دیکھا جائے تو تنظیم کے قیام کا کل ہی اعلان کیا جاسکتا ہے مگر کسی " خاص منشور" اور کسی منتخب لائحہ عمل کے بغیر یہ تنظیم چند ہی دنوں میں زمین بوس ہوجائے گی ۔ سو کسی عمارت کے قیام کے لیئے یہ ضروری ہے کہ اس کی بنیادوں میں اتنی اہلیت ہو کہ ہو اس عمارت کا بوجھ بھی اٹھا سکے ۔ اس تنظیم کے لیئے بھی انہی خطوط پر سوچنے کی ضرورت ہے ۔
منشور: اس پر دوسرے لوگ کی تجویزات کا انتظار رہے گا۔ ابتدائی تجویز ہے " پاکستان سب سے پہلے" یعنی عام آدمی کا فلاح و بہبود کے لئے اجتماعی کاروائیاں اور جب یہ تنظیم اتنی بڑی ہو جائے کہ ملکی یا بین الاقوامی سیاست پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھے تو اس وقت آپس کی مشاورت سے (جیسا ابھی کررہے ہیں) جو بھی فیصلہ اکثریت کا ہو۔
مزید تجاویز اور وضاحتیں:
غیر مذہبی کی وضاحت، اس تنظیم کے ارکان کے لئے کم از کم قرآن، جس پر ہر مسلمان کا عام طور پر اتفاق رائے ہے، سر چشمہ ہدائت ہے لیکن اس تنظیم کا کوئی مذہب نہیں۔ جیسے پاکستان میں سب مذہب کے لوگ رہتے ہیں۔ لیکن قوانین و آئین قرآن و سنت کی روشنی میں بناتے ہیں۔ ہر مذہب اور ملت کے لوگ، مرد و عورت اس کے ممبر ہوسکتے ہیں۔ کم از کم ان کا کوئی ایمان ہو کہ اللہ، خدا، بھگوان، (جس نام سے بھی پکارئیے) ہے، تاکہ اگر کبھی قسم کھانی ہو تو کسی کو تو کھا سکیں
لیکن مذہب تبدیل کرنے کے لئے نہ کہیں۔ لیکن ایسا کوئی کام نہ کریں کہ جس کی کم از کم قرآن اجازت نہیں دیتا۔
غیر سیاسی: اس کا مطلب یہ ہے کہ اس تنظیم کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں۔ یعنی کسی کو الیکشن لڑنے نہیں بھیجا جارہا۔ اس کا مقصد ہے آپس کا بھائی چارہ اور ایک دوسرے کے ساتھ بھلائی۔ اس بھلائی کے لئے اگر کوئی سیاسی تبدیلی ضروری ہے تو تنظیم اپنی ہمہ گیر اور عالم گیر باہمی مشاورت سے ایسے بلاک ووٹ دے سکتی ہے جو اس ملک و قوم کے ممبرز ہیں کے لئے بہتر تصور کیا جائے۔ گویا سیاست میں کھڑا نہیں ہونا بلکہ سیاست کو سپورٹ کرنا جیسا کہ ضروری ہو۔ کسی سیاسی جماعت سے کوئی لگا بندھا تعلق نہ ہو۔ بلکہ وقت کی ضرورت کے لحاظ سے فیصلہ کیا جائے۔
قوانین کی پابندی۔ ملکی، علاقائی قوانین کی پابندی ہر ممبر کا ہر ھال میں فرضہو۔ کسی بھی صورت کوئی غیر قانونی حرکت نہ کی جائے اور نہ ہی کسی بھی قسم کے مجرم یا جرم کی تلقین کرنے والے کو ممبر بنایا جائے اور نہ ہی ممبر رکھا جائے۔
باقاعدہ علاقائی ملاقات: جو لوگ ایک شہر میں ہوں اور آسانی سے مل سکتے ہوں وہ مہینے میں کم از کم ایک بار جمع ہو کر گھر سے لاکر کھانا ساتھ بیتھ کر کھائیں اور علاقائی، ملکی، اجتماعی صورتحال پر گفتگو کریں۔
مذہبی اور سیاسی بحث: کسی بھی قسم کی مذہبی یا سیاسی بحث سے مکمل گریز کیا جائے۔ صرف باقاعدہ میٹنگز میں کسی بھی قسم کی بات (چاہے مذہبی ہو یا سیاسی یا مزید کچھ اور) پر ووٹنگ ہو سکتی ہے اور اس طرح کوئی بھی قرارداد کلب، شہر، صوبہ، ملک یا عالمی سطح پر منظور کی جاسکتی ہے۔ کسی بھی قرارداد پر غور کرنے کے لئے، کم از کم دو ممبران کی سفارش کی ضرورت ہے۔ کسی بھی موضوع پر ممبران اپنے رائے کھڑے ہوکر دے سکتے ہیں۔ اور اکثریت کا فیصلہ سب کے لئے قابل قبول ہو۔
یہ تھیں میری مزید تجاویز۔ آپ لوگوں کو ام میں سے جو پسند ہو وہ لکھ لیں، اغراض و مقصد کی ایک ابتدائی لسٹبنا لیں اور جو اصول و قوانیں پسند کریں ان کو بھی لکھ کر ووٹنگ کرلیں۔
مقصد یہ ہے کہ ایک ایسا ہم خیال طبقہ کی تنظیم کی جائے جن کے لئے موجودہ نعرہ ہو "پاکستان سب سے پہلے" اور بعد میں یہی تنطیم پھیل کر مسلم ممالک میں بھیل جائے اور "سب کے لئے بھلائی " کا کام کرے۔ جب ایسا ایک طبقہ ہوگا تو ہر قسم کی سیاسی جماعت کے کان مروڑسکے گا۔ اور یہ تنظیم پھر مناسب لوگوں کو کسی بھی سیاسی جماعت میں سپورٹکر سکے گی۔ ایک وقت ایسا آئے گا کہ اس تنظیم کے ممبران اپنے اپنے ممالک میں فعال سیاست میں حصہ لے سکیںگے اور ایک مربوط طریقے سے عوام کی رائے کے مطابق قیادت کرسکیں گے۔
ممکن ہے ایسا ہماری زندگی میں ہو یا وقت لے، لیکن ایسا ہونا لازم ہے کہ یہ موجودہ وقت کی ضرورت ہے۔
میں اس تنظیم کا نام " رہبر " تجویز کرتا ہوں۔ کیا اس سے تعمیری ذہنیت رکھنے والے بہترین معمار اقوام جنم لیںکہ دنیا ان پر ناز کرے۔