میرے خلاف الزامات سے پوری فوج ناراض ہے: مشرف

پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ انھیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے گا۔
پرویز مشرف نے اتوار کی شب نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز پر نشر کیے جانے والے انٹرویو میں اس سوال پر کہ انھوں نے وطن واپسی پرآرٹیکل چھ کے تحت غداری کے مقدمے کا سامنا کرنے کے بارے میں کیوں نہیں سوچا، کہا کہ آپ اسے ایک غلط اندازہ کہہ سکتے ہیں۔
پرویز مشرف کے بقول ’میں نے یہ نہیں سوچا تھا کہ میرے خلاف غداری کا مقدمہ چلے گا۔‘عدالت کی جانب سے غداری کے مقدمے میں سزا کے خلاف ممکنہ اپیل کی درخواست کے بارے میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ درخواست کرنے کے عادی نہیں ہیں اور اس میں اگر کوئی فیصلہ آتا ہے تو اس وقت مسئلے سے نمٹیں گے۔
حکومت کی پیشکش
بیرون ملک جانے سے متعلق حکومت کی جانب سے کسی ممکنہ سمجھوتے کے بارے سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ’ بہت ساری جگہوں سے اسی معلومات ملتی ہیں کہ آپ چلے جائیں۔۔۔ کوئی کچھ کہہ رہا ہے۔۔۔ کوئی کچھ کہہ رہا ہے۔۔۔میں اس کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہوں گا۔۔۔ لیکن بالکل کوئی ایسی چیز نہیں کروں گا جس سے معلوم ہو کہ میں بھاگ گیا ہوں اور یہ میری تربیت کے خلاف ہے، جب بھی کوئی پیشکش ہوئی تو دیکھیں گے۔‘بیرون ملک جانے سے متعلق حکومت کی جانب سے کسی ممکنہ سمجھوتے کے بارے سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ ’بہت سی جگہوں سے ایسی معلومات ملتی ہیں کہ آپ چلے جائیں۔۔۔ کوئی کچھ کہہ رہا ہے۔۔۔ کوئی کچھ کہہ رہا ہے۔۔۔میں اس کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہوں گا۔۔۔ لیکن بالکل کوئی ایسی چیز نہیں کروں گا جس سے معلوم ہو کہ میں بھاگ گیا ہوں اور یہ میری تربیت کے خلاف ہے، جب بھی کوئی پیشکش ہوئی تو دیکھیں گے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ’میں ایک آزاد شخص رہنا چاہتا ہوں جو کہ اپنی مرضی سے بیرون ملک لیکچرز کے لیے سفر کر سکے اور وطن واپس آ سکے اور یہ ہی میں چاہتا ہوں۔‘پرویز مشرف نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں اگر انہیں پرکھنا مقصود ہے تو ان کی کارکرگی پر پرکھا جائے اور وہ عدالت سے عدل و انصاف چاہتے ہیں اور کچھ نہیں۔اس سے پہلے پرویز مشرف نے اتوار کو ہی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف غداری کا مقدمہ ایک دشمنی ہے اور انہوں نے اپنے دور میں جو بھی کیا اس کے لیے انہیں فوج کی پوری حمایت حاصل تھی۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کہا تھا کہ ان کے خلاف آئین کے خلاف غداری کے الزامات سے پوری فوج ناراض ہے۔"میں کہوں گا کہ میرے خلاف الزامات سے پوری فوج ناراض ہے۔ مجھے فوج کی جانب سے معلومات حاصل ہوئی ہیں جن کے مطابق اس معاملے میں پوری فوج میرے ساتھ ہے۔"
واضح رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین توڑنے کے الزام میں غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے یکم جنوری کو ان پر فردِ جرم عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف آئین توڑنے اور تین نومبر سنہ 2007 کو ملک میں ایمرجنسی لگانے پر غداری کا مقدمہ شروع کرنے کی استدعا کی تھی۔ پاکستانی آئین کی دفعہ چھ کی خلاف ورزی کرنے کی سزا موت اور عمر قید ہے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا ’میں کہوں گا کہ میرے خلاف الزامات سے پوری فوج ناراض ہے۔ مجھے فوج کی جانب سے معلومات حاصل ہوئی ہیں جن کے مطابق اس معاملے میں پوری فوج میرے ساتھ ہے۔‘
خیال رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی فوجی آمر پر آئین کو پامال کرنے پر غداری کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ اس مقدمے کے آئندہ سماعت یکم جنوری کو ہونی ہے لیکن پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ وہ یکم جنوری کو بھی سماعت پر حاضر ہوں گے یا نہیں۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/12/131229_musharraf_army_cases_ka.shtml

141.gif

http://e.jang.com.pk/12-30-2013/lahore/page1.asp#;
 
اتنا عرصہ خاموشی یہ ظاہر کرتی تھی کہ حکومت اور مشرف کے درمیان در پردہ ڈیل کی کوشش ہورہی تھی لیکن حالیہ بیان کے بعد یہ لگتا ہے کہ ڈیل نہیں ہوسکی۔ میرے خیال میں مشرف کا یہ بیان حکومت کو ڈرانے کی کوشش ہے۔
 

ساجد

محفلین
"میں ڈرتا ورتا کسی سے نہیں ہوں"
اور اب فوج کی اوٹ میں چھپنے کا مطلب ؟
مشرف صاحب کو عدالت پر اعتماد رکھنا چاہیے اور بالفرض ان کے ساتھ اونچ نیچ ہو بھی جاتی ہے تو تاریخی لوگوں کی تاریخ اسی طرح رقم ہوتی ہے ۔۔۔بے شک تاریخ کی کوئی کتاب اٹھا کر دیکھ لیں ۔ اب ہمت کریں اور اپنی قوم کے لئے مشعل راہ بنیں ۔
جب میاں صاحب ڈیل کر کے جدہ پہنچے تھے تب بھی ان کے فرار پر میرا یہی کہنا تھا کہ " سردار وہ ہے جو سرِ دار بھی آئے " ۔ کوئی تو سردار ہونے کا ثبوت دے یا پھر سب کے سب قوم کو ہی "سردار جی" بناتے رہیں گے ؟ :)
 
Top