الف عین
محمد عبدالرؤوف
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
عظیم
------------
میرے دل میں ان کی الفت کے سوا کچھ بھی نہیں
اس کے بدلے میں مجھے ان سے ملا کچھ بھی نہیں
-----------
میری خاموشی تو ہے ان کی بھلائی کے لئے
وہ سمجھتے ہیں مجھے ان سے گلہ کچھ بھی نہیں
------------
مجھ کو ناکردہ گناہوں کی سزا ملتی رہی
جانتا ہے یہ خدا میں نے کیا کچھ بھی نہیں
------------
بھاگ جاتے ہیں یہاں مجرم جرائم کر کے بھی
کیا یہاں ملتی ہے مجرم کو سزا کچھ بھی نہیں
------------
رہ کے دنیا میں کئے میں نے ہزاروں ہی جتن
اتنی محنت کا صلہ مجھ کو ملا کچھ بھی نہیں
---------
قتل کرتے ہیں یہاں پر چار پیسوں کے لئے
زندگی ان کے لئے اس کے سوا کچھ بھی نہیں
------------
جان دے کر بھی سمجھتے ہیں یہ دیوانے سبھی
ہم نے اب تک بھی محبّت میں کیا کچھ بھی نہیں
----------
سہہ لئے غم جو ملے ان کی محبّت میں مجھے
زندگی اپنے لئے غم کے سوا کچھ بھی نہیں
---------
ان کی چاہت ہے زمانے کو دکھانے کے لئے
میں نے پرکھا ہے انہیں ، ان میں وفا کچھ بھی نہیں
------------
ہم نے چھوڑا ہے زمانے کو تمہارے ہی لئے
پھر بھی کہتے ہو کہ ہم نے کیا کچھ بھی نہیں
---------
جان جوکھوں میں بھی ڈالی ہے محبّت کے لئے
اس زمانے میں وفاؤں کا صلہ کچھ بھی نہیں
------------
سہہ لئے ارشد نے غم تیری محبّت میں سبھی
جو ملا ہے پیار میں اس کو صلہ کچھ بھی نہیں
-------------
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل ماشاء اللہ، رو ایک اشعار میں فاعل ظاہر نہیں ہوتا کہ یہ کون لوگ ہیں!
ان کی چاہت ہے زمانے کو دکھانے کے لئے
میں نے پرکھا ہے انہیں ، ان میں وفا کچھ بھی نہیں
ان کی چاہت ہے زمانے کو دکھانے کے لئے
میں نے پرکھا ہے انہیں ، ان میں وفا کچھ بھی نہیں
ایک ہی مضمون تقریباً دو اشعار میں ہے

سہہ لئے غم جو ملے ان کی محبّت میں مجھے
زندگی اپنے لئے غم کے سوا کچھ بھی نہیں
سہہ لئے ارشد نے غم تیری محبّت میں سبھی
جو ملا ہے پیار میں اس کو صلہ کچھ بھی نہیں
باقی درست ہے
 
Top