'میرے پاس تم ہو' کی آخری قسط سینما گھروں میں بھی دکھانے کا اعلان

سید عاطف علی

لائبریرین
عام یہی خیال کیا جاتا ہے کہ دل کا ٹوٹنا ایک ذہنی کیفیت ہے۔ جس پر انسان قابو پر کر میدان زندگی آگے نکل سکتا ہے۔ البتہ میڈیکل سائنس کے مطابق دل ٹوٹنا براہ راست دل کے مسلز پر اثر کرتا ہے۔ اور اگر ذہنی کیفیت برقرار رہے تو ہارٹ اٹیک بھی ہو سکتا ہے
دل توڑ دیا آپ نے تو بھئی۔
 

سروش

محفلین
سنا ہے کہ دانش نے اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کی تھی ۔۔۔ جب سے مرا ہے مارکیٹ مسلسل مندی کا شکار ہے ۔۔۔
 

فرقان احمد

محفلین
دنیا میں دو قسم کے لوگ ہیں۔ ایک وہ جنہوں نے اس ڈرامے کی تمام اقساط دیکھیں اور دوسرے وہ جنہوں نے ایک بھی قسط نہیں دیکھی۔ :)
ہم نے اس ڈرامے کی ایک قسط نہ دیکھی تاہم اس ڈرامے کا علامتی تجزیہ کر سکتے ہیں۔ دانش کی موت کو دراصل اس قوم کی دانش کی موت کے تناظر میں دیکھا اور سمجھا جا سکتا ہے اور دل کے دورے کے باعث دانش کی موت یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ قوم باطنی و قلبی عارضے کے باعث موت سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔اس لیے سگریٹ نوشی اور ہر قسم کی نوشی سے پرہیز کیا جائے!
 

جاسمن

لائبریرین
دیکھ لی آخری قسط۔

رومی کا کردار پرانے وقتوں کی رشتے کرانے والی محلے کی حجن بوا کا رہا۔

عجیب بچہ ہے۔ پہلے زبردستی باپ کی منگنی کرائی۔ پھر ماں کے پاس ملنے باپ گیا تو استانی کو فون کر کے کہہ رہا ہے کہ دل دھک دھک کر رہا ہے یا دل تیز چل رہا یا معلوم نہیں کیا بولا تھا :confused: یاد بھی نہیں۔ اس بچے کے ڈائیلاگ جیسے ہی آتے تھے تو حیران و پریشان ہونے میں ہی وقت نکل جاتا تھا :eek: اور تو اور باپ کو کہہ رہا تھا کہ اتنے ڈیشنگ لگ رہے ہو کہ ماما آنے نہیں دیں گی :censored:

یعنی مصنف کو ایسا بچے چاہیں۔ یہ ہے دماغ میں صاحب کے امیج ایسے بچوں کی جن کے والدین کے درمیان علحیدگی ہو گئی ہو o_O واہ بھئی!

اس کے بعد دانش کو پڑ گیا دل کا دورہ۔ ارے یہ کیسا دل کا صاف ستھرا دورہ تھا جس میں نہ قے ہوئی اور نہ ہی اللہ توبہ کچھ اور(n) انسان کے منہ سے الفاظ نہیں نکل رہے ہوتے ہیں اور دانش نے اس دوران پوری ٢٢ ٢٣ اقساط کی سمری پیش کر دی۔ حد ہو گئی:cautious: کسی میڈیکل سٹوڈینٹ سے بھی یہ گفٹڈ حضرت اگر پوچھ لیتے کہ کیا کیا ہوتا ہے دل کے دورے میں تو اتنی جاہل عکس بندی کرنے کی نوبت نہیں آتی :noxxx: گوگل کرنا تو دور کی بات، یو ٹیوب پر کوئی ویڈیو تک لگتا ہے پوری ٹیم نے دل کا دورہ پڑنے کی دیکھنے کی زحمت نہیں کی!:doh: نا معلوم کیسا ڈائیریکٹر تھا کہ چند بوندیں پسینے کی بھی نہیں دکھا سکا:hypnotized: استغفر اللہ!!!

اور اس کے بعد وہ آئی سی یو دکھایا تھا؟ :doh: حد ہوتی ہے جہالت کی! کبھی کریٹیکل مریض اس پوری ٹیم میں سے کسی نے دیکھے ہیں۔ مریض نے آکسیجن ماسک نکال دیا اور ڈاکٹرز کھڑے دیکھ رہے ہیں۔ ایسی حرکتوں پر فوراً ہاتھ باندھ دئیے جاتے ہیں کیونکہ پہلی ترجیح مریض کی جان بچانا ہوتی ہے نا کہ اس کے ڈائیلاگ پورے ہونے دینے کی!!!!! :nailbiting::hypnotized:

اور آخر میں رومی بوا انگوٹھی لےجا کر استانی کو واپس کر دیتا ہے۔ :silent3:

:beating:

میں نے بھی یہی سوچا تھا کہ دل کے دورہ میں شدید درد ہوتا ہے اور اس کردار سے اس حالت میں آدھا گھنٹہ باتیں کروائی گئیں۔ پھر ہسپتال میں بھی مزید آدھا گھنٹہ باتیں کیں۔
ہمارے ہاں ڈاکٹر بھلا اس انتہائی تشویشناک حالت میں مریض کو یوں من مانی کرنے دیں گے؟ قطعی نہیں۔
تیسری بات یہ کہ ہر کردار ایک سے بڑھ کے ایک جملہ بول رہا تھا۔ اتنے گھڑے گھڑائے فقرے اور وہ بھی ہر کردار بولے! یہ کچھ مصنوعی سا نہیں لگتا؟
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ڈرامہ بازی ختم ہوئی تو چند مہینوں کے بعد ہی لوگ بھول بھال جائیں گے
ایک اور سیالکوٹی نے بھی کہا تھا کہ میاں صاحب فکر نہ کریں لوگ پاناما کو بھول جائیں گے :)

خلیل الرحمن قمر نے ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کے سیکوئل کا عندیہ دے دیا
اے پی پی منگل 28 جنوری 2020
1968134-khalilurrehmanqamar-1580156520-845-640x480.jpg

عام طور پر ڈرامے کا سیکوئل نہیں لکھتا، خلیل الرحمن قمر فوٹوفائل

اسلام آباد: مصنف خلیل الرحمن قمر نے ڈراما سیریل’’ میرے پاس تم ہو‘‘ کا سیکوئل لکھنے کا عندیہ دے دیا۔

خلیل الرحمن قمر نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں کہا کہ وہ ڈراما سیریل’’میرے پاس تم ہو‘‘ کی شاندار کامیابی کے بعد اس کے سیکوئل پر کام کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

انھوں نے کہ کہ عام طور پر وہ ڈرامے کا سیکوئل نہیں لکھتے لیکن ڈرامے کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے وہ اس پر کام کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
’’میرے پاس تم ہو‘‘کی کامیابی پرجو دعائیں ملیں اتنی پورے کریئرمیں نہیں ملیں، ہمایوں سعید
ویب ڈیسک بدھ 29 جنوری 2020
1969871-humayunsaeed-1580278062-345-640x480.jpg

ہمایوں سعید نے بیرون ممالک مقیم شائقین کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے نہ صرف ڈراما دیکھا بلکہ اسے پسند بھی کیا فوٹوفائل

کراچی: اداکار ہمایوں سعید نے ڈراما سیریل ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کی شہرت اور لوگوں سے ملنے والی ڈھیروں محبت اور دعاؤں کا شکریہ ادا کیا ہے۔

ہدایت کار و مصنف خلیل الرحمان قمر کے ڈرامے’’میرے پاس تم ہو‘‘ نے وہ شہرت حاصل کی ہے کہ اس کا شماربلا شبہ پاکستان کی تاریخ کے یادگار ڈراموں میں کیا جائے گا۔ ڈرامے میں ہمایوں سعید، عائزہ خان، حرا مانی اورعدنان صدیقی نے مرکزی کردار نبھائے ہیں۔ ڈرامے کے مصنف اوراداکاروں سمیت پوری ٹیم کو لوگوں نے خوب پیار دیا۔

ہمایوں سعید نےسوشل میڈیا پر ڈرامے کی غیر معمولی کامیابی اور لوگوں سے ملنے والی محبتوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے چند ماہ میں آپ سب نے جتنا پیاردیا اور جتنی دعاؤں سے نوازا اس کے لیے بے حد شکریہ۔ ڈراما سیریل ’’میرے پاس تم ہو‘‘کی کامیابی پر جتنی دعائیں مجھے ملیں اتنی مجھے میرے پورے کریئر میں نہیں ملیں۔

ہمایوں سعید نے پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک مقیم شائقین کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے نہ صرف ڈراما دیکھا بلکہ اسے پسند بھی کیا اور کہا کہ آپ کی محبتوں نے اس ڈرامے کو بلاک بسٹر بنایا۔ یہ صرف میری یا میری ٹیم کی کامیابی نہیں ہے بلکہ ہماری پوری ڈراما اورفلم انڈسٹری کی کامیابی ہے۔

واضح رہے کہ ڈراماسیریل ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کی غیر معمولی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس کی آخری قسط سینمامیں ریلیز کی گئی تھی جسے دیکھنے شائقین کی بہت بڑی تعداد پہنچی۔ تاہم ڈرامے کے مرکزی کردار دانش (ہمایوں سعید)کی موت نے جہاں شائقین کو جذباتی کیا وہیں بہت سے لوگ ڈرامے کے اختتام سے مطمئن نظر نہیں آئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈرامے کو "ڈراما" سمجھ کر ہی دیکھا کرو دوستو ۔ :)
ابھی اصل ڈرامہ تو باقی ہے میرے دوست :)

ڈرامہ میرے پاس تم ہو، عدالت نےہمایوں سعید کوطلب کرلیا
SAMAA | Irfan Ul Haque
meray-pass-tum-ho-copy-680x373.jpg


عدالت نے ڈرامہ “میرے پاس تم ہو” کے مرکزی کردار ہمایوں سعید کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

سندھ ہائیکورٹ میں ڈرامہ سیریل “میرے پاس تم ہو” کی آخری قسط کے خلاف درخواست دائر کی گئی جس میں وفاقی حکومت، پیمرا و دیگر کو فریق بنایا گیا۔

درخواست ثناء سلیم نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈرامے میں عورت کی کردار کشی کی گئی، ڈرامے میں پاکستانی عورت کا دنیا بھر میں منفی تاثر دیا گیا، ایک چھ سالہ بچے اپنی اسکول ٹیچر سے اپنے باپ کا رشتہ کرا رہا ہے، ڈرامے میں دیکھایا گیا کہ نکاح کے بغیر دو لوگ ایک ساتھ رہے رہیں ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ ہم عدالت میں صرف اس لیے آئیں ہیں کہ پیمرا کو ہدایات دی جائیں، جس پر عدالت نے کہا کہ ہم ہدایت نہیں عمل کروائیں گے اگر غیر اخلاقی جملے استعمال کیے گئے ہوں تو۔

عدالت نے وکیل پیمرا اسے استفسار کیا کہ ڈرامہ مانیٹرنگ کا کوئی طریقہ ہے، ان ہاؤس کوئی سینسر ہے آپ کے پاس؟۔

وکیل پیمرا نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ ڈرامے کے اندر زبان اور منظر نگاری اخلاق کے دائرے میں ہونے چاہئیں، ہمارے پاس ان چیزوں کو دیکھنے کے لیے فورم بنا ہوا ہے۔

عدالت نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو آخری قسط میں کوئی اعتراض ہے جس پر وکیل درخواستگزار منیر گلال نے کہا کہ نہیں ہمیں آخری قسط سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔

وکیل منیر گلال نے کہا کہ دو ٹکے کی لڑکی کا ڈائیلاگ استعمال کیا گیا، یہ ڈائیلاگ بہت مشہور ہوگیا ہے، ڈرامے میں کراچی کی امیج بھی خراب دیکھایا گیا، کہا گیا کہ کراچی میں 30 ہزار میں لوگ مارے جاتے ہیں۔

درخواست گزار نے استدا کی کہ ڈرامہ کے رائٹر اور پروڈیوسر کو حکم دیا جائے کہ عوام سے معافی مانگیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلے دیکھنا ہوگا کہ کیا ڈرامے میں ایسے ایسے اعتراض والی گفتگو کی گئی ہے کہ نہیں۔

عدالت نے ڈرامہ میں ڈائیلاگ کہنے والے اداکار ہمایوں سعید کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے پیمر اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

کیس کی مزید سماعت 13 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

یاد اس سے قبل لاہور سول کورٹ میں ماہم جمشید نامی درخواست گزار نے ڈرامہ “میرے پاس تم ہو” کی آخری قسط پر حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دی تھی ۔
 

سین خے

محفلین
دانش نے مہوش سے یہ بھی کہا تھا کہ تمہاری بے وفائی کو میں نے معاف کر دیا لیکن اب تم بھی تو مجھے معاف کرو۔ اور پھر ساتھ ہی ہارٹ اٹیک ہو گیا :(

جی جی cliche در cliche :D

لیکن دانش نے بات سچ کہی تھی کیونکہ محوش کی یہ خود غرضی کی انتہا دکھائی گئی تھی۔
 

سین خے

محفلین
میں نے بھی یہی سوچا تھا کہ دل کے دورہ میں شدید درد ہوتا ہے اور اس کردار سے اس حالت میں آدھا گھنٹہ باتیں کروائی گئیں۔ پھر ہسپتال میں بھی مزید آدھا گھنٹہ باتیں کیں۔
ہمارے ہاں ڈاکٹر بھلا اس انتہائی تشویشناک حالت میں مریض کو یوں من مانی کرنے دیں گے؟ قطعی نہیں۔
تیسری بات یہ کہ ہر کردار ایک سے بڑھ کے ایک جملہ بول رہا تھا۔ اتنے گھڑے گھڑائے فقرے اور وہ بھی ہر کردار بولے! یہ کچھ مصنوعی سا نہیں لگتا؟

بالکل درست۔ اگر وہ پہلے ہی سارے ڈائیلاگز بول دیتا اور اس کے بعد ہارٹ اٹیک کی تکلیف اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں دکھائی جاتیں تو یقیناً آخری قسط کافی پر اثر ثابت ہوتی۔
 

سین خے

محفلین
ایک اور سیالکوٹی نے بھی کہا تھا کہ میاں صاحب فکر نہ کریں لوگ پاناما کو بھول جائیں گے :)

خلیل الرحمن قمر نے ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کے سیکوئل کا عندیہ دے دیا
اے پی پی منگل 28 جنوری 2020
1968134-khalilurrehmanqamar-1580156520-845-640x480.jpg

عام طور پر ڈرامے کا سیکوئل نہیں لکھتا، خلیل الرحمن قمر فوٹوفائل

اسلام آباد: مصنف خلیل الرحمن قمر نے ڈراما سیریل’’ میرے پاس تم ہو‘‘ کا سیکوئل لکھنے کا عندیہ دے دیا۔

خلیل الرحمن قمر نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں کہا کہ وہ ڈراما سیریل’’میرے پاس تم ہو‘‘ کی شاندار کامیابی کے بعد اس کے سیکوئل پر کام کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

انھوں نے کہ کہ عام طور پر وہ ڈرامے کا سیکوئل نہیں لکھتے لیکن ڈرامے کی پذیرائی کو دیکھتے ہوئے وہ اس پر کام کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

اوہ۔ اب ہم یہ بھی ضرور دیکھیں گے۔ میں تو خیر مصنف کے دماغی عارضے کو سمجھنے کے لئے دیکھوں گی۔ باقی ہم وطنوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ کیوں دیکھیں گے :)
 

جاسم محمد

محفلین
جی جی cliche در cliche :D

لیکن دانش نے بات سچ کہی تھی کیونکہ محوش کی یہ خود غرضی کی انتہا دکھائی گئی تھی۔

20 سال کا کام ایک طرف اور ’’میرے پاس تم ہو‘‘ ایک طرف، ہمایوں سعید
ویب ڈیسک جمعرات 6 فروری 2020
1978796-meraypasstumho-1580973774-953-640x480.jpg

’’دوٹکے کی عورت‘‘والی بات پوری دنیا کی خواتین کے لیے نہیں تھی۔ہمایوں سعید فوٹوفائل


لاہور: اداکار ہمایوں سعید نے حال ہی میں ایک شو کے دوران ڈراما سیریل’’میرے پاس تم ہو‘‘ کی کامیابی اور اس کے سیکوئل کے بارے میں بات کی۔

ڈراما سیریل ’’میرے پاس تم ہو‘‘ نے نہ صرف کامیابی کے جھنڈے گاڑے بلکہ اسے پاکستان کی تاریخ کا کامیاب ترین ڈراما کہا جارہا ہے۔ یہ ڈراما نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرون ممالک بھی بے حد مقبول ہواجب کہ اس کی آخری قسط کو لوگوں نے سینما میں تو دیکھا ہی ٹی وی پر بھی 8 کروڑ سے زائد لوگوں نے دیکھا۔

حال ہی میں اینکر پرسن مبشر لقمان نے ہمایوں سعید کو اپنے شو پر مدعو کیا اور ڈرامے کے حوالے سے کئی دلچسپ سوالات پوچھے۔ ہمایوں سعید نے کہا مجھے اس انڈسٹری میں 20 سال ہوگئے لیکن میرا 20 سال کا کام ایک طرف اور ’’میرے پاس تم ہو‘‘کا کام اورکامیابی ایک طرف۔ ڈرامے کی اتنی بڑی کامیابی پر مجھے بے حد خوشی ہورہی ہے۔

ہمایوں سعید نے کہا ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کا اسکرپٹ میرے پاس پچھلے 5 سال سے موجود تھا لیکن وقت نہ ہونے کے باعث میں اس پر کام نہیں کرسکا اس کے علاوہ میرے دوست اور آفس کے لوگ مجھ پر ہنستے تھے اور کہتے تھے کہ تم فلموں کے اتنے بڑے اسٹار ہوگئے ہو اب ٹی وی پر کام کرو گے جس پر میں نے انہیں جواب دیا کہ مجھے اس اسکرپٹ پر بہت یقین ہے اور مجھے ریٹنگ کا نہیں پتہ لیکن اس بات کا یقین تھا کہ پورا پاکستان اس پر بات کرے گا۔

انٹرویو کے دوران ہمایوں سعید نے ڈرامے کے مقبول ترین ڈائیلاگ’’دوٹکے کی عورت‘‘جو بعد میں متنازع بن گیا تھا کی وضاحت دیتے ہوئے کہا اسے متنازع بنانا صحیح نہیں تھا کیونکہ یہ عام مکالمہ تھا جسے دانش ایک مخصوص کردار کے لیے ادا کرتا ہے ’’دوٹکے کی عورت‘‘والی بات پوری دنیا کی خواتین کے لیے نہیں تھی۔

ڈرامے کے مرکزی کردار ’’دانش‘‘کی ڈرامے کے اختتام پر موت نے لوگوں کو اس حد تک دکھی کردیا تھا کہ لوگ حقیقت میں رونے لگے تھے۔ میزبان نے دانش کی موت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوگوں کو آٹے کے مہنگا ہونے کا اتنا دکھ نہیں ہوا جتنا دانش کی موت پر ہوا‘‘جس پر ہمایوں سعید نے کہا میں تو خود حیران رہ گیا۔ یہاں تک کہ ریلوے اسٹیشن پر ایک ضعیف خاتون مجھے زندہ دیکھ کر میرے گلے لگ کر رونے لگ گئی اور میرا ماتھا چومنے لگی۔

ڈرامے کی آخری قسط کو سینما پر دکھائے جانے کے حوالے سے ہمایوں سعید نے کہا ابتدا میں ہمیں یقین نہیں تھا کہ اسے دیکھنے لوگ اتنی بڑی تعداد میں آئیں گے ڈرامے کے جتنے شوز سینما میں لگے سب سولڈ آؤٹ ہوگئے یہاں تک کہ ڈسٹری بیوٹرز نے ہم سے درخواست کی کہ ڈارامے کی آخری قسط کو ٹی وی پر نہ دکھائیں بلکہ ایک ہفتے تک سینما پر ہی لگا رہنے دیں لیکن یہ ممکن نہیں تھا کیونکہ ہمارے اصل ناظرین ٹی وی کے تھے اور آخری قسط کو ٹی وی پر 8 کروڑ سے زائد لوگوں نے دیکھا۔

ڈرامے کے سیکوئل کے بارے میں ہمایوں سعید نے کہا کہ خلیل الرحمان قمر ڈرامے کے سیکوئل کے بارے میں سوچ رہے ہیں لیکن میں اپنے بغیر اس کا سیکوئل بننے نہیں دوں گا۔تاہم ابھی تک کہانی کے متعلق کچھ نہیں سوچا، ہوسکتا ہے کہ سیکوئل کی کہانی اوریجنل سے الگ ہو۔
 

سین خے

محفلین
20 سال کا کام ایک طرف اور ’’میرے پاس تم ہو‘‘ ایک طرف، ہمایوں سعید
ویب ڈیسک جمعرات 6 فروری 2020
1978796-meraypasstumho-1580973774-953-640x480.jpg

’’دوٹکے کی عورت‘‘والی بات پوری دنیا کی خواتین کے لیے نہیں تھی۔ہمایوں سعید فوٹوفائل


لاہور: اداکار ہمایوں سعید نے حال ہی میں ایک شو کے دوران ڈراما سیریل’’میرے پاس تم ہو‘‘ کی کامیابی اور اس کے سیکوئل کے بارے میں بات کی۔

ڈراما سیریل ’’میرے پاس تم ہو‘‘ نے نہ صرف کامیابی کے جھنڈے گاڑے بلکہ اسے پاکستان کی تاریخ کا کامیاب ترین ڈراما کہا جارہا ہے۔ یہ ڈراما نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرون ممالک بھی بے حد مقبول ہواجب کہ اس کی آخری قسط کو لوگوں نے سینما میں تو دیکھا ہی ٹی وی پر بھی 8 کروڑ سے زائد لوگوں نے دیکھا۔

حال ہی میں اینکر پرسن مبشر لقمان نے ہمایوں سعید کو اپنے شو پر مدعو کیا اور ڈرامے کے حوالے سے کئی دلچسپ سوالات پوچھے۔ ہمایوں سعید نے کہا مجھے اس انڈسٹری میں 20 سال ہوگئے لیکن میرا 20 سال کا کام ایک طرف اور ’’میرے پاس تم ہو‘‘کا کام اورکامیابی ایک طرف۔ ڈرامے کی اتنی بڑی کامیابی پر مجھے بے حد خوشی ہورہی ہے۔

ہمایوں سعید نے کہا ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کا اسکرپٹ میرے پاس پچھلے 5 سال سے موجود تھا لیکن وقت نہ ہونے کے باعث میں اس پر کام نہیں کرسکا اس کے علاوہ میرے دوست اور آفس کے لوگ مجھ پر ہنستے تھے اور کہتے تھے کہ تم فلموں کے اتنے بڑے اسٹار ہوگئے ہو اب ٹی وی پر کام کرو گے جس پر میں نے انہیں جواب دیا کہ مجھے اس اسکرپٹ پر بہت یقین ہے اور مجھے ریٹنگ کا نہیں پتہ لیکن اس بات کا یقین تھا کہ پورا پاکستان اس پر بات کرے گا۔

انٹرویو کے دوران ہمایوں سعید نے ڈرامے کے مقبول ترین ڈائیلاگ’’دوٹکے کی عورت‘‘جو بعد میں متنازع بن گیا تھا کی وضاحت دیتے ہوئے کہا اسے متنازع بنانا صحیح نہیں تھا کیونکہ یہ عام مکالمہ تھا جسے دانش ایک مخصوص کردار کے لیے ادا کرتا ہے ’’دوٹکے کی عورت‘‘والی بات پوری دنیا کی خواتین کے لیے نہیں تھی۔

ڈرامے کے مرکزی کردار ’’دانش‘‘کی ڈرامے کے اختتام پر موت نے لوگوں کو اس حد تک دکھی کردیا تھا کہ لوگ حقیقت میں رونے لگے تھے۔ میزبان نے دانش کی موت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوگوں کو آٹے کے مہنگا ہونے کا اتنا دکھ نہیں ہوا جتنا دانش کی موت پر ہوا‘‘جس پر ہمایوں سعید نے کہا میں تو خود حیران رہ گیا۔ یہاں تک کہ ریلوے اسٹیشن پر ایک ضعیف خاتون مجھے زندہ دیکھ کر میرے گلے لگ کر رونے لگ گئی اور میرا ماتھا چومنے لگی۔

ڈرامے کی آخری قسط کو سینما پر دکھائے جانے کے حوالے سے ہمایوں سعید نے کہا ابتدا میں ہمیں یقین نہیں تھا کہ اسے دیکھنے لوگ اتنی بڑی تعداد میں آئیں گے ڈرامے کے جتنے شوز سینما میں لگے سب سولڈ آؤٹ ہوگئے یہاں تک کہ ڈسٹری بیوٹرز نے ہم سے درخواست کی کہ ڈارامے کی آخری قسط کو ٹی وی پر نہ دکھائیں بلکہ ایک ہفتے تک سینما پر ہی لگا رہنے دیں لیکن یہ ممکن نہیں تھا کیونکہ ہمارے اصل ناظرین ٹی وی کے تھے اور آخری قسط کو ٹی وی پر 8 کروڑ سے زائد لوگوں نے دیکھا۔

ڈرامے کے سیکوئل کے بارے میں ہمایوں سعید نے کہا کہ خلیل الرحمان قمر ڈرامے کے سیکوئل کے بارے میں سوچ رہے ہیں لیکن میں اپنے بغیر اس کا سیکوئل بننے نہیں دوں گا۔تاہم ابھی تک کہانی کے متعلق کچھ نہیں سوچا، ہوسکتا ہے کہ سیکوئل کی کہانی اوریجنل سے الگ ہو۔

سیکوئل اپنے بغیر بننے نہیں دوں گا اور کہانی اوریجنل سے شائد الگ ہوگی :eek: اب خلیل الرحمان قمر کے بعد ہمایوں سعید بھی:confused: چچ چچ چچ۔
 
تیسری بات یہ کہ ہر کردار ایک سے بڑھ کے ایک جملہ بول رہا تھا۔ اتنے گھڑے گھڑائے فقرے اور وہ بھی ہر کردار بولے! یہ کچھ مصنوعی سا نہیں لگتا؟
میں نے بہت دفعہ ہمت مجتمع کر کے خود کو بٹھایا، لیکن انہی باتوں کی وجہ سے یہ ڈرامہ مجھ سے چند منٹ سے زیادہ نہیں دیکھا جاتا تھا. اور بھی بہت سی وجوہات ہیں لیکن یہ بھی ہے کہ ڈرامہ دیکھتے ہوئے ہر سیکنڈ اگر وہ 'نِرا ڈرامہ' ہی لگے تو پھر کیا مزا!
البتہ ڈرامہ ٹیم کی بجائے پورے پاکستان کو داد دینی پڑے گے جنہوں نے برداشت کیا اور کرتے آئے ہیں! :sneaky:
 
Top