"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
وہ سامنے بھی آئے تو دیکھا نہ کر اسے
گر وہ بچھڑ بھی جائے تو سوچا نہ کر اسے
اک بار جو گیا سو گیا بھول جا اسے
وہ گم شدہ خیال ہے پیدا نہ کر اسے
اب اس کی بات خالی ہے معنی سے اے منیر
کہنے دے جو وہ کہتا ہے روکا نہ کر اسے
(منیر نیازی)​
 

عیشل

محفلین
یونہی بے یقیں ،یونہی بے نشاں میری آدھی عمر گذر گئی
کہیں ہو نہ جاؤں میں رائیگاں میری آدھی عمر گذر گئی
کبھی پا لیا،کبھی کھو دیا،کبھی ہنس لیا،کبھی رو دیا
بڑی مختصر ہی یہ داستاں،میری آدھی عمر گذر گئی
 

شمشاد

لائبریرین
اک خیال خام میں مسحور کر رکھا مجھے
خود پرستی نے جہاں سے دور کر رکھا مجھے
بے سبب تھا اس جگہ پر وہ قیام سرسری
پر تھکن نے اس جگہ مجبور کر رکھا مجھے
(منیر نیازی)​
 

ظفری

لائبریرین

یہ اور بات کہ خود کو بہت تباہ کیا
مگر یہ دیکھ تیرے ساتھ تو نباہ کیا

عجب طبعیت درویش تھی کہ تاج اور تخت
اسی کو سونپ دیا اور بادشاہ کیا

بساطِ عالم امکاں سمیٹ کر اس نے
خیالِ دشتِ تمنا کو گردِ راہ کیا

متاع دیدہ و دل صرف انتظار ہوئی
تیرے لیئے تیری آمد کو فرشِ راہ کیا

زمیں پہ جس نے جھکا دیں ہیں آسمان کی حدیں
اسی نے خاک نشینوں کو کج کلاہ کیا

بجزِ خدا میں کسی کو جواب دہ تو نہیں
سو میں نے اپنی خموشی ہی کو گواہ کیا

سلیم اس نے اندھیروں سے صبح کرنی تھی
سو دن کو دن ہی رکھا رات کو سیاہ کیا

(سلیم کوثر )​
 

شمشاد

لائبریرین
شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے
دفن کر دو ہمیں کہ سانس آئے
نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے
کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں
برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے
وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
عادت اس کی بھی آدمی سی ہے
آئیے راستے الگ کر لیں
یہ ضرورت بھی باہمی سی ہے
(گلزار)​
 

شمشاد

لائبریرین
عجب اپنا حال ہوتا جو وصالِ یار ہوتا
کبھی جاں صدقے ہوتی کبھی دل نثار ہوتا

یہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی
نہ تمہیں قرار ہوتا نہ ہمیں قرار ہوتا
(داغ دہلوی)
 

شمشاد

لائبریرین
فراق
وہ شب جس کو تم نے گلے سے لگا کر
مقدس لبوں کی حسیں لو ریوں میں
سُلایا تھا سینے پہ ہر روز
لمبی کہا نی سنا کر
وہ شب جس کی عادت بگاڑی تھی تم نے
وہ شب آج بستر پہ اوندھی پڑی رورہی ہے
(گلزار)​
 

qaral

محفلین
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا

اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
 

شمشاد

لائبریرین
کبھی تو چونک کے دیکھے کو ئی ہماری طرف
کسی کی آنکھ میں ہم کو بھی انتظار دِکھے
کوئی طلسمی صفت تھی جو اُس ہجوم میں وہ
ہوئے جو آنکھ سے اوجھل تو بار بار دِکھے
(گلزار)​
 

شمشاد

لائبریرین
زندگی یوں ہوئی بسر تنہا
قافلہ ساتھ اور سفر تنہا
اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں
عمر گزری ہے اس قدر تنہا
رات بھر بولتے ہیں سناٹے
رات کاٹے کو ئی کدھر تنہا
ڈُوبنے والے پار جا اُترے
نقشِ پا اپنے چھوڑ کر تنہا
دن گزرتا نہیں ہے لوگوں میں
رات ہوتی نہیں بسر تنہا
ہم نے دروازے تک تو دیکھا تھا
پھر نہ جانے گئے کدھر، تنہا
(گلزار)​
 

شمشاد

لائبریرین
تنکا تنکا کانٹے توڑے ، ساری رات کٹائی کی
کیوں اتنی لمبی ہو تی ہے، چاندنی رات جُدائی کی
نیند میں کوئی اپنے آپ سے باتیں کرتا رہتا ہے
کال کنویں میں گونجتی ہے، آواز کسی سودائی کی
(گلزار)​
 

ظفری

لائبریرین
( باپ کی وصیت )

میں تو اب جارہا ہُوں دُنیا سے
اُس گھڑی مجھ کو یاد کرلینا
جب تمہارا کوئی بچہ تم سے
پیار مانگے، یہ تم جتا نہ سکو
جب تمہارا کوئی بچہ تم سے
ضد کرے اور تم منا نہ سکو
جب تمہارا کوئی بچہ تم سے
چیز مانگے، اور تم دلا نہ سکو
اُس کو دھیرے سے گود میں لے کر
اور پھر پیار پپّی ( بوسہ) کرکے
سوچنا، مجھ پہ کیا گزرتی تھی
جس گھڑی تم کبھی مچلتے تھے
اِک کھلونے کو دیکھ کر بیٹا
اور میں تم کو گود میں لے کر
اپنے سینے سے خوب چمٹا کر
اور پھر پیار سے پپّی ( بوسہ) کرکے
تم سے کہتا تھا آج رہنے دو
کل دِلا دیں گے، آج رہنے دو
:cry: :cry: :cry:
 

شمشاد

لائبریرین
تجھ کو دیکھا ہے جو دریا نے اِدھر آتے ہوئے
کچھ بھنور ڈوب گئے آب میں چکراتے ہوئے

ہم نے تو رات کو دانتوں سے پکڑ رکھاہے
چھینا جھپٹی میں اُفق کھلتا گیا جاتے ہوئے

(گلزار)​
 

عمر سیف

محفلین
کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی لاکھ سمندر پی جائے
کوئی لاکھ ستارے چھو آئے
کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی آس کہیں رہ جاتی ہے

کوئی زیست کا ساغر بھرتا ہے
کوئی پھِر خالی ہو جاتا ہے
کوئی لمحے بھر کو آتا ہے
کوئی پل بھر میں کھو جاتا ہے
کوئی پیاس کہیں رہ جاتی ہے
کوئی آس کہیں رہ جاتی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
کتاب کو بھی خبر ہوتی ہے
اسے کون پڑھ رہا ہے
خراب نظروں سے وہ اپنا اصل باب چھپا جاتی ہے
عورت کو بھی خبر ہوتی ہے
اسے کون دیکھ رہا ہے
خراب نظروں سے وہ اپنا اصل آپ چھپا رہی ہے
(منیر نیازی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top