الفاظ میں بیان کر دی ہو۔
بالکل ایسا ہی تو ہوا تھا مگر وہ مکوڑے نہیں شہد کی مکھیاں تھیں۔ ظالم والی۔ کسی مظلوم کو کاٹ ڈالا۔ :cry: :cry: :cry:
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوشی ہوئی بٹیا کہ تم بنفس نفیس صحت یاب ہو کر محفل میں آ گئیں۔ اب محفل کی ساری مکھیاں بچ کر رہیں! اور تم بھی اب چھتوں کے نزدیک بھی نہ جانا
 
Top