میڈیا کے منفی اثرات میری نظر میں

پہلے آپ یہ سوچیں کہ میں نے اپنے موضوع کا یہ نام کیوں رکھا۔
زیادہ سوچنے کی ضرورت نہیں صرف میں نے اپنی تحریر باتدبیرکو مزاح کا رنگ دینے کے لیے یہ عنوان چنا ہے۔
پہلے تو نبیل بھیا اس اعتراض وارد کریں گے کہ ہم اتنے اہم موضوع میں مزاح کو کیوں داخل کردیا۔ یہ بھی کوئی بات ہے۔ بھئی اس میں پریشانی والی کوئی بات نہیں ہے۔ تا کہ موضوع کچھ ضرورت سے زیادہ سنجیدہ نہ ہو جائے۔میں اپنے موضوع کی طرف پلٹتے ہوئے بات کرتا ہوں میڈیا کہ منفی اثرات کی۔ میں اس کے اثرات کو پوائنٹس کی ترتیب میں نوٹ کرواؤں گا۔
1۔ اس کی بدولت ہمیں مہنگائی نصیب ہوئی۔
یہ اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ اس کی وجہ سے ہمیں معاشی مصروفیات سے ہی فرصت نہیں ملتی کہ ہم کسی اور طرف توجہ دے سکیں۔ معاشرے میں موجود کسی اور موضوع و مسائل کی طرف توجہ کر سکیں۔
میڈیا کی بدولت مہنگائی کیوں ہوئی اس کی وجہ ہر قسم کی مینوفیکچرنگ کمپنیز اپنی پراڈکٹس کی بھرپور سے بھرپور سیل کے لیے میڈیا کا سہارا لیتی ہیں۔ یہ کمپنیز اپنی چھوٹی سے چھوٹی پراڈکٹ کے لیے اشتہارات پر لاکھوں اور ہزاروں روپیہ پانی کی طرح بہا دیتی ہیں۔ تاکہ ان کی پراڈکٹ زیادہ سے زیادہ بکے۔ کبھی کبھی یہ کمپنیز تو صرف اپنی مخالف کمپنیز کو شکست دینے کے لیے بھی میڈیا کا سہارا لیتی ہیں۔
2۔ میڈیا کی بدولت ماحولیاتی الودگی میں آضافہ ہوا۔
3۔ اس کی بدولت باپردہ خواتین جو ہیں وہ بے پردہ ہو گئیں۔
یہ جو منفی اثر ہو ہے اس سے متعلق میرے علم بہت ہی پاور فل ثبوت کا واقعہ موجود ہے۔
4۔ اس کا ایک منفی کم مثبت اثر یہ بھی ہے کہ میڈیا کہ پاس اپنی طاقت ہے یہ اپنے مسائل تو حل کروا لیتا ہے لیکن ہم عوام الناس مڈل کلاس ، لوئر کلاس کے لوگوں کے مسائل حل کروانے میں انتہائی غیر ذمہ دار ہے۔
پچھلے دنوں جب بلوچستان کی چند عورتوں زندہ گاڑھ دیا گا۔ تھوڑا سا شور شرابا ہوا اور اس کا نتیجہ کیا نکلا۔۔ وہ آپ کے سامنے ہی ہے۔
میری نظر میں تو یہ پوائنٹس ہیں جو کہ میڈیا کی بدولت نصیب ہوئے ہیں۔
آپ اختلاف کریں یا اتفاق یہ آپ کی مرضی اور سوچ ہو گی۔

والسلام
فی امان اللہ
عمران الحسینی
 

امر شہزاد

محفلین
عمران حسینی صاحب!

میں نے بھر پور کوشش کی کہ آپ کی تحریر سے کچھ اخذ کر سکوں، میں ناکام رہا۔
شاید ابھی میں چھوٹا ہوں جب بڑا ہو جاؤں گا تو سمجھ آ جائے۔
 

Raheel Anjum

محفلین
عمران بھائی! اچھی کو شش ہے لیکن انداز نوٹس لینا والا ہے۔ آپ نے پوئنٹس تو دے دئیےہیں لیکن ان کی کچھ وضاحت بھی آنی چاہئیےتھی ۔
 
مضمون جیسا تو اس میں کچھ ہے نہیں۔ نوٹ لکھنے والا انداز ہے گو کہ نوٹس میں بھی کچھ ترتیب اور قواعد ہوتے ہیں۔ اس لئے اسے پڑھ کر میں نے بھی کچھ نوٹس لئے۔

- عنوان اشتہاری
- جذباتی انداز
- موضوع سے دوری
- نفس مضمون انتشار کا شکار
- بلا ثبوت میڈیا ہر بات کا ذمہ دار
- مبہم اور غیر واضح فقرے
- مخاطب محدود
 

ماوراء

محفلین
آئندہ مضمون لکھتے ہوئے نبیل بھائی کو بیچ میں نہیں لانا۔۔۔وہ بھلا کیوں اعتراض کرنے لگے؟:p
آپ نے عنوان رکھا "میری پیدائش اور میڈیا کے منفی اثرات" میڈیا کے منفی اثرات کے بارے میں تو کچھ بتا دیا۔۔لیکن اپنی پیدائش کے بارے میں کچھ لکھا ہی نہیں کہ اس کا میڈیا سے کیا تعلق ہے۔

مضمون بہتر ہو سکتا تھا، اگر آپ نے ان پوائنٹس کی مزید وضاحت کی ہوتی تو۔۔!
 
Top