مُحسنِ انسانیت - ضرر وصفیؔ

کاشفی

محفلین
مُحسنِ انسانیت
از: ضرر وصفیؔ

مجسّم نور، نورِ اولیں صلی اللہ علیہ وسلم کی جب ولادت کی گھڑی آئی
اندھیرے دم بہ خود حیراں یہ کیسی روشنی آئی

ختم المرسلیں صلی اللہ علیہ وسلم جو آخری پیغام لائے ہیں
رہیں گے حشر تک روشن چراغ ایسے جلائے ہیں

رضائے حق کی خاطر ہی ہزاروں دُکھ اُٹھائے ہیں
بدر میں فتح پائی ہے اُحد میں زخم کھائے ہیں

عزائم حوصلے اصحاب کے یوں بھی بڑھائے ہیں
خوداپنے پیٹ پر باندھے ہوئےپتھر دکھائے ہیں

مُشرکوں کے واسطے پہروں ہدایت کی دعائیں کیں
جو حق کی سمت آیا معاف اسکی سب خطائیں کیں

عمل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کیا، کیا حق و ناحق ہے
اِشارے پر ذرا سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھو قمر شق ہے

عظیم المرتبت عالی مقامی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطاباتِ جہاں کیا ہیں
حدِ جبرئیل سے آگے بھی جتنے بات تھے وا ہیں

یہ جُز اللہ اکبر کونسا پرچم تھا ہاتھوں میں
دُکھی انسانیت کے زخم کا مرہم تھا ہاتھوں میں
 
Top