"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
فیصلہ

تمہارے غم کی ڈلی اُٹھا کر
زباں پہ رکھ لی ہے دیکھو میں نے
میں قطرہ قطرہ ہی جی رہا ہوں
پگھل پگھل کر گلے سے اُترے گا آخری قطرہ دَرد کا جب
میں سانس کی آخری گرہ کو بھی کھول دوں گا
کہ دَرد ہی دَرد کی مجھے تو
دُعا ملی اپنی زندگی سے
(گلزار)
 

ظفری

لائبریرین

کون ہوں ، کیوں زندہ ہوں سوچتا رہتا ہوں
خوابوں کی دنیا میں جاگتا رہتا ہوں

رنگ اور خوشبو سے دھندلائے راستوں میں
ہوا کی انگلی تھام کے چلتا رہتا ہوں

آوازوں کی گٹھری سر پہ اٹھائے ہوئے
خاموشی کے زینے پر چڑھتا رہتا ہوں

جہاں سے میرے جسم کو ایک دن اُگنا ہے
میں اس بانجھ زمین کو ڈھونڈتا رہتا ہوں

آنکھوں کی عریانی سے بچنے کے لیئے
نئے نئے ملبوس پہنتا رہتا ہوں

صبح و شام ہوا کی اندھی لہروں میں
ذرہ ذرہ ہو کے بکھرتا رہتا ہوں

سوئی ہوئی راہوں میں تنہا چاند کے ساتھ
ساری ساری رات بھٹکتا رہتا ہوں

لوحِ جہاں پر بنتی بگڑتی تحریریں
دیکھتا رہتا ہوں اور سوچتا رہتا ہوں

جسم وجاں کی دھوپ سے جلتے صحرا میں
اپنا سایہ اوڑھ کے چلتا رہتا ہوں
 

ظفری

لائبریرین
میں جب شاعر کا نام لکھتا ہوں تو کوئی تعریف نہیں کرتا اور جب شاعر کا نام نہیں لکھتا تو تعریفوں کی پل بندھ جاتے ہیں ۔۔۔ یہ کیا معمہ ہے شمشاد بھائی ۔۔۔ :wink:
 

شمشاد

لائبریرین
ظفری بھائی میں نے تو کبھی ایسا نہیں کیا۔ اور آپ کی پسندیدہ شاعری اور اس کی تعریف نہ ہو، یہ تو ہو ہی نہیں سکتا۔ میں البتہ اس بات کا قصور وار ہوں کہ شاعر کا نام پوچھتا ہوں۔ اگر معلوم ہے تو اچھا ہے، اگر نہیں معلوم تو کبھی تکرار نہیں کی۔
 

ظفری

لائبریرین
اپنے گھر میں

منہ دھو کر جب اس نے مڑکر میری جانب دیکھا
مجھ کو یہ محسوس ہوا جیسے کوئی بجلی چمکی ہے
یا جنگل کے اندھیرے میں جادو کی انگوٹھی دمکی ہے

صابن کی بھینی خوشبو سے مہک گیا سارا دالان
اُف ۔۔۔ ان بھیگی بھیگی آنکھوں میں دل کے ارمان
موتیوں جیسے دانتوں میں وہ گہری سرخ زبان
دیکھ کر گال پہ ناخن کا مدھم سا لال نشان
کوئی بھی ہوتا میری جگہ پر ، ہوجاتا حیران

( منیر نیازی )​
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
ظفری بھائی میں نے تو کبھی ایسا نہیں کیا۔ اور آپ کی پسندیدہ شاعری اور اس کی تعریف نہ ہو، یہ تو ہو ہی نہیں سکتا۔ میں البتہ اس بات کا قصور وار ہوں کہ شاعر کا نام پوچھتا ہوں۔ اگر معلوم ہے تو اچھا ہے، اگر نہیں معلوم تو کبھی تکرار نہیں کی۔

شمشاد بھائی ۔۔۔ میں مذاق کر رہا تھا ۔۔۔۔ :D
ویسے بات آپ کی نہیں ۔۔۔ بات ہے زمانے کی ۔۔۔ :wink:
 

شمشاد

لائبریرین
اس موڑ سے

اس موڑ سے جاتے ہیں کچھ سست قدم رستے ، کچھ تیز قدم راہیں
پتھر کی حویلی کو شیشے کے گھروندوں میں ، تِنکوں کے نشیمن تک
صحرا کی طرف جا کر اِک راہ بگولوں میں کھو جاتی ہے چکرا کر
رُک رُک کے جھجھکتی سی
اِک موت کی ٹھنڈی سی وادی میں اُتری ہے
اِک راہ اُدھڑتی سی، چھلتی ہو ئی کانٹوں سے جنگل سے گزرتی ہے
اِک دوڑ کے جاتی ہے اور کود کے گرتی ہے انجان خلا ؤں میں
اِس موڑ پہ بیٹھا ہوں جس موڑ سے جاتی ہیں ہر ایک طرف راہیں
اِک روز تو یوں ہو گا اس موڑ پر آ کر تم،
رُک جا ؤ گی کہہ دو گی
وہ کون سا راستہ ہے
(گلزار)​
 

عمر سیف

محفلین
کہاں تھا اتنا عذاب آشنا میرا چہرہ؟
جلے چراغ تو بجھنے لگا مرا چہرہ

وہ تیرے ہجر کے دن وہ سفیر صدیوں کے
تو ان دنوں میں کبھی دیکھتا میرا چہرہ

جدائیوں کے سفر میں رہے ہیں ساتھ سدا
تری تلاش، زمانے، ہوا، میرا چہرہ

مرے سوا کوئی اتنا اداس بھی تو نا تھا
خزاں کے چاند کو اچھا لگا میرا چہرہ

کتاب کھول رہا تھا وہ اپنے ماضی کی
ورق ورق پہ بکھرتا گیا میرا چہرہ

سحر کے نور سے دھلتی ہوئی تیری آنکھیں
سفر کی گرد میں لپٹا ہوا میرا چہرہ

ہوا کا آخری بوسہ تھا یاں قیامت تھی ؟
بدن کی شاخ سے پھر گِر پڑا میرا چہرہ

جسے بجھا کے ہوا سوگوار پھرتی ہے
وہ شمعِ شامِ سفر تھی کہ میرا چہرہ

یہ لوگ کیوں مجھے پہچانتے نہیں محسن
میں سوچتا ہوں کہاں رہ گیا میرا چہرہ​
 

شمشاد

لائبریرین
یہ عُمر بھر کا سفر اور یہ رائیگانی تری
کہاں گئی اے میرے دِل وہ خوش گمانی تری

یہاں پہ کون اندھروں میں ساتھ چلتا ہے
توُ اب بھی ساتھ مِرے ہے یہ مہربانی تری
(نوشی گیلانی)
 

شمشاد

لائبریرین
کِس سے تیرے آنے کی سرگوشی کو سُنتے ہی
میں نے کِتنے پھُول چُنے اور اپنی شال میں رکھے

مشکل بن کر ٹَوٹ پڑی ہے دِل پر یہ تنہائی
اب جانے یہ کب تک اس کو اپنے جال میں رکھے
(نوشی گیلانی)
 

سارہ خان

محفلین
پانی کی ضرورت ہے محبت کے شجر کو
پتھر پہ کبھی پیڑ اگائے نہیں جاتے

احساس اگر ہو تو محبت پھولے پھلے گی
دستور محبت کے سکھائے نہیں جاتے۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
بند ہوتی کتابوں میں اُڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں
کس کی رسموں کی جلتی ہُوئی آگ میں لڑکیاں ڈال دیں

خوف کیسا ہے یہ نام اس کا کہیں زیرِلب بھی نہیں
جس نے ہاتھوں میں میرے ہرے کانچ کی چُوڑیاں ڈال دیں

ہونٹ پیاسے رہے، حوصلے تھک گئے عُمر صحرا ہُوئی
ہم نے پانی کے دھوکے میں پھر ریت پر کشتیاں ڈال دیں

موسِم ہجر کی کیسی ساعت ہے یہ دل بھی حیران ہے
میرے کانوں میں کس نے تری یاد کی ہالیاں ڈال دیں
(نوشی گیلانی)​
 

شمشاد

لائبریرین
وہ جو اس جہاں سے گزر گئے کسی اور شہر میں زندہ ہیں
کوئی ایسا شہر ضرور ہے انہی دوستوں سے بھرا ہوا
یونہی ہم منیر پڑے رہے کسی اک مکاں کی پناہ میں
کہ نکل کے ایک پناہ سے کہیں اور جانے کا دم نہ تھا
(منیر نیازی)​
 

عمر سیف

محفلین
شہر کی بے ردا فصیلوں پر
ایک جھنڈا مری ردا کا ہے
جس سفر کی نہیں کوئی منزل
وہ سفر سوچ کی اَنا کا ہے​
 

شمشاد

لائبریرین
بس اپنے ساتھ رہنا چاہتی ہوں
میں اب تجھ سے مُکرنا چاہتی ہوں
میں اپنی عُمر کے سارے اثاثے
نئے ڈھب سے برتنا چاہتی ہوں
یہ دل پھر تیری خواہش کر رہا ہے
مگر میں دُکھ سے بچنا چاہتی ہوں
کوئی حرفِ وفا ناں حرفِ سادہ
میں خاموشی کو سُننا چاہتی ہوں
میں بچپن کے کسِی لمحے میں رُک کر
کوئی جُگنو پکڑنا چاہتی ہوں
(نوشی گیلانی)​
 

ظفری

لائبریرین

نظر نہ آئے تو کیا میرے قیاس میں ہے
وہ ایک جھوٹ جو سچائی کے لباس میں ہے

عمل سے میرے خیالوں کا منہ چڑاتا ہے
وہ ایک شخص کہ پنہاں میرے لباس میں ہے

ابھی جراحت سر ہی علاج ٹہرا ہے
کہ نبض ِ سنگ کسی دست بے قیاس میں ہے

شجر سے سایہ جدا ہے تو دھوپ سورج سے
سفر حیات کا کس دشت ِ بےقیاس میں ہے

ذرا جو تلخ ہو لہجہ تو کوئی بات بنے
غریب شہر مگر قید التماس میں ہے

گراں نہ گذرے تو اے مہرباں یہ عرض کروں
سفر امید کا اب تک دیارِ یاس میں ہے

امید فاضلی​
 

شمشاد

لائبریرین
دعوت
محبت راستہ ہے وہ
کہ جس کی پہلی منز ل ہی جدائی ہے
چلو اس راستے پر چل نکلتے ہیں
(فاخرہ بتول)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top