الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
-----------
میری وفا کے بدلے کرتا ہو جو جفائیں
محبوب اس کو اپنا کیسے بھلا بنائیں
---------یا
بچپن سے ہے یہ عادت کرتا ہے وہ جفائیں
محبوب پھر بھی ہم کو اس کی یہی ادائیں
---------
دے کر غمِ جدائی جس نے ہمیں رلایا
ہم چاہ کر بھی اس کو اپنا تو کہہ نہ پائیں
--------
جس نے ہمیں ستایا غیروں کے ساتھ مل کر
وہ چاہتا ہے ہم سے سر پر اسے بٹھائیں
---------
کیسے کریں محب}ت ان سے بتا اے دنیا
نازک مزاج جن کا پل بھر میں روٹھ جائیں
--------
ملنا وہ روز ان سے ، آتا ہے یاد ہم کو
کتنے حسین دن تھے کیسے انہیں بھلائیں
--------
مدّت گزر گئی ہے روٹھے ہوئے ہیں ہم سے
کرتے ہیں ہیں یاد ان کو اے کاش لوٹ آئیں
-----------
مانا کہ دکھ دیئے ہیں اس نے ہمیں ہزاروں
ممکن نہیں ہے پھر بھی ہم اس کو بھول جائیں
-----------
میں سوچتا ہوں ہر دم آئے گا وقت کب وہ
اپنا مجھے سمجھ کر گھر پر مجھے بلائیں
--------
جتنی بھی مشکلیں ہوں ،کہتا ہے تم کو ارشد
غیروں کے در پہ جا کر ہرگز نہ سر جھکائیں
------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ نہ جانے کیسے رہ گئی!
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
-----------
میری وفا کے بدلے کرتا ہو جو جفائیں
محبوب اس کو اپنا کیسے بھلا بنائیں
---------یا
بچپن سے ہے یہ عادت کرتا ہے وہ جفائیں
محبوب پھر بھی ہم کو اس کی یہی ادائیں
---------
پہلے مطلع میں دوسرے مصرعے کا فاعل غائب ہے
دوسرے مطلع کا دوسرا مصرع میں بات مکمل نہیں ہوتی
بھاتی ہیں ہم کو پھر بھی اس کی یہی ادائیں
دے کر غمِ جدائی جس نے ہمیں رلایا
ہم چاہ کر بھی اس کو اپنا تو کہہ نہ پائیں
--------
رلایا ہے کہنا تھا پہلے مصرع میں
جس نے رلا دیا ہے ہم کو جدائی دے کر
یا اس قسم کا کوئی مصرع
دوسرے مصرعے میں "تو" غیر ضروری لگتا ہے
جس نے ہمیں ستایا غیروں کے ساتھ مل کر
وہ چاہتا ہے ہم سے سر پر اسے بٹھائیں
---------
ٹھیک، اگرچہ "ستایا ہے" آنے سے بہتر تھا
کیسے کریں محب}ت ان سے بتا اے دنیا
نازک مزاج جن کا پل بھر میں روٹھ جائیں
--------
دوسرے مصرعے میں "جو" کے بغیر بات مکمل نہیں ہوتی
ملنا وہ روز ان سے ، آتا ہے یاد ہم کو
کتنے حسین دن تھے کیسے انہیں بھلائیں
--------
ٹھیک
مدّت گزر گئی ہے روٹھے ہوئے ہیں ہم سے
کرتے ہیں ہیں یاد ان کو اے کاش لوٹ آئیں
-----------
فاعل؟ ہم یاد کرتے ہیں، کاش وہ لوٹ آئیں
مانا کہ دکھ دیئے ہیں اس نے ہمیں ہزاروں
ممکن نہیں ہے پھر بھی ہم اس کو بھول جائیں
-----------
درست
میں سوچتا ہوں ہر دم آئے گا وقت کب وہ
اپنا مجھے سمجھ کر گھر پر مجھے بلائیں
--------
کون بلائیں؟
جتنی بھی مشکلیں ہوں ،کہتا ہے تم کو ارشد
غیروں کے در پہ جا کر ہرگز نہ سر جھکائیں
------------
درست ابلاغ نہیں ہوتا، عجز بیان ہے
 
الف عین
بچپن سے ہے یہ عادت کرتا ہے وہ جفائیں
بھاتی ہیں ہم کو پھر بھی اس کی یہی ادائیں
------------
جس نے رلا دیا ہے دے کر ہمیں جدائی
ہم دوست اس کو اپنا کیسے بھلا بنائیں
----------
کیسے کریں محبّت ان سے بتا اے دنیا
جن کا پتہ نہیں ہے کس وقت روٹھ جائیں
--------
میں سوچتا ہوں ہر دم آئے گا وقت کب وہ
سب دوریاں مٹا کر میرے وہ بن کے آئیں
--------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
بچپن سے ہے یہ عادت کرتا ہے وہ جفائیں
بھاتی ہیں ہم کو پھر بھی اس کی یہی ادائیں
------------
جس نے رلا دیا ہے دے کر ہمیں جدائی
ہم دوست اس کو اپنا کیسے بھلا بنائیں
----------
کیسے کریں محبّت ان سے بتا اے دنیا
جن کا پتہ نہیں ہے کس وقت روٹھ جائیں
--------
درست
میں سوچتا ہوں ہر دم آئے گا وقت کب وہ
سب دوریاں مٹا کر میرے وہ بن کے آئیں
--------
.. وہ میرے بن کے آئیں
 
Top