سیما علی

لائبریرین
کمبخت آنکھ اُٹھی نہ کبھی اُن کے رُوبرُو
‏ہم اُن کو جانتے تو ہیں، پہچانتے نہیں
‏✍️ خمار بارہ بنکوی
 

سیما علی

لائبریرین
عہد کوتاہ قداں میں یہ غنیمت ہے بہت
‏ہم اگر اپنے ہی قامت کے برابر رہ جائیں
‏✍️ عالمتاب تشنہ
 

سیما علی

لائبریرین
فراقؔ عشق ہی ایسے میں آڑے آئے تو آئے
‏حیات نیزہ سنبھالے ہوئے ، اجل بہ کمیں
‏✍️ فراقؔ گورکھپوری
 

سیما علی

لائبریرین
اِسی دورانِ اسیری میں کبھی ہم سے مِلو
‏جانے کب خاک کے پنجرے میں پرندہ نہ رہے
‏،✍️ خورشید رضوی
 

سیما علی

لائبریرین
اب ہم ہیں اور کشمکشِ اضطرابِ دل
‏وہ دن گئے کہ دعویِٰ صبر و قرار تھا

‏✍️ حبیب اشعر دہلوی
 

سیما علی

لائبریرین
دنیا میں ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوں
بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں

زندہ ہوں مگر زیست کی لذت نہیں باقی
ہر چند کہ ہوں ہوش میں ہشیار نہیں ہوں
اکبر الہ آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
اندھیرا کتنا ہی گہرا ہو
سحر کی راہ میں حائل
کبھی بھی ہونہیں سکتا
سویرا ہوکے رہتا ہے
امیدوں کے سمندر میں
تلاطم آتے رہتے ہیں
سفینے ڈوبتے بھی ہیں
سفر لیکن نہیں رکتا
مسافر ٹوٹ جاتے ہیں
مگر مانجھی نہیں تھکتا
سفر طے ہوکے رہتا ہے
کبھی مایوس مت ہونا
 
Top